Episode 59 - Abroye Maa By Shahid Jameel Minhas

قسط نمبر 59 - آبروئے ما - شاہد جمیل منہاس

آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران
کہا جاتا ہے کہ ماہر تیر اک اکثر پانی میں ڈوب کر جان کی بازی ہار جاتا ہے اور وہ ڈرائیور جن کو اپنی ذہانت مندی اور فن پر بڑا ناز ہوتا ہے وہ بھی حادثے کا ا شکار ہوجایا کرتے ہیں ۔ آج کل کچھ ایسے ہی حالات سے ہماری حکومت وقت دوچار ہے۔ مطالبات آہینی ہوں یا غیر آہینی پریشانی بہر حال اس قدر بڑھ چکی ہے کہ اس قوم کا بچہ بچہ خوف کے مارے گھر سے نہیں نکل رہا اور معاملا ت زندگی مکمل طور پر مفلوج ہو چکے ہیں ۔
ملک پاکستان کی بڑی بڑی سیاسی جماعتیں اس بات پر اتفاق کر چکی ہیں کہ جمہو ریت کو تباہ ہونے سے بچانا ہی اس ملک کی بقاء کی ضمانت ہے۔ کل تک جو سیاست دان اورمختلف پارٹیوں کے سر براہان حکومت وقت کی نظر میں دشمن تھے آج انہوں نے عملی طور پر ثابت کر دیا کہ وہ اس ملک سے محبت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

