Episode 7 - Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham

قسط نمبر7 - اللہ محبت ہے - حیا ایشم

احکامِ محبت!(جو تیری رضا وہ قبول ہے!) # اگر ہمیں اپنے متعلق یہ گمان ہے کہ ہم ہدایت پر ہیں اور کسی کے متعلق یہ گمان ہے کہ وہ ہدایت پر نہیں تو یہ ہماری ہدایت کا امتحان ہے جسکا تقاضا ہے کہ ہم دوسرے کو اپنے سے حقیر نہ جانیں، اس پر بلا وجہ کفر کے فتوے نہ لگائیں، بلکہ اس کے لیئے بھی ہدایت کی دعا کریں۔وہ محبت جو آپ سے کسی دوسرے کے لئے جہنّم کی آگ سے بچنے اور اسکے لئے ہدایت کی دعا کروائے اس علم سے بہتر ہے جو آپ سے آپکی انا کے ہاتھوں کسی کو نیچا دکھانے اور اسکے جہنّم رسید ہونے کی بددعا کروائے استغفرللہ ،اسلام محبت ہے، دعا محبت ہے، ہدایت محبت ہے .. ''اللہ محبت ہے!'' # مسلمان ہونے سے کو ئی مسلمان بن نہیں جاتا،الحمدللہ مسلمان بننے، مسلمان ہو جانے کے لیئے سلامتی کا باعث ہو جانا ضروری ہے۔

(جاری ہے)

اللہ پاک ہمیں کامل مسلمان کامل مومن بنا دے اللھم آمین #دوسروں کے لیئے کانٹے بو کر اپنے لیئے پھولوں کی آرزو رکھنا کیسا عبث ہے! دوسروں کے لیئے آسانی کرو اللہ تمہارے لیئے آسانی کرے گا! دوسروں پر احسان کرو.... اللہ تم پر احسان کرے گا! دوسروں کو اللہ کے لیئے معاف کرو.. اللہ تمہیں معاف کرے گا! دوسروں کے عیوب کی اللہ کے لیئے پردہ پوشی کرو اللہ تمہاری پردہ پوشی کرے گا! دوسروں پر رحم کرو گے اللہ تم پر رحم کرے گا! دوسروں کے حقوق ادا کرو اللہ تمہارے حقوق کی حفاظت کرے گا! #جسکو جسکی جستجو ہوتی ہے، اسکی سعی اسی کے لیئے ہوتی ہے۔
#کچھ لفظ لباس کی مانند ہوتے ہیں اور کچھ لفظ روح کی مانند ہوتے ہیں، جن کی نگاہ لباس تک رہتی ہے وہ انکی ظاہری بناوٹ میں الجھے رہ جاتے ہیں اور جو روح کی تلاش میں ہوتے ہیں وہ فقط لباس سے لفظوں میں سیرابی نہیں پاتے، بلکہ تشنگی کچھ اور بڑھ جاتی ہے.... روح کی تلاش سچ ہے بناوٹ نہیں! #تم کیا سردی گرمی کرتے ہو.... یہ سب اللہ ہے اور کچھ بھی نہیں! #ایک شاخ پر پھول اور کانٹے دونوں ہی ہوتے ہیں۔
دونوں ہی ایک دوسرے کی پہچان کے لیئے لازم وملزوم ہیں جیسے دن و رات صبح و شام اندھیر ا، ا ور اجالا۔ # بجا کہا یہ دنیا قید خانہ ہے مگر ایک سچ اور سنو ناں....یہاں جو قید ہے جتنا.... وہی آزاد ہے اُتنا! #جس انسان میں امید زندہ نہیں وہ انسان زندہ ہوتے ہوے بھی مردہ ہے۔ جس یقیں کی ڈور اللہ کے ساتھ منسلک ہو اس یقین کو اگر انسان نہیں چھوڑتا تو اس ڈور کو اللہ بھی نہیں توڑتا! #دین اور محبت میں جبر نہیں ہوتا ”جبر…انا ہے، اور دین… محبت ہے، دین اسلام ہے، اسلام میں جبر نہیں، اور اسلام محبت ہے!“ احکامِ محبت:محبت کی نگاہ سے دیکھو تو محبت کا حکم بھی محبت ہے، کہ اخلاص اس کو ہر تخصیص سے جدامحبت میں محبت سے ضم کر دیتا ہے۔
