Episode 81 - Aalmi Shohrat Yafta Tehreeron Ka Incyclopedia By Nadeem Manzoor Slehri

قسط نمبر 81 - عالمی شہرت یافتہ تحریروں کا انسائیکلوپیڈیا - ندیم منظور سلہری

امریکی جوہری ہتھیاروں کے لئے اہم ترین لمحہ( ایڈم ماؤنٹ)
(ایڈم ماؤنٹ، سٹینٹن نیوکلئیر سیکورٹی کے فیلو ہیں)
امریکی جوہری ہتھیاروں کی تکون(triad) کے تینوں شعبوں(روایتی سٹریٹجک بمبار،بین البراعظمی بیلسٹک میزائل،اور بحری آبدوزوں سے چلائے جانے والے بیلسٹک میزائل) کے بنیادی نظام اپنی معیاد پوری کرنے کے قریب پہنچ رہے ہیں اوراُنھیں تبدیل کرنا لازمی ہوچکا ہے۔
نتیجے کے طور پر، امریکہ اگلی دہائیوں کے دوران ہتھیاروں میں شامل تقریباً ہر بمبار طیارے، آبدوز، میزائل، اور وار ہیڈ(warhead) کو اپ گریڈ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ بدقسمتی سے ہونے والا یہ اتفاق(یعنی تینوں شعبوں کا بیک وقت مدت پوری کرنا) پچھلی دفعہ کے مقابلے میں، اگلے دس برسوں کے دوران ہتھیاروں کی لاگت کو 75 فیصد زیادہ کردے گا، اور اگلے تیس برسوں میں یہ لاگت 1 ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔

(جاری ہے)

حالیہ ہفتوں میں، جوہری اخراجات کی کھڑی چٹان نے زیادہ توجہ حاصل کر لی ہے اور اس کی وجہ سے ملکی اور بیرون ملک مبصرین یہ سوچ رہے ہیں کہ کیا حالیہ منصوبے… جو ایجنسی کی طرف سے انفرادی طور پر ہر ایک نظام کو تبدیل کرنے کی فوری توجہ کی حامل درخواستوں سے سامنے آئے… دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے حکومتی وعدوں سے تو نہیں ٹکراتے۔
امریکی جوہری ہتھیاروں کا مقصد دنیا بھر میں ممکنہ دشمنوں کو روکنا اور اتحادیوں اور شراکت داروں کا یقین قائم رکھنا ہے، لیکن یہ اپنے طور پر ہتھیاروں کے حجم یا شکل کا تعین نہیں کرتا۔
اگلے سال کے لیے کانگریس کو بجٹ درخواست کم سے کم بھیجنے کی فکر میں،وائٹ ہاوٴس اخراجات کے منصوبوں کا ازسر نو جائزہ لے رہا ہے۔ وکالت کرنے والے گروپ ،اخراجات میں کمی کے لئے موقع کو محسوس کرتے ہوئے، پروگراموں کو کم کرنے کے لئے اقدامات کے ایک مجموعے کے گرد باہم اکٹھے ہورہے ہیں لیکن انھوں نے ایٹمی طاقت کے ڈھانچے میں اہم تبدیلیوں کی سفارش نہیں کی ہے۔
ذرائع:سی بی او کی معلومات ڈی او ڈی اور ڈی او ای سے حاصل کردہ ہیں۔
نوٹ: دیگر ایٹمی سرگرمیوں میں ایٹمی ہتھیاروں اور بنیادی ڈھانچے کی تصدیق سے متعلق اخراجات،خطرات کم کرنے اور ہتھیاروں پر کنٹرول کے اخراجات،اور میزائل ڈیفنس اور ایسے دیگر سسٹمز کے اخراجات شامل ہیں۔
حکومتی جائزے کے نتائج جوہری معاملات پر اس کی میراث کا تعین کریں گے۔
