Mohabbat - Article No. 2427

Mohabbat

"محبت" - تحریر نمبر 2427

محبت پیارا اور پر سکون جذبہ یہ گناہ نہیں ہے بلکے یہ گناہ ہو ہی نہیں سکتی کیونکہ جو چیز آپ کو سجدہ کرنا سکھائے دعا مانگنا سکھائے یقین رکھنا سکھائے

حفصہ انور منگل 1 ستمبر 2020

محبت پیارا اور پر سکون جذبہ یہ گناہ نہیں ہے بلکے یہ گناہ ہو ہی نہیں سکتی کیونکہ جو چیز آپ کو سجدہ کرنا سکھائے دعا مانگنا سکھائے یقین رکھنا سکھائے دعا صبر شکر کے آداب سکھائے وہ کبھی گناہ ہو ہی نہیں سکتی جیسے پنجرے میں بند پرندے کو لگتا ہے اڑنا ایک بیماری ہے ویسے ہی جس نے پاکیزہ محبت کی نا ہو اسے لگتا ہے ہر شخص کی محبت گندی ہے جو جس چیز سے محروم رہا ہو اسے اس چیز کا علم کبھی نہیں ہو سکتا ہمارا اور اللہ‎ کی محبت کا واقعی کوئی مقابلہ نہیں لیکن نیتوں کی پاکیزی وہ خوب جانتا ہے اسے پتا ہے کس نے کس نیت سے مجھ سے کیا اورکب مانگا ہے لوگ اور حالات برے اچھے ہو سکتے ہیں لیکن محبت نہیں یہ تو عطا ہے اس رب کی اس پر جسے وہ چن لے۔
۔۔۔۔۔۔
دور کہیں ساحل کنارے ریت پر ننگے پاؤں مٹی سے محل بناؤں جنہیں سمندر کی لہریں ہر دفعہ بہا لے جائیں ۔

(جاری ہے)

۔۔ پاؤں کی چھوتی لہریں اور لہروں سے اٹھتا شور فضا میں رقص کی مانند ہو۔۔ ڈوبتے سورج کے منظر کو آنکھوں میں قید کرلوں۔۔۔ دن کو ڈھلتی شام میں بدلتا دیکھوں ۔۔۔ تاروں بھرے آسمان میں رات کے گہرے ساۓ میں چاند کی ہلکی سی روشنی اندھیرے میں جگنو کی مانند ہو ۔

۔۔سب شکوہ سب باتیں آسمان پر شان سے چمکتے چاند سے کہ دوں ۔۔۔چاند کو دوست بناؤں سب راز اس سے کہتی جاؤں۔۔۔ یا پھر بارش کی برستی بوندوں کو چہرے کے نقش چھونے دوں بارش کو محسوس کروں اسکی خوشبو کو خود میں بسا لوں ۔۔۔۔بارش میں دعا مانگوں محبت کی ابتدا مانگوں سب خوائشیں پھر سے کہ دوں برستی بوندوں کو راز دہ کرلوں ۔۔۔
بتاؤں سارے قصے ساری باتیں سب خسارے سب دکھاوے جو محبت میں مل گئے تھے وہ خوائش جو از بر تھی سب اصولوں سے اوپر تھی اُس محبت نے کیا دیا؟ کچھ میں نے کھو دیا کچھ محبت سے پا لیا ۔
۔۔۔
عشق مجازی میں مبتلا ہوۓ تو عشق حقیقی کو جان لیا
حسرتیں ختم نا ہوتی تھیں بڑا ضدی تھا دل میرا
وہ چاہیے بس وہی چاہیے اس نے بی یہ ٹھان لیا
وقت رخصت جب ماضی کی طرف نظر دوڑائی تو یہ جانا کے ہم نے
موت کی خبر نا رکھی بس زندگی کا سامان لیا
تم کو وقت بتائے گا ہر چیز کی قدرو قیمت ذرا ٹھہرو !!
تم نے جو توہین محبت اور دل توڑنے کو اتنا آسان لیا
فرش کی مٹی لرزے تو کیسے ممکن عرش کو خبر نا ہو !!
سجدہ تہجد تھا جب تمہارا نام میں نے سسکییوں کے دوران لیا
میرے زریعے تمھارے شکر کی آزمائش کی گئی
اور تمہارے زریعے خدا نے میرے صبر کا امتحان لیا
ایسا نہیں ہے کے دل تڑپانہیں تھا پر مگر پھر بھی
میں نے خدا کی مصلحت کو تسلیم کیا اس کا ہر حکم مان لیا
‏دائمی محبت صرف ایک ہوتی ہے-ایسی محبت جسے کبھی زوال نہیں آتا اور وہ محبت الله کی محبت ہے-
دوسری ہر محبت کی ایک مدت ہوتی ہے-پہلے اس کی شدت میں کمی آتی ہے- پھر وہ ختم ہو جاتی ہے-
حرفِ زباں سے رکوع تک۔
۔آنکھ کہ نیل سے سجود تک____
میرا عشق تیرے گِرد ھے۔۔فریاد کی کن فیکون تک___⁦

Browse More Urdu Literature Articles