Episode 88 - Aalmi Shohrat Yafta Tehreeron Ka Incyclopedia By Nadeem Manzoor Slehri

قسط نمبر 88 - عالمی شہرت یافتہ تحریروں کا انسائیکلوپیڈیا - ندیم منظور سلہری

شہروں کا مستقبل،ہرچیز میں انٹرنیٹ کا استعمال ہماری زندگیوں کو بدل کر رکھ دیگا!(جان چیمبرز۔ وِم ایلفرنک)
(جان چیمبرز، سسکو کے چیئرمین اور سی ای او ہیں۔وِم ایلفرنک، ایگزیکٹیو نائب صدر برائے صنعتی مسائل اور سسکو کے چیف گلوبلائزیشن آفیسر ہیں)
انٹرنیٹ نے جس قدر پہلے ہی ہماری دنیا کو تبدیل کر دیا ہے ، اسی طرح ویب(انٹرنیٹ) کا اگلا مرحلہ ہے جو، ہمارے طرز زندگی،کام ،کھیل اور سیکھنے کے طریقوں میں انقلاب برپا کرکے، ہمارے لیے بہت بڑے مواقع لیکر آئے گا۔
اگلا مرحلہ، جسے بعض لوگ چیزوں کا انٹرنیٹ کہتے ہیں،جبکہ ہم اسے سب چیزوں میں انٹرنیٹ کہتے ہیں، وہ دراصل لوگوں، مختلف عوامل،اعدادوشمار اور چیزوں کے درمیان ذہین رابطہ ہے۔اگرچہ کبھی اسے محض خام خیالی قرار دیا جاتا تھا، لیکن یہ دنیا بھر میں کاروباری اداروں، حکومتوں، اور تعلیمی اداروں کے لئے اب ایک حقیقت بنتا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

آج، دنیا کی نصف آبادی کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے؛ 2020 تک، دو تہائی لوگ انٹرنیٹ سے باہم منسلک ہو جائیں گے۔