حکم وہ حد، وہ حدِ خیر ہے جہاں انسان داخل ہو جائے تواُس ایک وحدہ لا شریک لہُ کی خیر کی صفت میں ڈھلا محبت ہو جاتا ہے۔سو،نگاہِ انا، حکم کو جبربنا کر دکھاتی ہے، اور نگاہِ محبت، حکم کو خیر سمجھتی ہے۔ مصلحت و حکمت کی حدوں سے بھی ماورا، محبت حکم کو خیر، عطا مانتی ہے۔حکم،وہ امرِربی ہے، جس میں خیر مخفی ہے۔حکم ماننا منزل تک پہنچنے میں آسانی کرتا ہے۔
حکم'کرنے'کا بھی ہے۔حکم'چھوڑنے'کا بھی ہے۔ حکم 'بچنے'کا بھی ہے۔حکم'اختیار'کرنے کا بھی ہے۔حکم'اپنانے'کا بھی ہے۔حکم'رد'کرنے کا بھی ہے۔ جب جو کرنا ہو،وہ نہ کیا جائے، جسے چھوڑناہو وہ نہ چھوڑا جائے، تو انسان گمراہی کے دہانے پر آ جاتا ہے۔ سنت کو تھامنے کا حکم ہے…بدعت سے بچنے کا حکم ہے سنت کی فراموشی گمراہی کا سبب ہے! حد میں آنے کا حکم ہے…حد توڑنے سے منع ہے! جب ہم فرض/حکم کی حد توڑنے لگتے ہیں، تب ہم حدود کی حد توڑ دینے کے قریب آ جاتے ہیں ہیں۔
کہہ لیجیے حکم پناہ ہے، حد توڑنے سے بچے رہنے میں۔ مگر جب حکم کے بجا لانے کی بجائے اس کو نہ کرنے کے عذر تراشے جائیں یاان احکامات کو، ان فرائض کو قطعی اہمیت نہ دی جائے اورنتیجتاً حد کی پاسداری کی بجائے اس کو پامال کرنے میں توجیحات تراشی جائیں،تو انسان کسی کا نقصان تو بعد میں کرتا ہے،سب سے پہلے اپنا نقصان کرتا ہے، اور تکلیف یہی توہے کہ جب شیطان اعمال خوشنما بنا کر دکھانے لگے اور انسان اسے خوشنما سمجھ کر کرتا رہے۔
استغفراللہ العظیم الذی لا الہ الاھو الحی القیوم واتوب الیہ! اللہ کا اپنے بندوں کو حکم ہے کہ وہ اُس وحدہ لاشریک لہ کی خالص عبادت کریں۔ عبادت ایک پاک روح کی اپنے خالق کے ساتھ روح کی وہ سرگوشی ہے جس کا نقارہ نہیں بجایا جاتا،مگر جو اپنی تاثیر سے محبت بن کر خوشبو سی مہکتی ہے الحمدللہ!احکامِ محبت… محبت سے بجا لائے جائیں تو معرفتِ رب ، انسان کی اپنی پہچان ، اپنے سکون کا پردہ ہیں۔
بظاہر نمازروزہ اللہ پاک کی طرف سے عطا ایک مسلمان کو وہ احکامات ہیں جو بجا لانا اس پر فرض ہے، ایک طرف حد ہے کہ کچھ چیزوں سے بچا جائے، اور ایک طرف حکم ہے کہ کچھ فرائض کو ادا کیا جائے، اب حد میں رہنا بھی انسان کی اپنی خیر کے لیئے ہے اور حکم کی بجا آوری میں بھی انسان کی اپنی خیر ہے، ظاہری طور پر دیکھا جائے تو پنجگانہ نماز اور ماہ رمضان کے روزے ایک مخصوص وقت میں ادا کیئے جاتے ہیں، مگر باطنی طور پر ان کا عمل کچھ اور ہی ہے، ایک مسلمان جب مکمل اسلام میں داخل ہو جاتا ہے تو وہ اپنے ایمان کو فقط پانچ وقت کی نماز اور فقط رمضان کے ماہ میں روزوں کی قیدمیں نہیں رکھتا۔
اس کا پل پل اللہ کی عظمت میں سربسجود، شکرگزار ہتا ہے، اس کا نفس ہر ممکنہ حد تک اللہ کے لیئے روزے میں رہتا ہے، ایسے شخص کو نماز قرآن روزے کی روح کا اصل لطف ملتا ہے۔انسان محبت کا سرور پاتا ہے، اللہ کے احساس سے آشنا ہوتا ہے۔ ہمیں سنت تھامنے اور بدعت سے بچنے کا حکم ہے۔ہم جب جب سنت چھوڑتے ہیں تب تب ہم گمراہی کے دہانے پر آ کھڑے ہوتے ہیں۔
