Episode 44 - Abroye Maa By Shahid Jameel Minhas

قسط نمبر 44 - آبروئے ما - شاہد جمیل منہاس

مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی 
دنیا میں سب سے تیز رفتار چیز بھلا کون سی ہے ؟ جی ہاں دنیا میں سب سے تیز رفتار چیز دعا ہے کیونکہ دل سے دماغ تک پہنچنے سے پہلے اللہ تک پہنچ جاتی ہے۔ اور میری دعا ہے کہ رب کریم اس ملک کو اور اس میں بسنے والے تمام افراد کو زمین و آسمان کی تمام آفات سے محفوظ رکھے آمین۔آج اس ملک کی فوج ، حکومت وقت اور عوام بے شمار محاذوں پر لڑ رہے ہیں۔
دہشت گردی ،غربت ،بدعنوانی اور سیاسی اور مذہبی جماعتوں کی آپس میں لڑائی نے بذاتِ خود ایک خانہ جنگی سی قائم کر دی ہے۔ یہ ملک چونکہ خالصتاً اللہ اور رسول ا کے نام پر معرض وجود میں آیا اس لئے یہ ہمارا ایمان ہے کہ ساری دنیا کی باطل قوتیں اور اندرونِ ملک میں بسنے والے غدار بھی اگر متحد ہو جائیں تو بھی اس پاک سرزمین کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔

(جاری ہے)

اس ملک میں پاک فوج کے ہزاروں ماوٴں کے جگر گوشوں کا خون شامل ہے، یہ جگر گوشے آج بھی ملک کی سرحدوں کی حفاظت بالکل اسی انداز میں کر رہے ہیں ۔ ملکہ ہماری بہادر فوج کا کردار آج پہلے سے بھی زیادہ نمایاں اور پر اثر ہے۔ آج اس ملک کا ہر اہل دل پریشان اور الجھنوں کا شکار نظر آتا ہے۔ کسی لکھنے والے نے بہت خوبصورت بات لکھی ہے کہ”زندگی کی الجھنیں شرارتوں کو کم کر دیتی ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ ہم بڑے ہو گئے ہیں“کچھ ایسی ہی الجھنوں کا شکار ہمارے پاک وطن میں بسنے والے ہیں۔
انسانوں کا انسانوں پر سے اعتبار اٹھتا جا رہا ہے۔ ہر گمشدہ چیز وہاں سے ہی ملتی ہے جہاں وہ کھوئی ہو سوائے اعتبار کے۔ اعتبار جہاں کھو جائے پھر وہاں سے کبھی نہیں ملتا۔ ہمیں باہم اعتبار کو بحال رکھنا ہو گا۔ ورنہ خدانخواستہ یہ ملک کہیں بے اعتباری کی نظر ہی نہ ہو جائے۔اسلام اور پاکستان کے دشمن گھات لگائے بیٹھے ہیں کہ کب یہ ملک ٹوٹے اور وہ جشن منائیں لیکن بات پھر وہی ہے کہ یہ ان کی خام خیالی ہے کہ اس ملک کو نقصان پہنچے گا۔
 
