
Mohabbat Lafani Hai
محبت لافانی ہے
جمعرات 3 جون 2021

شفیق الرحمن
اتوار کی سہ پہر کو ہومر اپنی بہن کو لے کر سیر کو نکلا۔سینما ہال کے باہر لوگوں کی قطار لگی ہوئی تھی جس میں لائینل بھی تھا۔
”لائینل سینما کی تیاری ہے؟“ہومر نے پوچھا
”ارادہ تو ہے لیکن دام نہیں ہیں۔“
”تو قطار میں کیوں کھڑے ہو؟“
”آگی‘اینوک‘مینوگین اور میں قیدیوں سے باتیں کرنے جیل خانے گئے تھے لیکن انہوں نے مجھے بھگا دیا۔واپسی میں لوگوں کی قطار دیکھی تو اس میں شامل ہو گیا۔“
”کتنی دیر سے کھڑے ہو؟“
”ایک گھنٹے سے۔“
”فلم دیکھنے کو جی چاہ رہا ہے؟“ہومر نے جیب میں ہاتھ ڈالا۔
”بیکار پھر رہا تھا۔سوچا یہیں وقت گزار دوں‘ویسے فلموں کا مجھے زیادہ شوق نہیں ہے۔
”شکریہ!یہاں کھڑا کھڑا تنگ آچکا ہوں۔“
تھوڑی دور جا کر یولی سیز کو کچھ نظر آگیا۔لنکن کے زمانے کا ایک سکہ زمین پر گرا پڑا تھا۔
”اسے اُٹھا لو یولی سیز ایسا سکہ بڑا مبارک ہوتا ہے۔“
بچے نے سکہ اُٹھا لیا اور اپنی خوش نصیبی پر مسکرانے لگا۔
وہ تار گھر کے سامنے سے گزر رہے تھے۔
”یہ وہ جگہ ہے جہاں میں کام کرتا ہوں۔صرف چھ مہینے ہوئے ہیں لیکن یوں محسوس ہوتا ہے جیسے صدیاں گزر چکی ہیں۔“
تار گھر میں کوئی تھا۔ہومر نے جھانک کر دیکھا۔
”شاید مسٹر گروگن کام کر رہے ہیں۔پتہ نہیں چھٹی کے دن کیوں چلے آئے۔ذرا پوچھ آؤں۔ابھی آیا۔“
اس نے دوڑ کر سڑک عبور کی اور دفتر میں چلا گیا۔تار کی مشین کھڑک رہی تھی۔لیکن گروگن دنیا و مافیہا سے بے خبر تھا۔
”مسٹر گروگن اُٹھیے۔آپ کو کوئی بلا رہا ہے۔جاگیے۔“
لیکن گروگن نہ اُٹھا۔ہومر دوڑتا ہوا بہن کے پاس گیا۔
”مسٹر گروگن کی طبیعت اچھی نہیں ہے۔ان کی دیکھ بھال میں شاید دیر لگ جائے۔آپ چلیے۔میں بعد میں آجاؤں گا۔“
”بہت اچھا ہومر۔“بہن بولی۔
”انہیں تکلیف کیا ہے؟“لائینل نے پوچھا۔
”مجھے جلد پہنچنا ہے۔“ہومر نے بھاگتے ہوئے کہا۔”تکلیف و کلیف کچھ نہیں۔فقط ضعیفی ہے۔“
واپس آکر اس نے گروگن کو کئی مرتبہ جھنجھوڑا‘پانی کے چھینٹے دیئے۔تب کہیں جا کر بوڑھے نے آنکھیں کھولیں۔
”جی میں ہومر ہوں۔مجھے علم نہ تھا کہ آج آپ کام پر آرہے ہیں ورنہ کبھی کا پہنچ گیا ہوتا۔میں تو یونہی جا رہا تھا کہ آپ کو دیکھ لیا۔ابھی کافی لاتا ہوں۔“بوڑھے نے سر ہلایا اور ٹائپ رائٹر میں نیا کاغذ لگا کر تار کی مشین کے سامنے بیٹھ گیا۔ہومر فوراً کاربٹ کی دکان پر پہنچا اور کافی مانگی۔
”تازہ بن رہی ہے دو تین منٹ میں تیار ہو جائے گی۔“
”اگر تھوڑی سی کہیں پڑی ہو تو اسی وقت دے دیجیے۔“
”بالکل ختم ہو چکی ہے۔لیکن جلد تیار ہو جائے گی۔“
”بڑی ضرورت تھی۔خیر‘میں ابھی آکر لے جاؤں گا۔“
ہومر نے واپس پہنچ کر دیکھا کہ تار کی مشین بج رہی ہے لیکن بوڑھا خاموش ہے۔
”مسٹر گروگن!اُٹھیے‘کہیں سے پیغام آرہا ہے۔انہیں کہہ دیجیے کہ ذرا انتظار کر لیں۔اتنے میں کافی تیار ہو جائے گی۔میں دوڑ کر لے آؤں گا۔جاگیے‘مسٹر گروگن۔ہومر دکان کی طرف بھاگا۔
بوڑھے نے ٹائپ شدہ پیغام کی طرف دیکھا۔
کاغذ پر لکھا تھا:
مسز میکالے
