Episode 16 - Aa Bail Mujhe Lataar By Dr Mohsin Mighiana

قسط نمبر 16 - آ بیل مجھے لتاڑ - ڈاکٹر محسن مگھیانہ

                         سب سے بڑا جادو

بعض اوقات سوال بڑا سادہ سا ہوتا ہے لیکن انسان نجانے کیوں بھول بھلیاں میں پڑکر اُس کا مشکل سا جواب تلاش کرتا ہے جیسے میڈیکل کے ایک پروفیسر نے اپنے شاگردوں سے لنگڑاتے ہوئے چل رہاہے اس کو کیا بیماری ہوسکتی ہے۔ 
پہلے اجمل سے پوچھا 
وہ بولا ”سر مجھے لگتا ہے اس جوان کو بچپن میں ہی پولیو ہوگیا تھا جس نے اس کی دائیں ٹانگ کو متاثر کیا۔
“ 
”اچھا عرفان تم بتاؤ اسے اور کیا ہوسکتا ہے؟“ پروفیسر صاحب نے پوچھا 
”سر میرا خیال ہے کہ اس کی رگوں میں خون جم گیا ہے شاید اس وجہ سے لنگڑارہا ہے۔

(جاری ہے)

“ 

”ہاں بھئی امجد تمہارا کیا خیال ہے؟“ 
”سر مجھے لگتا ہے ورزش کے دوران اس کا کوئی مسل پُل ہوگیا ہے۔
“ 
”اچھا تو ناصر تم اپنی تشخیص بتاؤ“ پروفیسر صاحب نے ناصر سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا۔ 
ناصر نے ایک لمحے کو سوچا کہ اب اُسے ان سے بڑھ کر کوئی بیماری بتانی چاہیے وہ کہنے لگا ”سر مجھے لگتا ہے اس کی دائیں ٹانگ میں کہیں رسولی ہے…“
اس سے پیشتر کہ پروفیسر صاحب مزید سوال پوچھتے وہ جوان شخص وارڈ کلاس تک پہنچ گیا تھا۔
پروفیسر صاحب نے اُسے ساتھ والی کرسی پہ بٹھایا اور پوچھا 
”بیٹا آپ لنگڑا کر کیوں چل رہے تھے“ 
وہ جوان بغیر توقف کے بولا ”سر مجھے جوتی میں لگا ایڑی کا کیل چبھ رہا تھا۔ میں اس لیے لنگڑا رہا تھا…“
سو سبھی میڈیکل سٹوڈنٹس ایک دفعہ تو قہقہہ لگا کر ہنسے پھر یکدم سنجیدہ ہوگئے۔
قہقہہ اس لیے لگایا کہ وہ لنگڑا ہٹ کوکیا سے کیا سمجھے بیٹھے تھے اور سنجیدہ اپنی عقل کی وجہ سے ہوئے جس میں ایک سادہ سی بات کسی طور بھی دَرنہ آئی۔  
حالانکہ ہم نے بھی اسی طرح کا ایک سادہ سا سوال اپنے ایک دوست سے پوچھا تھا مگر وہ بھی اس کے اُلٹے سیدھے جواب دینے لگا ہم نے محض یہ پوچھا تھا کہ سب سے بڑا جادو کہاں ہوتا ہے؟ 
یہ کہنے لگا ”ظاہر ہے امریکہ میں ہوتا ہے کیونکہ وہی سب سے بڑا جادو گر ہے۔
تم نے دیکھا نہیں کہ جب بھی امریکہ کے حوالے سے کوئی کارٹون بنتا ہے تو اُس میں ایک جادو گر ہاتھ میں چھڑی لیے بڑی سی فرنچ کٹ داڑھی کے ساتھ سر پہ امریکہ کے قومی پرچم کی لمبی سی ٹوپی لیے نظر آتا ہے تو بھلا اُس سے بڑا کون جادو گر ہوسکتا ہے… ہاں تم اتفاق نہ کرو تو میں اس سے اتفاق کرسکتا ہوں کہ اسرائیل اُس سے بھی ذرا بڑا مگر خفیہ جادو گر ہے جس نے امریکہ کی اکنامی پہ قبضہ کیا ہوا ہے… “
”نہیں یار! تھوڑا نیچے آؤ…“ 
”کیا مطلب…“ 
”ذرا پاکستان کے نزدیک آؤ…“ 
”پھر تو ظاہر ہے ہندوستان ہوسکتا ہے جو ہم پر ۱۹۴۷ء سے ہی جادو ٹونے کر رہا ہے اور اُس کا آدھا جادو کامیاب بھی ہوچکا ہے کہ ۱۹۷۱ء میں مشرقی پاکستان اس نے ہم سے علیحدہ کردیا… “
”نہیں یار! پاکستان کے اندر آؤ…“ ہم نے جھنجھلاتے ہوئے کہا۔
 
