مزدوروں کا عالمی دن
Mazdooron Ka Aalmi Din
عمر نواز جمعہ 1 مئی 2020
اس موقع پر نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں مختلف تقریبات، سیمینارز کانفرنسز اور ریلیاں منعقد ہوتی ہیں یکم مئی کا آغاز 1886ء میں محنت کشوں کی طرف سے آٹھ گھنٹے کے اوقات کار کے مطالبے سے ہوا جس میں ٹریڈ یونینز اور مزدور تنظیمیں، اور دیگر سوشلسٹک اداروں نے کارخانوں میں ہر دن آٹھ گھنٹے کام کا مطالبہ کیااس مطالبہ کو تمام قانونی راستوں سے منوانے کی کوشش ناکام ہونے کی صورت میں یکم مئی کو ہی ہڑتال کا اعلان کیا گیا اور کہا گیا کہ جب تک مطالبات نا مانے جائیں یہ تحریک جاری رہے گی۔
(جاری ہے)
عالمی سطح پر مزدوروں اور محنت کشوں کے حقوق اور ان کی ہمت افزائی کے لیے منائے جانے والے مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان میں بیشتر مزدور اپنا حق حاصل کرنے میں ناکام ہیں۔پاکستان سمیت دنیا بھر میں یکم مئی مزدوروں کا عالمی دن منایا جاتا ہے، جس کے لیے ملکی سطح پر چھٹی کا اعلان کیا جاتاہے ، تاہم جن لوگوں کے نام پر عام تعطیل کا اعلان کیا جاتاہے وہ چھٹی کے اپنے اس بنیادی حق کے حوالے سے بھی لاعلم ہیں۔ملک بھر کا مزدور طبقہ صبح سویرے ہی اپنے پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے اس دن اپنے کام کاج پر نکل پڑتا ہےاور پورے دن شدید گرمی میں کام کرتے نظر آتے ہیں
خیال رہے کہ امریکا کے شہر شکاگو سے مزدوروں کے حقوق کے لیے جنم لینے والی تحریک پوری دنیا میں جاری ہے لیکن پاکستان میں مزدور اپنے اس عالمی دن کے حوالے سے بے خبر ہیں۔مزدور طبقہ مایوس ہے کہ بڑے بڑے دعوے کرنے والے سیاسی رہنما ان کی یومیہ اجرت مختص کرنے کے حوالے سے کچھ نہیں کر سکے تو وہ مزدوروں کو ان کے حقوق کیسے دلوائیں گے۔مزدور طبقے کا تو یہ کہنا ہے کہ ایک مزدور کو اس کے اور اس کے گھر والوں کے لیے 2 وقت کی روٹی مل جائے یہ ہی کافی ہے کیونکہ حکومت کی مقرہ کردہ تنخواہ نہیں ملتی۔
یاد رہے کہ یکم مئی کو ہر سال شکاگو کے مزدوروں کی ہلاکت کے نام سے منسوب کرکے اسے مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر تو منایا جاتا ہے لیکن یہ دن نہ تو مزدوروں کو ان کے حقوق دلواسکا اور نہ ہی انہیں معاشی تحفظ فراہم کرسکا۔پاکستان میں ’حکومت ہر سال مزدوروں کا عالمی دن تو مناتی ہے لیکن ملک کی کوئی بھی حکومت مزدوروں کے لیے کچھ نہیں کرسکی، اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ ایک مزدور کا بیٹا آج بھی مزدور ہے اور ایک سیاستدان کا بیٹا آج وزیر ہے ایک وڈیرے کا طرززندگی مزدور سے مختلف مزدور کے بچے کے لیے تعلیم بھی اور ہے اس کے لیے علاج بھی اور ہے مزدور سارا دن مزدوری کرتا ہے اور اس سے حاصل ہونے والی رقم سے شام کو بڑی مشکل سے اس کے گھر کا چولہا جلتا ہےاگر مزدوری نا ملے تو بعض مزدور ایسے ہیں جسکے بچوں کو رات کو بوکھا بھی سونا پڑتا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین بلاگز :
عمر نواز کے بلاگز
-
روایات کیسے ختم ہوتی ہیں
پیر 18 مئی 2020
-
آزادی کیسی
پیر 4 مئی 2020
-
کرونا کے بعد کی دنیا
ہفتہ 2 مئی 2020
-
مزدوروں کا عالمی دن
جمعہ 1 مئی 2020
-
میڈیا کا جرم کیا ؟
منگل 28 اپریل 2020
-
عہد کرونا میں سیاسی صف بندیاں
جمعرات 23 اپریل 2020
-
بھٹو حقیقت یا افسانہ
ہفتہ 4 اپریل 2020
-
طلباء کے ساتھ زیادتی کیوں
پیر 30 مارچ 2020
عمر نواز کے مزید بلاگز
لکھاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.