اسلام آباد کی خوبصورتی۔۔۔بے رحم ہاتھوں میں

Islamabad Ki Khubsurti. .. Be Rehm Hathon Mein

پروفیسرخورشید اختر ہفتہ 21 ستمبر 2019

Islamabad Ki Khubsurti. .. Be Rehm Hathon Mein
اسلام آباد کی خوبصورتی لاجواب تھی، وقت اور حکومت کی بے رحم موجوں نے حسن اسلام آباد کو بری طرح پامال کر دیا ہے، رہی سہی کسر شہری حکومت نے پوری کر دی ہے۔پارک دیکھیں تو کوڑے کرکٹ سے اور بے ر خ جھاڑیوں وگھاس پوس سے اٹے پڑے ہیں۔گلی محلے بجلی کی تاروں اور کھلے ڈبوں کے ساتھ موت بانٹتے ہیں۔کھلی جگہیں نئی تعمیر کی نذر ہو گئیں ہسپتال ڈاکٹروں کی بجائے حضرت عزرائیل کے حوالے کیے جا چکے۔

جو زندگی نہیں موت میں خود کفیل ہیں۔پولیس کا رویہ البتہ کچھ درست لگتا ہے۔
ایک تازہ مسئلہ جس نے سر اٹھا لیا ہے وہ گھروں کا کچرا ہے۔اسلام آباد کچھ عرصہ سے کراچی کی طرح کچرا کنڈی بنا ہوا ہے۔ڈینگی پہلے ہی بے قابو ہو رہا ہے اس پہ کچرے نے تعفن اور بیماریاں پیدا کرنا شروع کر دی ہیں۔

(جاری ہے)

کوئی پوچھنے والا نہیں،مئیر صاحب چونکہ کہ ن لیگ کے ہیں اس لئے سب محکمے اور حکومت کو بہانہ ملا ہوا ہے ایم این اسد عمر سے تو قوی امید تھی بے چارے وہ بھی خاموش! ھمارے سب دوستوں نے آنکھیں کان بند کر دئیے اب عوام جائیں تو کہاں جائیں؟ 

سنا ہے سینٹری ورکرز کو تنخواہیں نہیں مل رہیں اور انہوں نے کام چھوڑ دیا ہے لیکن یہی حالت کچھ دن اور رہی تو آپ لوگ غیر ملکی سفارت خانوں اور میڈیا سے آوازیں سنیں گے تو ہوش آئے گا۔

ابھی بھی حالات آپ کے ہاتھ میں ہیں اسلام آباد کو انتظامی طور پر سنبھالنا آسان ہے۔اس آسانی کو مشکل بنا دیا گیا ہے۔جو چیزیں موجود ہیں ان کو بہتر بنا دیں۔اکثر پانی کی لائنوں میں گٹر کا پانی مکس ھو چکا ھے کچھ دوستوں سے شکوہ کیا تو وہ نہ آ ئے البتہ ہم ویسا پانی استعمال کرنے کے عادی ھو چکے۔ایک خاتون کی گجروں کے ہاں شادی ہوئی کچھ دن وہ گوبر کی بو کا شکوہ شکایت کرتی رہی ایک ہفتہ بعد خود بولی یہ دیکھا میرے آنے سے بو ختم ہوگئی۔

بس اسی طرح ہم بھی بو کے عادی ھو گئے ہیں۔گٹر کا پانی استعمال کر لیا تو کیا ھوا؟آخر عوام کو حکمران گٹر کا کیڑا ہی تو سمجھتے ہیں۔کوئی باؤلے کتوں کے کاٹنے اور ویکسین نہ ھونے کی وجہ سے مر جاتا ہے۔کوئی دوائی کے لئے تڑپ تڑپ کر جان دے دیتا ہے۔کسی کو روٹی نے تو کوئی کچی چھت گرنے سے مر جائے گا۔کوئی پنجاب پولیس کے ہاتھ چڑھ گیا تو واپسی سلامت نہ ہوگی۔سب قانون اور محافظ اشرفیہ کے ہیں۔غریب کا کوئی نہیں ہے۔غریب فاقوں سے مر تا رہا۔۔۔۔۔امیر شہر نے ہیروں سے خود کشی کر لی۔واہ رہے واہ اسلام آباد دی بیوٹی فل!!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

© جملہ حقوق بحق ادارہ اُردو پوائنٹ محفوظ ہیں۔ © www.UrduPoint.com

تازہ ترین بلاگز :