ایکٹر اور سیاستدان ،کون بہتر؟

Actor Aur Siyasatdan ,kon Behtar ?

Shahid Nazir Chaudhry شاہد نذیر چودھری جمعہ 13 ستمبر 2019

Actor Aur Siyasatdan ,kon Behtar ?
سیاستدانوں کی طرح مولویوں نے بھی قوم کا اعتبار کھودیا ہے،ان سے تو یہ ایکٹر اور کھلاڑی بھلے ہیں جو قوم کو یکجا کرنے کے لئے منہ کھولتے ہیں تو لوگ ان کی بات غور سے سنتے ہیں ۔
دوستو!فنکاروں کو کنجر میراثی کہہ کر جتنا بھی ان کی تذلیل کرلیں، بُرا بھلا کہیں ،لیکن پاکستان کے دفاع اور قومی یک جہتی کے لئے قوم کو اکٹھا کرنے کے لئے یہی طبقہ کام آتا ہے ،یہ ہر دور کے حکمران کی پکار پر لبیک کہتے ہیں،اسکی اصل شروعات پینسٹھ کی جنگ سے ہوئی تھی،بھارت نے پاکستان پر قبضہ کرنے کے لئے جنگ شروع کی تو سیاستدان قوم کو یکجا کرنے میں ناکام ہوگئے،سوئے مرے پڑے رہے ،اوّل تو انہیں فکر ہی نہیں تھی کہ قوم کو جگانا ہے اور دشمن کے خلاف لڑاناہے ،مگر یہ میڈم نورجہاں تھیں جنہوں نے مردہ دلوں میں نغموں سے روح پھونک دی،ان کے ترلے ڈال کر کہا گیا کہ جنگ کے دنوں میں وہ فلموں کی بجائے اپنی قوم اور فوج کے لئے ولولہ انگیز گانے گائیں،انہوں نے پھر ایسا ہی فسوں بھرا،ان کے گانوں نے فوجیوں کے سینوں میں دلوں کو گرمیٴ لہو سے تڑپادیا اور ہمارے ڈھول سپاہی سینوں پر بم باندھ کر دشمن کے ٹینکوں کے نیچے لیٹ گئے ۔

(جاری ہے)

قوم دیوانہ وار فوج کے ساتھ کھڑی ہوگئی اور سرحدوں پر پہنچ گئی،اور ملک بچ گیا۔۔۔۔۔دشمن کو شکست دے دی۔
اکہتر کی جنگ میں یہ گلوکار ،فنکار خاموش رہے اور ملک ٹوٹ گیا ،کسی نے فنکاروں کے ترلے نہ ڈالے،کسی نے نہ کہا کہ تم ملی ترانے گا کر بھائی کی بھائی کے خلاف نفرت ختم کردو،کیونکہ گانے جذبات کو ابھاردیتے ہیں اور پتھر دل پگل جاتے ہیں۔

اس وقت ملک تڑوانے میں سیاستدان زیادہ سرگرم تھے ،اُدھر تم اِدھر ہم کے نعرے لگا رہے تھے۔دیکھا جائے تویہ وہ زمانہ تھا جب فنکاروں کی بجائے سیاستدان کنجربن گئے تھے ،شراب و شباب کے رسیا ان سیاستدانوں اور حکمرانوں کے دل میں قوم کا درد ،قومی حمیت اور ملکی دفاع نام کی کوئی غیرت موجود نہیں تھی۔
دوستو!گویا ملک بچانے اور اپنے سیاسی پرچار کے لئے سیاستدانوں سے زیادہ ان ایکٹروں اور کھلاڑیوں کا کردار نمایاں اور ناگزیر رہا ہے ۔

اس ملک میں اب سیاسی جلسوں کی رونق اور قوت بڑھانے کے لئے تین طبقے ہی ایسے بچے ہیں،مولوی،فنکاراور کھلاڑی۔۔۔۔۔۔سیاستدان کس مرض کی دوا ہیں؟ یہ سوچنا چاہئے،یہ دیمک کی طرح سارا ملک کھا جاتے ہیں ،ان کا کیا یہی کام ہے؟ ملک میں نفاق پیدا کرنا، کرپشن کے نت نئے طریقے بتانا،قبضہ گروپوں اور بدمعاشوں کی مدد سے نیٹ ورک چلانا،گھٹیا نعروں سے قوم کا مزاج بدلنا،سماجی تفریق پیدا کرنا اور مشکل آنے پر ملک سے بھاگ جانا یا دشمن سے سپاری لے لینا۔

