Episode 8 - Aa Bail Mujhe Lataar By Dr Mohsin Mighiana

قسط نمبر 8 - آ بیل مجھے لتاڑ - ڈاکٹر محسن مگھیانہ

                                        خفیہ صلاحیتیں 

اُس کو تو بڑی ”بلے بلے واہ واہ “ہوگئی تھی۔ اُس نے کارنامہ ہی ایسا سرانجام دیا تھا کہ پولیس والے خود بھی ایسا نہ کرسکے تھے۔ حالانکہ وہ ایک اشتہاری تھا اور کئی ماہ سے پولیس اُسے ڈھونڈ رہی تھی۔ اب سارے پولیس والے اور اُس کے رشتہ دار اُس کے ارد گرد کھڑے تھے اور اُس کی بہادری کی تعریف کیے جارہے تھے۔
جو بھی اُس کی بہادری کا قصہ سنتا عش عش کر اُٹھتا۔یہ خبر سارے شہر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل چکی تھی کہ ایک عورت نے ایک بدنام زمانہ ڈاکو کو زیر کر لیا ہے اُسے پکڑکے خوب مارا بھی اور پھر پولیس کے حوالے کردیا۔ مختلف چینلز کو بھی بریکنگ نیوز مل گئی تھی اور وہ بھاگے بھاگے کوریج کرنے اُس کے گھر پہنچ گئے تھے۔

(جاری ہے)

تاہم پولیس والوں اور نیوز چینل والوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اس بہادر عورت سے اُس کی شجاعت کا قصہ براہ راست بیان کرے تا کہ عوام کے لیے اُس کی مثال مشعل راہ ثابت ہو۔

پریس کانفرنس شروع ہوئی تو پوری قوم اس بہادر عورت کی داستان سننے کو بے تاب تھی، اس سے پہلے وہ بیچاری کہتی بھی رہی کہ پہلے میری بات تو سن لیں لیکن سب کا یہی اصرار تھا کہ آپ کو جو کچھ بیان کرنا ہے وہ پریس کانفرنس میں کریں۔ مجبوراً اسے چپ رہنا پڑا اور اب پریس کانفرنس شروع ہوچکی تھی تو اُس نے قصہ بیان کرتے ہوئے کہا۔ ”دراصل میں نے سب سے یہ بات کہنے کی کوشش کی کہ اصل واقعہ کیا ہے لیکن سب نے مجھے چپ کرادیا کہ یہ انکشاف آپ پریس کانفرنس میں ہی کریں، سو میں اصل بات بیان کرنے لگی ہوں کہ مجھے معلو م ہی نہیں تھا کہ رات کو میرے گھر جو شخص گھس آیا ہے وہ ایک ڈاکو ہے۔
میں تو سمجھی میرا شوہر حسب عادت دیر سے گھر آیا ہے اور میں اُس کی عادت سے اتنا تنگ تھی کہ یہ سوچ رکھا تھا کہ آج وہ دیر سے آیا تو اُس کی خیر نہیں۔اتفاق سے لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے اندھیرا تھا اور یوپی ایس بھی کام نہیں کررہا تھا۔جب یہ دیوار پھلانگ کے اندر گھسا تو میں نے پورے زور سے اس کے سرپہ ڈنڈا مارا تو یہ فوراً سرپکڑ کر لیٹ گیا۔میں سمجھی یہ مکر کررہا ہے۔
میں نے اسی ڈنڈے سے اس کی خوب دھلائی کی تو یہ واقعی بے ہوش ہوگیا۔ اتنے میں اچانک بجلی آگئی تو یہ انکشاف ہوا کہ یہ تو میرا شوہر نہیں کوئی اور ہے تب میں نے پولیس کو اطلاع دی تو معلوم ہوا کہ یہ تو کوئی مشہور ڈاکو تھا۔ 
پورا ملک پریس کانفرنس سن کر ہنس ہنس کر دوہرا ہورہا تھا۔ تاہم پولیس نے پھر بھی اُس بہادر عورت کی صلاحیتوں کو دیکھ کر اُسے پولیس میں بھرتی کی سنہری آفر کردی۔
 