اب تک اس کا ریکارڈ انتہائی مبہم رہا ہے۔ مثال کے طور پر، سینیٹ میں ریپبلکن نمائندگان 2011 کے ”نیو سٹارٹ معاہدے“ کی منظوری کے بدلے میں اعلیٰ جدید بجٹ کے مطالبات منوانے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ انتظامیہ (امریکی حکومت )کی ہتھیاروں پر کنٹرول کے دوسرے معاہدے کو تکمیل تک پہنچانے کی خواہش …جو ہر ملک کے سٹریٹجک ہتھیاروں میں ایک اور تیسرے کے ذریعے، ایک ہزار ہتھیاروں تک کمی کرے گا… امریکہ اور روس کے تعلقات خراب ہونے کی وجہ سے تعطل کا شکار ہوگئی ہے۔
اوباما انتظامیہ کی طرف سے ایٹمی اخراجات کا جائزہ نہ صرف ہتھیاروں کو نئی شکل دینے کا ایک منفرد موقع ہے، بلکہ یہ صدر اوباما کے لیے ہتھیاروں پر کنٹرول کو فروغ دینے کا آخری موقع بھی ہو سکتا ہے۔
فضائی قوّت
اگرچہ بی2 اور بی 52 اسٹریٹجک بمباروں پر مبنی موجودہ فورس کے 2040 سے پہلے ریٹائر ہونے کی کوئی توقع نہیں ، تاہم ایئر فورس نے ایک نئے اسٹریٹجک بمبار کی تیاری کے لئے ایک پروگرام شروع کردیا ہے۔
پہلے بمباروں کو روایتی کردار کے لئے تیار کرنے کا منصوبہ ہے اور صرف بعد میں تیار ہونے والوں میں ہی ایٹمی صلاحیت کو شامل کر دیا جائے گا، اس ترمیم کی سفارش ایئر فورس نے کی ہے جس کی وجہ سے اس کی تکمیل میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ ان نئے بمباروں کے اب سے دس سال بعد سروس میں شامل ہونے کی توقع ہے، اور پنٹاگان کا اندازہ ہے کہ ایک سو لانگ رینج سٹرائیکر بمبار (ایل آر ایس بی) طیاروں پر تقریباً 55 ارب ڈالر لاگت آئے گی۔
اگرچہ ایئر فورس نے باضابطہ طور پر جولائی 2014 میں بمبار طیاروں کی تیاری کے لیے ٹھیکیدار منتخب کرنے کے لئے مقابلہ شروع کیا تھا، تاہم ممکن ہے کہ تحقیق و ترقی کے کام کے لیے پہلے ہی خفیہ بجٹ کو استعمال کرتے ہوئے فنڈز فراہم کردئیے گئے ہوں اور یہ بھی ممکن ہے کہ لاگت نمایاں طور پر بڑھ جائے گی۔
ایئر فورس سٹیلتھ ٹکنالوجی کے حامل ایف 35 فائٹر طیاروں کو ایٹمی صلاحیت سے لیس کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔
تاہم ایٹمی صلاحیت سے لیس کرنے کی تبدیلی کو ، جس پر قریب 350 ملین ڈالر کی لاگت کا اندازہ لگایا گیا ہے، 2022 تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ، ایئر فورس اپنے ایٹمی ہتھیارلے جانے کی صلاحیت کے حامل ، فضاء سے مار کرنے والے کروز میزائل (ALCM) کو بھی تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جو بمبار طیاروں کو دشمن کی فضائی حدود میں داخل ہوئے بغیردفاعی اہداف کو نشانہ بنانے کے قابل بناتے ہیں۔
 
بحری طاقت
امریکی بحریہ کی چودہ، اوہائیو کلاس شپ، سب مرسیبل بیلسٹک نیوکلئیرسب میرینز (SSBN) کو ، ایک فی سال کی شرح سے 2027 میں ریٹائر ہونا ہے۔ اوہائیو متبادل پروگرام، یا SSBN (X)، کے تحت بارہ آبدوزوں کی تعمیر کا ارادہ ہے ، جن کی تعمیر 2021میں شروع ہوگی تاکہ سمندروں کا دفاعی حصار مسلسل برقرار رکھا جاسکے۔ آبدوزوں کے لیے ٹیکنالوجی کی ترقی ، میزائل کے شعبے کے ڈیزائن کے ساتھ 2011 میں شروع ہوئی تھی۔