”چلیں پاکستان میں آجاتے ہیں۔یہاں سب سے بڑا جادو تو انتخابا ت میں ہوتا ہے۔“ 
”کیا مطلب…“ 
”ایک اسلامی جماعت کہتی ہے ہمارے جلسے بڑے بڑے ہوتے ہیں۔ ہم سب سے منظم بھی ہیں لاکھوں کارکن رجسٹرڈ بھی ہیں مگر الیکشن میں بیلٹ باکس میں سے ہمارے ووٹ جادو سے غائب ہوجاتے ہیں۔
اس کے برعکس ایک علاقائی جماعت تو جادو پہ اتنا یقین رکھتی ہے کہ جادو سے سب کے شناختی کارڈ اُن کی جیب میں آجاتے ہیں اور وہ جادو سے یوں ٹھپے لگاتے ہیں کہ لاکھوں ووٹ نکلتے ہیں۔پھر ایک جماعت کہتی ہے ہم پہ ایسا جادو کر دیا گیا کہ ہم الیکشن کی مہم میں چلا نہ سکے کہ جادو گرنے کہا کہ مہم کو نکلو گے تو مارے جاؤ گے۔۔۔“
”نہیں یار یہ بات نہیں ہے…“ 
”ٹھہرو ابھی میری بات ختم نہیں ہوئی ایک جماعت کہتی ہے کہ ہم نے تو لوگوں کا انصاف مہیا کرنا تھا مگر خود ہمارے ساتھ ہی انصاف نہیں ہوا اور کسی نے ایک شیر پہ ایسا جادو کیا کہ وہ ہمارے سارے ووٹ ہی کھاگیا… اور ہاں کچھ لوگ لال ٹوپی پہنے خود کو جادو گر سمجھتے تھے مگر وہ بھی جادو کا شکار ہوگئے…“ 
”یار تم بھی عجیب ہو… ہم نے سادہ سا سوال کیا تھا۔
جس کا سادہ سا جواب تھا اور تم ہمیں کہاں سے کہاں لے گئے…“ 
”اچھا یار ٹھیک ہے۔ میں نے ہتھیار پھینک دیئے۔ اب تم ہی بتاؤ کہ سب سے زیادہ جادو کہاں ہوتا ہے…“ 
”سادہ سا جواب ہے“ 
”وہ کیا ؟“ 
”بیوٹی پارلر میں…“ 
”وہ کیسے…“ 
”یار پچھلے دنوں میرے بیٹے کی شادی تھی… وہ بیوٹی پارلر والی رانی ہے نا اُس نے میری بیوی کا میک اپ کیا…“ 
”تو پھر کیا ہوا…“ 
ہم بیوٹی پارلر کے باہر کھڑے تھے اور اپنی بیوی کا انتظار کر رہے تھے کہ اتنے میں پارلر میں سے ایک خوب صورت سی خاتون نکلیں اور ہماری کار کا دروازہ کھول کر ہمارے ساتھ فرنٹ والی سیٹ پہ آکے بیٹھ گئیں ہمارے ساتھ تو زندگی میں ایسا پہلی بار ہوا تھا۔
ہم خدا کی قدرت پہ حیران بھی ہوئے اور خوش بھی…“ 
”پھر کیا ہوا؟“ 
”وہ خوب صورت خاتون یکدم سے ہمیں ڈانٹ کر بولی… میری طرف کیا دیکھ رہے ہو گاڑی کیوں نہیں چلاتے … تو تب ہمیں پتہ چلا کہ یہ تو ہماری وہی اکلوتی بیوی ہے جو پارلر میں میک اب کروانے گئی تھی… یقین مانو ہماری آنکھ سے جو آنسو خوشی سے نکلنے تھے وہ دُکھ سے اُمڈ آئے اور ہم نے اپنے ہی گھر جانے کے لیے گاڑی سٹارٹ کرلی…“ 
ہمارے دوست بولے ”یار یہ تو واقعی سب سے بڑا جادو ہوا…“ 
تاہم یہ تحریر لکھتے ہوئے ہمیں پہلی بار احساس ہوا کہ اگر بیگم صاحبہ ہماری تحریریں نہیں پڑتھیں تو یہ اللہ کا کتنا بڑا احسان ہے ورنہ وہ یہی مضمون خدا نخواستہ پڑھ لیں تو اپنے پیارے ہاتھوں سے ایسا جادو کا وار کریں کہ بہت دنوں تک ہمیں آنکھوں سے کچھ نظر نہ آئے تا آنکہ ان کی سوجن کم ہوجائے۔
 

Chapters / Baab of Aa Bail Mujhe Lataar By Dr Mohsin Mighiana