آزادی مارچ اور چند سوالات

Azadi March Aur Chand Sawalaat

Muhammad Hussain Azad محمد حسین آزاد ہفتہ 9 نومبر 2019

Azadi March Aur Chand Sawalaat
ستائس اکتوبر کو جمعیت علماء الاسلام کے قائد مولانا فضل الرحمان نے موجودہ حکومت کے خاتمے کے لئے دھرنے کا اعلان کیا تھا جن کو آزادی مارچ کا نام دیا گیا ہے۔ مولانا صاحب نے آزادی مارچ شروع ہونے سے پہلے اپوزیشن کی ساری پارٹیوں سے رابطہ کیا اور بہت ساری کوششوں کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے مولانا صاحب کے آزادی مارچ کی حمایت کردی۔اور یوں مولانا صاحب اب بڑی جوش و خروش اور پوری امید کے ساتھ میدان میں اتر گئے ہیں۔


اب سوال یہ ہے کہ مولانا صاحب حکومت کے خاتمے کے لئے دھرنا کیوں دے رہے ہیں؟ مولانا صاحب اور ان کے ساتھیوں کے مطابق موجودہ حکومت دھاندلی زدہ ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ حکومت نے ملک کو مہنگائی کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔اشیاء خوردنوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہے۔

(جاری ہے)

ملک میں معاشی بحران آیا ہے۔ مولانا صاحب کی طرح دوسری اپوزیشن پارٹیوں کا بھی یہی موقف ہے کہ موجودہ حکومتی نمائندیں حکومت کرنے کے قابل نہیں ہے۔

حکومت کرنا ان کا کام نہیں ہے' لہذا انہیں حکومت چھوڑ دینا چاہئے۔
قارئین! یہ حقیقت ہے کہ ملک میں معاشی بحران آیا ہے' سرمایہ داروں نے اپنے پیسے چھپا کے ملک میں سرمایہ کاری کرنا چھوڑ دیا ہے جس کی وجہ سے ملک کی پوری معاشت متاثر ہوئی ہے۔مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے اور بیروزگاری کی وجہ سے بھی لوگ حکومت سے بیزار ہیں' اس لئے عام لوگ بھی مولانا صاحب کی آزادی مارچ میں تھوڑی بہت دلچسپی لے رہے ہیں۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمیشہ اپوزیشن کی حکومت مخالف آواز عوام کے مطالبات کی ترجمان ہوتی ہے لیکن جب یہ اپوزیشن اقتدار میں آتی ہے تو پھر یہ اپنے وعدیں اور دعویں بھول جاتے ہیں۔2014 میں موجودہ حکومتی جماعت تحریک انصاف نے بھی حکومت کے خلاف دھرنا دیا تھا جن میں یہ موقف اپنایا گیا تھا کہ جن حلقوں میں دھاندلی ہوگئی ہیں ان پر دوبارہ الیکشن کردینا چاہئے۔

اس وقت عوام دھرنے میں بڑی دلچسپی لے رہے تھے اور عمران خان کا ساتھ بھی دیں رہے تھے کیونکہ اس وقت تحریک انصاف ایک نئی پارٹی تھی جن کی حکومت نہیں آئی تھی۔اور لوگوں نے ان سے بڑی امیدیں باندھ کے رکھی تھی۔ کیونکہ لوگوں نے تو پرانی سب پارٹیاں ازما لی تھی اور اب پی ٹی آئی ازمائش کا عمل بھی جاری ہے۔
قارئین! مولانا صاحب اور اپوزیشن جماعتیں موجودہ حالات کے تناظر میں اگر حکومت پر پریشر ڈالنے کے لئے دھرنا دے رہے ہیں تو انہیں داد دینی چاہیئے۔

لیکن ایسا دکھائی نہیں دے رہا کیوں کہ پہلا تو مولانا صاحب کے پاس دھرنا دینے کے لئے کوئی مضبوط جواز بھی نہیں ہے۔ اگر عمران خان کی حکومت دھاندلی ذدہ ہے تو کیا آپ نے ان کے خلاف کسی عدالت سے رجوع کی ہے؟ سابقہ حکومت جن کے خلاف دھاندلی کے ٹھوس شواہد موجود تھی' آپ نے دھرنا تو دور ان کے خلاف کبھی بات تک کی تھی؟ مولانا صاحب! آپ بھی اس حکومت کا حصہ رہ چکے ہیں۔

مولانا صاحب اگر مہنگائی کے خلاف دھرنا دے رہے ہیں تو کیا پاکستان میں پہلی دفعہ مہنگائی بڑھ گئی؟ کیا 2007 سے 2012 تک اشیاء خوردنوش کی قیمتیں پچاس فیصد سے زیادہ نہیں بڑھ گئی تھی؟ آپ نے کبھی دھرنا دیا تھا؟ نہیں' کیونکہ اس وقت آپ کو دھرنے دینے کی ضرورت نہیں تھی۔ اس وقت آپ کا کام چل رہا تھا۔ اب جب آپ کا کام تمام ہوگیا تو آپ کو عوام کے مسائل یاد آگئی۔

قارئین! مولانا فضل الرحمان سمیت ساری سیاسی پارٹیوں کا یہی موقف ہے کہ عمران خان آیا نہیں بلکہ اسے لایا گیا ہے۔ اس لئے بھی وہ عمران خان کی حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا نواز شریف خود آیا تھا؟ زرداری کی حکومت کس نے بنائی تھی؟ اس وقت حکومت کی مخالفت سے جمہوریت کو خطرہ تھا پر اب کیوں نہیں ؟
قارئین! پاکستان میں تین لوگ خود آئے ہیں جنہوں نے اندرونی دباؤ سے آزاد حکومت کی ہیں اور وہ ہیں جنرل ایوب خان' جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف۔ اس کے علاوہ سب کو لایا گیا ہے۔ مولانا صاحب تو حکومت پر انگلی اٹھا رہے ہیں پر مولانا صاحب! آپ بھی خود نہیں آئے ہیں۔ اور یہ بات اب بچہ بچہ جانتا ہے کہ کون آتا ہے اور کون لایا جاتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

© جملہ حقوق بحق ادارہ اُردو پوائنٹ محفوظ ہیں۔ © www.UrduPoint.com

تازہ ترین بلاگز :