Episode12 - Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham

قسط نمبر12 - اللہ محبت ہے - حیا ایشم

محبت تکلیف میں نہیں رکھتی، انا سے وفا اور پھر بقاء کے سفر میں جس فنا سے ہو کر گزرنا ہوتا ہے ، وہاں انا ہی اس سفر کو زیادہ تکلیف دہ کر کے دکھاتی ہے، مختلف آزمائشیں آتیں ہیں، یہ سفر آسان نہیں ہوتا، اس سارے سفر میں بس خود کو اللہ کو ایسے سونپ دو، جیسے کوئی شیر خوار بچہ اپنی ماں کو اپنا آپ سونپے ہوتا ہے، اپنا آپ اپنی عقل کی مزا حمت سے ہٹ کر اللہ کو ایسے سونپ دو جیسے کوئی پتھرجوہری کو خود کو سونپ دیتا ہے، وہ جیسے چاہے سنوارے جیسے چاہے تراش خراش کرے، بس یہ ایقان و ایمان رکھو کہ وہ دنیا جہاں کا بہترین جوہری ہے، اس کے ہاتھ لگ جائے تو پتھر ہیرا ہوکر رہتا ہے، اب تم اپنا ظرف دیکھو، اس کو وسعت بخشنے کی راہ میں اپنی انا کو اس کے آڑے نہ آنے دو، ہر جذبہ ہر شدت رب کا احسان ہے ، بہت تاریکی میں سے جب پردہ ہٹتا ہے تو اکثر نظر نہیں آتا، ایک دم پلکیں جیسے جھپک سی جاتیں ہیں، جیسے روشنی سے ایڈجسٹ ہونے میں وقت چاہتی ہوں، سو اندھیرے سے روشنی میں آنے کے سفر کی بھی اپنی آزمائشیں ہیں، اس میں بھی یہ وقت یہ جذبے ضروری ہیں، کہ یہ سب سفر کا حصہ ہیں!
دراصل حقیقت تو یہی ہے کہ زندگی کی آزمائشوں میں اگر اللہ کا اسکے ساتھ کا احساس نہ ہو تو زندگی کتنی بے کیف، بے نور، بے مزہ، کٹھن، جامد لگتی ہے، اس زندگی میں زندگی ساتھی نہیں ہوتی اس زندگی میں اللہ ساتھی ہوتا ہے کیونکہ زندگی تو خود سراسر آزمائش ہے ایک وقتی پڑاوٴ۔

(جاری ہے)