پروگرام کے تحت، اس سال کشتی کا ابتدائی ڈیزائن مکمل کرنے کامنصوبہ ہے۔ متبادل پروگرام کی لاگت کا تخمینہ مختلف طور پر77 سے 102 ارب ڈالرز کے درمیان، یا زیادہ سے زیادہ 7.2 ارب ڈالر فی کشتی لگایا گیا ہے (ایک نئے طیارہ بردار جہاز کی نصف قیمت کے برابر)۔چونکہ لگتا یہ ہے کہ یہ پروگرام اگلے تین عشروں تک بحریہ کے جہاز سازی کے بجٹ کا نصف خرچ کردے گا،اس لیے سینیٹ نے کشتیوں کی تعمیر کے لیے فنڈز مہیا کرنے کے لئے ایک علیحدہ ”قومی بحری ڈیٹرنس فنڈ“ کی تخلیق کی منظوری دے دی ہے۔
اس کے علاوہ، بحریہ کو آبدوزوں میں نصب ترشول دوم ڈی-5 میزائل کی مدت معیاد میں توسیع کرنا ہوگی اور 2030 کے بعد متبادل نظام تیار کرنے کا آغاز کرنا ہوگا۔ بحریہ نے پہلے ہی اخراجات کو کم کرنے کے لیے اوہائیو متبادل منصوبوں میں کئی ترامیم کی ہیں، تاہم بحری جہاز سازی کے حالیہ تجربات، قیمت میں اضافے کے امکان کو ظاہر کرتے ہیں۔
زمینی قوّت
ایئر فورس ”نیوسٹارٹ“کے تحت منظور کیے گئے 450منٹ مین سوم بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں (ICBM) کی تنصیب کی تعداد کم کرکے 420 کررہی ہے۔
حال ہی میں منٹ مین میزائلوں کی ازسر نو تیاری کے ذریعے اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ وہ 2030 تک قابل استعمال رہیں گے، ایئر فورس متبادل تلاش کرنے کے لیے اپنی کوششیں شروع کر رہی ہے۔ ایک مکمل نئے میزائل کی تیاری کے بجائے، موجودہ منصوبہ ایک نئی راکٹ موٹر اور سالڈ سٹیٹ رہنمائی کے نظام کے ساتھ منٹ مین کوبہتر بنانے کا ہی لگتا ہے تاکہ موجودہ قوت میں درستگی لائی جاسکے۔
میزائلوں کے متبادل تیار کرنے پر آنے والی لاگت کا کوئی تخمینہ ابھی تک تیار نہیں کیا گیا ہے، لیکن ICBM قوت کو برقرار رکھنا مقابلتاً سستا ہے اور منٹ مین میزائلوں کو موجودہ ٹکنالوجی کے ساتھ ہی اپ گریڈ کرنا ،بمبار طیاروں اور آبدوزوں کو جدید بنانے کے منصوبوں کے مقابلے میں سستا ہو گا۔ ICBM کے متبادل کا معمولی پیمانہ بھی کوئی حادثہ نہیں ہے: بڑھتی ہوئی لاگت ممکنہ طور پر موجود میزائلوں کو برقرار رکھنے یا مکمل طور پر ساری فورس کو ریٹائر کرنے کے مطالبے پر اکسائے گی۔
پہلے سے ہی، فضائیہ کے زیراہتمام 2014کی رینڈ تحقیق سے معلوم ہوا کہ موجودہ فورس کو غیر معینہ مدت کے لیے برقرار رکھنا، اب تک کا سستا ترین راستہ ہے، جس پر آنے والی لاگت 2050 تک75 ارب ڈالر ہوجائے گی۔
دیگراخراجات
اہم ترسیلی گاڑیوں کے علاوہ، امریکہ کے جوہری تخلیقات کے مرکز کے کئی دوسرے عناصر بھی جدید بنائے جانے کے لئے تیارہیں۔
جوہری ہتھیاروں کے چار شعبوں کو اگلے دس برس کے دوران معیاد میں توسیع کے موثر پروگرام سے گزرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان کی حفاظت اور دستیابی کو یقینی بنایا جاسکے۔تکنیکی ماہرین …کشش ثقل رکھنے والے بموں، کروز میزائلوں، SLBMs، اور ICBMs میں استعمال ہونے والے جوہری ہتھیاروں کے غیر ایٹمی اجزاء کوتبدیل کردیں گے۔ ری فربشمنٹ کوششوں میں بھی زمین اور سمندر سے چلائے جانے والے بیلسٹک میزائلوں کے لئے ایک مشترکہ وار ہیڈ بنانے کا پرجوش منصوبہ شامل ہے۔
مزید برآں، محکمہ دفاع مصنوعی سیاروں، رڈارز، طیاروں کے پیچیدہ نظام اور اس نیٹ ورک کو اپ گریڈ کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے جس کے ذریعے کسی بحران کے دوران صدر کو معلومات مہیا کی جاتیں اور اُن کے احکامات پہنچائے جاتے ہیں،اس کام پر پنٹاگان کے اندازوں کے مطابق 2023 تک، 40 ارب ڈالر کی لاگت آئے گی۔ آخر میں، توانائی کا محکمہ… پلوٹونیم وار ہیڈ کور کو علیحدہ کرنے، پلوٹونیم کیمسٹری پر تحقیق، اور صنعتی پیمانے پر یورینیم افزودہ کرنے کے لیے کئی اہم نئی سہولتوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
ہتھیاروں سے متعلق ان اخراجات سے بڑھ کر، امریکہ کو میزائل ڈیفنس، جوہری تنصیبات کی ماحولیاتی صفائی، اور عالمی سطح پر عدم پھیلاوٴ سے متعلق اقدامات سمیت، کئی طرح کے اضافی اخراجات کا سامنا ہے۔
جدید بنانے کی منصوبہ بندی کے نتیجے کے طور پر، جوہری اثاثوں کی لاگت میں تیزی سے اضافہ ہونے کا امکان ہے، حالانکہ مجموعی طور پر دفاعی بجٹ بحالی کے چیلنجوں سے نپٹنے میں کمزورپڑ رہا ہے۔
سابق اور موجودہ حکام کے درمیان اس بات پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ موجودہ بجٹ کٹوتیوں کے تحت جوہری تکون کو نئے سرے سے منظم کرنے کا منصوبہ قابل عمل نہیں ہے۔ اگرچہ ایٹمی اخراجات کو باضابطہ طور پر بحالی سے مستثنیٰ قرار دے دیا گیاہے، لیکن فوجی ادارے پہلے ہی یہ محسوس کررہے ہیں کہ جوہری ہتھیاروں کو جس پیمانے پر جدید بنایا جارہا ہے، وہ دیگر ترجیحات کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔
اور اگر حالیہ تاریخ میں کیے جانے والے خریداری کے اہم منصوبوں سے کوئی اشارہ لیا جاسکتا ہے، تو اوپر جن سرکاری اندازوں کاحوالہ دیا گیا،ان میں سے ہر ایک، تاخیر اور لاگت میں اضافے کے خطرے سے دوچار ہے۔
بڑھتی ہوئی بحث
حکومت سے باہر، ماڈرنائزیشن پیکیج میں کمی کے مطالبات بڑھتے رہیں گے۔چند حلقوں نے جوہری تکون کے ایک مکمل حصے کو ختم کرنے کے حوالے سے ہونے والی سابقہ بحث کو دوبارہ بھڑکانے کی بھی کوشش کی ہے… اس طرز فکر کو اوباماانتظامیہ نے مسترد کر دیا ہے… لیکن ہتھیاروں پر کنٹرول کے حامی گروپ تبدیلی کے ایک زیادہ معتدل سیٹ کے ارد گرد جمع ہو رہے ہیں، جو موجودہ قوت کے ڈھانچے کو برقرار رکھتے ہوئے اخراجات میں اضافہ کو محدود کر سکتا ہے:
#آبدوزوں کی تعداد کو بارہ سے کم کرکے دس یا آٹھ کردیا جائے ۔
# بمباروں کی خریداری کو بی 52 طیاروں کی ریٹائرمنٹ تک موخر کردیا جائے۔
# فضا سے مار کرنے والے کروز میزائل کے منصوبے کو منسوخ کردیا جائے۔
#شاطر جنگجووٴں کے ذریعے جوہری مشن ختم کردئیے جائیں۔
# موجودہ ICBM فورس کوآہستہ آہستہ اور غیر معینہ مدت تک کے لیے جدید بنایا جائے۔
کانگریس میں، سینیٹر ایڈ مار کی (ڈی۔ ایم اے) اور ان کے اتحادیوں نے اسی طرح کی لیکن زیادہ وسیع منصوبہ بندی کی تجویز پیش کی ہے۔
اخراجات پر مبنی پیکجوں کے ضمن میں ایک محتاط اور اجتماعی کوشش کے بغیر، ایٹمی طاقت کے ڈھانچے کا حتمی تعین نگریس کے اندر لڑائی کے ذریعے ہوسکے گا یا پھر ایسے پروگرامز کو سامنے رکھتے ہوئے جنھیں لاگت میں بہت زیادہ اضافے کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ جوہری اثاثوں کو نئی شکل دینا کا موقع، ایک بے مثال موقع ہے اور اسے قومی بحث کا موضوع بنایا جانا چاہیے۔
سیاستدانوں، حکمت عملی کے ماہرین، اور عوام کو مل کر ضروری ایٹمی قوت کا تعین کرنا چاہئے ، جوملک کی سٹریٹجک ضروریات کو پورا کرسکے اور ایٹمی ہتھیاروں سے پاک دنیا حاصل کرنے کے لئے انتظامیہ کے عزم سے مطابقت رکھتی ہو۔
جوہری ہتھیاروں کو کم کرنے کے حوالے سے واضح اقدامات کی عدم موجودگی میں، غیر ملکی حکومتیں ممکنہ طور پر ان منصوبوں کو اس بات کی نشانی کے طور پر تصور کریں گی کہ امریکی انتظامیہ اپنے صدر کے تخفیف اسلحہ کے عہد کی حمایت سے منہ موڑ رہی ہے۔
اب جبکہ بین الاقوامی برادری ایٹمی ہتھیاروں کی عدم توسیع کے معاہدے کا جائزہ لینے، مشرق وسطیٰ میں ایٹمی ہتھیاروں سے پاک زون پر مذاکرات، اور ایٹمی ہتھیاروں پر پابندی کا مسودہ تیار کرنے کے لیے اگلے سال ویانا میں جمع ہونے کی منصوبہ بندی کررہی ہے ، تخفیف اسلحہ کے عزم کا اظہار آنے والے سالوں میں امریکی ایٹمی مفادات کی نمایاں طور پر مدد کر سکتا۔
جو بات واضح ہے، وہ یہ کہ جوہری ہتھیاروں کو تبدیل کرنے کے حوالے سے موجودہ منصوبے، جوہری ہتھیاروں پر انحصار کم کرنے کی اوباما انتظامیہ کی پالیسی کے ساتھ متصادم ہیں۔ اس کے برعکس، انتظامیہ اس بات کا ارادہ کیے ہوئے دکھائی دیتی ہے کہ روایتی فورسز کے نقصان پر ایٹمی ہتھیاروں کے تینوں شعبوں( Triad) کو تبدیل کیا جائے اور جوہری ہتھیاروں کے کردار میں اضافہ کیا جائے۔
ایسے میں جب روس ایٹمی حد سے نیچے رہتے ہوئے جارحیت کی طرف اپنے رجحان کو پھر سے تیار کررہا ہے، اور وائٹ ہاوٴس مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ کررہا ہے، اور اندرون ملک اہم اخراجات کی ترجیحات خطرے سے دوچار ہیں، بہت سے لوگ یہ پوچھیں گے کہ جوہری ہتھیار کس قدر اہمیت دئیے جانے کے قابل ہیں۔

Chapters / Baab of Aalmi Shohrat Yafta Tehreeron Ka Incyclopedia By Nadeem Manzoor Slehri

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

آخری قسط