اسی طرح آج،قریب 13.5 ارب آلات انٹرنیٹ سے منسلک ہیں؛ 2020 تک، ہم یہ تعداد 50 ارب تک جاپہنچنے کی اُمید رکھتے ہیں۔وہ چیزیں جو انٹرنیٹ سے منسلک ہیں…اور جو منسلک ہوں گی…وہ صرف روایتی آلات، مثلاً کمپیوٹر، ٹیبلٹ، اور فون ہی نہیں ہوں گے، بلکہ پارکنگ کی خالی جگہیں، الارم بجانے والی گھڑیاں، ریلوے ٹریکس، سٹریٹ لائٹس، کوڑے دان اور جیٹ انجن کے پُرزے بھی انٹرنیٹ سے منسلک ہونگے۔
یہ تمام قسم کے کنکشن پہلے ہی بڑی تعداد میں ڈیجیٹل ڈیٹا پیدا کر رہے ہیں، ہر دو سال بعد اس ڈیٹا کی تعداد دوگنا ہوجاتی ہے۔نئے ٹولز اعداد و شمار کو جمع اور ان کا باہم اشتراک کریں گے (تقریباً 15 ہزار ایپلی کیشنز ہر ہفتے تیار کی جا رہی ہیں!) اور ایسے تجزیات کے ساتھ،جنہیں معلومات، انٹیلی جنس، اور یہاں تک کہ حکمت میں بھی تبدیل کیا جا سکتا ہے، ہر کسی کو بہتر فیصلے کرنے ، زیادہ فائدہ مند ثابت ہونے، اور زیادہ نتیجہ خیز تجربات کرنے کے قابل بنادیں گے۔
اور اس سے حاصل ہونے والے فوائد کی قیمت بہت ہی زیادہ ہو گی۔ اصل میں، ہر چیز میں شامل انٹرنیٹ، اگلی دہائی کے دوران نفع کی مد میں 19 کھرب ڈالر پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ عالمی نجی شعبے کے لئے، یہ کارپوریٹ منافع 21 فیصد ممکنہ مجموعی اضافہ کے مترادف…یا 14.4 ٹریلین ڈالر کے برابر ہوگا۔ عالمی نجی شعبہ کو بھی شہروں اور ملکوں کو ڈیجیٹلائز کرنے کے لئے ہرچیز میں انٹرنیٹ کو ایک آگے لے جانے والے ذریعے کے طور پر استعمال کرکے، فائدہ حاصل ہو گا۔
یہ کارکردگی کو بہتر بنائے گا اور لاگت میں بھی کمی آئے گی، یوں 4.6 ٹریلین ڈالر کی مجموعی بچت ممکن ہوسکے گی۔ اس کے علاوہ، یہ دنیا کے سب تکلیف دہ مسائل میں سے کچھ کو حل کرنے میں مدد کرے گا (اور پہلے ہی مدد کر بھی رہا ہے): جیسے کہ تیزی سے شہری مراکز کی جانب نقل مکانی کرنے والی عمررسیدہ اور بڑھتی آبادی؛ تیزی سے محدود ہوتے قدرتی وسائل کی بڑھتی طلب؛ اور تیزی سے اُبھرتی ہوئی مارکیٹ رکھنے والے ملکوں اور سُست ہوتے ترقی یافتہ ممالک کی اقتصادی ترقی کے درمیان بڑے پیمانے پر توازن کا ازسر نو قیام۔
طبعی حدود
دنیا کی نصف سے زیادہ آبادی اب بڑے شہری علاقوں میں یا اُن کے قریب رہتی ہے، اور شہروں کی طرف تیزترین نقل مکانی کے بڑھتے رُجحان میں کمی کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے۔ اقوام متحدہ کے مطابق، عالمی آبادی جو اس وقت سات ارب ہے، 2050 تک 9.3 ارب سے بڑھنے کی اُمید ہے، اور یوں دنیا کے شہروں کو 70 فیصد زیادہ رہائشیوں کو ایڈجسٹ کرنا پڑے گا۔
 وسائل اور جگہ محدود ہونے کی وجہ سے ،آمد میں اضافہ کے اس مسئلے کے حل کے لیے روایتی طریقہ…یعنی صرف طبعی بنیادی ڈھانچہ کو بڑھا لینا…کام نہیں کرے گا۔ شہری خدمات فراہم کرنے کے حوالے سے ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کے نئے طریقے استعمال کرنے کی ضرورت ہوگی، خواہ یہ خدمات سڑکوں سے متعلق ہوں یا پانی، بجلی، گیس کی فراہمی، یا پھر کام کی جگہوں، سکولوں،اور صحت عامہ کی سہولتوں سے متعلق۔
مستقبل میں، روایتی کنکشن پر کم اور ورچوئل کنکشن تک رسائی پر زیادہ زور دیا جائے گا۔
بڑھتی ہوئی قیمتوں اور کم ہوتے وسائل سے برسرپیکار شہروں کو ، بجٹ کے چیلنجوں کا بھی سامنا ہے۔ دنیا کے شہروں کا، گرین ہاوٴس گیس کے اخراج میں 70 فیصد حصہ ہے، اور ”یو این ہیبیٹیٹ“ کے مطابق، توانائی سے متعلق اخراجات ہی میونسپل بجٹ میں سب سے زیادہ لاگت والی اشیاء میں شامل ہیں۔
ٹیکنالوجی اس حوالے سے صرف پرانے ہوچکے سٹریٹ لائٹس کے نظام کو اپ ڈیٹ کرکے ایک آسان حل فراہم کر سکتی ہے۔اس سے شہریوں کی حفاظت کا نظام بھی بہتر ہوگا اور کاروباری سرمایہ کاری کے لئے ماحول زیادہ سازگار ہوسکے گا۔
دنیا کے بہت سے مقامات پر پانی کے نظام کے حوالے سے بھی کچھ اسی طرح کے مسائل موجود ہیں، اور وہاں پائپوں کے بوسیدہ ہوجانے کی وجہ سے اُنھیں فوراً تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
