ارظغرل غازی اپنی جگہ،پی ٹی وی شاہین اور آخری چٹان ٹیلی کاسٹ کیوں نہیں کرتا؟

Ertugrul Ghazi Apni Jagah - PTV Shaheen - Akhri Chattan Telecast Kiyon Nahi Karta

Shahid Nazir Chaudhry شاہد نذیر چودھری بدھ 27 مئی 2020

Ertugrul Ghazi Apni Jagah - PTV Shaheen - Akhri Chattan Telecast Kiyon Nahi Karta
ارطغرل ڈرامے کے پانچوں سیزن پاکستان میں آن ائر کا اعلان کردیا گیا ہے ،ترکش تاریخ پر مبنی ارطغرل ڈرامہ نے پاکستان میں ہسٹوریکل ایڈونچر ڈراموں کی مقبولیت پر مہر ثبت کردی ہے اور یہ ثابت کردیا ہے کہ تاریخی ڈرامے اگر بہترین پروڈکشن کے ساتھ بنائے جائیں تو وہ عشق معشوقی اور واہیات گلیمر کو رد کردیتے ہیں ۔۔
پاکستان ٹیلی ویزن کو ارطغرل سے نئی  زندگی ملی ہے اور لوگون کو پتا چلنا شروع ہوگیا ہے کہ جیو ،ہم اور اے آر وائے کی ڈراموں پر اجارہ داری ختم کی جاسکتی ہے اور لوگوں کو پھر سے پی ٹی وی  جمپ لگانے کی عادت ڈالی جاسکتی ہے
ان حالات میں جبکہ ارطغرل کا گلیمر سر چڑھ کر بول رہا ہے ،اگر 1980 میں بنایا جانے والا پی ٹی وی کا مقبول ترین تاریخی ڈرامہ شاہین  اور 1985 میں آخری چٹان کے نام سے پیش کیا جانے والا ڈرامہ پھر سے پی ٹی وی پر اسی جذبے سے  ٹیلی کاسٹ کردیا جائے تو یقینی طور پر پی ٹی وی کو اپنی اجارہ داری کے لئے بہترین موقع مل جائے گا ۔

(جاری ہے)

۔۔
۔یہ دونوں ڈرامے فوج اور عوام کے پسندیدہ تاریخی ناول  نویس نسیم حجازی کےناولوں سے ماخوذ تھے ،شاہین ڈرامہ میں غرناطہ سے مسلمانوں کے ختم ہوتے دور کی آخری جدوجہد کو جبکہ آخری چٹان میں چنگیز خان کے خلاف مسلمانوں کی جدوجہد کو موضوع بنایا گیا تھا ۔ان دنوں ڈراموں نے اپنے دور میں پی ٹی وی کی تاریخ لکھی تھی۔ان دنوں سڑکیں اور مارکیٹیں سنسان ہوجاتی تھی اور لوگوں میں وہی جذبہ دیکھنے کو ملتا تھا جو اب ارطغرل غازی کے ڈرامائی کردار کو دیکھ کر نوجوانوں اور بزرگوں میں پیدا ہوتا اور اپنی نشاۃ ثانیہ کی ان میں تڑپ پیدا ہوتی ہے۔


مجھے یاد ہے جن دنوں یہ ڈرامہ لگا کرتا تھا ہم سکول سے آتے اور اس ڈرامے کا بے تابی سے انتظار کرتے تھے ۔اسکے کرداروں کی نقل اتارتے اور خود کو ماضی کے بہادر اور بااخلاق مسلمان مجاہدوں کے روپ میں بدلنے کی کوشش کرتے،لکڑی کی تلواریں بنوانے کے لئے ترکھان کی دوکانوں پردن بھر بیٹھے رہتے۔جب تلواریں بن جاتیں تو سارے دوست مل کر تلوار بازی کی مشق کرتے۔

سر پر تیل لگاتے،پگڑیاں باندھ لیتے،کمر بہنوں کے دوپٹوں سے کس لیتے۔اور سرمے سے مونچھیں داڑھیاں بنا کر جنگجو بن کر لڑتے اور اکٹھے نمازیں ادا کرنے مساجد میں جاتے۔ان ڈراموں   کے پیچھے اس وقت کے حکمران جنرل ضیا الحق کی خواہش تھی ۔وہ چاہتے تھے کہ نوجوان نسل میں جرات و بہادر پیدا ہواور ان کا اپنے اسلاف سے ناطہ جڑا رہے۔پاکستانیوں کو علم ہونا چاہئے کہ مسلمان کس شان و شوکت کے مالک تھے اور  دشمنان اسلام کس طرح ان کے خلاف سازشیں کرتے اور کس طرح غدار پیدا کیا کرتے تھے ۔


ڈرامے پوری نسل اور تۃذیب و ثقافت کو بدل کر رکھ دیتے ہین ۔یورپ میں نسلی تعصب اور نفرت کو ڈراموں سے بدلا گیا تھا ،انڈیا نے بھی   تویہی چاہا تھا کہ بے حیائی کی یلغار کرکے پاکستان کو فلموں اور ڈراموں  سے فتح اور معذور کردیا جائے ۔ اس میں کسی حد تک وہ کامیاب بھی ہوا کہ کئی دہائیوں سے پاکستان کے گھر گھر میں انڈین گانے اور فیشن کا اجارہ قائم ہوا ہے۔

پاکستان کے چینلز نے انڈیا کی یلغار روکنے کی بجائے اسکے  گلیمر کو پنایا اور مزید بے حیائی پیدا کی۔رشتوں کا تقدس مجروح کیا ،غلظ موضوعات کو مرکزی خیال بنایا گیا۔قوم کے ذہنوں کو سنوارنے کی بجائے عشق و محبت اور جنسی تعلقات کو فروغ دیا۔ترک ڈرامے بھی اس معاملے میں کچھ کم نہیں ،تاہم یہ تاریخی ڈرامہ بنا کر ترکوں نے قرض کفایہ ادا کیا ہے اور عمران خان کی خواہش پر پاکستان میں اس ڈرامے کی اردو ڈبنگ کرکے اپنی نوجوان نسل کی ذہنی اور اخلاقی تربیت بہتر کرنے کا چانس لیا ہے۔

عمران خان نے توقع ظاہر کی ہے کہ ہماری انڈسٹری بھی ایسے تاریخی موضوعات کو اپنائے ،خیر اس کے لئے تو بھاری سرمایہ اور دماغ چاہئے ہیں ۔بدمعاشوں اور طوائفوں کی فلمیں بنانے والوں کی ایسی صلاحیت نہیں جنہیں   سرمایہ فراہم کرکے ایسے ڈراموں یا فلموں  کے پراجکٹ پر لگایا جائے ۔ یہی وہ موقع ہے کہ  دوسرے موضوعات کے ساتھ ساتھ پرانے تاریخی  ڈراموں کو بھی ٹیلی کاسٹ کرکے نئے پاکستان کی نوجوان نسل کو پکا پاکستانی اور اسلامی بنانے کی کوشش کی جائے ۔۔۔
#PTV
#ertugrulghazi
#shahidnazirch
 #imrankhan

ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

© جملہ حقوق بحق ادارہ اُردو پوائنٹ محفوظ ہیں۔ © www.UrduPoint.com

تازہ ترین بلاگز :