Episode 9 - Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham

قسط نمبر9 - اللہ محبت ہے - حیا ایشم

”محبت“ ”محبت جسے کہتے ہیں، اِک تلاش ازل سے ہے!“ #کچھ لوگ سمجھتے ہیں انھیں محبت ہے اور وہ اپنی 'میں' سے محبت کرتے ہیں کچھ لوگ محبت سے محبت میں 'محبت' ہو جاتے ہیں پھر بس محبوب، محبوب کی بات ان کی رضا ہو جاتی ہے،وہ رضا ہو جاتے ہیں۔ #محبت میں شکایت نہیں ہوتی اور جہاں محبت نہ ہو وہاں شکایت ہوتی ہی نہیں! # عقل توجیہہ تراشتی ہے اور محبت معجزوں پر ایقان رکھتی ہے۔
#محبت کبھی وساوس میں گھر بھی جائے تو فقط ایک سچی تسلی سے یقین کے آنسوٴوں میں قوسِ قزح سی بن کر ابھرتی ہے۔ اور قرآن سے بڑھ کر سچی تسلی کہیں نہیں ہے، قرآن محبت ہے الحمد للہ رب العالمین! # کیا ایک پرندہ ہوا میں سکون سے اس خوف کے ساتھ اڑ سکتا ہے کہ وہ گر جائے گا؟ اسے چھوڑ دیا جائے گا؟ نہیں!کیونکہ اسے یقین ہوتا ہے کہ یہ ہوا، یہ فضاء جو اسکی کائنات ہے، اسے تھامنے اونچا اڑانے کے لیئے ہے، اسکے حق میں اس پر مہربان ہے۔

(جاری ہے)

تو بندہ اگر اللہ پر یقین نہ رکھے کہ وہ اسے تھامے رکھے گا یا چھوڑ دے گا تو کیا وہ رب کی اس کائنات میں اپنی اڑان، اپنا مقصد پا سکتا ہے؟ نہیں! خوف اور محبت یکجا نہیں ہوتے.. محبت خوف سے آزادی کا نام ہے! # ذکر کرنے سے محبت بڑھتی ہے۔ محبت ذکر بڑھا دیتی ہے۔ اور پھر خامشی بھی ذکر ہو جاتی ہے۔ خلوت جلوت کے معنی بدل جاتے ہیں! # اپنے دل کے سکون کے لیئے اپنے ظاہر باطن، اپنی جلوت اور خلوت کی ہم آہنگی یا تضاد کو پرکھو! #محبت قربانی مانگتی ہے، قرب قربانی سے ملتا ہے، فساد سے نہیں۔
#فساد میں اور جہاد میں حق و باطل کا فرق ہے۔ ناحق قتل و شہادت میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ حق محبت ہے انا باطل ہے! # اللہ معصوم حجاب میں نہیں، ہم حجاب میں ہیں، ہم جتنا خود سے حجاب میں ہیں اتنا اللہ ہم سے حجاب میں ہے! #اس کی چاہ کے ساتھ ڈرامے بازیاں نہیں چلتیں، ایک ہی وقت میں تمہاری چاہت اور اسکی چاہت اکٹھی نہیں رہ سکتی سو اگر واقعی اسکا آشکار ہونا مانگتے ہو۔
اسکی چاہ ہے تو پھر یا تو تمہیں اپنی چاہت قربان کرنا ہوگی، اسکی امانت کو جاگیر نہیں سمجھنا ہو گا یا پھر اگر صرف اپنی چاہ کی ہی چاہ ہے تو اپنی اسی چاہ کے سراب میں بھٹکنے کے لیئے تیار ہو جاوٴ کیونکہ محبت میں دوئی نہیں ہوتی محبت تو بحرِ وحدت ہے! #خود کو تنہا کر کے لوگ، خود کو تنہا کہتے ہیں محبت تنہا نہیں ہوتی.. محبت تنہا نہیں کرتی! #ہمیں جس دن اپنے مرنے کا احساس سچ میں ہو جائے، ہم اس دن زندہ ہو جاتے ہیں۔
