Maye Ni Main Kinnu Akhaan - Article No. 2360
مائیں نی میں کینوں آکھاں - تحریر نمبر 2360
عائشہ نے آسمان کی طرف چلتے چلتے شکوہ بھری نظروں سے دیکھتے ہوئے سوچا کیا اسکی زندگی میں کوئی سکون کوئی آسرا نہیں ہے۔ کیا غریبوں کے لیے کوئی ایک جگہ بھی محفوظ نہیں رہی۔
ثناء ناز ہفتہ 6 جون 2020
عائشہ نے آسمان کی طرف چلتے چلتے شکوہ بھری نظروں سے دیکھتے ہوئے سوچا کیا اسکی زندگی میں کوئی سکون کوئی آسرا نہیں ہے۔ کیا غریبوں کے لیے کوئی ایک جگہ بھی محفوظ نہیں رہی۔
چلتے چلتے اسکے پاؤں کے نیچے ایک کانچ کا ٹکڑا آیا
آہ اس نے فریاد کرتی نظروں سے ایک بار پھر آسمان کی طرف دیکھا۔
عائشہ پانچ بہنوں اور ایک بھائی کی سب سے چھوٹی بہن تھی جب آنکھ کھولی اس دنیا میں تو اپنے آپ کو اک جھونپڑی میں پایا تھا اس نے جہاں دن رات اس کے ماں بہن محنت مزدوری کرکے بمشکل اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتے تھے ایسے میں کوئی انکا خواہش کرنا خواب دیوانے کاہی ہوسکتا تھا
آج بھی عام دنوں جیسا ایک دن تھا جب اسکی ماں نے اسے پیسے دے کر نکڑ والے چچا کی دوکان سے دال لینے بھیجا اور ہمیشہ کی طرح آج بھی اسے کوفت نے آگھیرا۔
عائشہ نے احتجاج کرتے ہوں اپنی اماں سے کہا اماں چچا اچھا آدمی نہیں ہے مجھے ایسے گھور گھور کر دیکھتا ہے لیکن اسکی ماں نے اسکی بات کا اثر نہ لیا اور کہا چل جا تیرے ابے کی عمر کا ہے بہانے نہ بنا جاکے دوکان سے دال لا۔
اماں سے ڈانٹ سن کر ناچار اسے چچا کی دوکان پر جانا پڑا۔چچا نے اسے اپنی دوکان سے ہی اسے دور سے آتے دیکھا اور اپنے پان بھرے دانت نکالتے ہوئے اسے سر سے پاؤں تک گھورا۔
عائشہ کو اپنی جان نکلتی محسوس ہوئی اس نے اپنے خشک ہوتے ہونٹوں کیساتھ دال دینے کو کہا جیسے ہی اس نے پیسے دینے کے لئے ہاتھ آگے کیے چچا نے کھینچ کر اسے اپنی طرف کرلیا اس سے پہلے کے وہ کوئی غلط حرکت کرپاتا اسی وقت عائشہ کے محلے کا چچا رشید دوکان میں داخل ہوا دوکان والے چچا نے گبھرا کر اسے چھوڑ دیا اور اسکی طرف متوجہ ہوگیا۔
عائشہ جلدی سے دال اٹھا کے ہانپتی کانپتی وہاں سے بھاگ گئی۔
رات کو چچا رشید انکے گھر آئے اور عائشہ کی اماں کو بتایا کے آج اگر میں اچانک دوکان سے کچھ لینے نہ جاتا تو اسکی دھی لٹ چکی ہوتی۔اور انہیں عائشہ کی ساری بے بسی بتائی کے وہ کتنی گھبرائی ہوئی تھی۔چچا رشید یہ کہہ کر واپس چل دیا جبکہ عائشہ کی اماں ابھی تک ساکت نظروں سے دروازے کی طرف دیکھ رہی تھی۔
اسی وقت عائشہ نے اماں کا کندھا ہلا کر کہا اماں تو اماں اسے گلے لگا کر پھوٹ پھوٹ کر رو دی۔اور فریاد کرتی ہوئی نظریں آسمان کیطرف اٹھا کر کہا یااللہ کیا تیری دنیا اس قدر درندوں سے بھر چکی ہے کے غریب کی بچی کی عزت بھی محفوظ نہ رہی۔
