Muslim Hukmaran Ke Azeem Al Shan Mehal Ka Injaam - Article No. 1692
مسلم حکمران کے عظیم الشان محل کا انجام - تحریر نمبر 1692
مسلم حکمران سلطان عبدالرحمان ثالث نے بیوی کی محبت میں ایک عالیشان محل ’’ مدینتہ الزاہرا‘‘ تعمیر کروایا جس کے انتظامات اور نگرانی کیلئے13570 ملازم اور 13382 غلام مامور تھے
پیر 30 اپریل 2018
اندلس کے مسل حکمرانوں میں سلطان عبدالرحمان بہت مشہور ہے۔وہ 300 ھہ میں تخت سلطنت پر بیٹھا اور 350 ھہ میں بہتر سال کی عمر میں وفات پائی۔ اس کی ایک عیسائی بیوی تھی جس کا نام زہرا تھا۔ سلطان نے اپنی اس بیوی کے نام پر قرطبہ کے کنارے ایک شاندار محل تعمیر کیا اور اس کا ام الزہ رکھا۔ چار میل لمبا اور تین میں چوڑا یہ محل اتنا بڑا تھا کہ اس کو قصر الزہرہ کے بجائے مدینیتہ الزہرہ کہنے لگے۔ اس محل کی تعمیر325ھہ میں شروع ہوئی اور پچیس سال میں 350 ھہ میں مکمل ہوئی- المقری نے اس محل کی جو تفصیلات لکھی ہیں اس کے لحاظ سے یہ محل الف لیلہ کا کوئی طلسماتی شہر معلوم ہوتا ہے۔ اس کے بنانے پر دس ہزار معمار، چار ہزار اونٹ اور خچر روزانہ کام کرتے تھے۔
(جاری ہے)
اس میں4316 برج اور ستون تھے۔ سنگ مرمر اور دوسرے بہت سے قیمتی سامان فرانس، ترکی، یونان، د شام اور افریقہ کے ملکوں کے بادشاہوں نے بطورتحفہ دئیے تھے۔
اس کی چھتوں میں سونے چاندی کا کام اس کثرت سے کیا گیا تا کہ دیکھنے والوں کی آنکھ چمکتی تھی۔ اس محل کے انتظام اور نگرانی کے لئے 13750 ملازم مقرر تھے۔اس کے علاو13382 غلام تھے۔حرم سراکے اندرچھ ہزار عورتیں خدمت گزاری کے لئے حاضر رہا کرتی تھیں۔سارا قصرباغات اور فواروں سے گلزار رہتا تھا۔ یورپ اور دوسرے ملکوں کے سیاح کثرت سے اس کو دیکھنے کے لئے آتے رہتے تھے۔ مگر اس عظیم محل کا انجام کیا ہوا- 25 سال میں موجودہ معیار سے ایک کھرب روپیہ سے بھی زیادہ میں بننے والا محل صرف پچاس سال میں ختم ہو گیا- اندلس کے مسلم حکمرانوں کے باہمی اختلافات کی وجہ سے عیسائیوں نے ان کے اوپر قابو پا لیا اور ان کو شکست دے کر ان کے نام و نشان تک کو مٹا ڈالا، قرطبہ کا الزہرہ کھنڈر بنا دیا گیا۔ اس کے بعد اس پر زمانہ کی گرد پڑتی رہی۔ یہاں تک کہ وہ نظروں سے غائب ہو گیا۔ موجودہ زمانہ میں اس مقام پر کھدائی کی گئی ہے۔ مگر کھدائی کرنے والوں کو وہاں ٹوٹی ہوئی نالیوں کے سوا اور کچھ نہیں ملا۔دنیا میں عیش و آرام کے نشانات کو مٹا کر خدا دکھاتا ہے کہ اس کی نظر میں یہاں کے عیش و آرام کی کوئی قیمت نہیں، اگر کوئی آدمی اس سے سبق نہیں لیتا-ہر بعد والا عین اسی مقام پراپناعیش خانہ بنانے میں مصروف ہو جاتا ہے جہاں اس کے پیش رو کا عیش خانہ برباد ہوا تھا۔Browse More Urdu Literature Articles
کتنے یگ بیت گئے
Kitne Yug Beet Gaye
پروین شاکر کی حادثاتی موت کی نامکمل تحقیقات
Parveen Shakir Ki Hadsati Maut Ki Namukammal Tehqiqat
جلتی ہوا کا گیت
Jalti Hawa Ka Geet
ماں اور پروین شاکر
Maan Aur Parveen Shakir
پروین شاکر کا رثائی شعور
Parveen Shakir Ka Rasai Shaoor
ریت
Rait
لا حاصل از خود
La Hasil Az Khud
فقیرن
Faqeeran
داستان عزم
Dastaan E Azm
محمد فاروق عزمی کا پرعزم اور پر تاثیر قلمی سفر
Mohammad Farooq Azmi Ka PurAzam Aur PurTaseer Qalmi Safar
حلیمہ خان کا تقسیم 1947 کے شہداء کو سلام
'Walking The Divide: A Tale Of A Journey Home'
جہیز
Jaheez