بدعت ایک عجب لالچ ہے۔محبت کے لباس میں تجارت، اور تجارت بھی یقینی خسارے کی استغفرللہ .. یہ ہماری ''میں'' ہوتی ہے جو ہمیں بدعت پر اڑاے رکھتی ہے، ورنہ اسلام تو ہم سے غیر مشروط خود سپردگی چاہتا ہے۔اسلام مکمل ہو چکا ہے اب اس میں کوئی بھی خود ساختہ رسم محض ثواب کی خاطرشامل کرنا بدعت ہے، اور ایک ایسے شخص کو جام کوثر نصیب نہیں ہوگا۔ جامِ کوثر صرف انہیں میسر ہو گا جنہیں جامِ ہدایت میسر ہے۔
اب ایک شخص کو علم نہیں کہ وہ بدعت میں مبتلا ہے، حالانکہ حکم ہے کہ علم حاصل کرو. مگر اگر پھر بھی اس کے علم میں نہیں تو استغفرللہ، مگر سمجھ میں آتا ہے ۔مگر اگر اس کو علم دے دیا جائے وہ پھر بھی اس پر نام نہاد ثواب کی خاطر ڈٹا رہے تو وہ اسلام کی، اللہ کی، یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحاب وبارک وسلم کی محبت میں ایسا نہیں کر رہا! اپنی 'میں' جو شیطان اس کے لئے لا رہا ہے، اسکے لئے ایسا کر رہا ہے اور اللہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ واصحا ب و بارک وسلم کے حکم کے خلاف 'میں' شیطانی ہوتی ہے استغفرللہ۔
یاد رکھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے بابا جان حضرت آدم علیہ سلام اور حضرت امّاں حوا جب کسی طرح شیطان کے بہکاوے میں نہیں آئے توشیطان نے انھیں ایسے ہی ورغلایا تھا، کہا: تمہارے رب نے اس درخت سے منع نہیں کیا مگر اس خطرہ سے کہ تم فرشتے بن جاوٴ یا ہمیشہ رہنے والوں میں سے ہو جاوٴ گے۔ حالانکہ اللہ پاک نے واضح منع فرمایا تھا! انبیاء کرام ہر طرح سے معصوم ہیں! عقل والوں کے لئے نشانیاں ہیں کہ وہ سمجھیں! ان کے ہر فعل میں جن سے وہ خود آزمائش سے گزارے گئے ہمارے لئے نصیحت ہیں مگر ہم نصیحت حاصل نہیں کر پاتے۔
کہیں ہم اپنی نافرمانیوں میں نام نہاد ثواب کی خاطر تکبر میں نہ پڑ جائیں استغفراللہ! محبت میں جھک جانا اور محبوب کی بات مان لینا محبت ہوتا ہے! اپنی 'میں' نہیں چلائی جاتی۔ بدعت کو ہوائے نفس کہا گیا ہے اور شیطان اسکے ذریعے سارے نیک اعمال تباہ و برباد کروا دیتا ہے اور تکلیف دہ بات یہ ہوتی ہے کہ اس کو لگتا ہے وہ ثواب کما رہا ہے۔۔ جبکہ وہ اذیت کما رہا ہوتا ہے۔
۔۔ استغفرللہ۔۔۔۔ نبی کریمﷺ نے زیادہ سے زیادہ لا الہ الا اللہ اور استغفر للہ پڑھنے اور ہوائے نفس یعنی بدعات سے بچنے کو کہا۔ اللہ پاک ہماری مغفرت فرمائیں، علم نافع عطا فرمائیں اس پر عمل کی توفیق دیں، ہمیں ہدایت دیں، قرآن کی سمجھ بوجھ اس پر عمل سنّت نبوی، حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ واصحا ب و بارک وسلم پر عمل کی توفیق عطا فرمائیں،اللہ پاک ہمیں توفیق عطا فرمائیں کہ ہم تا قیامت مکمل طور پر اسلام میں داخل ہو جائیں اللھم آمین! دیکھا جائے تو اِس دنیا میں 2 بڑی قوتیں کارفرما ہیں۔