۔ ساتھی وہی ہوتا ہے جو ساتھ دیتا ہے جس کے پیچھے بھاگنا پڑے وہ ساتھ نہیں ہوتا تو ساتھ کیا دے گا؟ زندگی خواہشوں کے دروں آزمائش کی صورت آزماتی ہے اور اللہ اس سفر میں ہمسفر کی صورت رہنما کی صورت بھروسے کی صورت غیر مشروط محبت سے لبریز ہمارے ساتھ ہوتا ہے، اللہ محبت ہے اور محبت ساتھ ہوتی ہے اور ساتھ نبھاتی ہے اللہ سے بہترین ساتھی کوئی نہیں اس نے خود کہا وہ ہمارے ساتھ ہے ہم جہاں ہیں! اللہ پاک ہمیں اپنے احساس سے سرشار رکھیں اور خالص اپنے لیئے خالص کر لیں اللھم آمین!
”محبت ہر ہر پردے میں اللہ کی تلاش ہے!“
کبھی آنسو ، کبھی دعا میں، کبھی ذرے کبھی کائنات میں، کبھی انسان کبھی حیوان میں، کبھی چڑیا کبھی چاند میں، کبھی موج کسی جھیل میں، کبھی سمندر کسی چراغ میں، کبھی سجدے کسی مے میں ، کبھی نیند کبھی خواب میں، کبھی کسب کبھی آرام میں، کبھی خامشی کبھی بات میں، کبھی مشکل کبھی راحت میں، کبھی صبح کبھی رات میں، کبھی معافی، کبھی احسان میں، کبھی خالی کبھی سامان میں، کبھی تشنہ کبھی اسباب میں، کبھی ہجر کبھی وصال میں، کبھی مصیبت کبھی آرام میں، سردی کبھی گرمی میں ، کبھی برف کبھی آبشار میں،کبھی نیکی کبھی ثواب میں کبھی گناہ سے بچنے کسی احساس میں، کبھی اس جا کبھی اس جا میں..محبت ہر ہر پردے میں اللہ کی تلاش ہے! اور اللہ کی تلاش اسی پر عیاں ہوتی ہے جسے وہ اپنی تلاش کا احساس دینا چاہے.. وہ اتنا خالص ہے کہ جس دل میں اپنی تلاش بھرنا چاہتا ہے اس دل کے مرکز کو 'میں' سے پاک کرتا ہے پھر دنیا کی ہر آلائش سے پاک کرتا ہے اور خواہش کے دھوکے سے نکال کر من کی دنیا کو نکھار دیتا ہے پھر اپنی یاد سے ایسے مزین کرتا ہے جیسے اندھیرے میں ستارے جگمگاتے ہوں۔
پھر اشکوں سے پاک کی گئی نگاہ کو اپنی محبت کی روشنی کی جِلا خوبصورت قوسِ قزح بخشتا ہے۔ پھر یہ روشنی ارض وسما میں جا پڑتی ہے۔ 
”کبھی وہ کسی 'کْن' سی کسی بچے کی مسکراہٹ میں دمکتی ہے،
کبھی اچانک چھپ کر کسی ستارے میں جگمگاتی ہے،
کبھی کسی محبوب کی صورت میں جا سمٹتی ہے،
تو کبھی چاند کی اوٹ میں شرارت کرتی ہے۔ کبھی بادلوں میں کوئی نقش بنا جاتی ہے،
کبھی دل میں محبت رحم سا بھر کر کسی کے لیئے خاموش راتوں میں بے بسی سے اشک بہاتی ہے،
تو کبھی آنکھوں میں کسی کا عکس دکھا دیتی ہے،
محبت امید ہے روشن…محبت راز گہرا ہے،
صبر و انتظار ہے اگر…تو محبت سعی بھی ہے،
محبت الہام ہے اگر… توقلبِ وحی سی ہے،
کبھی اس کی کمی سی ہے…کبھی اس کی تشنگی سی ہے،
ہاں تکمیل ہے یہی …کبھی یہ بندگی سی ہے،
سیاہ رات میں زندہ…یہ روشن ستارہ ہے،
یہ سحر و قمر سی ہے…کبھی برگ و ابر سی ہے،
بارش میں نکھرتی سی…کبھی اشک رواں سی ہے،
کبھی دل کے افق پر یہ…مسکراتی قوس قزح سی ہے،
محبت بادوباراں میں…اک جھلمل دیا سی ہے،
کبھی یہ آہ زاری ہے…کہیں پہ ضبط جاری ہے،
کبھی یہ گفتگو ہو تو …محبت عجب دعا سی ہے،
محبت رحم ہے جاناں…دل کو گداز کرتی ہے،
یہ آنکھیں نم کرتی ہیں…یہی دل کو جھکاتی ہے،
یہ خواہش جگاتی ہے…یہی سجدہ سکھاتی ہے،
یہی درد دیتی ہے…یہی مرہم لگاتی ہے،
روح کا راز ہے گہرا…کیا بیان ہو مجھ سے،
معجزہء کن فکاں سی ہے…محبت اک عطا سی ہے!ً“
محبت روح کاراز، روح پر عطا ہے۔
محبت ایک بار روح میں اتر آئے تو ازل کے اس کیف سے جا ملتی ہے جو روح کا خاصانِ خاص ہے اور تبھی روح اپنی اصل سے آشنا ہوتی ہے اس حلاوت سے اس لطافت سے آشنا ہوتی ہے کہ وہ محبت کے کیف کو پاتی ہے۔ پھر وہ وجود کی قید سے بے نیاز کائنات سے بھی ماورا ہو جاتی ہے جو اسکی راہ میں آئے، محبت ہو جاتا ہے،ہر ذرہ دعا ہو جاتا ہے۔الحمدللہ محبت ہر ہر پردے میں اللہ کی تلاش ہے۔
اس تلاش میں ہم اللہ کو اپنے گمان جیسا پاتے ہیں، ہم اللہ کو ویسے دیکھتے ہیں جیسا ہم نے اپنے والدین کو اپنے بچپن میں پایا ہو، کچھ کے نزدیک وہ بہت مصروف، ججنگ یا سزا دینے والا ہے، تنہا چھوڑ دینے والا، ناراض رہنے والا، کچھ کے نزدیک وہ بہت محبت کرنے والا ہے، کچھ کے نزدیک وہ دل کی بات بن کہے جان لینے والا ہے، کچھ اس کے ڈر میں مبتلا رہتے ہیں، کچھ کے نزدیک وہ ترسانے والا ہے۔
