Kitchen Kahani - Article No. 2496

Kitchen Kahani

کچن کہانی! - تحریر نمبر 2496

تو بریانی بنانے کے بعد اتنا اعتماد آگیا کہ سوچا کچھ اور بھی ٹرائی کیاجائے اور لگ گئی موبائل میں کچھ آسان سا میٹھا بنانے کا طریقہ

جمعرات 4 مارچ 2021

فرزین لہرا
تو بریانی بنانے کے بعد اتنا اعتماد آگیا کہ سوچا کچھ اور بھی ٹرائی کیاجائے اور لگ گئی موبائل میں کچھ آسان سا میٹھا بنانے کا طریقہ۔۔ جلدہی ایک نیوٹیلا میں لتھڑی ہوئی براؤنی کی تصویر نے آنکھوں سے ہوتےہوۓ دل میں گھر کر لیا اور منہ میں پانی نہیں بلکہ سیلاب ہی آگیا۔ اب توبھئی یہی بنانی ہے اور یہی کھانی ہے آج کے آج۔
۔ اب مسئلہ تھا ساسوماں سے پوچھنے کا۔۔ آپ کی بہن نے یہ معرکہ سرانجام دینے کا فیصلہ کیااور چلدی امی جی کے کمرے کی طرف۔۔امی جی حسب معمول اپنےوظائف پڑھنے میں لگی ہوئیں تھیں، میں ان کے پاس بڑی ہی معصومشکل بناۓ ٹک گئی، امی نے ایک نظر مجھ پر ڈالی اور قرآن پاک ایکطرف رکھ دیا، بڑی ہی پریشانی سے گویا ہوئیں “تاریخ گواہ ہے جب بھی تواتنی میسنی شکل بنا کر میرے پاس بیٹھتی ہے یا تو کوئی بم پھوڑ کر آئی ہوتیہے یا پھوڑنے والی ہوتی ہے، جلدی بتا اب کیا نیا کارنامہ کرکے آئی ہےیا کرنے والی ہے” میں ان کے منہ سے ڈائریکٹ ایسے طعنے سن کرانگشت بدناں رہ گئی اور رہی سہی ہمت بھی دم توڑ گئی، میں نے اپنےآپ کو سنبھالا اور اٹھ کھڑی ہوئی،”ارے ماں جی ایسے ہی آپ کا چہرہدیکھنے آئی تھی جب تک دیکھ نہ لوں سکون نہیں پڑتا نا “ اب کہ امی جی کاصبر جواب دے گیا اھوں نے لپک کر میری کلائی دبوچ لی اور پھر سےاپنے پاس بٹھا دیا، “بول کیا کھچڑی پک رہی ہے” اب کہ میں نے بھی آر یاپار کے مصداق اپنا مدعا بیان کر ہی دیا، “امی مجھے نہ یہ براؤنیز بنانی ہیں، بنالوں پلیز؟ " امی نے چشمہ صاف کر کے موبائل اسکرین کو دو بار گھورا،” یہ کالا کیک کون کھاتا ہے ہمارے گھر میں؟ کوئی ضرورت نہیں بنانے کی” براؤنیز کی اتنی بےعزتی مجھ سے برداشت نہ ہوئی اور میری آنکھیںآنسوؤں سے لبالب بھر گئیں،” آپ لوگ کبھی مجھے کچھ نہیں بنانےدیتے، اتنا ٹیلنٹ ہے میرے اندر، لیکن قدر ہی نہیں آپ کو، ہنہ!" یہ“ہنہ” مجھے کتنا بھاری پڑنے والا ہے اس کا اندازہ مجھے امی کی شکل دیکھکر ہی ہوگیا،” جا جو بنانا ہے بنا، ایک چولہا جلاتی ہے تو دس صافیوں کےکونے جلا چکی ہے اس موۓ کالے کیک کے لئے تو اوون جلاۓ گی اورمیرا پورا کچن ہی پھونک دے گی، تو جانے تیرا کام جانے” اوون کا سن کرتو میرے پیروں تلے سے زمین ہی کھسک گئی کہ یہ خیال مجھے کیوں نہیں آیاپہلے!!! لیکن میں نے بھی لوہا گرم دیکھ کر چوٹ لگادی “ہاں ہاں بنا کردکھاؤنگی آج آپ کو کالا کیک اوہ میرا مطلب ہے نیوٹیلا براؤنیز” بس! یہ نیوٹیلامیرے منہ سے نکلنا تھا کہ امی کو جلال آگیا،”کیا کہا؟ اس میں نیوٹیلا ڈالےگی؟؟ ارے ابھی تیرہ سو پچاس کی برنی لائی ہوں کوئی ضرورت نہیں اسبیکار کالے کیک کے لئے اتنے مہنگے نیوٹیلا کا کباڑا کرنے کی " معاملہ ہاتھسے نکلتا دیکھ کر میں نے بات سنبھالنا شروع کری کہ “او ہو! صرف نامہے نیوٹیلا کا کہ ذائقہ ایسا ہوگا، نیوٹیلا تھوڑی نہ ڈلے گا بھئی “ یہ کہہ کر میںتیزی سے کمرے سے باہر آگئی، پیچھے سے امی کی بڑبڑاہٹ کی آواز میرا پیچھاکرنے لگی کہ “اب یہ کریں گی ذائقہ کی باتیں!!” میں نے سنی ان سنیکردی اور کچن میں آگئی، صاف ستھرا کچن لشکارے مار رہا تھا، سلیب پرایک چیز نہ تھی، فرش کا ماربل تو ایسا صاف کہ شکل نظر آجاۓ، امی جیکی صفائی پسند طبعیت سے تو میں بچپن سے ہی آشنا رہی ہوں، خیر !فرجسے دو انڈے نکال کر سلیب پر رکھے اور میدہ ڈھونڈھنے لگی، میدہ ملگیا تو شکر پیسنی تھی، مشین نکال کر شکر پیسنی شروع کردی، اچانکسلیب پر نظر پڑی تو انڈے ندارد!! ہیں کہاں چلے گئے!!! اوۓ فرزینتونے نکالے بھی تھے یا نہیں؟؟؟ شاید نہیں نکالے ہونگے۔