مثال کے طور پر، امریکہ میں پانی کی تقسیم کا بنیادی ڈھانچہ اپنی عمر مکمل کرنے کے قریب ہے اور وہاں ہر سال تقریباً 2لاکھ 40ہزارواٹر مین بریک کی شکایات سامنے آتی ہیں۔ بالفرض اگر تمام پائپ تبدیل کیے جائیں تو اس ڈگمگاتے بنیادی ڈھانچے کو ٹھیک کرنے کی لاگت ، اگلے 25 سالوں میں 1 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کر سکتی ہے۔ واٹر مین اور زیر زمین پائپوں کے نظام کی مرمت کرتے ہوئے اگر ان میں نیٹ ورک سینسر رکھ دئیے جائیں، توبنیادی ڈھانچے کے اپ گریڈ ہونے کے ساتھ ساتھ شہر زیادہ موٴثر طریقے سے مستقبل میں ہونے والی پائپوں کی لیکیج اور دیگر ممکنہ مسائل کا اندازہ کرسکیں گے۔
زیادہ لوگوں کے ہونے کا مطلب زیادہ فضلہ جمع ہونا ہے۔ دنیا بھر میں پیدا ہونے والی میونسپل سالڈ ویسٹ کا حجم 2025 تک 2.2 ارب ٹن تک پہنچنے کی توقع ہے، جو 2012میں 1.3ارب ٹن تھا۔ عالمی بینک کی پیش گوئی کے مطابق، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے اخراجات 2025 تک تقریباً 375،5 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔ ایک بار پھر، ہر چیز کے لیے انٹرنیٹ یہاں بھی بہتر انتظام کرنے اور اخراجات کو کم کرنے کے طریقے فراہم کرتا ہے۔
مثال کے طور پر، رہائشی اور تجارتی فضلہ جمع کرنے والے کنٹینرز میں سینسر لگانے سے، یہ سینسرز شہر کی ویسٹ مینجمنٹ کے نظام کو ان کنٹینرز کے بھر جانے پر فوری مطلع کر سکتے ہیں۔ ہر صبح، ڈرائیوروں کو بھرے ہوئے کنٹینرز خالی کرنے کے لئے ان کی مرضی کا روٹ ملے گا۔ آج کے مقررہ راستے کے نظام کے مقابلے میں، نیا نظام استعداد کار اور کارکنوں کی پیداوری صلاحیت میں اضافہ کرکے لاکھوں ڈالر کی بچت کا باعث بن سکتا ہے۔
بڑھتے ہوئے شہروں کے لیے ذہین اور موثر قیادت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ اور یہاں، ہم پُریقین ہیں کہ ہر چیز کے لیے انٹرنیٹ ٹکنالوجی کے ذریعے ایسی تبدیلی لے آئے گا جو انٹرنیٹ کی ایجاد کے بعد اب تک نہیں دیکھی گئی۔ نیٹ ورک پر مبنی عمل کی مدد کے ذریعے، چیزوں اور لوگوں کے درمیان رابطہ سے،ہر کوئی ڈیٹا کو ایسی قابل عمل معلومات میں تبدیل کرنے کے قابل ہوسکے گا جن کی مدد سے وہ کام ہوسکیں گے جو پہلے ممکن نہ تھے یا انھیں بہتر طور پر انجام دیا جاسکے گا۔
ہم زیادہ تیزی سے پیٹرن اور رجحانات دریافت کر سکتے ہیں؛ ہم بس یا اسمبلی لائن میں تعطل سے لیکر قدرتی آفات اور مصنوعات کی مانگ میں فوری اضافہ تک ہر چیز کے حوالے سے اندازہ لگا اور تیاری کرسکتے ہیں۔
عوامی فائدہ
شاید حیران کن طور پر،ہر شئے میں انٹرنیٹ کے استعمال کی بات کی جائے تو پبلک سیکٹر نے ہی اسے سب سے پہلے موثر اور نئے انداز میں اختیار کیا ہے،خاص طور پر بڑے شہری علاقوں میں۔
نئے اور جدید حل پہلے ہی زرعی شعبے میں تبدیلی لانے اور شہری مراکز کو سمارٹ و باہم منسلک کمیونٹیز،یا سمارٹ شہروں کے طور پر کام کرنے کے قابل بنا رہے ہیں۔ IHS ٹیکنالوجی کے مطابق، 2013 کے مقابلے میں2025 تک، سمارٹ شہروں کی کل تعداد 21 سے 88یعنی تقریباً چار گنا ہوجائے گی۔ سسکو کے تحت ، ہم سمارٹ سٹی ڈویلپمنٹ منصوبے کے مختلف مراحل میں موجود 100 سے زائد شہروں کے ساتھ کام کررہے ہیں۔
تعریف کی رُو سے، اسمارٹ شہر وہ ہیں جو تین یا اس سے زیادہ فعال علاقوں میں معلومات پرمبنی مواصلاتی ٹیکنالوجی کو ساتھ لیکر چلتے ہیں۔زیادہ سادہ لفظوں میں، ایک سمارٹ شہر وہ ہے جو اپنے شہریوں کی زندگی کو آرام دہ بنانے کے لئے روایتی بنیادی ڈھانچے (جیسے کہ سڑکوں، عمارتوں، اور دیگر چیزوں) کو ٹیکنالوجی کے ساتھ یکجا کرکے کام لیتا ہے۔
تخلیقی پلیٹ فارمز اور ”کِلر ایپس“ سے ٹریفک، پارکنگ کی بھیڑ، آلودگی، توانائی کی کھپت، اور جرائم کو کم کرنے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے ریونیو پیدا کیا ہے اور شہر کے رہائشیوں اور سیاحوں کے اخراجات کو بھی کم کیا ہے۔
مثال کے طور پر، دنیا بھر کی ایک تہائی سٹریٹ لائٹس میں 1960 کی دہائی سے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے۔وہ شہر جو عمررسیدہ نظام کو نیٹ ورک سے جُڑی حرکت کا پتہ لگانے والی لائٹس کے ذریعے اپ ڈیٹ کرچکے ہیں،وہ دفتری کارروائی اورانتظامی وقت بچانے کے ساتھ ساتھ، ایل ای ڈی ٹیکنالوجی کے ایک خود مختار عالمی ٹرائل کے مطابق بجلی اور اخراجات میں بھی 70سے80 فیصد بچت کرتے ہیں۔