نیکی اور بدی۔۔ محبت کا جذبہ افضل ترین ہے ،جو ان دونوں قوتوں پر حاوی ہے۔ یہ خالص مخلوق اور خالق کے رشتہء وفا کے پردوں میں ہے۔محبت اللہ پاک کی سب سے خوبصورت عطا ہے الحمدللہ۔ہمیں نیکی کرنے کا حکم ہے اور بدی سے بچنے کا حکم ہے۔نیکی خوف، ثواب و جزا،یا لالچ کے پردوں میں ہے اور بدی غفلت، نافرمانی اور تکبّر کے پردوں میں ہے۔جو غفلت میں نافرمانی توکر جائیں،مگر تکبّر کی دلدل سے دور ہوں ان پر الحمد للہ توبہ کا در وا کیا جاتا ہے۔
احساس ندامت و طلبِ توبہ، محبت کا دروازہ کھولتا ہے،توبہ کے لئے عاجزی کا ہونا ضروری ہے! عاجزی میں محبت ہے،عاجزی انسان کی اپنی بے بسی کے احساس میں پنہاں ہے اور بخشش کی طلب اللہ عزوجل کی عطا کردہ مغفرت کے یقین سے منسلک ہے۔'طلبِ مغفرت' و 'مغفرت' محبت کی طرف لے جاتی ہے۔ پھر نیکی، خوف لالچ و سود و منافع کی تجارت سے آزاد ہو جاتی ہے۔اور نیکی محبت بن جاتی ہے محبت ثواب ہو جاتی ہے اور ثواب محبت ہو جاتا ہے۔
سب مدغم ہو جاتا ہے۔بدی ایک ایسی قوت ہے جو نیکی کو اجاگر کرنے کے لئے ضروری ہے۔لیکن اسکا وجود ازخود نہیں آیا، نیکی کی طرح یہ بھی کن سے فیکون ہوئی ہے۔نیکی ہو یا بدی آزمائش کے پردوں میں جھلکتی ہیں۔ اور انسان کا ہونا اس کی سب سے بڑی آزمائش ہے۔نیکی بدی محبت ہم سب کن فیکون کا تسلسل ہیں۔ہمارا 'ہونا' محبت کی وجہ سے، محبت کے لئے ممکن ہوا ہے۔
چنانچہ اب محبت ہی وہ حقیقت ہے جو ہمارے ہونے کا حق ادا کر سکتی ہے۔اللہ پاک ہمیں محبت کی توفیق دیں اللھم آمین! لاحول ولا قوةالا باللہ العلی العظیم!اخلاص میں غرور نہیں ہوتا، اگر نیکی میں 'میں' شامل ہو جائے تو اسے بھی غرور کہتے ہیں، کیونکہ اللہ کی طاقت کے بنا کوئی نیکی نہیں کر سکتا، نیکی کی توفیق سراسر اللہ کی عطا ہے، انسان بذاتِ خود 'کچھ نہیں'۔
غرور/تکبر شیطان کا خاصہ ہے، کہ وہ اللہ کے حکم کے سامنے سربسجود ہونے کی بجائے'میں' کا فرق لیئے کھڑا ہو گیا..اور انسان شیطان کے جال میں آ کر جب اپنی'میں' میں مبتلا ہوتا ہے تو وہ نیکی کے لبادے میں اپنی 'جھوٹی میں'کو اللہ کی طاقت کے مقابل لا کھڑا کرتا ہے، اور نادانی میں ظلم کماتا ہے کہ اللہ کو شراکت کسی طرح پسند نہیں۔ زندگی فرض ہے جو ہم پر قرض کی صورت واجب ہے اسے ہم اپنی مرضی سے قضاء نہیں کر سکتے۔
یہ عطا کرنے والے کی امانت ہے امانت کی برحق ادائیگی میں انسانیت کی معراج ہے پھر وہ خواہ نماز ہو یا زندگی۔ نماز اللہ کی یاد ہے، اللہ کی یاد میں سکون ہے، نماز میں سکون ہے۔ اور سکون عجلت کی ضد ہے تو کیا عجلت سے ادا کی گئی نماز میں سکون میسر آ سکتا ہے؟جب روزہ اللہ کے لیئے نماز اللہ کے لیئے، حج اللہ کے لیئے، قیام اللہ کے لیئے، صدقہ اللہ کے لیئے، قربانی اللہ کے لیئے جینا اللہ کے لیئے مرنا اللہ کے لیئے ہی ہے۔