(جاری ہے)

۔ پھر سےفرج کی طرف بڑھی کہ پیر کسی چپچپی چیز پر پڑا، جھک کر دیکھا تو اوسانہی خطا ہوگئے ۔۔ دونوں شرارتی انڈے (اللہ پوچھے گا دونوں سے ) پتہنہیں کب سرک کر زمین پر نقش و نگار بنا گئے تھے۔۔ اب ایک پیر تو چکناہو گیا تھا اس کو موڑ کر دوسرے پیر سے کینگرو کی طرح اچھل اچھل کرپوچا اور اسکاچ برائٹ لے کر آئی پھر گھسنا شروع کر دیا، اف یہ انڈےصاف کرنا کتنا مشکل ہے یا اللہ کسی دشمن کے بھی انڈے نہ گریں اوراگر گریں تو ماسی ہو گھر میں۔
۔ جیسے تیسے کر کے صفائی کی اور کیک کےآمیزے کو اوون کے سپرد کر دیا۔۔ پھر کچن کی طرف متوجہ ہوئی تو ہوشہی اُڑ گئے، چینی سلیب پر بکھری ہوئی تھی اور پیستے ہوۓ خوب اُڑیبھی تھی، کافی سارے گندے برتن بھی جمع ہوگئے تھے، مکھن باہر رہ گیاتھا فرج میں رکھنا بھول گئی تھی، میری یہ بےاعتنائی اس سے برداشت نہہوئی اور وہ پگھلنا شروع ہوگیا۔۔ میں نے “آپریشن کلین اپ” کا نعرہ لگایااور جُت گئی صفائی میں، ہر دو منٹ کے بعد اوون کھول کر ضرور دیکھتیکہ کتنی بنیں میری پیاری براؤنیز۔
۔ صفائی کرکے کوئی تیسویں بار اوون کھولا تو یہ دیکھ کر دھک سے رہ گئی کہ براؤنیز کونوں سے جل چکی تھیں اوربیچ سے عجیب کالا ملغوبہ ابل رہا تھا۔۔ جلدی جلدی اس عجیب سی شے کوٹرے سے باہر نکالا اور کالے شاپر میں ڈال کر ڈسٹ بن کی نظر کردیا، ابامی جی کو جو بڑھک ماری تھی اس کا کیا کروں؟؟ اُسی وقت ایک بہترینخیال دماغ میں کوندا اور میں نے جھٹ سے این بیکس کو فون ملایا، اینایک ہاؤس وائف ہے اور میرے ساتھ ہی قرآن اکیڈمی میں زیر تعلیمہے، اسے فوراً ہی ۱۰ براؤنیز کا آرڈر دیااس تاکید کے ساتھ کہ دروازے کیگھنٹی نہیں بجانی ورنہ میں کہہ دونگی کہ میں نے آرڈر ہی نہیں کیا شریفلوگوں کو تنگ کرنا بند کریں اور وہیں پڑی کرسی پر ڈھے گئی۔
۔ ابھی توسانس بحال بھی نہیں ہوئی تھی کہ امی جی کچن میں آن وارد ہوئیں،”ہاںبھئی بنا لیۓ کالے صابن کے ٹکڑے؟” اس اصطلاح پر تو میں بھی سر دھنےبن نہ رہ سکی، “امی فرج میں ٹھنڈی ہو رہی ہیں آپ جائیں میں چاۓ کےساتھ لاتی ہوں” امی نے جاتے جاتے چھکا مارا،” میری چاۓ تھرمسمیں پڑی ہے وہی لیے آنا، تیرے ساتھ رہتی ہوں کڑک چاۓ پینی پڑتیہے بھئی” میں بس منہ بنا کر ہی رہ گئی، جیسے ہی این کی مسڈ کال آئی میںدروازہ کھول کر چپ چاپ ڈبہ اندر لے آئی، سلیقے سے امی جی کو چاۓکے ساتھ سرو کی۔
۔ چاۓ پکڑاتے ہوۓ مجھ سے چاۓ تھوڑی چھلککر ان کے آف وائٹ سوٹ کو داغدار کر گئی، اُنھوں نے ایک ٹھنڈی آہبھری اور چاۓ کے ساتھ براؤنی ٹیسٹ کی، “واہ! بہت مزیدار ہے یہ تو” میں نے فخر سے گردن اکڑائی ، اُنھوں نے جھک کر سرگوشی کی ،”کتنے پیسےدیۓ؟” اس سے پہلے کہ میں صاف مکر جاتی میری نظر ان کے ٹی وی پرپڑی جہاں سے دروازے پر لگا سی سی کیمرا میری ساری پول کھول چکاتھا، ان کا چپل کی طرف بڑھتا ہاتھ دیکھ کر میں نے باہر کی جانب دوڑلگادی۔

Browse More Urdu Literature Articles