محبت من و توکا فرق مٹا دیتی ہے۔ # الحمدللہ جسکو یہ یقین ہو جائے کہ اپنی حکمت و محبت سے اسے اللہ ہی دے گا، اللہ ہی چاہے تو نہ دے گا، اور اس سے اللہ ہی لے گا، تو وہ انسانوں کے لینے دینے یا نہ دینے میں نہیں الجھتا! #جب ہم دل میں دل سے محبت کے سامنے نہیں جھکتے تو ہم انا کے ہاتھوں زمانے کے سامنے ٹوٹتے ہیں! # ہم انسانوں کے پردے میں اللہ سے محبت نبھا رہے ہیں۔
جیسی محبت ہم انسانوں سے نبھا رہے ہیں ویسی اللہ سے نبھا رہے ہیں! #جو انسانوں کے درد سے باخبر ہوگیا۔۔ وہ اللہ سے باخبر ہوگیا اور جو اللہ سے باخبر ہو گیا وہ انسانوں کے درد سے باخبر ہو گیا! #خواہش کی گرہ لگائی جاتی ہے، اور اس گرہ کی آسانی محبت عطا کرتی ہے۔ # افسوس اس بات کا ہوتا ہے کے ہم محبت محبت ''جپتے'' تو ہیں، مگر محبت ''جیتے'' نہیں۔ یہ ایک '' نقطے'' کا فرق ہمیں کہاں سے کہاں لے جاتا ہے، کیسے ہمیں خود فریبی، ریا کاری، منافقت اور نفس کے جال میں الجھا دیتا ہے، ہمیں اندازہ تک نہیں ہوتا استغفراللہ۔
اللہ جل شانہ ہمیں اپنی ذات رحیمی کی، اپنی ذات کریمی کے لئے پراخلاص محبت سے نوازے اللھمّ آمین! #محبت پرواہ کے پردوں میں چھپی ہوتی ہے، پرواہ ریاکاری سے بے نیاز ہوتی ہے، ”پرواہ دھوکہ نہیں ہوتی، پرواہ دکھاوا نہیں ہوتی ، پرواہ خلوص ہوتی ہے، پرواہ جتائی نہیں جاتی مگر محسوس ہوتی ہے، پرواہ خاموش ہوتی ہے مگر اظہار ہوتی ہے!“ اللہ محبت ہے اور ہم محبت میں اللہ کو ڈھونڈرہے ہیں! کبھی کبھی سوچتی ہوں کہ اللہ کی تلاش کیوں ہے؟ایسالگتا ہے میں اُس کی متلاشی فقط اس لیئے نہیں کہ وہ مجھے معاف کر دے، یا مجھے کچھ عطا کر دے،مجھ پر مہربانی کر دے، مجھے نہیں پتہ مجھے اس سے محبت ہے یا نہیں، حقیقت تو شاید یہ ہے کہ مجھے اس کی ضرورت ہے، بالکل سانسوں کی طرح، جیسے پھول خوشبو کے بناکچھ نہیں،مچھلی پانی کے بنا کچھ نہیں، جیسے شمع روشنی کے بناکچھ نہیں، جیسے آنکھ بصیرت کے بناکچھ نہیں،دل دھڑکن کے بناکچھ نہیں، میں جاندار ہوتے ہوئے بھی صرف اس کے بنابے جان ہوں ایک زندہ لاش سی۔
اس کا احساس نہ ہو تو کتنی بے حس ہوں میں، اس سے امید نہ ہو تو کتنی مایوس ہوں میں، اس کا یقین نہ ہو تو کتنی خالی ہوں میں، اس کی بات نہ ہو تو کتنی بے کیف ہوں میں، اس کی خواہش نہ ہو تو کتنی بے مقصد خواہش ہے میری، جیسے قوسِ قزح کو نکھرنے کے لیئے روشنی کی، اُس ایک معجزاتی کرن کی ضرورت ہوتی ہے جو اسے کچھ نہیں سے کھلکھلاتی قوسِ قزح کر دے، وہ میرے لیئے ایسا ہے، جیسے کسی تپتے صحرا میں دور دور تک سرابوں سے جابجا اٹی چلچلاتی ریت میں وہ ایک واحد نخلستان ہو۔
