ینگ ڈاکٹرز کو گمراہ کرنے کی سازش

Young Doctors Ko Gumrah Karne Ki Saazish

Sheikh Jawad Hussain شیخ جواد حسین بدھ 25 دسمبر 2019

Young Doctors Ko Gumrah Karne Ki Saazish
میرا گزشتہ کالم اگر آپکی نظر سے گزرا ہو تو آپکو بخوبی اندازہ ہو چکا ہو گا کہ پی آئی سی لاہور کے واقعہ کی اصل وجہ کیا تھی اور کون سے عوامل حالات کو اس مقام پر لانے کا اصل موجب بنے۔ مگرکالم میں الفاظ کی حداور حالات کامزید با غور جائزہ اور مشاہدہ کرنے کیلئے میں نے اس کالم کو ایک سے زیادہ حصوں میں تقسیم اس لیے کیا ہے تاکہ درست اور حقاق پر مبنی تجزیہ قارین اکرام کی خدمت میں پیش کر سکوں۔


 ابھی تک تو حالات کا بغور مشاہدہ کرنے سے معلوم ہوا ہے کہ اس معاملے کا تانا بانہ ینگ ڈاکٹرز کی فتنہ پرور تقاریراور اس کے نتیجہ میں پیش ہونے والی صورت حال سے ملتا ہے مگر اس کے علاوہ یہ صورت حال اس سے بڑھ کر ایک شرمناک سازش اور سیاسی گٹھ جوڑ کا شا خسانہ معلوم ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

میری نظر میں اب یہ کوئی معمولی جھگڑا اور اس سے پیدا ہونے والی صورت حال کا معا ملہ نہیں رہا۔

اس میں بعض سیاسی گما شتے بھی واضع طور پر کار فرما نظر آ رہے ہیں۔ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت وکلا اور ڈاکٹرز کے درمیان ہونے والے تنازعے کو ہوا دی جا رہی ہے جس کا یقینا مقصد کچھ خاص مقاصد کا حصول ہے۔ کہ جو کسی حد تک تو واضع ہو چکے ہیں مگر وقت کے سا تھ ساتھ مزید کھل کر سامنے آ جائیں گے۔ سازش بہت گہری ہے کہ جسکا اصل حدف پا کستان ہے۔ آپ آنے والے وقت میں خود محسوس کریں گے کہ شر انگیزی کی وجہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنامقصود ہے، جو بیرونی طاقتوں کا سب سے بڑا ایجنڈا ہے۔

 
بظاہران اشعال انگیز تقاریر سے قبل چند وکلا کو پی آئی سی میں ینگ ڈاکٹرز کی آشرباد سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا کہ جس کا کوئی جوازہی نہیں بنتا تھا اور پھر اس طر ح کابے رحمانہ عمل ڈاکٹرز جیسے با شعور طبقے کو شعبہ نہیں دیتا ا سکے برعکس ینگ ڈاکٹرز کے اس دعوے کو دل و دماغ ماننے سے قاصر ہے کہ یہ عمل صرف پیرا میڈ یکل سٹاف کا تھاجو کہ ایک سفید جھوٹ معلوم ہوتاہے۔

عذر کوئی بھی ہوبحر کیف وکلا پر اسقدرسفاکانہ تشدد کوکسی طور پر بھی قبول نہیں کیا جا سکتا اور یہ بہیمانہ تشدد یقینا ہر طرح سے قا بل مذ مت ہے۔ جسکی وجہ کوئی بھی ہو ہسپتال کے عملے کو ڈاکٹرز کی پشت پناہی کے بغیر اس حد تک جانے کی جرات ہو ہی نہیں سکتی۔ اور پھر سیدھی سی بات ہے کہ اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ اس میں ینگ ڈاکٹرز ملوث نہیں تھے تو میں ان سے پوچھتا ہوں کہ یہ کام صرف پیرا میڈ یکل سٹاف کا تھا تو آپ کو کس پاگل کتے نے کاٹا ہے کہ آپ پرائی آگ میں کود کر اپنا اور قوم کا قیمتی وقت ضائع کررہے ہیں کہ جس وقت کے ایک ایک لمحے کا آپ معاوضہ لیتے ہیں یہ غریب قوم آپ کو لاکھوں روپے ٹیکس ادا کر کے آپکے وقت کے عوض ادا کرتی ہے۔

 کئی مریض بچارے علاج کے مواقع اور ڈاکٹرز کی تاریخ نہ ملنے کی وجہ سے در در کی ٹھوکریں کھا نے پر مجبور ہیں۔ ان کی ساری زندگی کسی اچھے یا قابل ڈاکٹر کے زیر علاج ہونے کی خواہش میں ہی گزر جاتی ہے۔ آپ کو تو چاہیے تھا کہ آپ اپنے فارغ اوقات میں غریب اور لاچار مریضوں کے لیے کیمپ لگائیں اور ملک اور قوم کی خدمت کریں مگر آپ نے تو ینگ ڈاکٹرز کہ جو قوم کا مستقبل ہیں ان کو ان کی اصل اساس سے کوسوں دور کر دیا ہے۔

در حقیقت ینگ ڈاکٹرز کو اس مافیا سے دور رہنا چاہئیے اور اپنے فرائض پر توجہ دینی چاہئیے۔ ذرا سوچیے کہ ان وکلا کا قصور کیا تھا کہ وہ صرف فری ادویات کے حق کو استعمال کرنا چاہتے تھے۔ اپنا حق مانگنا کون سا گناہ ہے۔ میں اس بات سے ہر گز انکار نہیں کر رہا کہ غلطی یک طرفہ ہے مگر ہمیشہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ مگر حق بات پر سزا تو د ینا اس دنیا کی ریت ہے۔

اس دن جب وکلا پر امن احتجاج کے لیے پی آئی سی آئے تھے اس دن ان پر پتھروں کی برسات کرنے کی بجائے ان کے ساتھ اخلاص اور محبت سے پیش آیا جاتا تو حالات ہر گز یہ نہ ہوتے۔ کون ہے جس نے ینگ ڈاکٹرز کو گمراہ کرنے کا جال بنا۔ در حقیقت ینگ ڈاکٹرز تو قوم کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ ان کو اس کا فہم اور ادراک ہونا چاہئیے کہ ملک و قوم کو ان سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں۔

ہم سب اپنی اولاد کو اس عظیم اور مقدس شعبہ سے منسلک کرنا چاہتے ہیں۔اس لیے ہمیں اس مقدس پیشہ کی اصل میراث کو قائم رکھنا ہے۔ اس کے لیے ہم سب ایک قوم کی حیثیت سے ڈاکٹرز کے مسائل اور مشکلات کو حقیقی طور پر حل کرنے پر زور دیتے ہیں۔حضرت نے جب اپنے قریبی ساتھی جناب مالک اشتر کو ہدایت کا خط روانہ فرمایا تو ان کو ہدایت کی کہ ۳ طبقات کا خصوصی طور پر خیال رکھنا۔

پہلے فوج دوسرے کسان اور تیسرے شعبہ قانون سے منسلک افراد۔ مگر آپ آجکل پاکستان میں ان تینوں شعبوں کو سب سے زیادہ مشکل اور تکلیف میں محسوس کریں گے اور یہ ہی خدا نا خواستہ کسی بھی قوم کے زوال کا پیش خیمہ ہے۔ کیونکہ جن شعبہ جات کو مولا  علی نے اہم قرار دیا ہے وہ یقیناملک و قوم کا قیمتی اثاثہ ہیں۔ ان تینون شعبہ جات کا مقصد ان سے منسلک افراد اور ان کا نظام ہے۔

 
بحرحال اس نازک صورت حال میں اس چیز کی اشد ضرورت ہے کہ ملک و قوم کو یک جان ہو کر ان سازشوں کا مقابلہ کرنا چاہیے اور ملک کے اہم شعبہ جات میں رنجشوں کو فروغ دینے کی بجائے معاملات کو حکمت اور تدبر سے حل کرنا چاہئیے۔ یہاں حکومت کو بردباری اور خاص حکمت کا مظاہرہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ اللہ ہمارے ملک پر خاص کرم فرمائے اور ان دشمن عنا ضر سے محفوظ رکھے۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

© جملہ حقوق بحق ادارہ اُردو پوائنٹ محفوظ ہیں۔ © www.UrduPoint.com

تازہ ترین بلاگز :