آج مظفر آباد میں پی ٹی آئی کا جو معرکہ برپا ہوا ہے،اس میں بھی فنکاروں اور کھلاڑیوں کا کردار ہے،ہمایوں سعید،شاہد آفریدی،جاوید شیخ ،ہریم فاروق،مایا علی،فاخر سمیت نمایاں سیلیبرٹی نے اس جلسہ گاہ کو بامقصد بنادیا ،مظفرآباد میں لوگوں کو اکٹھا کرناکوئی آسان کام نہیں تھا ،مقبوضہ کشمیر کی کازابھارنے کے لئے وزیر اعظم عمران خان چاہتے تھے کہ بھارت نے آزاد کشمیر پر قبضہ کرنے کی جو دھمکی دے رکھی ہے اسکا سخت ترین جواب مظفرآباد میں کھڑے ہوکر دیا جائے ،آزادکشمیر کی عوام کا پیغام ازلی دشمن کو بھیج دیا جائے کہ آزاد کشمیر کی سرزمین بھی پاک وطن کی طرح پاکستانیت کا کلمہ پڑھتی ہے ،کوئی شراور کوئی شرارت وہاں پنپ نہیں سکے گا ،لیکن لوگوں کو اکٹھا کرنا کوئی آساں نہیں تھا۔

عمران خان نے بہرحال اسکا حل نکالا ،چند سال پہلے تک یہ کاردشوار پٹواریوں اور پولیس کی مدد سے حل کیا جاتا تھا ،مگرعمران خان نے کھلاڑیوں اور فنکاروں کی مدد سے سیاسی جلسوں میں لوگوں کو اکٹھا کرنے کا کریز دیا،اس نے سوچ بدلنے کا انداز بدلا،لوگوں کو سیاسی شعور دینے کے بلا اور گٹار بلند کیا۔ عمران خان نے اپنی سیاسی تگ و دو کے دوران ہی کھلاڑیوں کی مدد اور فنکاروں کی مدد سے جلسوں میں اپنا لوہا گرم کرکے دکھایا تو پھر یہ رواج ہی بنتا چلا گیا ،بعد ازاں یہ دیکھا گیا کہ جلسے باقاعدہ سیاسی شو کا روپ اختیار کرتے چلے گئے ہیں،ڈی جیز کے بغیر کوئی جلسہ سیاسی شو میں نہ بدلتا،دھوم دھمال،گانے ،اپنے لیڈر کے نام سے منسوب گیتوں پر شام قلندر ،یہ ایسا رواج بڑھا کہ سیاسی قائدین کو سمجھ آگئی کہ اب گلیمر کے بغیر سیاسی جلسے کرنا مشکل ہوگیا ہے،عوام ان کی چکنی چپڑی باتوں سے عاجز آچکی ہے،ان کو لبھانے کے لئے کوئی دام فریب کارگر نہیں ہوگا ،ماسوائے الیکشن کے جب وہ پیسہ لٹاتے ہیں تو لوگ انہیں سمیٹنے پہنچ جاتے ہیں۔

سیاستدانوں نے فراڈ کر کے سیاست کا ستیاناس کیا ،اپنا اعتباراور کردار کھودیاہے ،اب تو یقین ہوچلا ہے کہ پاکستان کے پیدائشی زائچے میں سیاستدانوں کو گرہن لگا ہے،یہ دیمک زدہ لوگ قوم میں تازہ روح پھونکنے سے قاصر ہوچکے ہیں ،اسکا تو پھر یہی علاج ہے کہ سیاستدانوں کو گڈ بائی کہہ دیا جائے ،ایکٹرز اور کھلاڑی ملک اور قوم کو چلانے کے لئے زیادہ بہتر ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

© جملہ حقوق بحق ادارہ اُردو پوائنٹ محفوظ ہیں۔ © www.UrduPoint.com

تازہ ترین بلاگز :