Umeed - Article No. 1940

Umeed

امید۔۔۔تحریر:سید صباح الدین گیلانی - تحریر نمبر 1940

اپنے مقصد و منزل سے سچی محبت و لگن رکھنے والے نا امیدی سے صرف اتنا پوچھ کر اسے مات دے دیتے ہیں کہ اے نا امیدی کیا تو نے کل کو دیکھا ہے؟ کیا تجھے معلوم ہے کہ میری کوشش کا انجام یہی ہے؟

جمعہ 1 مارچ 2019

منزل اپنے چاہنے والوں کے لیے اس وقت کامیابی کا گلدستہ لیکر نمودار ہوتی ہے جب وہ اسکی راہ میں حائل ہر دیوار کو توڑ کر اس سے سچی محبت کا ثبوت دیتے ہیں۔ یہی ہیں وہ لوگ جنھیں انسانی آنکھ دنیا میں دیکھ رہی ہوتی ہے لیکن وہ خود کو جنت کی پر سکون فضاوں میں محسوس کر رہے ہوتے ہیں۔ ان کے پاس فولادی یقین اور امید کی ندیاں ہوتی ہیں۔۔۔ دوسری جانب نا امیدی ہے جو ہر اس پل نمودار ہوتی ہے جب اسکو منزل اور اس کے حصول کی چاہت کے مابین رشتیکی شمع ٹمٹماتی ہوئی نظر آتی ہے۔
نا امیدی کو اس ٹمٹماتی شمع کی اندھیری لہروں میں اپنی کامیابی نظر آتی ہے، اب یا تو جنگ ہوتی ہے یا پھر کھیل یکطرفہ رہتاہے۔ یاد رہے کہ نا امیدی بلند حوصلوں کے آگے ہمیشہ گھٹنے ٹیک دیتی ہے جبکہ کمزور دل اور بے یقین لوگ اس کے غلام ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

نا امیدی کبھی یہ نہیں کہتی کہ آپ یہ کام کیوں کر رہے ہیں یا آپ ایسا نہ کریں بلکہ نا امیدی صرف یہ خیال دلاتی ہے کہ اگر آپ یہ کام کریں گے تو آپ کو فلاں فلاں نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ اپنے مقصد و منزل سے سچی محبت و لگن رکھنے والے نا امیدی سے صرف اتنا پوچھ کر اسے مات دے دیتے ہیں کہ اے نا امیدی کیا تو نے کل کو دیکھا ہے؟ کیا تجھے معلوم ہے کہ میری کوشش کا انجام یہی ہے؟۔

۔۔۔ یہ بلند حوصلہ ہے کہ جس کے آگے آہنی دیواریں بھی نہیں ٹک سکتیں۔

Browse More Urdu Literature Articles