Oont K Mun Main Zeera - Article No. 1322

Oont K Mun Main Zeera

اونٹ کے منہ میں زِیرہ - تحریر نمبر 1322

شوکت بڑی محنت سے لیڈیز بیگ بناتا اور پھر تیار کئے ہوئے بیگ دکانداروں کو دے آتا۔شوکت نے بیگ بنانے کے لئے اپنے پاس کچھ کاریگر بھی رکھے ہوئے تھے جو اس کے ساتھ مل کر یہ بیگ تیار کرتے اور ہر ہفتے یہ لیڈیز پرس دکانوں پر دے آتے۔

جمعہ 19 مئی 2017

اطہراقبال:
شوکت بڑی محنت سے لیڈیز بیگ بناتا اور پھر تیار کئے ہوئے بیگ دکانداروں کو دے آتا۔شوکت نے بیگ بنانے کے لئے اپنے پاس کچھ کاریگر بھی رکھے ہوئے تھے جو اس کے ساتھ مل کر یہ بیگ تیار کرتے اور ہر ہفتے یہ لیڈیز پرس دکانوں پر دے آتے۔کوئی بھی دکاندار شوکت کو سارے پرس (بیگوں) کی قیمت ایک ساتھ نہیں دیتا تھا بلکہ طریقہ کا ریہ تھا کہ شوکت ہر ہفتے آٹھ سے دس ہزار روپے مالیت تک کے کئی بیگ تیار کرکے دکانوں پر دیتا اور دکاندار ہر ہفتے اسے صرف ہزار روپے دیتے! یہ ایک ہزار روپے تو کاریگروں کے دینے میں بھی کم پڑتے شوکت مزید رقم بینک سے نکلواتا اور یوں کاریگروں کی اجرت کے پیسے پورے کرتا۔

شوکت صرف یہی سوچتا کہ”میرے پیسے دکانداروں پر چڑھ ہی رہے ہیں،سال میں ایک بار عید کے موقع پر تو دکاندار حساب پورا کر ہی دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

کم از کم اس طرح میرا کاروبار تو چل رہاہے۔“
شوکت کا کام اس ہی طرح چلتا رہا اب تو دکانداروں پر کئی ہزار روپے ہو گئے تھے اور شوکت کو صرف ایک ہزار روپے ہفتہ ہی ملتا رہا۔
ایک دن شوکت نے اپنے دوست سے تذکرہ کرتے ہوئے کہا”یار میرا بزنس بھی عجیب ہے،ادھار پر مال دئے جاؤ ہزاروں روپے کا اور مجھے ملتا ہے صرف ایک ہزار روپے ہفتہ!“
”تم ان سے کہو کہ وہ تمہیں زیادہ رقم دیا کریں کم از کم آدھی رقم تودیں۔صرف ہزار روپے ہفتہ،یعنی اونٹ کے منہ میں زیرہ“۔

Browse More Urdu Literature Articles