تاک میں دشمن بھی تھے اور پشت پر احبا ب بھی
تیر پہلا کس نے مارا یہ کہا نی پھر سہی
چو نکہ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا ہے لیکن ہمیں بحرحال خوش فہمیوں سے باہر آنا ہو گا۔ نیک نیت ہو کر اس ملک کے اثاثوں کا اور اسلا می ورثے کا خیال رکھنا ہو گا، یہاں پر ایک واقعہ مجھے یا د آ رہا ہے کہ ” ایک دفعہ کسی علا قے میں قحط آ گیا اور لوگ بھوک کی وجہ سے مر رہے تھے۔
ایک دن اچانک اس گاوٴں سے ایک پر نور بزرگ کا گزر ہوا تو سب نے ان سے درخواست کی کہ آپ اللہ کے نیک بندے ہیں مہربانی فرما کر ہمارے لئے دعا کریں کہ اللہ ہم پر رحم کرے اور ہماری بھوک اور بیماریوں کو ختم کر دے۔ اس بزرگ نے کہا کہ میں ایک رات آپ کے اس گاوٴں میں رہوں گا اور اللہ سے درخواست کروں گا کی وہ آپ کے حال پر رحم فرمائے۔اس نے کہا کہ ایک ڈرم لے آوٴ اور آج رات اردگرد کے سب گاوٴں والے ایک ایک پیالہ دودھ کا اس ڈرم میں ڈالتے جاوٴ لیکن شرط یہ ہے کہ ساری رات کوئی ایک بھی اس ڈرم میں جھانک کر نہیں دیکھے گا۔
سب اس بات پر رضا مند ہو گئے۔ لہذا ساری رات اردگرد کے علاقوں سے لوگ دودھ کا ایک ایک پیالہ اس ڈرم میں ڈالتے رہے۔ اور کسی نے بھی ڈرم میں جھانک کر نہیں دیکھا کیونکہ ان سب کو قحط سے آزادی درکار تھی ۔ جب صبح ہوئی تو ان بزرگوں نے سب کو جمع کر کے ڈرم کا ڈھکن اٹھایا تو ڈرم میں خالص دودھ کی بجائے خالص پانی تھا۔یہ اس قوم کے لئے ان کے اعمال کا نتیجہ تھا ۔
اس قوم کا ہر فرد یہ سوچ کر دودھ کی بجائے پانی ڈالتا رہا کہ میرے ایک پیالے سے کیا فرق پڑ جائے گا یا میری اس حرکت کا کون سا کسی کو علم ہو گا ۔ ہا ں کسی ایک کی حرکت یا برا عمل سامنے نہیں آیا ۔ بلکہ پورے علاقے کی نیت سامنے آ گئی۔لہذا وہ بزرگ بے شک پریہزگار بزرگ تھے لیکن اللہ تعالیٰ مجموعی طور پو اعمال کی جانچ پڑتال کرتا ہے۔ہر کڑے وقت میں ہمیں نیک نیتی سے متحد ہو کر چلنا ہو گا ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ کرسی کرسی کے اس کھیل میں محنت کشوں کی محنت رائیگاں نہ چلی جائے۔
اللہ نہ کر ے کبھی اس ملک پر ایسا وقت آئے۔اے اللہ تیرے اختیار میں کیا نہیں کہ اس طرح سے نواز ہمیں کہ شکر کے سوا ہمارے لب پر کوئی دعا نہ ہو ۔ یاد رہے کہ اللہ سب سے بڑا سننے والا ہے ۔ ہمیں شور مچانے اور چلانے کو ضرورت نہیں پڑتی کیو نکہ وہ ذات ایک خاموش دل کی خا موش دعا کو بھی سن لیتی ہے۔ہم ساری دینا کے ترقی یافتہ ممالک کی Nationalities بھی لے لیں تو بھی خانہ بدوشی کی زندگی ہمارے لئے ہو گی۔
ہمیں اگر عزت چاہیے تو صرف اور صرف اپنے ملک پاکستان میں ہی ملے گی۔ ایک خوبصورت بات کر کے اپنی بات کو ختم کروں گا ” لمبی اُڑان کے بعد چڑیا گھونسلے میں پہنچی تو بچوں نے پو چھا ماں آسمان کتنا بڑا ہے ؟ چڑیا نے بچوں کو اپنے پروں میں سمیٹتے ہوئے کہا کہ سو جاوٴ میرے بچوآسمان میرے پروں سے چھوٹا ہے۔دشمن شائد یہ بات بھول گئے ہیں کہ اس پاک وطن کا اہلِ ایمان سپاہی بندوق یا تلوار کے بغیر بھی میدان جنگ میں کود پڑے تو اللہ کی مدد اس کا ہتھیار بن جایا کرتی ہے۔علامہ اقبال نے کیا خوب فرمایا ہے!
کا فر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی

Chapters / Baab of Abroye Maa By Shahid Jameel Minhas