کرونا وائرس اور ہماری قیاس آرائیاں

Coronavirus Aur Hamari Qiyas Aaryan

کفایت اللہ پیر 11 مئی 2020

Coronavirus Aur Hamari Qiyas Aaryan
کرونا وائرس کوویڈ۔19 کواس وقت عالمی سطح پر وباء قرار دیا گیا ہے یہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے بڑا چیلنج ہے ۔یہ گزشتہ سال کے آخر میں چائنہ کے علاقے ووہان میں پیدا ہوا،یہ وائرس انٹارکٹیکا کے علاوہ ہر براعظم میں پھیل گیا ہے. ڈاکٹرز اور دوسرے سائنس دانوں کے مطابق یہ وائرس جانورں سے انسان میں منتقل ہوا، اور اب ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا جارہاہے۔

اس وبا کی وجہ سے اگر ایک طرف لاکھوں لوگوں نے زندگی کی بازی ہاری ہے تو دوسری طرف لاکھوں لوگ ابھی بھی متاثر ہیں اور یہ سلسلہ ابھی جاری ہے۔اب تک یہ وباء200 سے زیادہ ملکوں کو متاثر کر چکا ہے وبانے معاشی، سماجی، سیاسی ماحولیاتی، حتکہ زندگی کے ہر ایک شعبہ کو متا ثر کیا. اس وبا نے سب سے زیادہ ترقی یافتہ ممالک یعنی امریکہ، اٹلی، سپن، برطانیہ، جرمنی اورفرانس وغیرہ کو متاثر کیا ہے۔

(جاری ہے)

اس وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کیلے دنیا میں متاثرہ ملکوں نے مکمل یا جزوی طور پر لاک ڈاؤن کا اعلان کیا ہے اور اس میں پاکستان بھی شامل ہے۔پاکستان میں پہلے سے معیشت کھوکھلے پن کا شکار تھی جس کی وجہ سے بیروزگاری مزید بڑھ چکی ہے اور غربت میں روزبروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔دیکھا جائے تو ہماری صحت کا نظام اتنا کمزور ھے، کہ ہمارے ڈاکٹروں کے لیے ماسک تک موجود نہیں ہیں، جو ہم دوسرے ملکوں سے منگوارہے ہیں.
پاکستان میں لاک ڈاؤن کا اعلان کرنے کے بعدسے اب تک اس وبا کے بارے میں عوام کی طرف سے مختلف قیاس آرائیاں اور خیالات گردش کررہے ہیں، یعنی کہ پاکستان میں وائرس کے مریض اگر ہیں تو اتنے نہیں ہیں جتنا میڈیا دیکھا رہا ہے پاکستان یہ سب کچھ ڈالر اور دوسری امداد ملنے کیلے کر رہی ہے اسلیے روزبروز مریضوں اور اموات میں اضافہ کیا جارہاہے، بعض کہتے ہیں کہ حکومت اپنی ناکامی چھپانے کلیے لوگوں کے توجہ ہٹانا چاہتی ہے، میں نے لوگوں سے یہ بھی سنا ہے کہ ہم تب تک اس بیماری کو نہیں مانتے جب تک ہم نے خودکسی مرض کو اپنی انکھوں سے دیکھ نہیں لیتے۔

یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر لوگ حکومتی ہدایات پر عمل دآرمد کرنا سنجیدگی سے نہیں لیتے، جسکی وجہ سے اموات اور مریضوں کے تعداد بڑھتی جارہی ہے کہتے ہیں کہ موت اور بیماری اللہ کے ہا تھ میں ہے بیشک لیکن توکل سے پہلے اسباب اور دیاگیا ہدایات پر عمل کرنا ضروی ہے۔
میرے خیال میں اسطرح خیالات اور قیاس آرائی کے بنیادی وجہ عوام میں تعلیم اور شعور کا فقدان ہے۔

میں ان لوگوں سے کچھ سوالات پوچھنا چاہتاہوں کہ کیا پاکستان کی علاوہ باقی ممالک بھی ڈالر لینے کے لے اپنی ملکوں میں وباء پھلائی ہے؟ کیا پاکستان صحت اور ٹیکنالوجی کے لحاض سے دوسرے ملکوں سے بہتر ہے؟ کیا ہم تعلیمی لحاظ سے دوسرے ملکوں سے آگے ہیں؟ اگر نہیں ہیں تو خدارہ اس بیماری کو سنجیدگی سے لیں،حکومت اور ڈاکٹرز کی بتائی ہوئی ہدایت پر عمل درآمد کرکے اپنے، اپنے خاندان اور دورسرے لوگوں کی صحت کو اس وبا سے بچانے کی کوشش کریں۔ کیو نکہ کرونا سے بچاؤ کا واحد حل احتیاط ہے تکہ ہمارا ملک دوبارہ اپنی ترقی،امن اور خوشحالی کی طرف اپنا سفر جاری رکھ سکے.

ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

© جملہ حقوق بحق ادارہ اُردو پوائنٹ محفوظ ہیں۔ © www.UrduPoint.com

تازہ ترین بلاگز :