ہن کیہ کرئیے؟

Hun Ki Kariye

Mian Muhammad Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 8 دسمبر 2022

Hun Ki Kariye
پوری قوم ”سوچی پئی اے کہ ہن کیہ کرئیے ؟“ ضروری کام ہمارا کھانا اور پھر کھانا ہے. بیگم کوعلم نفسیات سے شغف ہے سو ایک دن اس نے بتایا کہ پاکستانی قوم ”سٹریس ایٹنگ سنڈروم“ کا شکار ہے . میرا ایک بلی کا بچہ بھی ”سٹریس ایٹنگ“کا شکار تھا لہذا اسے دو ہی کام آتے تھے کھانا‘سونا‘کھا کر پھر سے سوجانا. پنجاب یونیورسٹی کی ڈگری برانچ ایک درخواست جمع کروانی تھی کلرک بادشاہ نے ایک اچکتی ہوئی نظردستاویزات پر ماری اور مزید دستاویزات لف کرنے کا کہہ کر دوبارہ ساتھ والے حضرت سے گفتگو فرمانے لگے.

(جاری ہے)

سردار جی کی طرح ”کل پھر گرنے“سے بچنے کے لیے کنٹرولرصاحب کے دفترمیں جادھمکے‘دروازے پر بیٹھے ملازم نے بتایا کہ صاحب وائس چانسلر صاحب کے ساتھ میٹنگ کے لیے گئے ہیں مگر جس طرح چوکس ہوکر پہرے داری ہورہی تھی صحافتی تجربے کی بنیاد پر اندازاہ لگایا کہ صاحب اندر ہی کسی میٹنگ میں مصروف ہیں. پہردار کی مہربانی کہ اس نے ڈگری برانچ کی ایک ڈپٹی ڈائریکٹرصاحبہ کا بتایا کہ ”ہمارے مرض کا شافی علاج ان کے پاس ہے“ دوبارہ دومنزلیں سیڑھیاں چڑھ کر اوپرپہنچے ڈپٹی ڈائریکٹرصاحبہ کا کمرہ تلاش کیا مگر وہ لاک تھا .

ان کے پی اے نے ہمیں ایک اور ”طبیب“کا پتہ دیا ان کے پاس جادھمکے انہیں یقین دلایا کہ داڑھی کے بال واقعی ہی سفید ہیں ہم حقیقی ”بزرگ“ہیں جعلی نہیں .کوئی پندرہ منٹ کی جانچ پڑتال کے بعد انہیں ہماری ”بزرگی“اور مسلہ سمجھ میں آیا ملازم کو بلاکرفارم جمع کرواکررسید ہمارے حوالے کردی. یہ حال پہلے ہمیں سرکاری ونیم سرکاری اداروں میں دیکھنے کو ملتا تھا اب تو نجی شعبے نے بھی رنگ پکڑلیا ہے‘دو سال کے قریب ہونے کو آئے ہمارے علاقے میں موبائل فون کے سگنل کا مسلہ ہے متعلقہ آپریٹنگ کمپنی سے لے کر ہر متعلقہ ادارے کے در پر دستک دے چکے ہیں مگر کمپنی کا موقف ہے کہ غلطی صارف یعنی ہماری ہے.

آج شہر میں جابجا اشتہار لگے دیکھے’کرپشن ناسور ہے‘کرپشن دیمک ہے‘میرٹ کو ہاں کہیں‘وطن سے پیار کرپشن سے انکار‘معافی چاہونگا مگر یقین کی حد تک کہہ سکتا ہوں کہ ان اشتہاروں کی تیاری سے لگانے تک کروڑوں کرپشن کی نذرہوگئے ہونگے. بدعنوانی پر نظر رکھنے والی عالمی تنظیم ”ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل“ نے دنیا کے 180 ممالک میں بدعنوانی کے تاثر کے بارے میں اپنی سالانہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاکستان کی درجہ بندی تین پوائنٹس کم ہونے کے بعد 124 سے گِر کر 140 تک پہنچ گئی ہے.

