Lambi Umr Ka Khawab - Article No. 1257

Lambi Umr Ka Khawab

لمبی عمر کا خواب - تحریر نمبر 1257

بدھ 5 اپریل 2017

ترکستان کا بادشاہ لمبی عمر کا خواہاں تھا وہ مرنا نہیں چاہتا تھا اس کے طبیبوں نے بتایاہندوستان کی سرزمین پر چند ایسی جڑی بوٹیاں پیدا ہوتی ہیں جن میں آب حیات کی تاثیر ہے آپ اگر وہ جڑی بوٹیاں منگوالیں تو ہم آپ کو ایک ایسی دوا بنادیں گے جس کے کھانے کے بعد آپ جب تک چاہیں گے زندہ رہیں گے ترکستان کے بادشانے دس لوگوں کا ایک وفد تیار کیا اور یہ وفد ہندوستان کے راجہ کے پاس بھجوادیا ۔

اس وفد میں ترکستان کے طبیب بھی شامل تھے اور بادشاہ کے انتہائی قریبی مشیر بھی وفد نے ہندوستان کے راجہ کو ترک بادشاہ کا پیغام پہنچادیا ۔ راجہ نے پیغام پڑھا قہقہہ لگایا سپاہی بلوائے اور وفد کو گرفتار کروا دیا راجہ گرفتاری کے بعد انھیں سلطنت کے ایک بلند وبالا پہاڑ کے قریب لے گیا اس نے پہاڑ کے نیچے خیمہ لگوایا ان دس لوگوں کو اس خیمے میں بند کروایا اور اس کے بعد حکم جاری کیا جب تک پہاڑ نہیں گرتا تم لوگ اس جگہ سے کہیں جا سکتے تم میں سے جس شخص نے یہاں سے نکلنے کی کوشش کی اس کی گردن کاٹ دی جائے گی ۔

(جاری ہے)

راجہ نے اپنا فوجی دستہ وہاں چھوڑا اور واپس شہر آگیا ترکستانی وفد کو اپنی موت صاف نظر آنے لگی وہ پہاڑ کو اپنی مصیبت سمجھنے لگے مشکل کی اس گھڑی میں اللہ تعالیٰ کے سوا ان کا کوئی مدد گار نہیں تھا وہ زمین پرسجدہ ریز ہوئے اور اللہ تعالیٰ کے سامنے گڑگڑانے لگے وہ صرف کھانا کھانے رفع حاجت یا پھر وضو کرنے کے لیے سجدے سے اٹھتے تھے اور پھر اللہ سے مدد مانگنے کے لیے سجدے میں گرجاتے تھے اللہ تعالیٰ کو ان پر رحم آگیا چنانچہ ایک دن زلزلہ آیا زمین دائیں سے بائیں ہوئی پہاڑ جڑوں سے بلا اور چٹانیں اور پتھر زمین پر گرنے لگے ۔

ان دس لوگوں اور سپاہیوں نے بھاگ کر جان بچائی راجہ کے سپاہی ان دس لوگوں کو لے کر دربار میں حاضر ہوگئے انھوں نے راجہ کوسارا ماجرا سنایا ، راجہ نے بات سن کر قہقہہ لگایا اور اس کے بعد ان دس ایلچیوں سے کہا آپ لوگ اپنے بادشاہ کے پاس جاؤ اسے یہ واقعہ سناؤ اور اس کے بعد اسے میرا پیغام دو۔
اسے کہو: دس لوگوں کی دعا جس طرح پہاڑ کو ریزہ ریزہ کرسکتی ہے بالکل اسی طرح دس بیس لاکھ عوام کی بددعائیں بادشاہ کی زندگی اور اقتدار دونوں کو خاک میں ملاسکتی ہیں تم اگر لمبی زندگی اور طویل اقتدار چاہتے ہو تو لوگوں کے بددعاؤں سے بچو تمہیں کسی دوا کسی بوٹی کی ضرورت نہیں رہے گی۔

Browse More Urdu Literature Articles