جیسے بس وہ ایک اس قابل ہو کہ ایک اس کے لیئے سب تیاگ دیا جاے، جیسے اس ساقیء ازل کے مہکتے ہاتھوں سے جام کی خواہش لیئے ہر تشنگی بھی سر بکف، بصدِ شوق نوش کی جائے۔ ”میرے اللہ!، ہر کیف سے بے نیاز کر کے، تو مجھے اپنا کیف دے میرے اللہ!“ کسی چڑیا کی ہر پکار ہر اڑان کے پیچھے جب اس کا جلوہ جھلکتا ہے تو ہر پرواز کیسی جاندار سی لگتی ہے، ہم سب میں اس کی تلاش ایسے ہی تو سمائی ہوئی ہے، ہماری ہر تلاش میں وہ ہے، یہ تلاش بھی تو ہماری خود آگاہی کا سفر، مقصد ہے، ہم پر احسان ہے۔
مگر کبھی یہ کہہ نہیں سکی کہ مجھے اس سے محبت ہے کیونکہ یہ سوچتے ہی مجھے خیال آ جاتا ہے کہ اس کو مجھ سے کتنی زیادہ محبت ہے۔ ”اکثر سوچتی ہوں لمحہء فراغت میں ، کتنے احسانوں تلے دبی ہوئی ہوں میں!“ ہماری ہر گرتی پڑتی اٹھتی اڑان میں وہ ہے، اسے ہم سے محبت ہے اور ہم اس کے محتاج ہوتے ہوئے بھی اس کے احسانوں سے غافل ہوئے، اپنی خواہش میں الجھے وہ دیوانے ہیں، کہ اس سے غافل ہو کر خود سے غافل ہونے کا سودا کیئے بیٹھے ہیں۔
ورنہ اس کی تلاش تو ہماری پور پور میں سمائی ہوئی ہے، ہم اس کا وہ عکس ہیں جو اپنی انا کے گردو غبار میں اٹے اپنی ہی حقیقی صورت سے ناآشنا ہیں، ہم اس کے بنا قطعی ادھورے ہیں، ہماری تکمیل ہے وہ! جس محبت سے ہمیں اس نے ہمیں اپنے لیئے چنا ہمیں تخلیق کیا، یہ محبت ہم دوسروں میں اپنے لیئے ڈھونڈتے ہیں اور وہ مہربان اس سے بڑھ کر محبت کے خزانے لیئے ہمارے لیئے منتظر بیٹھاہے اور ہم نادان اپنی خواہش کے بت کے در سے نگاہ ہی نہیں ہٹا پاتے، خواہش سچی ہے، تلاش سچی ہے، بس ہر کوئی اپنے اپنے ظرف جتنا راستہ لیئے ہے، ہر کوئی وہ در کھٹکھٹا رہا ہے جہاں اس نے اپنی آس بندھا ئی ہے، مگر دیتا تو وہی ہے جس کا 'سب' ہے، جس سے 'سب' ہے۔
ہم خالق کو بھلا کر مخلوق میں الجھ گئے، حالانکہ خالق کا احسان ہی تو تھا کہ اس نے اپنی تلاش آسان کرنے لیئے مخلوق کے پردے میں خود کو چھپا لیا، اب دیکھیں کب مخلوق سے نگا خود پر جا رکتی ہے، اور کب وہ چاہے تو نگاہ اس پر جا ٹکے۔ 'میں' سے 'تم' تک کا فاصلہ محبت سے ہی ہو کر گزرتا ہے ناں! ”اپنے ذکر کی مجھے دے توفیق، اس توفیق میں مجھے لطف دے، اس لطف میں اپنا قرب دے، مجھے قرب دے مجھے تھام لے، مجھے تھام کر اپنے راز دے، اپنے راز دے اپنا عشق دے“ محبت اللہ اور بندے کا وہ خوبصورت رشتہ ہے جو ازل سے ہے مگر خواہش کا میل کچیل اسے دھندلا دیتا ہے۔
