اکبر نے سنا ہے اہل غیرت سے زلت سے جینا تو مرنا اچھا
ووٹ کو عزت دو سے شروع ہونے والی مہم آرمی چیف کی ملازمت کو تحفظ دینے پر ختم ہو گئی کبھی نواز شریف کہا کرتے تھے میں ان تمام گناہوں کا کفارہ ادا کروں گا اس مہم میں اب سچ بولنے کا وقت آگیا ہے اب کسی کو جمہوریت کے ساتھ کھلواڑ نہیں کرنے دیا جائے گا تمام فیصلے پارلیمنٹ کرے گی سولین بالادستی کی جو بھی قیمت چوکانی پڑی وہ چوکائیں گے چند لوگ کیسے عوام کے فیصلے کی نفی کر سکتے ہیں وہ جی ٹی روڈ مارچ آج بھی قوم کو یاد ہے لوہے کے چنے کہنے والے دانت توڑنے والے زمین تنگ کرنے والے دانیال اور طلال چوہدری کے وہ بیان جومسلم لیگ ن کا بیانیہ ہواکرتا تھا آج جب اس بیانیہ کو عملی جامعہ پہانے کا وقت آیا تو بقول شاعر کے
ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود ایاز نا کوئی بندا رہا نا کوئی بندا نواز
اس ملک پر 35 سال تک حکومت کرنے والوں نے کیا کیا ہے جمہوریت نے جو کچھ اس ملک کے لیے کیا ہے وہ عوام کے سامنے اب عوام کی حکمرانی کا وقت آگیا ہے کیا کبھی کسی ڈکٹیٹر کو بھی سزاملے گی یا پھر تمام سزائیں سیاستدانوں کے لیے ہیں اداروں کا کب احتساب ہوگا ؟ عوام کے نمائندوں کا تو ہر دور میں احتساب ہوا ہے سہروردی سے لے کر یوسف رضاگیلانی تک سب کے ساتھ جوکچھ ہوا ہے وہ بتانے کا اب وقت آگیا ہے یہ بیانہ تھا ہمارے انقلانی نوازشریف کا مریم نواز شریف کا ٹوئٹر کس طرح چلتا تھا وہ بھی آج سب کو معلوم ہے کیسے محترمہ کہا کرتی تھیں کہ نواز شریف کو کس چیز کی سزا دی جارہی ہے ایک آئین توڑنے والہ بیرون ملک اور ملک کو ایٹمی قوت بنانے والہ جیل میں نواز شریف اب دوبارہ وہ غلطی نہیں کرے گا اب ہم جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے آپ چاہیے نواز شریف کو جو مرضی سزا دے لو اب نواز شریف جکنے والہ نہیں میاں صاحب ایک نظریہ کا نام ہے خواجہ آصف کی وہ اسمبلی کی تقریریں کہ غیر جمہوری قوتوں کا ساتھ دینے پر معافی مانگنے والی اب سیاست دان کسی کے جانسے میں نہیں آئیں گے آمروں نے جو اس ملک کے ساتھ کیا وہ قوم کے سامنے سیاست دانوں کو کس جرم کی سزا دی جارہی ہے؟ کبھی یہ ہوا کرتا تھا مسلم لیگ کا بیانہ لیکن آج کہاں کھڑی ہے ن لیگ اور ہمارے وہ انقلابی جنرل مشرف کوعدالت نے آرٹیکل 6 توڑنے پے سزا سنائی تو ان انقلابیوں کا کوئی رد عمل نہیں آیا ٹوئٹر بھی خاموش کوئی اسمبلی میں تقریر نہیں ہوئی اس بھی بڑ کر لندن اجلاس میں تمام ممبران سے اجلاس شروع ہونے سے پہلے حلف لیا گیا کہ اجلاس کی باتیں کوئی باہر نہیں بتائے گا اس سے بڑ کر آرمی ایکٹ میں ترمیم پر یہ بیانیہ کہاں کھڑا ہے اب اس کی خاموشی سے حمائت کی جارہی ہے اب کون ہے خلائی مخلوق اب تو پرویز رشید اور رانا ثناءاللّہ کو بھی نہیں پوچھا گیا اب کیا بنے گا ان نظریاتی لوگوں کا اب تو وقت تھا کچھ کرنے کا لیکن اب آپ نے اپنےلیے تو سب کچھ کر لیا لیکن اس نظریہ کا کچھ نہیں کیا ؟
ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