Aik Geet - Article No. 2516

Aik Geet

ایک گیت - تحریر نمبر 2516

کیونکہ ہم تم ابھی زندہ ہیں

جمعہ 16 اپریل 2021

شفیق الرحمن
تار گھر میں مکمل خاموشی تھی۔یکایک تار کی مشین کھٹکھٹانے لگی۔ہومر نے گروگن کی طرف دیکھا‘وہ چپ چاپ بیٹھا تھا۔
”مسٹر گروگن۔پیغام آرہا ہے۔“اس نے بوڑھے کو ذرا سا ہلایا۔
”مسٹر گروگن۔اُٹھیے۔کوئی بُلا رہا ہے۔“
دوڑ کر ہومر ایک برتن میں پانی لایا‘چھینٹے دینے لگا تھا کہ جھجک گیا۔
اس نے برتن میز پر رکھ دیا۔
”اٹھیے‘مسٹر گروگن۔اٹھیے۔“وہ چلایا۔آخر اسے چھینٹے دینے ہی پڑے۔بوڑھا ٹھنڈے پانی سے چونک کر اٹھا اور جلدی سے تار کی مشین سنبھال لی۔
”اچھا اب جلدی سے کافی کا پیالہ لاؤ۔“
ہومر دوڑ کر کاربٹ کی دکان سے کافی لایا۔اتنے میں بوڑھے کی آنکھیں پھر بند ہو چلی تھیں۔
”شاباش!بالکل ٹھیک!!فکر کی کوئی بات نہیں۔

(جاری ہے)

شاباش۔“
بوڑھے نے گرم گرم کافی کی چسکی لی۔
”پہلے سرد پانی کے چھینٹے۔پھر سیاہ کافی۔“
”جی ہاں‘مجھے اچھی طرح یاد ہے۔یہ تار ضروری ہے کیا؟“
”نہیں،بالکل غیر ضروری ہے۔کاروباری تار ہے۔کچھ لوگ دولت ہی جمع کرتے رہتے ہیں۔ان میں سے کسی نے بھاؤ وغیرہ بھیجے ہیں۔یہ تار رات کو پہنچانے کی کوئی ضرورت نہیں۔صبح دے آنا۔
لیکن اسے وصول کرنا بہت اہم تھا۔“اب بوڑھا چوکنا ہو چکا تھا۔
”وہ مجھے ملازمت سے برطرف کر دینا چاہتے ہیں۔وہ چاہتے ہیں کہ ہر جگہ مشینیں لگا دی جائیں۔“بوڑھا حقارت سے ہنسا۔”طرح طرح کی نو ایجاد مشینیں انسانوں کی جگہ کام کریں گی۔آج وہ مجھے نوکری سے ہٹا دیں تو پتہ نہیں میرا کیا حشر ہو۔ہفتے دس دن سے زیادہ زندہ نہ رہ سکوں۔میں نے زندگی بھر کام کیا ہے۔
اب میں کام نہیں چھوڑ سکتا۔“
”جی۔“
”تم قابل اعتماد ہو۔تم میری مدد کرو گے۔کیونکہ تم نے ابھی ابھی میری مدد کی ہے۔جیتے رہو برخوردار۔“
تار کی مشین کھڑک رہی تھی۔بوڑھا پیغام ٹائپ کر رہا تھا۔
”وہ مجھے نکالنا چاہتے ہیں۔شاید انہیں پتا نہیں کہ کسی زمانے میں‘میں دنیا کا بہترین تار بابو تھا۔ولنسکی سے بہتر۔تار بھیجنے اور وصول کرنے میں میرا کوئی مقابل نہ تھا۔مجھ سے ایک غلطی بھی نہیں ہوئی۔دنیا بھر کے تار گھر میرے نام سے آشنا تھے۔سب مانتے تھے کہ ولی گروگن سے کوئی ٹکر نہیں لے سکتا۔“
بوڑھے نے ہومر کی طرف دیکھا۔”ہو جائے ایک گیت‘کیونکہ ہم تم ابھی زندہ ہیں۔“
ہومر گانے لگا۔

Browse More Urdu Literature Articles