اس طرح کی توانائی کی بچت کرنے والی ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے ، شہر بجلی کے استعمال پر اپنے میونسپل اخراجات کو بہت زیادہ کم کر سکتے ہیں۔ سسکو کا اندازہ ہے کہ سمارٹ سٹریٹ لائٹس کے منصوبے زیادہ بہتر دکھائی دینے اور زیادہ مطمئن شہریوں کی وجہ سے جرائم میں بھی سات فیصد تک کمی لاسکتے ہیں۔مزید یہ کہ، باہم منسلک روشنی کے کھمبے وائرلیس نیٹ ورکنگ ایکسیس پوائنٹس کے طور پر کام کرسکتے ہیں، جن کے ذریعے شہری اور شہروں کا انتظام سنبھالنے والے وسیع رابطوں کا فائدہ اٹھانے کے قابل ہوسکتے ہیں۔
اس کے علاوہ یوٹیلٹی لائنوں میں نیٹ ورک سینسر لگا کرمیٹر کو دُور بیٹھے ہوئے ہی اور کہیں زیادہ درست طور پر پڑھا جاسکتا ہے، جس سے صارفین اور فراہم کنندگان دونوں کے اخراجات کو کم کرنے میں مدد مل سکتی۔ بہت سے شہر،جیسے کہ فرانس کا شہر نائس ، پہلے ہی سمارٹ روشنیوں کے نظام کو بروئے کار لارہے ہیں جو لیمپ کی شدت اور ٹریفک سینسر کو مانیٹر کرکے… کار چوری، حملوں، اور یہاں تک کہ گھر میں چوری کو کم کرنے میں مدد دے رہا ہے۔
روشنیوں سے متعلق ان منصوبوں سے شہر کے توانائی کے بل میں بھی 8 ملین ڈالر تک کمی کی توقع ہے۔
اسمارٹ شہر گھروں کے اندر بھی توانائی کی بچت کر رہے ہیں۔عمارتوں میں نصب سمارٹ سینسر اور نیٹ ورک مینجمنٹ سسٹم توانائی کے استعمال کے اعداد و شمار کو جمع اور ان کا تجزیہ کر سکتے ہیں۔ اس طرح کی ٹیکنالوجی توانائی کی کھپت کو کم کرنے اور اگلی دہائی کے دوران عالمی سطح پر اخراجات میں 100 ارب ڈالر کی کمی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
بہت زیادہ ٹریفک کے باعث، شہر گرین ہاوٴس گیسوں کا 67 فیصد سے زیادہ حصہ ہمارے ماحول میں خارج ہونے والی گیسوں سے پیدا کرتے ہیں۔ماہرین کا خیال ہے کہ یہ شرح 2030 تک 74 فیصد ہو جائے گی۔صرف امریکہ میں ہی ، ٹریفک کے رش کی وجہ سے وقت اور ایندھن کے ضیاع کی صورت میں 121 ارب ڈالر فی سال قیمت ادا کرنا پڑتی ہے۔ ناقابل یقین حد تک، پارکنگ کی جگہ تلاش کرنے والے ڈرائیور شہری علاقوں میں 30 فیصد رش کا سبب بنتے ہیں، اور آلودگی کا تو ذکر کرنے کی ضرورت ہی نہیں۔
اس مسئلہ پر قابو پانے کے لیے، کیلی فورنیا کے شہرسان کارلوس میں، پارکنگ کے مقامات پر نیٹ ورک سینسر نصب کیے گئے ہیں جوڈرائیوروں کو دستیاب مقامات کے بارے میں اصل وقت کی بنیاد پر اور…ان خالی مقامات کی سمت کے بارے میں بھی… معلومات مہیا کرتے ہیں۔ اس پروگرام نے بھیڑ، آلودگی، اور ایندھن کی کھپت کو کم کرنے میں مدد دی ہے۔ اس کے علاوہ، پارکنگ فیس سب سے زیادہ رش والے اوقات کے مطابق تبدیل کی جاسکتی ہے، جو شہروں کے لئے زیادہ آمدنی پیدا کرتی ہے۔
شہر ایسے سینسروں کو بھی باہم منسلک کرسکتے ہیں جو ٹریفک کے بہاؤ کو بہتر بنانے اور بسوں اور ٹرینوں کے استعمال کی بہتر نگرانی کے لیے،عوامی نقل و حمل کے نظام کے بارے میں فوری(رئیل ٹائم) ڈیٹا جمع کرتے اور اُس کا اشتراک کرتے ہیں، اور انھیں(بسوں اور ٹرینوں کو)بدلتی ضروریات کے مطابق راستے کے اوقات اور سٹاپ کی تعداد کو ایڈجسٹ کرنے کے قابل بناسکتے ہیں۔
صرف یہ اقدام ہی اخراجات کو کم کرنے اور نئی استعداد کار مہیا کرنے کا باعث بنے گا۔اس دوران،معلومات مہیا کرنے والی موبائل ایپلی کیشنز، شہریوں کو بغیر اپنی جگہ سے ہلے، بسوں اور ٹرینوں کی تاخیر پر نظر رکھنے ، یا پک اپ کے اوقات معلوم کرنے میں مدد دے سکتی ہیں۔سپین کے شہر بارسلونا نے پہلے ہی سمارٹ بس سٹاپ متعارف کروا کے بس کے انتظار کا روایتی طریقہ یکسر تبدیل کردیا ہے،جہاں شہری بس کے نظام الاوقات، نقشے، شہروں کی ملکیتی موٹرسائیکل کرایہ پر حاصل کرنے کے مقامات، اور مقامی کاروباری اداروں اور تفریحی مقامات کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے ٹچ سکرین مانیٹرز کو استعمال کرسکتے ہیں۔
جدت پر یقین رکھنے والے شہری قائدین ہر چیز کے لیے انٹرنیٹ سے حاصل ہوسکنے والے حیرت انگیز ثمرات کو سمجھتے ہیں۔ درحقیقت، ان دنوں، سب سے زیادہ جدید شہروں کے اپنے چیف انفارمیشن افسران یا حتیٰ کہ چیف ڈیجیٹل افسران بھی ہیں۔

Chapters / Baab of Aalmi Shohrat Yafta Tehreeron Ka Incyclopedia By Nadeem Manzoor Slehri

قسط نمبر 25

قسط نمبر 26

قسط نمبر 27

قسط نمبر 28

قسط نمبر 29

قسط نمبر 30

قسط نمبر 31

قسط نمبر 32

قسط نمبر 33

قسط نمبر 34

قسط نمبر 35

قسط نمبر 36

قسط نمبر 37

قسط نمبر 38

قسط نمبر 39

قسط نمبر 40

قسط نمبر 41

قسط نمبر 42

قسط نمبر 43

قسط نمبر 44

قسط نمبر 45

قسط نمبر 46

قسط نمبر 47

قسط نمبر 48

قسط نمبر 49

قسط نمبر 50

قسط نمبر 51

قسط نمبر 52

قسط نمبر 53

قسط نمبر 54

قسط نمبر 55

قسط نمبر 56

قسط نمبر 57

قسط نمبر 58

قسط نمبر 59

قسط نمبر 60

قسط نمبر 61

قسط نمبر 62

قسط نمبر 63

قسط نمبر 64

قسط نمبر 65

قسط نمبر 66

قسط نمبر 67

قسط نمبر 68

قسط نمبر 69

قسط نمبر 70

قسط نمبر 71

قسط نمبر 72

قسط نمبر 73

قسط نمبر 74

قسط نمبر 75

قسط نمبر 76

قسط نمبر 77

قسط نمبر 78

قسط نمبر 79

قسط نمبر 80

قسط نمبر 81

قسط نمبر 82

قسط نمبر 83

قسط نمبر 84

قسط نمبر 85

قسط نمبر 86

قسط نمبر 87

قسط نمبر 88

قسط نمبر 89

قسط نمبر 90

قسط نمبر 91

قسط نمبر 92

قسط نمبر 93

قسط نمبر 94

قسط نمبر 95

قسط نمبر 96

قسط نمبر 97

قسط نمبر 98

قسط نمبر 99

قسط نمبر 100

قسط نمبر 101

قسط نمبر 102

قسط نمبر 103

قسط نمبر 104

قسط نمبر 105

قسط نمبر 106

قسط نمبر 107

قسط نمبر 108

قسط نمبر 109

قسط نمبر 110

قسط نمبر 111

قسط نمبر 112

آخری قسط