Sakoon E Qalb - Article No. 2491
سکون قلب - تحریر نمبر 2491
زیادہ کچھ نہیں ہوا تھا بس زندگی خاموش ہو گئی تھی۔۔دل مطمئن نہیں تھا۔۔ چیزیں میرے مطابق کی نہیں رہی تھیں۔۔
حفصہ انور منگل 9 فروری 2021
دل مطمئن نہیں تھا۔۔ چیزیں میرے مطابق کی نہیں رہی تھیں۔۔ ہاتھ سے سب ریت کی ماند پھسل گیا تھا ۔ایک عجیب سی بے چینی جو اندر ہی اندر روح تک کو جھنجھوڑ رہی تھی ۔۔
سکون قلب کے لئے بٹھک رہی تھی
چھوٹی چھوٹی باتیں بہت بڑی لگتی تھیں دل دکھی ہوتا تو ہوتا چلا جاتا ایک عجیب طوفان جو میرے اندر شور مچا رہا تھا ۔۔۔
تڑپ تھی سکون کی تلاش میں تھی ۔۔
لوگ کہتے تھے کے ایسی عبادت کا کیا فائدہ جس میں تم محبت مانگتی ہو کمال ہیں نا کیسی عجیب سوچ ہے۔۔
میرے اللہ نے تو کوئی حد مقرر نہیں کی وہ تو کہتا ہے آ میرے بندے مانگ مجھ سے رجوع کر میری طرف جھولی پھیلا ہزار بار پکار میں سنوں گا تیری ہر پکار ۔
(جاری ہے)
۔۔
یہ لوگوں کی بھی نا بڑی عجیب سائکی ہے وہ یہ تو سوچتے ہی نہیں جس محبت کے لئے انسان رب سے رجوع کرلے کیا وہ خدا پھر اپنے بندے کو بٹھکنے دیتا ہے؟ ؟
ارے اس محبت کا تو قصہ کہیں دور کھو جاتا ہے اور شروع ہوتا ہے حقیقی سفر
در در بٹھکنے کے بعد جب رب سے ملتے ہیں نا تو روح میں محبت کا ایسا سمندر پیدا ہوتا ہے جس میں انسان زندہ تو رہتا ہے پر من میں بس رب رہتا ہے ۔
سکون کی تلاش میں مجھے اللہ سے محبت ہو گئی بس دل چاہتا اللہ سے باتیں کرتی رہوں اس کو پکاروں بار بار پکاروں دن بھر کی ساری باتیں اللہ سے کروں انہیں بتاؤں آج میں نے یہ کیا آج یہ ۔۔۔پتا ہے میں جب بھی پکارتی ہوں وہ میری سنتا ہے اکتاتا نہیں ہے لوگوں کی طرح نظر انداز نہیں کرتا مجھے بھولتا نہیں میں جتنی بھی بری بن جاؤں وہ میرے لئے اپنا در بند نہیں کرتا میں ضد پے اڑ جاؤں تو محبت سے سمجھا دیتا ہے میرے دل کو اپنی رضا پر راضی رہنے والا بنا دیتا ہے ۔۔۔
اور مجھے ہرروز اپنے اللہ سے ایک نئی محبت ہو جاتی ہے اس کے کرشمے معجزے ہمیشہ حیراں کر دیتے ہیں حقیقتن اس کی جتنی تعریف ہو کم ہےبہت کم ہے ۔۔
میرا اللہ مجھے عشق کی نماز تہجد تک لے آیا ۔۔
اب دل اداس نہیں ہوتا روح سر شار سی ہے سکون ہے اطمینان ہے زندگی سے شکوہ نہیں رہا ۔۔۔
میرے خوف نے مجھے بے خوف کردیا ایک ایسی انتہا پر ہوں جہاں نکامی آنکھ میں ایک آنسو بھی نہیں آنے دیتی کامیابی بے مول سی لگتی رب کی محبت کے بعد سب خوائشیں کہیں دب گئیں ۔۔۔لوگوں کا لہجہ دکھ نہیں دیتا اچھا برا محسوس نہیں ہوتا ۔۔لوگ اسے آنا کی حد سمجھتے ہیں پرمیرا خدا جانتا ہے یہ خاموشی میرے اندر بس گئی ہے غار حرا جیسی خاموشی جہاں اپنے اندر کو باہر لے آوں ۔۔جہاں ہجوم الجھا دیتا ہے اب وہاں تنہائی سکون دیتی ہے ۔۔
اللہ سے ملنے کا زریعہ ہو جیسے ۔۔۔جہاں میں اپنی ساری کمزوریاں سارے ڈر اللہ کو سنا دوں وہ چاہے دنیا کے سامنے ظاہر کر دے چاہے چھپا لے ۔۔ وہ وہی کرے گا جو میرے حق میں بہتر ہوگا ۔۔۔مجھے بس اپنے رب سے اسکی محبت کے سوا کچھ نہیں چاہیے یہی چاہت ہے کے وہ جہاں رکھے مجھے وہاں کسی اور کو نا رکھے ۔۔میری دکھی شام میں بس وہ میرے پاس ہو ۔۔مجھے اکیلا نا چھوڑے بس وہ میرے ساتھ ہو۔۔
مجھے گمنام رکھے یہاں پر اُس جہاں میرا انعام رکھے ۔۔
محبتوں والے خانوں میں میرا نام رکھے۔۔
Browse More Urdu Literature Articles
کتنے یگ بیت گئے
Kitne Yug Beet Gaye
پروین شاکر کی حادثاتی موت کی نامکمل تحقیقات
Parveen Shakir Ki Hadsati Maut Ki Namukammal Tehqiqat
جلتی ہوا کا گیت
Jalti Hawa Ka Geet
ماں اور پروین شاکر
Maan Aur Parveen Shakir
پروین شاکر کا رثائی شعور
Parveen Shakir Ka Rasai Shaoor
ریت
Rait
لا حاصل از خود
La Hasil Az Khud
فقیرن
Faqeeran
داستان عزم
Dastaan E Azm
محمد فاروق عزمی کا پرعزم اور پر تاثیر قلمی سفر
Mohammad Farooq Azmi Ka PurAzam Aur PurTaseer Qalmi Safar
حلیمہ خان کا تقسیم 1947 کے شہداء کو سلام
'Walking The Divide: A Tale Of A Journey Home'
جہیز
Jaheez