2226 سانتا کلارا ایونیو
اتھیکا۔کیلیفورنیا۔
شعبہ جنگ کو افسوس ہے کہ آپ کا بیٹا مارکس․․․․
بوڑھے نے کرسی سے اُٹھنے کی کوشش کی لیکن اس کا دل ڈوبنے لگا۔اسے دورہ پڑ رہا تھا۔دونوں ہاتھوں سے اس نے سینہ تھام لیا اور ٹائپ رائٹر پر جھک گیا۔
ہومر کافی کا پیالہ لیے ہوئے آیا۔تار کی مشین خاموش تھی۔دفتر میں ہولناک خاموشی طاری تھی۔
”مسٹر گروگن!!اُٹھیے۔میں کافی لایا ہوں۔“
اس نے سہارا دے کر بوڑھے کو ٹائپ رائٹر سے اُٹھایا۔دفعتہ اس کی آنکھوں کے سامنے ٹائپ شدہ عبارت کوند گئی۔الفاظ پڑھے بغیر ہومر پیغام کا مفہوم سمجھ گیا اس کے ہاتھ پاؤں شل ہو گئے۔پھر بھی وہ بوڑھے کو تھامے رہا۔
”مسٹر گروگن۔“
اتنے میں دوسرا ہرکارہ فیلکس جو اتوار کو کام کرتا تھا‘آگیا۔اس نے بوڑھے کو غور سے دیکھ کر کہا۔
”ان کا انتقال ہو چکا ہے۔“
”پاگل ہو گئے ہو؟“ہومر چلایا۔
”یہ مر گئے ہیں۔“
”نہیں نہیں۔“ہومر نے چیخ ماری۔
”مسٹر سپنگلر کو بلاتا ہوں۔“فیلکس نے ٹیلی فون کیا مگر جواب نہ ملا۔
”وہ گھر پر نہیں ہیں۔اب کیا ہو گا؟“
(جاری ہے)
اتوار کی سہ پہر کو ہومر اپنی بہن کو لے کر سیر کو نکلا۔سینما ہال کے باہر لوگوں کی قطار لگی ہوئی تھی جس میں لائینل بھی تھا۔
”لائینل سینما کی تیاری ہے؟“ہومر نے پوچھا
”ارادہ تو ہے لیکن دام نہیں ہیں۔“
”تو قطار میں کیوں کھڑے ہو؟“
”آگی‘اینوک‘مینوگین اور میں قیدیوں سے باتیں کرنے جیل خانے گئے تھے لیکن انہوں نے مجھے بھگا دیا۔واپسی میں لوگوں کی قطار دیکھی تو اس میں شامل ہو گیا۔“
”کتنی دیر سے کھڑے ہو؟“
”ایک گھنٹے سے۔“
”فلم دیکھنے کو جی چاہ رہا ہے؟“ہومر نے جیب میں ہاتھ ڈالا۔
”بیکار پھر رہا تھا۔سوچا یہیں وقت گزار دوں‘ویسے فلموں کا مجھے زیادہ شوق نہیں ہے۔
(جاری ہے)
“
”تو ہمارے ساتھ سیر کو چلو‘تھوڑی دیر میں واپس آجائیں گے۔
”شکریہ!یہاں کھڑا کھڑا تنگ آچکا ہوں۔“
تھوڑی دور جا کر یولی سیز کو کچھ نظر آگیا۔لنکن کے زمانے کا ایک سکہ زمین پر گرا پڑا تھا۔
”اسے اُٹھا لو یولی سیز ایسا سکہ بڑا مبارک ہوتا ہے۔“
بچے نے سکہ اُٹھا لیا اور اپنی خوش نصیبی پر مسکرانے لگا۔
وہ تار گھر کے سامنے سے گزر رہے تھے۔
”یہ وہ جگہ ہے جہاں میں کام کرتا ہوں۔صرف چھ مہینے ہوئے ہیں لیکن یوں محسوس ہوتا ہے جیسے صدیاں گزر چکی ہیں۔“
تار گھر میں کوئی تھا۔ہومر نے جھانک کر دیکھا۔
”شاید مسٹر گروگن کام کر رہے ہیں۔پتہ نہیں چھٹی کے دن کیوں چلے آئے۔ذرا پوچھ آؤں۔ابھی آیا۔“
اس نے دوڑ کر سڑک عبور کی اور دفتر میں چلا گیا۔تار کی مشین کھڑک رہی تھی۔لیکن گروگن دنیا و مافیہا سے بے خبر تھا۔
”مسٹر گروگن اُٹھیے۔آپ کو کوئی بلا رہا ہے۔جاگیے۔“
لیکن گروگن نہ اُٹھا۔ہومر دوڑتا ہوا بہن کے پاس گیا۔
”مسٹر گروگن کی طبیعت اچھی نہیں ہے۔ان کی دیکھ بھال میں شاید دیر لگ جائے۔آپ چلیے۔میں بعد میں آجاؤں گا۔“
”بہت اچھا ہومر۔“بہن بولی۔
”انہیں تکلیف کیا ہے؟“لائینل نے پوچھا۔
”مجھے جلد پہنچنا ہے۔“ہومر نے بھاگتے ہوئے کہا۔”تکلیف و کلیف کچھ نہیں۔فقط ضعیفی ہے۔“
واپس آکر اس نے گروگن کو کئی مرتبہ جھنجھوڑا‘پانی کے چھینٹے دیئے۔تب کہیں جا کر بوڑھے نے آنکھیں کھولیں۔
”جی میں ہومر ہوں۔مجھے علم نہ تھا کہ آج آپ کام پر آرہے ہیں ورنہ کبھی کا پہنچ گیا ہوتا۔میں تو یونہی جا رہا تھا کہ آپ کو دیکھ لیا۔ابھی کافی لاتا ہوں۔“بوڑھے نے سر ہلایا اور ٹائپ رائٹر میں نیا کاغذ لگا کر تار کی مشین کے سامنے بیٹھ گیا۔ہومر فوراً کاربٹ کی دکان پر پہنچا اور کافی مانگی۔
”تازہ بن رہی ہے دو تین منٹ میں تیار ہو جائے گی۔“
”اگر تھوڑی سی کہیں پڑی ہو تو اسی وقت دے دیجیے۔“
”بالکل ختم ہو چکی ہے۔لیکن جلد تیار ہو جائے گی۔“
”بڑی ضرورت تھی۔خیر‘میں ابھی آکر لے جاؤں گا۔“
ہومر نے واپس پہنچ کر دیکھا کہ تار کی مشین بج رہی ہے لیکن بوڑھا خاموش ہے۔
”مسٹر گروگن!اُٹھیے‘کہیں سے پیغام آرہا ہے۔انہیں کہہ دیجیے کہ ذرا انتظار کر لیں۔اتنے میں کافی تیار ہو جائے گی۔میں دوڑ کر لے آؤں گا۔جاگیے‘مسٹر گروگن۔ہومر دکان کی طرف بھاگا۔
بوڑھے نے ٹائپ شدہ پیغام کی طرف دیکھا۔
کاغذ پر لکھا تھا:
مسز میکالے
2226 سانتا کلارا ایونیو
اتھیکا۔کیلیفورنیا۔
شعبہ جنگ کو افسوس ہے کہ آپ کا بیٹا مارکس․․․․
بوڑھے نے کرسی سے اُٹھنے کی کوشش کی لیکن اس کا دل ڈوبنے لگا۔اسے دورہ پڑ رہا تھا۔دونوں ہاتھوں سے اس نے سینہ تھام لیا اور ٹائپ رائٹر پر جھک گیا۔
ہومر کافی کا پیالہ لیے ہوئے آیا۔تار کی مشین خاموش تھی۔دفتر میں ہولناک خاموشی طاری تھی۔
”مسٹر گروگن!!اُٹھیے۔میں کافی لایا ہوں۔“
اس نے سہارا دے کر بوڑھے کو ٹائپ رائٹر سے اُٹھایا۔دفعتہ اس کی آنکھوں کے سامنے ٹائپ شدہ عبارت کوند گئی۔الفاظ پڑھے بغیر ہومر پیغام کا مفہوم سمجھ گیا اس کے ہاتھ پاؤں شل ہو گئے۔پھر بھی وہ بوڑھے کو تھامے رہا۔
”مسٹر گروگن۔“
اتنے میں دوسرا ہرکارہ فیلکس جو اتوار کو کام کرتا تھا‘آگیا۔اس نے بوڑھے کو غور سے دیکھ کر کہا۔
”ان کا انتقال ہو چکا ہے۔“
”پاگل ہو گئے ہو؟“ہومر چلایا۔
”یہ مر گئے ہیں۔“
”نہیں نہیں۔“ہومر نے چیخ ماری۔
”مسٹر سپنگلر کو بلاتا ہوں۔“فیلکس نے ٹیلی فون کیا مگر جواب نہ ملا۔
”وہ گھر پر نہیں ہیں۔اب کیا ہو گا؟“
(جاری ہے)
تاریخ اشاعت:
2021-06-03
مزید ناول سے متعلق
Articles and Information
اردو ادبنوبل پرائزبرائے ادبپاکستان کے صوفی شعرااوورسیز پاکستانیمشاعرےعالمی ادبعربی ادبیونانی ادببنگالی ادبروسی ادبفرانسیسی ادبجرمنی ادبانگریزی ادبترکی ادبجاپانی ادبافریقی ادبمصری ادبفارسی ادبامریکی ادبعلاقائی ادبپنجابی ادبسرائیکی ادبسندھی ادبپشتو ادببلوچی ادبآپ بیتیافسانہمضمونانٹرویوزادبی خبریںتبصرہ کتبناولادبی رسائل و جرائدادیبوں کے لطیفےایک کتاب ایک مضمون100 عظیم آدمیحکایاتسفر نامہکہاوتیںالف لیلہ و لیلہتقسیم ہند کی کہانی ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2022 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2021 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2022, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.