دلیری کی اس حادثاتی داستان سے کم از کم یہ تو ثابت ہوا کہ انسان کے اندر ایسی ایسی خفیہ صلاحیتیں پوشیدہ ہوتی ہیں کہ خوداُسے بھی معلوم نہیں ہوتا، بعض اوقات یہ حادثاتی طورپر سامنے آجاتی ہیں اور بسا اوقات کوئی عقابی نظر اُس پہ پڑتے ہی اُس کے ٹیلنٹ سے آگاہ ہوجاتی ہے۔ کچھ لوگ اپنا ٹیلنٹ دکھارہے ہوتے ہیں مگر دیکھنے والا یہ سمجھتا ہے کہ اس ہیرے کو تراش خراش کی ضرورت ہے۔
بعض کو اپنے ٹیلنٹ اور اپنی صلاحیتوں پہ بلادرجے کا اعتماد ہوتا ہے تو وہ محمد علی جناح سے قائد اعظم بن جاتے ہیں اور پھر پوری قوم اُس کے پیچھے اُن یہ اندھا اعتماد کرتے ہوئے جان نچھاور کرنے کو بھی تیار ہوتی ہے۔ ایسی ہستی نہ صرف ہمیں دنیا ملک لے کے دیتی ہے بلکہ اپنی ذات میں ایمانداری،اعتماد، محنت، نظم وضبط اور خلوص کی ایسی مثال پیش کرتی ہے کہ ان کے کردار پہ کسی کو انگلی اُٹھانے کی جرأت نہیں ہوتی۔
 
خود اعتمادی میں بہت بڑی طاقت ہوتی ہے جب کوئی ٹھان لے اور اپنے آپ سے یہ کہے کہ ” میں یہ کرسکتا ہوں“ تواگر وہ صراط مستقیم پر ہے تو وہ کر بھی گزرتا ہے اور ہمت مرداں مددخدا بھی ہوتی ہے اب ہم ملک کی آدھی آبادی کو نظر انداز تو نہیں کرسکتے اس لیے باقی پچاس فیصد کے لیے ہمت عورتاں مدد خدا بھی کہہ لیتے ہیں۔ انہی صلاحیتوں کو ذوالفقار علی بھٹو ں نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان اور اپنی قوم میں دیکھا تو ایٹم بم بنانے کا مصمّم ارادہ کیا جو سچ ثابت ہوا اور شاید یہی اثاثہ ہے کہ جس کی وجہ سے بڑی بڑی قوتیں ہم سے ڈری ہوئی ہیں۔
اس ڈر کی ایک وجہ تو یہ بھی ہے وہ ہمیں ایسی عجیب و غریب قوم سمجھتے ہیں کہ یہ کسی وقت کچھ بھی کرسکتی ہے اور کیا پتا یہ سر پھرے لوگ کہیں ایٹم بم چلا ہی نہ دیں۔ اُنھوں نے دوسرا طریقہ سوچا کہ ان کے اندر سے ہی دہشت گرد پیدا کر کے انہیں ختم کردو لیکن یہ ڈھیٹ قوم اسے بھی ”پچا“ گئی اور اب ذرا ہوش میں آئی ہے کہ یہ ہمارے ساتھ کیا ہاتھ ہورہا ہے تو اب انشاء اللہ اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر ملک کو امن کا گہوارہ بنا ے رہے گی۔ ویسے ہماری قوم کی خوبیاں ایسی ہی ہیں جیسی ہماری کرکٹ ٹیم کہ کبھی تو بڑی سے بڑی ٹیم کو بکری بنا دیتی ہے اور کبھی یوں لگتا ہے انہیں کھیل میں کوئی دلچسپی ہی نہیں۔ 

Chapters / Baab of Aa Bail Mujhe Lataar By Dr Mohsin Mighiana