جدید ٹیکنالوجی اور عزیز رشتوں سے دور

Jadeed Technology Aur Aziz Rishton Se Door

Natasha Rehman نتاشہ رحمن جمعرات 19 دسمبر 2019

Jadeed Technology Aur Aziz Rishton Se Door
احساس ہی سے رشتے بنتے ہیں اور احساس ہی مر جائے تو رشتے بھی قائم نہیں رہتے.دنیا میں بعض رشتے ایسے ہوتے ہیں ان میں کڑواہٹ بھری ہوتی ہے نام سنتے ہی منفی خیالات آنا شروع ہوجاتے ہیں۔ زندگی میں بہت سے رشتے ناطوں میں بندھے ہوتے ہیں ہر چیز کے مثبت اور منفی دوپہلو ہوتے ہیں مثبت پہلو تعمیری ہوتا جبکہ منفی تخریبی.یہ سچ ہے کہ ترقی کے اس دور میں وقت تیزی سے گزر رہا ہے اور سوشل نیٹ ورکنگ ہماری تہذیب کا حصہ بن گیا ہے۔

سوشل نیٹ ورکنگ ایسا وسیلہ بن گیا ہے جو اپنوں کو قریب کرنے کے ساتھ لوگوں کو رشتوں سے دور کرتے جا رہے ہیں پہلے دور میں جب کسی گھر میں شادی ہوتی تھی تو مہمان ہفتہ دس دن پہلے ہی شادی والے گھر میں آجاتے تھے خوشی کی تقریب ہوتی تو لوگ کئی کئی دن رشتے داروں کے گھروں میں قیام کرتے تھے گرمیوں کی چھٹیوں میں نانانانی کے گھر جا کر بچے رہتے تھے مگر اب ایسا کوئی رواج نہیں رہا ہم لوگ اپنے فرائض سے غافل ہوتے جارہے ہیں ہم خود پرست ہوتے جا رہے ہیں ۔

(جاری ہے)


آج کل کے تیز رفتار دور میں بہت مشکل ہے کہ اپنے رشتے داروں اور عزیزوں کے لیے وقت نکالا جائے زندگی کی رونق ہی ہماری اپنوں کی وجہ سے ہوتی ہے موجودہ دور میں ہمارے پاس وقت ہو بھی تو ہم رشتوں کو وقت دینا بھی گوارہ نہیں کرتے اپنے اپنے موبائل فونز میں لگے رہتے ہیں.ناجانے کیوں ہم نے اپنے عزیزوں اور رشتوں کوبوجھ سمجھ لیا ہے اور اپنی زندگی کو ٹیکنالوجی تک محدود کر دیاہے بزرگوں کالحاظ اپنوں سے محبت،پیار،عزت ہمارا فرض و امتیاز ہوتا تھا مگر آج کے جدید دور ٹیکنالوجی میں یہ سب اک خواب بن کر رہ گیا ہے اب یہ حساب ہے کہ بچہ سال کا ہوتا نہیں کہ اسے موبائل پکڑا دیا جاتا ہے رشتوں کی پہلی اینٹ ہی اگر مضبوط نہیں ہوگی تو اس میں توازن برقراد رکھنا اور ان کو بنھانا مشکل ہو جاتا ہے۔

 نازک چیز انسانی رشتے ہوتے ہیں یہ بات بھی غلط نہیں کہ وقت کے ساتھ سب رشتے ناطے مل جاتے ہیں مگر ہم ان کی قدر نہیں کرتے ہمیں ان کی قدر بعد میں پتہ چلتی ہے کہ ہم نے کیا کھوایا ہے رشتے اور تعلق صرف عزت اور توجہ کے محتاج ہوتے ہیں اس لیے ان کی جتنی قدر کی جائے کم ہوتی ہے اج کے ترقی یافتہ دور میں ہم اپنی زندگیوں میں اتنے مصروف ہوگے ہیں کہ کسی ماں باپ کے لیے بچوں کے پاس وقت نہیں اور بچوں کے پاس اپنے والدین کے وقت نہیں.موبائل فون,سوشل ویب سائٹس نے لوگوں کو اتنا مصروف کر دیا ہے کہ اپنوں کے لیے ہی ہمارے پاس وقت نہیں ہے۔

 جہاں ٹیکنالوجی کے فوائد ہیں وہی اس کے بہت سے نقصانات ہیں جن میں سے اک.نقصان اپنے پیاروں سے دوری ہے اج دور میں اک بڑی حقیقت سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس نے انقلاب برپا کر دیا ہے۔ معاشرے میں بگڑتی صورتحال کے لیے سوشل نیٹ ورکنگ کے منفی اثرات بہت زیادہ ہیں سوشل ایپز کے ذریعے سے لوگوں کی تصاویر کو بھی ایڈ کرکے غلط استعمال کیا جا رہا ہے جس سے کئی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں۔

معاشرے کی تعمیر کے لیے انسانی رشتوں کی ضرورت ہوتی ہے انسانیت کا بیکراں سمندر چاہے ہوتا ہے وقت اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے مزید یہ کہ اپنے کام اور ذمہ داریوں کی ادائیگی ضروری ہوتی ہے۔ اس سچائی سے کوئی انکار نہیں کہ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس نے ہم سے وقت اور انسانیت کو چھین لیا ہے چراغ ملک کا مستقبل اور معاشرے کا رواں یعنی نوجوان طبقہ سوشل نیٹ ورکنگ سے جڑ کر معاشرے سے الگ ہو گیا ہے۔

 
اک رپورٹ کے مطابق 94 فیصد نوجوان فیس بک 26 فیصد ٹیوٹر اور یوٹیوب سے وابستہ ہے۔ واٹس ایپ تو جیسے خاصہ ہی بن گیا ہوا ہے۔ اب براہ راست گفتگو کے سلسلے ٹوٹ چکے ہیں۔طالب علم انٹرنیٹ پر تعلیمی مواد تلاش کرتا ہوا اپنے مقصد سے بھٹک جاتا ہے سچائی یہی ہے کہ اس فائدے کی چیز سے معاشرے میں منفی استعمال زیادہ ہے انسانیت کا جنازہ اٹھ رہا ہے رشتوں کا تانا بانا بکھر رہا ہے ہمیں چاہیے کہ ٹیکنالوجی ضرورت کے وقت استعمال کرے تاکہ اپنے پیاروں کو بھی وقت دے سکیں ان کے ساتھ بھی وقت کو یاد گار بنا سکیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

© جملہ حقوق بحق ادارہ اُردو پوائنٹ محفوظ ہیں۔ © www.UrduPoint.com

تازہ ترین بلاگز :