قرآن میں جیسا اللہ نے خود کو بتایا، ہم اللہ کو ویسے جان ہی نہیں پاتے کیونکہ عموماً ہمارے والدین یہ ذمہ داری ہمارے اسلامیات کے اساتذہ کرام یا مولوی صاحبان کی سمجھتے ہیں، عموماً سیپارہ پڑھانے والے مولوی حضرات ہمیں اللہ سے اللہ کے کلام سے متعارف کروانے کی بجائے زیادہ وقت زیر زبر میں لگانے کو ترجیح دیتے ہیں، یا اگر اللہ کے بارے میں کوئی بات ہو بھی تو زیادہ تر سزا و وعید کے حوالے سے ہوتی ہے، کچھ کے نزدیک جب انکا اپنا رعب نہیں پڑتا تو وہ اللہ کے حوالے سے ڈرا دھمکاکر اپنادبدبہ قائم کر لیتے ہیں، اور پردے میں اللہ سے بھی ایک عجب دوری پیدا ہوتی ہے، مگر ہماری روح، ہمارا قلب ازل سے اس محبت کی تلاش میں ہے جسکا مزہ ہماری روحیں ہماری پیدائش سے بھی قبل چکھ چکی ہیں، اب اس کیف کی تلاش انسان کو بھٹکاتی ہے، کبھی وہ یہ کیف کسی پردے میں تلاشتا ہے، کبھی رشتے میں۔
ہر روح اپنی اصل کی تلاش میں سرگرداں ہے۔ ہمارا مقصد اللہ کی پہچان ہے، ہمارے والدین، اساتذہ کرام، مولوی صاحبان اللہ کی محبت کا پردہ ہیں،جو اپنے اور ہمارے بقدرِ ظرف اور بمطابق تقدیر ہمارے ساتھ اپناسامعاملہ کرتے ہیں، اور ہم سب اپنے اپنے سفر میں اسی کی تلاش میں اسی کی انگلی بقدرِ ظرف تھامے بڑھ رہے ہیں۔ اللہ ہمیں توفیق دے کہ ہم اللہ کو ویسے جان سکیں جیسا اللہ کو جاننے ماننے اس سے محبت اسکی بندگی کرنے کا حق اور حکم ہے اللھم آمین۔
”اک تلاش ہے جو ازل سے ہے جاری،
اک سفر ہے جو … ختم نہیں ہوتا!“
اور یہ سفر محبت آسان کر دیتی ہے، اللہ پاک آنسو و محبت لے کر اس دل میں اپنی یاد نہیں بھیجتے جہاں بغض ہو، حسد ہو، کینہ ہو، عداوت ہو، اسکے برعکس اللہ پاک وہ دل پسند کرتے ہیں جو شکستہ ہو، جہاں سوز ہو، درماندگی ہو، لاچارگی ہو، جتنا دل سوز سے مزین ہو گا، اللہ وہاں اتنا سکون طاری کر دے گا۔
سوز سے سکون کا سفر اللہ طے کرواتا ہے، ہم محبت کے پردے میں سوز میں رہ کر سکون کے متلاشی ہیں۔ اللہ سکون ہے۔ اللہ محبت ہے ہم محبت کے پردے میں سوز میں رہ کراللہ کے متلاشی ہیں۔ اللہ کی اس تلاش میں ایک ہی وقت میں تمہاری چاہت اور اسکی چاہت اکٹھی نہیں رہ سکتی سو اگر واقعی اسکاآشکار ہونا مانگتے ہو.. اسکی چاہ ہے تو پھر یا توتمہیں اپنی چاہت قربان کرنا ہوگی اسکی امانت کو جاگیر نہیں سمجھنا ہو گا یا پھر اگر صرف اپنی چاہ کی ہی چاہ ہے تو اپنی اسی چاہ کے سراب میں بھٹکنے کے لیئے تیار ہو جاوٴ کیونکہ محبت میں دوئی نہیں ہوتی محبت تو بحرِ وحدت ہے۔
اللہ کی شان محبت ہے اور اسکی محبت نرالی ہی تو ہوتی ہے بندے کی سمجھ سے ماورا ہے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا خوبصورت قول ہے ۔
'''میں نے اللہ کو اپنے ارادوں کے ٹوٹنے سے پہچانا''
شکستگی میں بھی بس یہ یقیں ہے
میرے رب کی صفت رحم ہے رحم ہے
سبحان اللہ واقعی ایسا ہی تو ہوتا ہے۔ جو لوگ اللہ کو اچھے لگتے ہیں، ان کے ہر ہر ارادے میں اللہ پاک اپنی شانِ کریمی کی جھلک ضرور اپنے بندوں کے دل پر واضح کر دیتے ہیں۔
کہ وہ ہر وسیلے سے اپنی ذات سے بھی بے نیاز ہو کر اپنی کاوشوں کا منبع، اپنی مشکلوں میں راحت، اپنے حوصلوں کا یزداں فقط اس ذاتِ رحیمی کو مانیں، اور مسکراتے ہوئے بار بار مانیں اور کمالِ شوق سے کہہ اٹھیں لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہﷺ۔ پردے سے وسیلے سے انکار نہیں، ہاں مگر رب کی حقیقت اس پردے سے بالاتر اور واضح رہنا ضروری ہے۔ رب ان کے کاموں میں الحمد للہ آسانی ضرور مہیا فرماتا ہے، ہاں اپنے وقت سے، اور جہاں یقینِ کامل اللہ سے ہی جڑا ہو!
”پھر معجزے ہوتے ہیں ،
صحرا میں بارش ہوتی ہے،
خار میں گل کھلتے ہیں،
آنسوووٴں میں مسکراہٹ کھلتی ہے،
تاریکیوں میں روشنی ملتی ہے،
تبھی تو اللہ دل سے یاد آتا ہے،
اور اللہ اپنی یاد سب کو کہاں دیتا ہے،
یہ تو فقط ان دلوں پر نازل ہوتی ہے،
جنہیں وہ چنتا ہے،
جو اسے اچھے لگتے ہیں،
جن سے وہ پیار کرتا ہے،
جنہیں وہ اپنا آپ دکھانا چاہتا ہے!“

Chapters / Baab of Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham