Episode 57 - Abroye Maa By Shahid Jameel Minhas

قسط نمبر 57 - آبروئے ما - شاہد جمیل منہاس

جس دیے میں جان ہو گی وہ د یا رہ جا ئے گا
گئے دنوں کی بات ہے کہ ایک درویش بازار میں بیٹھا ہوا تھا ۔ اس کے پاس سے بادشاہ کا گزر ہوا ۔اس نے پوچھا بابا جی کیا کر رہے ہیں۔ درویش نے کہا کہ بندوں کی خدا سے صُلع کروا رہا ہوں۔خدا تو مان رہا ہے لیکن بندے نہیں مان رہے۔کچھ دن بعد درویش قبرستان میں بیٹھا ہوا تھا ۔ بادشاہ نے پوچھا آج آپ قبرستان میں کیا کر رہے ہیں ۔
درویش نے جواب دیا کہ خدا کی بندوں سے صُلع کروا رہا ہوں بندے تو مان رہے ہیں لیکن خدا نہیں مان رہا۔صرف ان جملوں کو ہی اگر ہم ذہین نشین کر لیں تو ہماری دنیا وآخرت دونوں سنور سکتی ہیں۔انسان جب اس دنیا کی رنگینی میں مہو ہوتا ہے تو یہ سمجھتا ہے کہ یہ روشنیاں اور لطف و سرور کی محافل کبھی نہ ختم ہونے والی ہیں۔

(جاری ہے)

اللہ کی ذات باربار کبھی اچھے برے خواب دیکھا کر انسان کو اشارے دیتی ہے کہ اے انسان یہ دنیا دھوکے اور فریب کی جگہ ہے اس سے محبت نہ کرو۔

اور کبھی اللہ کی ذا ت اپنے نیک بندوں کے ذریعے یعنی ان کو وسیلہ بنا کر گناہگاروں کو پیغام دیتی ہے کہ آجاوٴ میری طرف آجاوٴ۔ اگر پھر بھی بات نہ بنے تو اللہ کی ذات انسان کو کسی آزمائش میں ڈال کر یا تکلیف دے کر اپنی طرف بلاتی ہے کیو نکہ وہ انسان سے 70 ماوٴں سے ذیادہ پیار کرتی ہے۔ اگر پھر بھی بات نہیں بنتی تو ذات باری تعالیٰ انسان کو کوئی سزا دے کر اپنی طرف لانے کی کوشش کرتی ہے۔
بالکل ایسے ہی جیسے دنیا میں ایک باپ اپنی اولاد کو سب سے پہلے پیار سے کسی برے کام سے باز رہنے یا کوئی اچھا کام کرنے کا حکم دیتا ہے۔لیکن جب پیار سے بات نہیں بنتی تو باپ کو اولاد پر سختی کرنی پڑتی ہے۔ لیکن اللہ کی ذات وہ ذات ہے کہ جو انسانی رشتوں سے ماورا ہے۔ لیکن بات پھر وہی آتی ہے کی وہ ذات چونکہ اپنے بندوں سے 70ماوٴں سے ذیادہ پیار کرتی ہے ۔
لہذا وہ انسان کو بخشنے کے بہانے ڈھونڈ رہی ہوتی ہے۔ اس بات کا اندازہ یہاں سے لگا لیں کہ جب انسان کسی گناہ کا ارادہ کرتا ہے تو اللہ کی ذات اس کے نامہ اعمال میں اس وقت تک گناہ درج نہیں کرتی جب تک انسان کوئی برا فعل یا گناہ سرزد کر نہ لے۔ یعنی اس بری نیت کو شیطان کا وسوسہ قرار دے کر وہ ذات اسے معاف کر دیتی ہے۔لیکن جب گناہ سرزدہو جاتا ہے تو اس وقت اس کا نام غلاظت کے ڈھیر میں پھنک دیا جاتا ہے۔
اس کے برعکس جب کوئی اللہ کا بندہ نیک کام کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ نیک کام کرنے سے پہلے ہی اللہ اس کی نیک نیت کا اجر دینا شروع کر دیتا ہے ۔ اگر وہ نیک کام اس کے حصے میں نہیں بھی ہوتا تو بھی اللہ اس کی نیک نیت کا ثواب اسے ضرور دیتاہے۔ یہاں سے ہم اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اللہ کی ذات انسان پر کتنی مہربان ہے ۔ اب بات کرتے ہیں دنیا میں حکمرانی اور خدا کی عطا کردہ خوشحالی کی ۔
جب سے پاکستان بنا اللہ نے چند خاندانوں کو بادشاہت دے کر باربار آزمایا۔ کیو نکہ کہا جاتا ہے کی اللہ دے کر بھی انسان کو آزماتا ہے اور انسان کو دنیا میں محروم رکھ کر بھی آزماتا ہے کہ انسان میری مرضی پر خوشی کا اظہار کرتا ہے یا مایوسی کا۔ دولت جہاں پر بہت بڑی نعمت ہے وہاں یہ بدکار لوگوں کے لئے لعنت بن جایا کرتی ہے۔ اللہ جب دنیا میں انسان کو اختیار اور دولت دونوں دیتا ہے تو وہ ایک کڑی آزمائش ہوتی ہے ۔
لیکن انسان بدبخت دولت کے نشے میں چور چور ہو جاتا ہے اور غربت میں پسی ہوئی انسانیت کے بارے میں سوچنے کا وقت اس کے پاس نہیں ہوتا ہے اس ملک میں طالبان کی بات کریں یا کسی سیاسی پارٹی کی جب وہ برسراقتدار ہوتی ہے یا کسی پیر صاحب کی بات کریں جس کے مریدین کی تعداد ان گنت ہوتی ہو ۔ یعنی ہر لحاظ سے اللہ اسے دے کر ازما رہا ہو تو جنت کی اعلیٰ ترین منزل یا جہنم کی بد ترین کوٹھڑی اس کے مقدر میں لکھ دی جاتی ہے۔
ایسے لوگوں کے لئے درمیانے درجے کی سزا یا جزا نہیں ہوا کرتی۔آج تحریکِ منہاج القران کے کارکنوں کو جس میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ گولیوں سے نشانہ بنایا گیا ہے۔حکومت کا یہ مو قف ہے کہ یہ تحریک ملکی معاملات کو الجا کر فسادات میں تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ جبکہ ڈاکٹر طاہر القادری ا ور تحریک منہاج القران کایہ موقف ہے کہ پاکستان کا بنیادی ڈھحانچہ درست نہیں ہے جس کی وجہ سے یہ ملک باقی دنیا سے بہت پیچھے ہے۔
اس ملک میں انسان کو بنیادی سہولتں تک میسر نہیں ہیں ۔ لہذا پچھلی دور حکومت میں بھی اور موجودہ نون لیگ کے اقتدار کے دوران بھی کوئی بہتری کے اثارنظر نہیں آرہے ہیں ۔ یہ ہے موقف تحریکِ منہاج القران کا۔ ان مقابلوں کے دوران غریب عوام جائے تو جائے کہاں؟ 
تمنا دید کی موسیٰ کرے اور طور جل جائے
عجب دستور ِالفت ہے کرے کوئی بھرے کوئی
اللہ سے دعا ہے کہ اس گروہ کو معجزانہ طور پر کامیاب و کامران کر دے جو حق کے راستے پر چل رہا ہے ۔
اور تباہی و بربادی اس گروہ کے مقدر میں لکھ دے کہ جس کی وجہ سے آج دنیا ہم پر قہقہے لگا رہی ہے۔ اللہ ان افراد کو نشانِ عبرت بنا دے کہ جن کی وجہ سے محنت کشوں کی محنتیں رائیگاں جا رہی ہیں ۔اب یہ قوم ہاتھیوں کی لڑائی سے تنگ آ چکی ہے۔ اس ملک میں واقعی انقلاب کی اشد ضرورت ہے اور انقلاب چاہے مسلم لیگ، PPP، PTI،جماعت اسلامی،JUIیا تحریکِ منہاج القران کے حصے میں ہی کیوں نہ آئے اس قوم کو منظور ہے بلکہ یہ انقلاب پاکستانی قوم کی خوش بختی ہو گی۔
موجودہ صورتحال میں اس قوم کو کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ یہ بگدھڑ سی کیوں مچی ہوئی ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ اس ڈگمگاتے ہوئے پاکستان کو اپنی رحمت کے سائے میں جگہ عطا فرمائے( آمین)
اب ہوائیں ہی کریں گی ر وشنی کا فیصلہ 
جس دیے میں جان ہو گی وہ د یا رہ جا ئے گا

Chapters / Baab of Abroye Maa By Shahid Jameel Minhas