سو، اِسے وہ آنسو پاکیزگی عطا کرتے ہیں، جو اس خواہش سے نکلتے ہوئے کہیں تنہائی میں فقط اپنے رب کے سامنے بہائے جائیں۔ عطا دنیا کی نگاہ کا معاملہ نہیں، عطا دل کے اس گوشے کے سکون کا معاملہ ہے جہاں دنیا اور اللہ کی کشمکش ایک عام انسان کو بے چین رکھتی ہے۔ مگر جب اللہ دل کو چن لیتا ہے تو بندہ اللہ کی رضا چن لیتا ہے۔ پھر وہ دنیا کی طلب سے خواہش کی طلب سے آزاد کر دیا جاتا ہے، یہ وہ راز ہوتا ہے جس سے بندہ شروع میں خود بھی بے خبر ہوتا ہے کہ شروع میں وہ بروئے رب گریہ زاری کرتا ہے، تڑپتا ہے مگر یہ راز، رازو نیاز کی حدوں میں تب داخل ہوتا ہے جب دل پر سکینت اتاری جاتی ہے، جب اللہ راز عیاں کرتا ہے، صبر کے دھارے حقیقتاً کھول دئیے جاتے ہیں، پھر بے چینی کا بے خودی سے ہوتا، اللہ کے سامنے گڑگڑاتا صبر و شکر سے سنورتا، خودی کو پاتامحبت کا خوبصورت معجزہء محبت عطا ہوتا ہے۔
”محبت بحرِ وحدت ہے، اکائی میں دوئی نہیں رہتی، یا تو تم رہ جاوٴ، یا محبوب کو رہنے دو، محبوب تو رہے گا، فنا تو تم نے ہونا ہے، تمہارے لیئے بہتر ہے، تم قبل از جفا.. فنا ہو جاوٴ، کارِ محبت میں بیچ کا راستہ ہے ہی نہیں، یا جفا ہے یا فنا ہے، ویسے تو جفا کے بعد بھی فنا یقینی ہے، مگر وہ فنا لذتِ محبت سے تشنہ رہ جاتی ہے!، محبت ہم سے اپنا آپ دریافت کروا دیتی ہے، ورنہ ہم سے گم گشتہ بھلا کون ہو؟“ محبت میں آزمائش لازم ہے۔
آزمائش حقیقت کھول دیتی ہے، یہ ادھر والوں کو ادھر اور ادھر والوں کو ادھرکر دیتی ہے کہہ لیجیے مومن اور منافق کا فرق واضح کر دیتی ہے ”محبت راز ہوتی ہے مگر افشا بھی ہوتی ہے، محبت زخم بھی دیتی ہے..مگر مرہم بھی یہی ہوتی ہے، محبت محض دعویٰ نہیں ہوتی، محبت اخلاص ہوتی ہے اخلاص جذبہ ہوتا ہے جب یہ جذبہ عشق کی بھٹی سے گزرتا ہے تو کندن بن جاتا ہے اور کائنات اسکی ضوفشانی سے دمکتی ہے ”محبت قلب و ظرف کی وسعت دیکھتی ہے قلب و ظرف کی طاقت صبر و شکر ہے، محبت دو جہاں کی وسعت رکھتی ہے اور سمٹ آنے پر ایک نقطے میں سماسکتی ہے، محبت درد ہے تو نہاں ہے، محبت زیست ہے اور زندہ ہے، محبت سمندر سے گہری ہے اور صحراہے دل میں پنہاں ہے“ محبت آب زمزم کا وہ خوبصورت معجزہ ہے جو کسی تڑپتی سسکتی ہوئی ایڑی کے مسلسل سربسجود رہنے کے بعد صحرا کے سینے سے تڑپ کر پھوٹ پڑتا ہے ”محبت اشک ہے تو دعا ہے، محبت مسکان ہے تو قربان ہے، محبت محبوب کی رضا ہے، محبت 'محبوب' ہوتی ہے“ محبت پردوں میں ہوتی ہے اور پردوں سے بھی ہو جاتی ہے مگر تڑپ بہرحال چشمے کی رہتی ہے اور