سیاسی پارٹیوں کی لڑائی اپنی جگہ اور جمہو ریت کی بقاء اپنی جگہ ہے ۔

جس کو ہر صورت میں تباہی اور بربادی سے بچانا ہے۔ قوم کیلئے یہ بات بہت حوصلہ افزاء ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی، MQM، JUI اور جماعت اسلامی نے اپنے اپنے سیاسی اختلا فات کے باوجود ملک میں موجودہ پریشان کن حالات میں مسئلے کا حل تلاش کرنے کیلئے حکومت کے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر پیش کش کی کہ ہم ان معاملا ت کو سلجھانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے ۔ عمران خان صاحب نے اگر سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان ہی کرنا تھا تو وہ لاہور بیٹھ کر بھی کیا جاسکتا تھا۔
12 اگست سے لیکر آج تک معصوم بچے ،عورتیں ، نوجوان اور بزرگوں کو ان حالات میں اسلام آباد کی سڑکوں میں راتیں گزارنے کی کیا ضرورت تھی ۔ قوم تویہ سوچ رہی تھی کہ عمران خان نیا پاکستان بنا کر ہی واپس لوٹیں گے۔ مگر گزشتہ رات کو سول نافرمانی کی تحریک کے اعلان سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اگر نوازشریف صاحب نے استعفٰی نہیں دینا تو نہ دیں ہم اس کے بدلے میں کسی بھی قسم کا ٹیکس دینے سے انکار کر کے ثابت کریں گے کہ ہم آپ سے بہت سخت ناراض ہیں۔
میں سمجھتا ہوں کہ ملک میں شفاف الیکشن کے نفاذ کی اشد ضرورت ہے تاکہ دھاندلی سے پاک الیکشن کرواے جا سکیں۔ جیسا کہ پورے پاکستان کو چھوڑ کر شفاف الیکشن صرف KPK میں ہوئے ۔یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ پنجاب میں دھاندلی ہوئی اور KPK میں الیکشن کا سارا عمل اتنا شفاف تھا کہ اس کی مثال نہیں ملتی۔ اسی لئے تو عمران خان صاحب نے صرف دھاندلی والے حلقوں میں دوبارہ گنتی یا الیکشن کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس مادروطن کو اگر بیرونی قوتیں تباہ وبرباد کرنے کے درپے ہوتیں تو دکھ نہ ہوتادکھ تو اس بات کا ہے کہ اپنے ہی گراتے ہیں نشیمن پہ بجلیاں چاہے وہ کسی بھی جماعت سے تعلق کیوں نہ رکھتے ہوں ۔ اس حوالے سے نواز شریف صاحب کی ٹیم کی لاپرواہی سر فہرست ہے۔ کیونکہ جب ہم گھر میں کوئی پودا لگاتے ہیں تو اسے وقت پر پانی اور کھاد مہیا کرنا ہمارا فرض ہے ۔
اگر ہم زمین سے نکلتے ہی اسے بنیادی خوراک سے محروم کر دیں اور ہر کوئی یہ کہنا شروع کر دے کہ اس کو پانی دینا یا اس کی دیکھ بھال صرف میری ذمہ داری ہی تو نہیں ہے تو ایک وقت آئے گا کہ اکیلے انسان کی دیکھ بھال اس پھلدار درخت کو تباہ ہونے سے کوئی نہیں بچا سکے گا ۔ لہذا درخت کی چھاوٴں میں بیٹھنے کا ہر خواشمند پریشان حا ل اور پچھتاوے میں مبتلا پایا جائے گا۔
میرے خیال میں ہمارایہ درخت ابھی گرانہیں ہے ۔ ابھی صرف اس کے بور کو نقصان پہنچا ہے ۔ اگر آج بھی ہم نے ہوش کے ناخن نہ لیئے تو تباہی اور رسوائی ہمارا مقدر بن جائے گی۔ یاد رہے کہ فوج کبھی بھی شوق سے اقتدار میں نہیں آتی ۔ ہمیشہ اس پاک فوج کو ملک کی با گ دوڑ سنبھالنے پر مجبور کیا گیا ہے ۔ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ ہمیشہ نامساعد حالات میں ہی پاک فوج کو اس ملک کی انتظامی باگ دوڑ سنبھالنا پڑی۔
مارشل لاء کے حق میں فوج خود بھی کبھی نہیں رہی ۔ کیونکہ پاک فوج کے بہادر سپاہیوں کو پتہ ہے کہ اس ملک کو دشمن نے چاروں طرف سے گھیرا ہوا ہے۔ اگر فوج کو اپنے اصل کام سے ہٹا کر ملکی انتظامی معمالات میں الجھا دیا جائے توسرحدوں کی حفاظت مشکل ہو جاتی ہے ۔ موروثی سیاست کے نمبرداروں سے میری درخواست ہے کہ چلیں ایسا ہی سہی کہ آج کرسی تیری ، کل کرسی میری اور اس کے بعد آج پھر کرسی ہماری اور کل یہی کرسی آپ کی ۔
خدارا اس کرسی کرسی کے کھیل میں اس آشیانے کو تو تباہ و برباد نہ کریں جسے قائداعظم محمد علی جناح نے اپنی انتھک محنت اور کوششوں سے ہزاروں ماوٴں کے جگر گوشوں کے خون سے حاصل کیا ۔ یہ مت بھو لیں کہ یہ وہ ملک ہے کہ جس کے حصول کیلئے ماوٴں کے سامنے ان کے بیٹوں کو لہولہان کر کے شہید کیا گیا۔ بہنوں کے سروں سے دوپٹے نوچے گئے۔ شیرخوار بچوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹ دیا گیا ۔
یہاں تک کہ گھر کے سربراہ کے سامنے اس کے پورے خاندان کو ہلاک کر دیا گیا۔ اور پھر ایسی لاکھوں قربانیوں کے بعد یہ پاکستان بنا۔جس میں ہم آج عیش و عشرت کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ عیش و عشرت تک تو ٹھیک ہے لیکن خدا کی ذات عیاشیوں کو ایک حد تک برداشت کیا کرتی ہے۔ کسی دانشور نے دل ہلا دینے والی بات کی ہے کہ ” اس زمانے کا عالم کیا بتاوٴں قیمتی چادریں بے جان قبروں پر اور زندہ عزتیں بے پردہ پھرتی ہیں“ مطلب یہ کہ ہمیں یہ بھی نہیں بھو لنا چاہیے کہ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا تھا اور یہ ہمارا فرض ہے کہ اسلامی قدروں کو پامال نہ کریں۔
موجودہ صورتحال میں نظر یہ آ رہا ہے کہ اگر عمران خان صاحب کی طبیعت خراب نہ ہوئی اور طاہر القادری صاحب کے گلے میں انفیکشن نہ ہوا تو پرانا پاکستان یعنی قائد اعظم کا پاکستان نئے پاکستان میں تبدیل ہو جائے گا۔موسم کے حالات یہ بتا رہے ہیں کہ آہندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بارش کے ساتھ سرد اور ٹھنڈی ہوائیں چلنے کا امکان ہے ۔جسکی وجہ سے عوام الناس بخار اور گلے کے مرض میں مبتلا ہو سکتی ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔

Chapters / Baab of Abroye Maa By Shahid Jameel Minhas