مکافات عمل

Makafat E Amal

Umer Nawaz عمر نواز پیر 30 دسمبر 2019

Makafat E Amal
منشیات کیس میں رانا ثناء اللہ کی ضمانت لاہور ہائیکورٹ سے منظور ہوگئی اور جو وزیر صاحب کہا کرتے تھے کہ میرے پاس ثبوتوں کی وڈیوموجود ہے وہ یہ وڈیو عدالت میں پیش نہیں کرسکے وزیر موصوف کی بات اللہ رسول کی قسموں سے شروع ہوکر وہاں ہی ختم ہوتی تھی ۔کبھی جناب کہاکرتے تھے میں نے جان اللہ کو دینی ہے جب کیس عدالت میں آئے گا تو وہاں ثبوت دونگا لیکن کیس تو عدالت میں آگیا شہریار آفریدی کی وڈیو عدالت میں نہیں۔

آئی اے این ایف جیسے معتبر ادارے کے اوپر بھی ایک سوالیہ نشان ہے کہ اس کے ڈی جی نے آفریدی صاحب کے ساتھ بیٹھ کر پریس کانفرنس تو کر دی اب اس اداراے کے ثبوت کہاں ہیں کیا یہ سب کچھ سیاسی مخالفین کو دبانے کے لیے کیا گیا ہے تو پھر یہ مکافات عمل بھی ہے اور اس ادارے کے لیے لمحہ فکریہ ہے اور اس کے ساتھ کچھ سوالوں نے بھی جنم لیا ہے دنیا جو ہمارے اس ادارے کی معترف تھی کہ پاکستان نے نشہ جیسی لعنت کے اوپر قابوں پالیا ہے اور پچھلے کئی سالوں سے دنیا یہ تسلیم کر رہی ہے کہ پاکستان سے نشہ اب کہیں بھی سمگل نہیں ہوتا ۔

(جاری ہے)


پاکستان نے نشہ سے دنیا کو پاک کرنے کے لیے عالمی اداروں کی بھر پور مدد کی ہے دنیا تو پہلے یہ الزام لگاتی تھی کہ پاکستان اور افغانستان سے منشیات سمگل ہوتی ہیں ۔جب اب ہم اس الزام سے ابھی صاف ہوئے ہی تھے تو ہم نے اپنے اوپر خود ہی سوالیہ نشان لگا دیاہے ۔اگر رانا ثناء اللہ کے پاس ہیروئن تھی تو اب یہاں نکتہ یہ ہے کہ انھوں نے یہ کہاں سے لی اور وہ یہ کہاں لے کرجارہے تھے۔

وزیر موصوف کہتے ہیں کہ وہ یہ کام کافی عرصے سے کر رہے ہیں تووہ یہ کہاں سے لے کر آتے ہیں کہا لے کر جاتے ہیں پھر اے این ایف ادارہ کیا کررہاتھا ۔اتنا عرصہ کس چیز کا انتظار کیا جارہا تھا اب ہم نے دنیا کو اپنے اوپر انگلیاں اٹھانے کا خود ہی موقعہ فراہم کردیا ہے۔ رانا ثناء اللہ نے اپنے ہاتھ میں قرآن پاک پکڑ کر پریس کانفرنس کی ہے اور اپنے بے گناہ ہونے کی دہائیاں دی ہیں اگررانا صاحب اس کیس میں ان کے بقول بے گناہ ہیں تو ان کو بھی یہ دیکھنا چاہیے کیا سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء بھی بے گناہ نہیں تھے؟ کیا انھوں نے وہ کام کیے تھے جن کی آپ نے ان کو سزادی تھی وہ بھی بے گناہ تھے آج آپ کمیشن بنانے کی بات کررہے ہیں تو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کے لیے بھی کمیشن بنالیں جو کمیشن آپ کے کیس کی انکوائری بھی کرے تاکہ آپ کو بھی انصاف مل سکے اور ان کو بھی انصاف مل جائے۔

ایس کے علاوہ غداری کیس میں خصوصی عدالت نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے اور جنرل مشرف کو سزائے موت کی سزا دی ہے ہمارا ڈکٹیٹر اب یہ کہہ رہا ہے کہ میں بے گناہ ہو میں غدار نہیں میں نے اس ملک کی خدمت کی ہے میری یہ سزا غلط ہے تو نواب اکبر بگٹی نے بھی وہ جرم نہیں کیا تھا جس کی آپ نے اس کو سزا دی تھی نواب بگٹی کو شہید کرنے کے بعد آپ نے کہا تھا قوم کو مبارک ہو ہم نے ایک دہشتگرد مار دیا۔

شائد اکبر بگٹی آپ سے زیادہ محب وطن ہو وہ بھی ایک صوبے کا وزیر اعلی اور گورنر رہا تھا اس نے بھی قوم کی خدمت کی تھی اس کو مارتے وقت بھی آپ یہ خیال کرلیتے کراچی میں جب وکلاء کو مارا گیا تھا تب بھی آپ نے مکے لہرائے تھے تب بھی کچھ سوچ لیتے وکلاء بھی انصاف کے لیے جدوجہد کرتے ہیں کیا یہ ان کا جرم ہے ملک میں جب آپ نے ایمرجنسی لگائی تھی اور ججوں کو معزول کردیا تھا کیا یہ ان کے ساتھ زیادتی نہیں تھی؟وہ جج بھی قوم کی خدمت کررہے تھے صرف ایک ادراہ نہیں ہے جو ملک کے لیے کام کرتا ہے اور بھی بہت سارے ادارے ہیں جو ملک و قوم کے لیے کام کررہے ہیں اور ان کی ریاست کو ضرورت بھی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

© جملہ حقوق بحق ادارہ اُردو پوائنٹ محفوظ ہیں۔ © www.UrduPoint.com

تازہ ترین بلاگز :