تو پھر ہم اس اکائی میں سے دوئی کیسے نکال لیتے ہیں؟ اللہ پاک ہمیں اپنے لئیے اخلاص کے ساتھ سکون و اطمینان سے نماز کی توفیق عطا فرمائے ، اللہ ہم پر رحم فرمائے، ہمیں رحم کرنے کی توفیق دے اللھم آمین۔ ”نماز کی روح لا الہ الا اللہ ہے، قلب محمد رسول اللہ ﷺ ہے، جسم ایک پر خلوص امتی ہے، نماز جتنی پر خلوص ہو گی، ایمان اتنا مضبوط ہو گا“ اللہ پاک نے فرمایا کہ اس نے مخلوق کو اس لیئے پیدا کیا کہ مخلوق اس کی عبادت کرے۔
عبادت کے پردے میں رب کی، مخلوق کی اپنی پہچان ہے۔ مخلوق کو حکمِ عبادت ہے، حکم بھی محبت ہے۔ایک چیونٹی کی تلاشِ رزق اس کی عبادت ہے اسکی بندگیء خدا ہے۔ ایک بندے کی تلاش و سفرِ خودی اس کی تلاشِ خدا ہے۔ اس کی عبادت ہے۔ رزق حلال کی تلاش و کسب عبادت ہے۔ حق بات کا کہنا عبادت ہے، محبت سے والدین کی طرف دیکھنا عبادت ہے۔ ایک انسان کا اللہ کے لئیے اپنے آپکو شر سے بچانا عبادت ہے۔
عبادت محبت ہے۔ عبادت کو فقط زمین پر سجدوں میں قید کرنا اسلام نہیں۔ عبادت کا مفہوم محبت ہے جو دل کے سجدے کو حصار میں لیئے ہوئے ہے۔ جیسے ذکر صرف زبان سے نہیں ہوتا، ذکر کی سب سے خوبصورت منزل وہ ہوتی ہے جب دل، عمل، اعضا، سب ذکر میں مشغول ہوں اورپھر وہ لمحہ آتا ہے جب آپ خود ذکر ہو جاتے ہیں الحمدللہ! اللہ نے فرمایا کہ سجدے میں اللہ کا قرب ہے۔
اللہ کی بات بلا شبہ ظاہری اور باطنی مفہوم سموئے ہے ۔بے شک بظاہرایک سجدہ نماز کا ہے، اور ایک حقیقی سجدہ انا کا، نفس کا، خواہش کا۔ دل کا۔ جان کا ہے! خالص نماز قلبی، عملی، علمی، روحانی، و جسمانی، ذہنی، لسانی، ایمانی.. الغرض حضورِ رب سراپا ''شکر''ہے۔ نماز کا راز یقینا بہت گہرا ہے، اللہ پاک ہم پر آشکار کرے، نماز کو ایسے ہی مومن کی معراج نہیں کہا گیا۔
کیسی نماز ہے وہ جو آنکھوں کی واقعتاٹھنڈک بن جائے، دل کا نور، جنت کی کنجی، مومن کی فلاح، دین و دنیا کی آسانی، متقی کی قربانی، رب کے قرب کا ذریعہ بن جائے یہ تاثیر مومن کی نماز کی تاثیر ہے! مومن کون ہے جو اللہ رسول ﷺپر دل و جان سے ایمان لائے، جس کے لیئے اپنے نفس اپنی جان اپنے خاندان مال،والدین سے بڑھ کراللہ اوررسول ﷺکی محبت ان کی اطاعت ان کی فرمانبرداری، ان کی رضا ہو جائے، اللہ پاک ہمیں سچا مسلمان سچا مومن بنا دے اللھم آمین۔
”عجب ہے واللہ … نمازِ عشق، ہر دھڑکن پر دل سر بسجود، ہونٹ منجمد … زباں ساکت، فقط دل مبتلاء وِرد و درود، ماورا زمان و مکان سے، محبت کی ہیں عجب حدود، بیعت وفا … تسبیحِ یار، عشق رکھے اپنی قیود، محبت تشہد … عشق سلام، محبت کی عجب نشت و قعود، ملالِ ہجر نہ کیفِ وصال، جذبہء عشق ہے کیفِ شہود، آیہء رحمت ہے عطیہء خدا، آشفتگی سے بے نیاز عشق کا وجود، عشق تسلسل عشق مسلسل، عشق نے کی وحیء عشق ورود، عشق عبادت، عبادت ہے عشق، مخلوق عشق، ہے عشق معبود، عشق ہوں میں، ہاں عشق ہو تم، عشق محمّدﷺ، ہے عشق ودُود!“

Chapters / Baab of Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham