کالے کرتوت

Kalay Kartoot

Zakia Nayyar ذکیہ نیر جمعہ 13 دسمبر 2019

Kalay Kartoot
سنا تھا جنگ میں بھی خیال کیا جاتا ہے کہ ہسپتال پہ حملہ نہ ہو مگر جب کالے کوٹ والوں کو دل کے ہسپتال میں دہشت گردی کرتے دیکھا تو دکھ کے ساتھ ساتھ شرمندگی کے احساس نے بھی جکڑ رکھا ہے کہ بحیثیت قوم ہم بے حسی کی کونسی منزلوں کی جستجو میں ہیں جہاں ہمیں اٹکتی سانسوں کی پرواہ ہے نہ یہ احساس کیکالے اور سفید کوٹ والوں کی آپسی لڑائی میں کئی بے گناہ مریض سسک سسک کے مر گئے ۔


ہسپتال کو سارا دن میدان جنگ بنانے والوں نے دھڑلے سے حملے سے پہلے منصوبہ بندی کرتے ہوئے ویڈیو بھی بنائی نہ آنکھوں میں شرم دکھی نہ احساس کی کوئی رمک۔۔۔ہاتھوں میں پستول اٹھائے ڈنڈے گھمائے ''وکیل بھائیوں'' نے نہ جنرل وارڈز دیکھے اور نہ ہی ایمرجنسی میں تڑپتے مریض ۔
ایک عینی شاہد نے تو یہ بتا کر حیراں کر دیا کہ دھاوا بولنے والوں میں سے ایک نے مریضوں کے آکسیجن ماسک تک اتارے جبکہ کچھ نے تو بستروں پر لیٹے بیماروں پر اینٹیں اور پتھر تک برسائے یہیں اکتفا نہ ہوا پولیس موبائل جلا کر اسی وین کے بونٹ پہ کھڑے ہوکر اپنی دیدہ دلیری بھی خوب دکھائی یہ سب تماشا برپا تھا کہ وزیراعلی پنجاب نے فیاض الحسن چوہان کو موقع واردات پر پہنچنے کے احکامات دئیے پھر ایک سٹنگ منسٹر کی جو درگت بنی وہ سبھی نے دیکھی۔

(جاری ہے)

جب سب تماشا ہوچکا تو حکومت کو خیال آیا کہ ایسے حالات میں ریاستی ذمہ داری بھی کوئی شے ہے اب حالات نارمل ہیں واقعے میں کئی مریضوں کو شدید اذیت اٹھانی پڑی کئی جان سے گئے۔ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی عمارت کی توڑ پھوڑ بھی خوب ہوئی اتنے نقصان اور غنڈہ گردی کے بعد ریاستی رد عمل کیا ہوگا؟ کیا ذمہ داران کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی حملہ آوروں کی فوٹیج موجود ہیں نوے فیصد کام تو ہوگیا اب حکومت پنجاب کے ری ایکشن کا انتظار ہے کیونکہ اس بار کالے کوٹ والوں نے کسی سیشن جج کو نہیں مارا یا کسی پولیس والے کو زودوکوب نہیں کیا اس بار ہسپتال ٹارگٹ تھا جہاں گھس کر بدمعاشی کی تو حیوانیت بھی اجازت نہ دیتی مگر یہاں تو سارے قانون اور قاعدے توڑنے والے پڑھے لکھے ڈگری یافتہ ''وکیل''تھے۔

۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا بلاگ کے لکھاری کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

© جملہ حقوق بحق ادارہ اُردو پوائنٹ محفوظ ہیں۔ © www.UrduPoint.com

تازہ ترین بلاگز :