Haleji Jheel Ka Safar - Article No. 1992

Haleji Jheel Ka Safar

ہالیجی جھیل کا سفر - تحریر نمبر 1992

28 مارچ کی صبح ہم نے بھٹوز کے شہر لاڑکانہ سے براستہ نیشنل ہائی وے ٹھٹھہ کا پلان بنایا اور اپنی گاڑی میں رخت سفر باندھا، ہمارے قابل احترام بھائی اور محکمہ تحفظ جنگلی حیات کے فیلڈ آفسر علی شاہ نے وہاں ہمارے ٹھہرنے اور طعام کا اہتمام کر رکھا تھا

Adnan khan bonairee عدنان خان بونیری منگل 2 اپریل 2019

ہالیجی جھیل کا سفر کہتے ہیں صحت مند زندگی کیلئے صحت مند تفریح لازم و ملزوم ہیں، قدرت نے ہر انسان کو علیحدہ مزاج، طبیعت اور سوچ بچار سے نوازہ ہے، سب کا اپنا انتخاب، اپنی پسند اور اپنا زاویہ ہوتا ہے لیکن فطری حسن اور قدرت کے شاہ کاروں سے محبت کا کوئی جواب نہیں، مجھے بچپن سے ہی ہرے بھرے کھیت، لہلہاتی فصلیں، دریا، نہریں، جھیل، آبشار، پہاڑ اور چرند، پرند سے اس قدر لگاؤ ہے، جس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔
میری پیدائش وادی مہران سندھ کے تاریخی شہر حیدرآباد میں ہوئی، زندگی کے اوائل سے ہی دیہاتی پس منظر سے میزبان، مہمان کا تعلق رہا، سندھ کی خوبصورتی، دلکشی اور دلفریبی انتہاء کو چھوجاتی ہے، بس دیکھنے والی آنکھ چاہئے، آج میں آپ کو سندھ کے ضلع ٹھٹھہ کی جھیل اور جنگلی حیات کی محفوظ پناہ گاہ ہالیجی جھیل کی سیر کراؤں گا، 28 مارچ کی صبح ہم نے بھٹوز کے شہر لاڑکانہ سے براستہ نیشنل ہائی وے ٹھٹھہ کا پلان بنایا اور اپنی گاڑی میں رخت سفر باندھا، ہمارے قابل احترام بھائی اور محکمہ تحفظ جنگلی حیات کے فیلڈ آفسر علی شاہ نے وہاں ہمارے ٹھہرنے اور طعام کا اہتمام کر رکھا تھا، اس سفر میں والد محترم یوسف خان، ماموں سعید انور اور بھائی ذیشان بھی میرے ساتھ تھے، بہر حال چند گھنٹوں بعد ہم وہاں پہنچے تو علی شاہ نے ہمارا استقبال کیا اور ہمیں اپنے ساتھ ہالیجی جھیل لے گئے، وہاں جاتے ہیں انہوں نے سب سے پہلے ہمیں آرام گاہ میں موجود مگرمچھ دکھایا، ساتھ پردیسی بطخیں اور کئی چرند، پرند کا دیدار کروایا، پھر علی شاہ ہمیں وائلڈ لائف کے ریسٹ ہاؤس لے آئے اور وہاں موجود اسٹاف سے ملوایا، جہاں انہوں نے بڑی گرم جوشی سے ہمیں خوش آمدید کہا،ریسٹ ہاؤس سے ہالیجی جھیل کا نیلا پانی، ہرے بھرے درخت اور مگر مچھوں کی مستیوں نے ہمیں سحر میں جکڑلیا۔

(جاری ہے)

پرندوں کی سریلی آواز نے کان کے پردے چھوئے تو خود کو نہایت پْر سکون پایا، ہالیجی جھیل پر کچھ وقت گزارکر آپ ذہنی و جسمانی طور پر مکمل طور پر توانا ہوجاتا ہے، ہالیجی جھیل انیس سو بہتر سے مہمان پرندوں کی محفوظ پناہ گاہ یعنی سینکچوری ہے اور محکمہ وائلڈ لائف سندھ اس کا نگران ہے، یہاں ہر سال اکتوبر تا فروری کے وسط تک پردیسی پرندے قیام کرتے ہیں، محتاط اندازے کے مطابق یہاں اب تک پرندوں کی دو سو سے زائد اقسام دریافت ہوچکی ہیں اور اسی طرح دلدلی مگر مچھوں کی تعداد بھی لگ بھگ پانچ سو کا ہندسہ چھوگئی ہے، جس کی وجہ سے جھیل میں سیر کرنا کسی امتحان سے کم نہیں۔
سیاحوں کی دلچسپی کیلئے ایک بڑے مگر مچھ اور ایک چھوٹے مگرمچھ کو بطور یاد داشت قید کیا گیا، ہالیجی جھیل میں موجود دو کشتیاں موٹر کی خرابی پر قابل استعمال نہیں، وائلڈ لائف سندھ میں شامل کالی بھیڑوں اور جنگلی حیات کے بیوپاری ہالیجی جھیل کی تباہ حالی کے ذمہ دار ہیں، سندھ حکومت نے بھی ہالیجی جھیل کو لاوارث چھوڑ دیا ہے، جس کی وجہ سے اب یہاں سیزن میں پرندوں کی آمد لاکھوں سے ہزاروں اور سیاحوں کی آمد کا سلسلہ تھم گیا ہے، سندھ سرکار ہالیجی جھیل کی تزئین و آرائش، حالت زار پر توجہ دے اور یہ جھیل مستقبل قریب میں سیاحت کے فروغ کا سبب بن سکتی ہے۔۔

Browse More Urdu Literature Articles