چلتے چلتے اسکے پاؤں کے نیچے ایک کانچ کا ٹکڑا آیا
آہ اس نے فریاد کرتی نظروں سے ایک بار پھر آسمان کی طرف دیکھا۔
عائشہ پانچ بہنوں اور ایک بھائی کی سب سے چھوٹی بہن تھی جب آنکھ کھولی اس دنیا میں تو اپنے آپ کو اک جھونپڑی میں پایا تھا اس نے جہاں دن رات اس کے ماں بہن محنت مزدوری کرکے بمشکل اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتے تھے ایسے میں کوئی انکا خواہش کرنا خواب دیوانے کاہی ہوسکتا تھا
آج بھی عام دنوں جیسا ایک دن تھا جب اسکی ماں نے اسے پیسے دے کر نکڑ والے چچا کی دوکان سے دال لینے بھیجا اور ہمیشہ کی طرح آج بھی اسے کوفت نے آگھیرا۔
(جاری ہے)
اماں سے ڈانٹ سن کر ناچار اسے چچا کی دوکان پر جانا پڑا۔چچا نے اسے اپنی دوکان سے ہی اسے دور سے آتے دیکھا اور اپنے پان بھرے دانت نکالتے ہوئے اسے سر سے پاؤں تک گھورا۔
عائشہ کو اپنی جان نکلتی محسوس ہوئی اس نے اپنے خشک ہوتے ہونٹوں کیساتھ دال دینے کو کہا جیسے ہی اس نے پیسے دینے کے لئے ہاتھ آگے کیے چچا نے کھینچ کر اسے اپنی طرف کرلیا اس سے پہلے کے وہ کوئی غلط حرکت کرپاتا اسی وقت عائشہ کے محلے کا چچا رشید دوکان میں داخل ہوا دوکان والے چچا نے گبھرا کر اسے چھوڑ دیا اور اسکی طرف متوجہ ہوگیا۔
عائشہ جلدی سے دال اٹھا کے ہانپتی کانپتی وہاں سے بھاگ گئی۔
رات کو چچا رشید انکے گھر آئے اور عائشہ کی اماں کو بتایا کے آج اگر میں اچانک دوکان سے کچھ لینے نہ جاتا تو اسکی دھی لٹ چکی ہوتی۔اور انہیں عائشہ کی ساری بے بسی بتائی کے وہ کتنی گھبرائی ہوئی تھی۔چچا رشید یہ کہہ کر واپس چل دیا جبکہ عائشہ کی اماں ابھی تک ساکت نظروں سے دروازے کی طرف دیکھ رہی تھی۔
اسی وقت عائشہ نے اماں کا کندھا ہلا کر کہا اماں تو اماں اسے گلے لگا کر پھوٹ پھوٹ کر رو دی۔اور فریاد کرتی ہوئی نظریں آسمان کیطرف اٹھا کر کہا یااللہ کیا تیری دنیا اس قدر درندوں سے بھر چکی ہے کے غریب کی بچی کی عزت بھی محفوظ نہ رہی۔
Browse More Urdu Literature Articles
کتنے یگ بیت گئے
Kitne Yug Beet Gaye
پروین شاکر کی حادثاتی موت کی نامکمل تحقیقات
Parveen Shakir Ki Hadsati Maut Ki Namukammal Tehqiqat
جلتی ہوا کا گیت
Jalti Hawa Ka Geet
ماں اور پروین شاکر
Maan Aur Parveen Shakir
پروین شاکر کا رثائی شعور
Parveen Shakir Ka Rasai Shaoor
ریت
Rait
لا حاصل از خود
La Hasil Az Khud
فقیرن
Faqeeran
داستان عزم
Dastaan E Azm
محمد فاروق عزمی کا پرعزم اور پر تاثیر قلمی سفر
Mohammad Farooq Azmi Ka PurAzam Aur PurTaseer Qalmi Safar
حلیمہ خان کا تقسیم 1947 کے شہداء کو سلام
'Walking The Divide: A Tale Of A Journey Home'
جہیز
Jaheez
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind