Sheikh Abu Tahir - Article No. 1342

Sheikh Abu Tahir

شیخ ابو طاہر حراتی رحمتہ اللہ علیہ - تحریر نمبر 1342

حضرت شیخ ابوطاہر حراتی رحمتہ اللہ علیہ ایک دن گدھے پر سوار بازار سے گزر رہے تھے ایک مرید لگام تھامے ہوئے ساتھ تھا کسی نے پکارا دیکھو یہ پیر زندیق آرہا ہے

بدھ 14 جون 2017

حضرت شیخ ابوطاہر حراتی رحمتہ اللہ علیہ ایک دن گدھے پر سوار بازار سے گزر رہے تھے ایک مرید لگام تھامے ہوئے ساتھ تھا کسی نے پکارا دیکھو یہ پیر زندیق آرہا ہے جب مرید نے یہ بات سنی تو اس کی ارادت وغیرت نے جوش مارا اور اسے مارنے کے لیے دوڑا بازار والے جوش میں آگئے حضرت شیخ نے مرید کو آوازدی اور فرمایا اگرتم نے خاموشی اختیار کی تو ایک نصیحت آموز چیز دکھاؤں گا تاکہ تم اس سختی سے باز رہو مرید خاموش ہوگیاجب قیام گاہ پر واپس آئے تو مرید سے فرمایا فلاں صندوق اٹھا لاؤ وہ لایا اس میں بکثرت خطوط تھے جن کو لوگوں نے حضرت شیخ کے نام لکھے تھے انہوں نے ان کو نکالا اور مرید کے آگے رکھ کر فرمایا پڑھو کیا لکھا ہے۔

(جاری ہے)

جن لوگوں نے خطوط بھیجے تھے انہوں نے ان میں ہرنامہ پر القاب میں کسی نے شیخ الاسلام کسی نے زکی،کسی نے شیخ زاہد،کسی نے شیخ الحرمین وغیرہ لکھا تھا۔شیخ نے فرمایا یہ سب القاب وخطاب ہیں میرا نام نہیں ہے حالانکہ میں کچھ بھی نہیں ہوں ہر شخص نے اپنے اعتقاد کے بموجب مجھے مخاطب کیا ہے اگر اس بیچارے نے اپنے اعتقاد کے بموجب کوئی بات کہہ دی اور کوئی القاب دئیے تو بگڑنے یا ناراض ہونے کی کوئی ضروت نہیں ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles