Tarki Adab - Article No. 1642
ٹرکّی ِ اَدب - تحریر نمبر 1642
شاعری سے ہماری دلچسپی اُس عمر میں ہی شروع ہو گئی تھی ،جب دادی ماں کی نثری کہانیوں کا سلسلہ تھم گیاتھا اور جب سے ہم نے ٹرکوں کے پیچھے دوڑنا شروع کیاتھا
منگل 26 دسمبر 2017
شاعری سے ہماری دلچسپی اُس عمر میں ہی شروع ہو گئی تھی ،جب دادی ماں کی نثری کہانیوں کا سلسلہ تھم گیاتھا اور جب سے ہم نے ٹرکوں کے پیچھے دوڑنا شروع کیاتھا۔ شُومیِ قسمت کہ اُس وقت خدوخال ایسے نہ تھے کہ ہمارے ہاتھ میں کوئی شاعری کی کتاب تھماتا اور کہتا، ” خوش فہم اور حرف آشنا، نادر خان سَرگِروہ کے ذوقِ مطالعہ کی نذر“۔ اُن دنوں ہمیں اِس بات کا بھی علم نہ تھا کہ شاعری میں کون غالب ہے اور کس کا اقبا ل بلند ہے۔ لیکن وہ کہتے ہیں نا! ”شعر اور شاعر چھُپائے نہیں چھپتے۔“ الغرض اشعار کہیں نہ کہیں سے ہمارے کانوں میں اور سَر پر پڑتے رہے۔ سب سے پہلا جو شعرہم نے سنا ، وہ یہ تھا:
پڑھوگے لکھوگے، بنوگے نواب
جو کھیلو گے کودو گے ہوگے خراب
یہ شعر ہم جب بھی سنتے تھے، کان کھول کر سنتے تھے اور جس کان سے سنتے تھے اُسی سے نکال دیتے تھے۔
(جاری ہے)
ٹرکوں کے انتخاب نے رُسوا کیا مجھے
ہم نے اُن لاوارث مصرعوں کو اُن کے حال پر چھوڑا اور آگے بڑھ کر ’ ٹرکی ادب‘ پر تحقیق شروع کی تو چَونکا دینے والے حقائق سامنے آئے۔ ایک مرتبہ ہم نے ایک ٹرک کو روکا اور پوچھا، ”خان صاحب! ٹرک پر یہ شعر آپ نے کیوں لکھا ہے؟“ وہ متعجب ہو کر بولے، ” وَئی! کیا بکواس کرتی اَے ! یہ شیر اَے؟“ ” میں بکواس نہیں کرتی۔“ ہم نے اپنی ٹھوڑی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا، ” میں بکواس کرتا ہوں۔ “ وہ ہماری ٹھوڑی کو اپنے ہاتھ کی پانچوں انگلیوں سے نِوالے کی طرح پکڑ کر بولے، ”نارااااض کیوں اَوتی اَے۔ اَم تو سمجتا اَئے کہ یہ بیل بُوووووٹا اَئے ، نقش نگا ر اَئے۔“ ہم نے کہا، ” آپ ٹھیک کہتے ہیں۔ اُردو رسم الخط کو لوگ نقش و نگار اور بیل بُوٹے ہی سمجھنے لگے ہیں۔“ ہمارے ایک ٹرانسپورٹر دوست ہیں، جن کا ٹرکوں کا دیوان ہے۔ اُن کے ہاں شام کو جب تمام ٹرک، محمود و ایاز کی طرح ایک جگہ جمع ہوتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ بیت بازی کی محفل جمی ہے۔ ہم نے اُن سے پوچھا کہ بھئی آپ شعر کے ساتھ شاعر کا نام کیوں نہیں لکھتے؟ تو کہنے لگے، ” لکھتے تھے بھئی ! لکھتے تھے، لیکن اِس سے فتنہ جاگنے لگا۔ لوگ راستے میں ٹرک روک روک کر یہ بحث کرنے لگے کہ یہ شعر فلاں شاعر کا نہیں، فلاں کا ہے۔ بعض لوگ تو شعر کے اپنا ہونے کا دعویٰ بھی کر دیتے تھے۔ تو بھئی ! ہم نے کہا، ختم کرو قصّہ ! مٹاوٴ نام! نہ ہَڑ ہَڑ نہ بَڑ بَڑ ۔ “ ہم نے اُن سے بھی وہی سوال پوچھا، ”آپ ٹرکوں پر اشعار کیوں لکھتے ہیں؟“ وہ بولے، ”بس ایسے ہی، سب لکھتے ہیں تو ہم بھی لکھتے ہیں۔“ ہم بہت مایوس ہوئے کہ ہمارے اِس سوال کا جواب ٹرک والے ہی نہ دے سکے تو اَب کون دے گا؟ خیر ! وجہ جو بھی ہو۔ ٹرکوں نے صرف دُھول ہی نہیں اُڑائی، شور ہی نہیں مچایا، بلکہ مشاعروں اور اَدبی محفلوں سے دُور بیٹھے عام آدمی تک شاعری کی مہک بھی پہنچائی ہے۔ نِت نئے اشعار سے راہ چلتے، تھکے ہارے ذہنوں کو تازگی بخشی ہے۔ چلتے چلتے ہم آپ کو اپنے ٹرانسپورٹر دوست کے ٹرکوں کے دیوان سے منتخب اشعار کے ساتھ چھوڑے جا رہے ہیں، اِس اُمید کے ساتھ کہ آپ بحر نہیں دیکھیں گے ، بحث نہیں کریں گے۔
ٹرک نمبر : MMZ- 2581 :
نہ ملا ہے نہ ملے گا مجھے آرام کہیں
میں مسافر ہوں، مِری صبح کہیں شام کہیں
ٹرک نمبر MSE- 3617 : :
یہ کیا بات ہے کہ مِلیں تو ہمیں مِلیں
اپنے نگر بُلاؤ، ہمارے نگر نہ آؤ
ٹرک نمبر : MMA-6283 :
چلنے کو چل رہا ہوں، مگر جی اُچٹ گیا
آدھا سفر تو خاک اُڑانے میں کَٹ گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(اپریل، دو ہزار آٹھ)
Browse More Urdu Literature Articles
جب مسجد نبوی کے مینار نظر آئے
Jab Masjid E Nabvi Ke Minar Nazar Aaye
وہ جو طُور ہے بہت دور ہے
Wo Ju Tor Hai Buhat Dour Hai
سفرِ کعبہ
Safr E Kabba
لاہور سے نتھیا گلی
Lahore Se NathiyaGali
کراچی سے کھٹمنڈو : دو دن کا ہوائی سفر
Karachi Se Khatmandu - 2 Din Ka Hawai Safar
قلعہ سِنگھنی، گوجر خان
Qilla Singhni - Gujjar Khan
یادیں سفر حجاز کی۔آخری قسط
Yaadain Safr E Hijaz Ki - Last Qist
کراچی کا سفر - پانچویں قسط
Karachi Ka Safar - 5th Episode
یادیں سفر حجاز کی۔ قسط نمبر 7
Yaadain Safr E Hijaz Ki - Qist 7
یادیں سفر حجاز کی۔قسط 6
Yaadain Safr E Hijaz Ki - Qist 6
سفر حجاز: ایک ہندو جو مدینہ یونیورسٹی اور مسجد نبوی کا معلم بن گیا۔(قسط نمبر 4 )
Safar E Hijaz - Qist 4
کُسک فورٹ، چکوال
Kusak Fort Chakwal