Sakoon E Qalb
سکون قلب
حفصہ انور منگل فروری

دل مطمئن نہیں تھا۔۔ چیزیں میرے مطابق کی نہیں رہی تھیں۔۔ ہاتھ سے سب ریت کی ماند پھسل گیا تھا ۔ایک عجیب سی بے چینی جو اندر ہی اندر روح تک کو جھنجھوڑ رہی تھی ۔۔
سکون قلب کے لئے بٹھک رہی تھی
چھوٹی چھوٹی باتیں بہت بڑی لگتی تھیں دل دکھی ہوتا تو ہوتا چلا جاتا ایک عجیب طوفان جو میرے اندر شور مچا رہا تھا ۔۔۔
تڑپ تھی سکون کی تلاش میں تھی ۔۔
لوگ کہتے تھے کے ایسی عبادت کا کیا فائدہ جس میں تم محبت مانگتی ہو کمال ہیں نا کیسی عجیب سوچ ہے۔۔
میرے اللہ نے تو کوئی حد مقرر نہیں کی وہ تو کہتا ہے آ میرے بندے مانگ مجھ سے رجوع کر میری طرف جھولی پھیلا ہزار بار پکار میں سنوں گا تیری ہر پکار ۔
(جاری ہے)
۔۔
یہ لوگوں کی بھی نا بڑی عجیب سائکی ہے وہ یہ تو سوچتے ہی نہیں جس محبت کے لئے انسان رب سے رجوع کرلے کیا وہ خدا پھر اپنے بندے کو بٹھکنے دیتا ہے؟ ؟
ارے اس محبت کا تو قصہ کہیں دور کھو جاتا ہے اور شروع ہوتا ہے حقیقی سفر
در در بٹھکنے کے بعد جب رب سے ملتے ہیں نا تو روح میں محبت کا ایسا سمندر پیدا ہوتا ہے جس میں انسان زندہ تو رہتا ہے پر من میں بس رب رہتا ہے ۔
سکون کی تلاش میں مجھے اللہ سے محبت ہو گئی بس دل چاہتا اللہ سے باتیں کرتی رہوں اس کو پکاروں بار بار پکاروں دن بھر کی ساری باتیں اللہ سے کروں انہیں بتاؤں آج میں نے یہ کیا آج یہ ۔۔۔پتا ہے میں جب بھی پکارتی ہوں وہ میری سنتا ہے اکتاتا نہیں ہے لوگوں کی طرح نظر انداز نہیں کرتا مجھے بھولتا نہیں میں جتنی بھی بری بن جاؤں وہ میرے لئے اپنا در بند نہیں کرتا میں ضد پے اڑ جاؤں تو محبت سے سمجھا دیتا ہے میرے دل کو اپنی رضا پر راضی رہنے والا بنا دیتا ہے ۔۔۔
اور مجھے ہرروز اپنے اللہ سے ایک نئی محبت ہو جاتی ہے اس کے کرشمے معجزے ہمیشہ حیراں کر دیتے ہیں حقیقتن اس کی جتنی تعریف ہو کم ہےبہت کم ہے ۔۔
میرا اللہ مجھے عشق کی نماز تہجد تک لے آیا ۔۔
اب دل اداس نہیں ہوتا روح سر شار سی ہے سکون ہے اطمینان ہے زندگی سے شکوہ نہیں رہا ۔۔۔
میرے خوف نے مجھے بے خوف کردیا ایک ایسی انتہا پر ہوں جہاں نکامی آنکھ میں ایک آنسو بھی نہیں آنے دیتی کامیابی بے مول سی لگتی رب کی محبت کے بعد سب خوائشیں کہیں دب گئیں ۔۔۔لوگوں کا لہجہ دکھ نہیں دیتا اچھا برا محسوس نہیں ہوتا ۔۔لوگ اسے آنا کی حد سمجھتے ہیں پرمیرا خدا جانتا ہے یہ خاموشی میرے اندر بس گئی ہے غار حرا جیسی خاموشی جہاں اپنے اندر کو باہر لے آوں ۔۔جہاں ہجوم الجھا دیتا ہے اب وہاں تنہائی سکون دیتی ہے ۔۔
اللہ سے ملنے کا زریعہ ہو جیسے ۔۔۔جہاں میں اپنی ساری کمزوریاں سارے ڈر اللہ کو سنا دوں وہ چاہے دنیا کے سامنے ظاہر کر دے چاہے چھپا لے ۔۔ وہ وہی کرے گا جو میرے حق میں بہتر ہوگا ۔۔۔مجھے بس اپنے رب سے اسکی محبت کے سوا کچھ نہیں چاہیے یہی چاہت ہے کے وہ جہاں رکھے مجھے وہاں کسی اور کو نا رکھے ۔۔میری دکھی شام میں بس وہ میرے پاس ہو ۔۔مجھے اکیلا نا چھوڑے بس وہ میرے ساتھ ہو۔۔
مجھے گمنام رکھے یہاں پر اُس جہاں میرا انعام رکھے ۔۔
محبتوں والے خانوں میں میرا نام رکھے۔۔
Your Thoughts and Comments
مزید مضمون سے متعلق
Articles and Information
اردو ادبنوبل پرائزبرائے ادبپاکستان کے صوفی شعرااوورسیز پاکستانیمشاعرےعالمی ادبعربی ادبیونانی ادببنگالی ادبروسی ادبفرانسیسی ادبجرمنی ادبانگریزی ادبترکی ادبجاپانی ادبافریقی ادبمصری ادبفارسی ادبامریکی ادبعلاقائی ادبپنجابی ادبسرائیکی ادبسندھی ادبپشتو ادببلوچی ادبآپ بیتیافسانہمضمونانٹرویوزادبی خبریںتبصرہ کتبناولادبی رسائل و جرائدادیبوں کے لطیفےایک کتاب ایک مضمون100 عظیم آدمیحکایاتسفر نامہکہاوتیںالف لیلہ و لیلہتقسیم ہند کی کہانیUrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2021, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.