مزدوروں کا عالمی دن

Mazdooron Ka Aalmi Din

Umer Nawaz عمر نواز جمعہ 1 مئی 2020

Mazdooron Ka Aalmi Din
یکم مئی مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد امریکا کے شہر شکاگو کے محنت کشوں کی جدوجہد کو یاد کرنا ہے انسانی تاریخ میں محنت و عظمت اور جدوجہد سے بھرپور استعارے کا دن 1 مئی ہے۔ 1884ء مین شکاگو میں سرمایہ دار طبقے کے خلاف اٹھنے والی آواز، اپنا پسینہ بہانے والی طاقت کو خون میں نہلا دیا گیا، مگر ان جاں نثاروں کی قربانیوں نے محنت کشوں کی توانائیوں کو بھرپور کر دیا۔

مزدوروں کا عالمی دن کار خانوں، کھتیوں کھلیانوں، کانوں اور دیگر کار گاہوں میں سرمائے کی بھٹی میں جلنے والے لاتعداد محنت کشوں کا دن ہے اور یہ محنت کش انسانی ترقی اور تمدن کی تاریخی بنیاد ہیں
اس موقع پر نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں مختلف تقریبات، سیمینارز کانفرنسز اور ریلیاں منعقد ہوتی ہیں یکم مئی کا آغاز 1886ء میں محنت کشوں کی طرف سے آٹھ گھنٹے کے اوقات کار کے مطالبے سے ہوا جس میں ٹریڈ یونینز اور مزدور تنظیمیں، اور دیگر سوشلسٹک اداروں نے کارخانوں میں ہر دن آٹھ گھنٹے کام کا مطالبہ کیااس مطالبہ کو تمام قانونی راستوں سے منوانے کی کوشش ناکام ہونے کی صورت میں یکم مئی کو ہی ہڑتال کا اعلان کیا گیا اور کہا گیا کہ جب تک مطالبات نا مانے جائیں یہ تحریک جاری رہے گی۔

(جاری ہے)

16-16 گھنٹے کام کرنے والے مزدوروں میں 8 گھنٹے کام کا نعرہ بہت مقبول ہوااس دن امریکہ کے محنت کشوں نے مکمل ہڑتال کی، تین مئی کو اس سلسلے میں شکاگو میں منعقد مزدوروں کے احتجاجی جلسے پر حملہ ہوا جس میں چار مزدور شہید ہوئے، اس بر بریت کے خلاف محنت کش احتجاجی مظاہرے کے لئےشگاگو میں جمع ہوئے، جس میں 25000سے زائد مزدورں نے احتجاج کیا، اس احتجاج کو روکنے کیلئے حکمران طبقات کے پاس محنت کشوں پر ریاستی تشدد کا راستہ اپنانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا تھاپولیس نے مظاہرہ روکنے کے لئے محنت کشوں پر تشدد کیا اسی دوران بم دھماکے میں ایک پولیس افسر ہلاک ہوا تو پولیس نے مظاہرین پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی جس کے نتیجے میں بے شمار مزدور شہید ہوئے اور درجنوں کی تعداد میں زخمی ہوگئےاس واقعے کے فوراً بعد چھاپے اور گرفتاریوں کا ایک سلسلہ شروع ہوا جس میں کئی مزدور رہنماؤں کو گرفتار کیا گیااور سزائیں بھی دیں گئیں۔

حالانکہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا کہ وہ اس واقعے میں ملوث ہیں، انہوں نے مزدور تحریک کے لئے شہادت دے کر سرمایہ دارانہ نظام کا انصاف اور بر بریت واضح کر دی، ان شہید ہونے والے رہنماؤں نے کہا ۔ ’’تم ہمیں جسمانی طور پر ختم کر سکتے ہو لیکن ہماری آواز نہیں دباسکتےاس جدوجہد کے نتیجے میں دنیا بھر میں محنت کشوں نے آٹھ گھنٹے کے اوقات کار حاصل کئے سن 1989ء میں ریمنڈ لیوین کی تجویز پر یکم مئی 1890ء کو یوم مئی کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا، اس دن کی تقریبات بہت کامیاب رہیں، اس کے بعد یہ دن ’’ عالمی یوم مزدور‘‘ کے طور پر منایا جانے لگا۔


عالمی سطح پر مزدوروں اور محنت کشوں کے حقوق اور ان کی ہمت افزائی کے لیے منائے جانے والے مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان میں بیشتر مزدور اپنا حق حاصل کرنے میں ناکام ہیں۔پاکستان سمیت دنیا بھر میں یکم مئی مزدوروں کا عالمی دن منایا جاتا ہے، جس کے لیے ملکی سطح پر چھٹی کا اعلان کیا جاتاہے ، تاہم جن لوگوں کے نام پر عام تعطیل کا اعلان کیا جاتاہے وہ چھٹی کے اپنے اس بنیادی حق کے حوالے سے بھی لاعلم ہیں۔

ملک بھر کا مزدور طبقہ صبح سویرے ہی اپنے پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے اس دن اپنے کام کاج پر نکل پڑتا ہےاور پورے دن شدید گرمی میں کام کرتے نظر آتے ہیں
خیال رہے کہ امریکا کے شہر شکاگو سے مزدوروں کے حقوق کے لیے جنم لینے والی تحریک پوری دنیا میں جاری ہے لیکن پاکستان میں مزدور اپنے اس عالمی دن کے حوالے سے بے خبر ہیں۔مزدور طبقہ مایوس ہے کہ بڑے بڑے دعوے کرنے والے سیاسی رہنما ان کی یومیہ اجرت مختص کرنے کے حوالے سے کچھ نہیں کر سکے تو وہ مزدوروں کو ان کے حقوق کیسے دلوائیں گے۔

مزدور طبقے کا تو یہ کہنا ہے  کہ ایک مزدور کو اس کے اور اس کے گھر والوں کے لیے 2 وقت کی روٹی مل جائے یہ ہی کافی ہے کیونکہ حکومت کی مقرہ کردہ تنخواہ نہیں ملتی۔
یاد رہے کہ یکم مئی کو ہر سال شکاگو کے مزدوروں کی ہلاکت کے نام سے منسوب کرکے اسے مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر تو منایا جاتا ہے لیکن یہ دن نہ تو مزدوروں کو ان کے حقوق دلواسکا اور نہ ہی انہیں معاشی تحفظ فراہم کرسکا۔

پاکستان میں  ’حکومت ہر سال مزدوروں کا عالمی دن تو مناتی ہے لیکن ملک کی کوئی بھی حکومت مزدوروں کے لیے کچھ نہیں کرسکی، اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ ایک مزدور کا بیٹا آج بھی مزدور ہے اور ایک سیاستدان کا بیٹا آج وزیر ہے ایک وڈیرے کا طرززندگی مزدور سے مختلف مزدور کے بچے کے لیے تعلیم بھی اور ہے اس کے لیے علاج بھی اور ہے مزدور سارا دن مزدوری کرتا ہے اور اس  سے حاصل ہونے والی رقم سے شام کو بڑی مشکل سے اس کے گھر کا چولہا جلتا ہےاگر مزدوری نا ملے تو بعض مزدور ایسے ہیں جسکے بچوں کو رات کو بوکھا بھی سونا پڑتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

© جملہ حقوق بحق ادارہ اُردو پوائنٹ محفوظ ہیں۔ © www.UrduPoint.com

تازہ ترین بلاگز :