پاکستان کا سکور 31 سے گر کر 28 تک پہنچ گیا ہے اور اس کی وجہ سے درجہ بندی میں تنزلی دیکھنے میں آئی ہے جو کہ 124 سے 140 تک پہنچ گئی ہے ہمارے ہمسایہ ممالک اس معاملے میں بھی ہم سے ”پیچھے“ہیں کیا ہوا اگر اسے 11سالوں کی بدترین تنزلی قراردیا جارہا ہے. جسٹس (ر)ناصرہ جاویداقبال صاحبہ کے ساتھ بیس سال سے بھی زائدعرصے سے یاد اللہ ہے اور جہاں تک ہم انہیں جانتے ہیں وہ کئی حب الوطنی کے میڈل رکھنے والے سے زیادہ پاکستان کی خیرخواہ ہیں سو ان کی رپورٹ یقینی طور پر درست ہوگی.

ایک دوست کہنے لگے تمہارے گھر کے قریب جو ”بدھ بازار“لگتا ہے وہاں شام کو سبزیاں بڑی سستی ملتی ہیں ‘ہم نے چھپکے سے دوتھیلے اٹھائے اور شام ڈھلتے ہی نکل کھڑے ہوئے پیازکا ریٹ سن کر ہی ان صاحب کو کوسنے لگا جن کے نزدیک شام کے وقت سبزیاں سستی ملتی ہیں . غضب خدا کا پیازتین سو روپے کا کلو ؟ابھی 2021میں اقبال ٹاﺅن کی سبزی منڈی میں تین سو روپے کا پانچ کلو لایا کرتا تھا‘بڑے بھائی صاحب کو پچھلے ماہ دو ”سٹنٹ“ ڈلے ڈاکٹرنے ڈسچارج سلپ کے ساتھ کوئی درجن بھر دوائیوں کی پرچی بھی تھمادی ایک ہفتے کی دوائیاں آٹھ سو روپے کی ملیں اس ہفتے دوائیاں لینے گیا تو کیمسٹ نے بارہ سو روپے کا بل تھمادیا ‘سوالیہ نظروں سے کیمسٹ کو دیکھا تو اس نے ان دوائیوں پر نشان لگادیئے جن کی قیمت بیس سے پچیس فیصد تک بڑھی ہے وہ بھی چند ہفتوں میں.

سیاسی مضامین لکھنے کو دل نہیں کرتا بلکہ سچی پوچھیں تو اس عمر میں ایف آئی اے یا کسی ”قنونی“ادارے سے اپنے کپڑے اتروانا نہیں چاہتا کہ یہ ”رواج“ جب سے عام ہوا ہے بہت سارے شرفا خاموشی سے دیس چھوڑکربدیش جابسے ہیں ‘باقی رہ گئے ہمارے جیسے تو وسائل نہ ہونے کی وجہ سے مجبورہیں. بات کچھ لمبی ہوگئی شاید شروع کیا تھا استاد محترم پروفیسرانورمسعود صاحب کی نظم ”پپویارتنگ نا کر“سے کیا تھا تو اس کے چند مصرے پیش کرکے اجازت چاہونگا کیونکہ آپ کی طرح ہم نے بھی سوچنا ہے کہ ”ہن کیہ کرئیے“
پپو سانوں تنگ نہ کرتوں
بڑے جروری کم لگے آں
وڈے شہر وسا بیٹھے آں
سارا چین گنوا بیٹھے آں
سوچی پئے آں ہن کی کریے
رزق، سیاست ، عشق کوِتا
کجھ وی خالص رہن نہ دِتا
ساری کیڈھ ونجا بیٹھے آں
دودھ وچ سرکہ پا بیٹھے آں
سوچی پئے آں ہن کی کریے
جی کردا سی ووٹاں پائیے
مارشل لاءتوں جاں چھڈائیے
ووٹاں شوٹاں پا بیٹھے آں
اے جمہوری رولا رَپا
کنے سال ہنڈا بیٹھے آں
سوچی پئے آں ہن کی کریے
سودا کوئی پجھدا ناہیں
کوئی رستہ سجھدا ناہیں
رستے وچ آ بیٹھے آں
سوچی پئے آں ہن کی کریے

ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

© جملہ حقوق بحق ادارہ اُردو پوائنٹ محفوظ ہیں۔ © www.UrduPoint.com

تازہ ترین بلاگز :