چشمے ہی سے یہ طلب، عطا و سیراب ہوتی ہے ”محبت چھینی نہیں جاتی یہ قربان ہونے سے ملتی ہے، محبت خود سپردگی ہے. “ محبت لازوال ہے دنیاوی موسموں سے بے نیاز بہار ہو یا خزاں، انسانی مزاجوں سے ماورا خوشی یا غم ہر حال میں لبّیک کہتے ہوئے نبھائی جاتی ہے ”محبت میرے رب کی عطا ہے، محبت معجزہ ہے“ محبت وحی سی دل پر اترتی ہے یہ ہر اختیار کو بے اختیار کرتے ہوئے ہم پر مسکراتے ہوے ہمارے ساتھ مسکراتی ہے ”محبت ساری مشکلیں آسان کروا دیتی ہے، محبت برداشت اور سہنے کا ضبطِ کمال عطا کرتی ہے ، محبت میں تاسف نہیں ہوتا ، محبت میں شکایت نہیں ہوتی ، محبت سود و زیاں سے بے نیاز ہوتی ہے ، محبت کلمہ بھی ہوتی ہے محبت جہاد بھی ہوتی ہے، محبت نماز بھی ہوتی ہے محبت سجدہ بھی ہوتی ہے“ محبت، زہر کا پیالہ پینا ہو، چھری تلے لٹانا ہو، نیزے پر قرآن پڑھانا ہو، سجدے میں سر کٹاناہو،کچے گھڑے پر بہتے جانا ہو، سب بخوشی کرواتی ہے، اور اس کے بعد اور اس سے پہلے بھی سجدہء شکر بجوا لاتی ہے. ”محبت سب اختیارات ہوتے ہوئے بھی دشمنوں کو سزا نہیں دعا دیتی ہے، محبت فنا تو کرتی ہے مگر محبت کو فنا نہیں، محبت لگتی ظالم ہے مگر اس سے بڑھ کر رحم کرنے والی کوئی شے نہیں“ اللہ پاک سے دعا ہے اللہ پاک ہمیں محبت کی عظیم اور لازوال خزانوں سے فیضیاب کر دیں اللھمّ آمین! ”تم یار چھپائے پھرتے ہو، میں یار دِکھانے آئی ہوں‘ ہر جا، ہے اُس کو دیکھو تو، میں جس کو دکھانے آئی ہوں، جو روٹھا نہیں اس مالک کو، نازوں سے منانے آئی ہوں ، وہ ہنساتا ہے وہی رلاتا ہے، یہ رمز سمجھانے آئی ہوں، ہم اس کے ہیں،سب اُس کا ہے، یہ سچ پھیلانے آئی ہوں، یہاں آنا واپس جانا ہے، میں واپس جانے آئی ہوں، وہ راز ہے، وہی محرم ہے، یہی راز بتانے آئی ہوں، وہی اول ہے وہی آخر ہے، وہی ہے بیچ، جتانے آئی ہوں، جو یاری اس نے لگوائی ہے، وہ یاری نبھانے آئی ہوں، اس کی تڑپ میں ہے اُس کو پانا، یہ پیغام سنانے آئی ہوں، وہ ایک مجھے بس کافی ہے، ہر بت بھلانے آئی ہوں، اس کا مرہم سب سے کامل ہے، ہر زخم سہلانے آئی ہوں، اس سے دور ہیں رحمت سے دور، یہ انجام ڈرانے آئی ہوں، نور کے اس کی ٹھنڈک لے کر، شیطان جلانے آئی ہوں، اس سے غفلت کے صحرا میں، دریائے حمد و ذکر بہانے آئی ہوں، خوب ہیں اس کے بہانے سب، میں جس کے بہانے آئی ہوں، میں اس کی تھی میں اس کی ہوں، میں بس اُس کی ہو جانے آئی ہوں، اُس واحد کی ہے قدرت ساری، اُس کی قدرت دکھانے آئی ہوں!

Chapters / Baab of Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham