Episode28 - Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham

قسط نمبر28 - اللہ محبت ہے - حیا ایشم

محبت نکھارتی ہے
 انا .. فنا .. رضا .. بقاء !
# ہو اور ہو جا.. کے درمیانی وقفے/تاخیر کو انا کہتے ہیں۔
#اللہ دے کر لیتا اور لے کر ہی تودیتا ہے اور ہم نادان لے کر نہ دینے پر مصر ہو کرخود اپنے دشمن ہو جاتے ہیں۔
# ہر خواہش آزمائش ہے اور جو خواہش آزمائش بن جائے اسے اللہ کی رضا کے سمندر کے سپرد کر دو!
#انا کے قفس سے ہی نہیں خواہش کے پتھر سے بھی ہو آزاد اور پھر محبت کے آسمان میں کھلکھلاتی سی اڑان اپنی دیکھ!
#خواہش اور تقدیر کے مابین ضد.. انا، غم و غصہ کہلاتی ہے۔
#کہیں پر سب دیکھتے ہوئے آنکھ بند کی جائے، تب ظلم ہوتا ہے۔
#اگر اناتکلیف نہ دے تو محبت مسیحائی کیسے کرے؟ کائناتِ محبت میں الحمدللہ سب عطا ہے، کچھ واضح.. کچھ درپردہ! 
#شکایت وہی کرتا ہے جو حق ادا نہیں کرتا!
# خالی برتن بہت بجتے ہیں ..بھر جائیں تو خاموش ہو جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

#جتنا 'میں'کو.. اللہ کو ، اللہ کیلئے ، اللہ کی محبت و مصلحت کے لئے سپرد کر دیا جاے اتنا سکون مل جاتا ہے ان شا ء اللہ۔
محبت اور انا کی کشمکش میں ، اناجیت جائے تو زندگی ہار جاتی ہے۔ محبت ہارتی نہیں، یہ توخود فتح ہے، یہ وہاں چلی جاتی ہے جہاں اسکی قدر کی جاتی ہے.محبت مرتی نہیں، محبت کو فنا نہیں، محبت نے دراصل خود انا کو پیدا کیا ہے، اپنی پہچان اور قدر کے لئے، آزمائش کے لئے، انا بذاتِ خود آزمائش ہے اس سے پرکھا جاتا ہے.سو، انا بذات خود بری نہیں ہوتی۔ محبت ازل سے ہے ابد تک رہے گی۔
انا،فنا ہونے کے لئے تخلیق کی گئی ہے تا کہ وفا کی بقا اجاگر ہو۔
#ہم وہ سب نہیں کر سکتے جو سب کر رہے ہیں، ہمیں وہ سب کرنے کی ضرورت بھی نہیں جو سب کر رہے ہیں ، وہ سب ٹھیک ہے جو وہ سب ٹھیک کر رہے ہیں، وہ سب ٹھیک ہے جو ہم ٹھیک کر رہے ہیں
#ہمیں بس یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ جو ہم کر رہے ہیں کیا ہم وہ ٹھیک کر رہے ہیں؟
#جو نہیں ہوا وہ اچھا ہوا، جو ہو گیا وہ اچھا ہوا، جو ہو رہا ہے وہ اچھا ہے، جو نہیں ہو گا وہ اچھا ہو گا، جو ہو گا وہ بھی اچھا ہو گا!
#ناشکری کفر پر لے جاتی ہے، اور کفر.. ملحدہونے پر.. استغفرللہ!
#بے بسی آر یا پار کرتی ہے کہ بندہ بحضورِ رب عاجزی.. اپنی حقیقت کی طرف آ جائے یا جھوٹی خدائی کی جانب!
#'میں' صرف اگریشن میں ہی نہیں،'میں' ڈپریشن میں بھی عروج پر ہوتی ہے۔
#خودکشی، بھوک، بے خوابی، شکایت، ڈپریشن، کا تعلق معاشی غربت سے نہیں، انسان کی روح، اسکے ایمان کی غربت سے ہے۔
#ہم دوسروں سے تب تک ہی دست و گریبان رہتے ہیں جب تک ہم اپنے گریبان میں جھانک کر نہیں دیکھتے!
#ہر خیر کو شیطان مشکل بنا کر دکھائے گا اور ہر شر کو آسان، مشکل و آسان کے اس سراب کو نگاہ حق ہی جانچ سکتی ہے، نگاہِ حق عطا ہے الحمدللہ!
#انا ایک بہت بڑی آزمائش ہے اور آزمائش اچھوں اچھوں کی حقیقت کھول دیتی ہے۔
#کچھ لوگ حق جتانے کے عادی ہوتے ہیں، کچھ حق چھیننے کے، اور کچھ حق چھوڑ دینے کے، اور جو کوئی بھی اپنا حق اللہ کے لیئے چھوڑتا ہے اللہ اسے کبھی نہیں چھوڑتا، بے شک اللہ احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے نہ کہ احسان جتانے والوں کو!
#جو دو گے وہ پلٹ کر آئے گا۔ خواہ وہ مان ہو یا دھوکہ، امید ہو یا وسوسہ، آنسو ہو یا مسکان، جفا ہو یا وفا، دعا ہو یا دغا، آسانی ہو یا زحمت، سکون ہو یا وحشت، رحم یا ظلم و ستم، خوشی ہو یا غم۔
جو دو گے وہ پلٹ کر آئے گا۔ ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ ہم وہی دے سکتے ہیں جو ہمارے پاس ہوتا ہے۔ اگر سکون چاہتے ہو تو حق شناسی کی دعا مانگو، حق کا حق ادا کرنا شروع کر دو، شکووں سے بے نیاز ہو جاو گے، شکوہ وہی کرتا ہے جو حق ادا نہیں کرا۔بھلا حق ادا کرنے والوں کے پاس اتنی فرصت کہاں کہ وہ شکوے کرتے پھریں۔ جو اپنا بھلا نہیں کرنا چاہتا بھلا اس کا بھلا کون کر سکتا ہے، اللہ ہم سب کا بھلا کرے اور ہمیں اپنا اور دوسروں کا بھلا کرنے کی توفیق دے اللھم آمین!
#ہم اکثر خود ساختہ مظلومیت کے چکّر میں اللہ پاک کی نعمتوں کی نا شکری کر کے سب سے پہلے خود پر اور پھر دوسروں پر ظلم کرتے ہیں۔
حاصل کی ہوس اتنی ہی فضول ہے جتنا زندہ رہتے ہوے مر مرکرجینا۔ جب جو لکھا ہے وہ تب مل کر رہے گا، جو نہ ملے اس میں رب کی طرف سے خیر ہے، جو وہ دے رہا ہے وہ اچھا ہے، جو اس نے لے لیا وہ اچھا کیا، جو اس نے نہیں دیا وہ بھی بہت بہتر کیا، تو اس کی رضا سے کیسی لڑائی؟ اور لڑنا ہی چاہتے ہو تو لڑ لو، حیرت سی حیرت ہے لوگ اللہ سے خواہشیں مانگتے ہیں نہ جانتے ہوئے وہ خواہش انکے لئے کیا سموئے ہے، ہاں سب پردے ہیں سب سے بڑی حقیقت یہ ہے کہ اسے اس سے مانگو۔
#محبت قربانی مانگتی ہے، قرب قربانی سے ملتا ہے، فساد سے نہیں۔ فساد میں اور جہاد میں حق و باطل کا فرق ہے۔ ناحق قتل و شہادت میں زمین و آسمان کا فرق ہے۔ حق محبت ہے انا باطل ہے!
# جھوٹ نہ دوسروں سے اچھا نہ خود سے! جھوٹے قہقہوں سے سچے آنسو بہتر ہوتے ہیں۔جھوٹے قہقہے آپکو اندر سے خالی و تاریک کر دیتے ہیں اور سچے آنسو آپ کا اندر باہر سب پاک کر جاتے ہیں! سچ کہوں تو آپ کے اندر سچی مسکراہٹوں اور محبت کے لئے جگہ کر جاتے ہیں الحمدللہ! 
#زبان کا اختیار سراب ہے، جو کہ دنیا میں ہی رہ جائے گا، ایک وقت آئے گا جب زبان بولے گی مگر تب ہمارا اختیار بے بس ہو گا اور ہماری ہی زبان ہماری اجازت کے بغیر وہ بولے گی جو ہم نے اسے دنیا میں اسے بولنے کی اجازت دی تھی۔
# حسد رکھنا درپردہ اللہ کی تقسیم کے فیصلے سے ناراضگی کا اظہار ہے۔
# مخلوق سے شکووں، یا نفرت میں رہنا خالق کی محبت میں حجاب ہے۔
# محبت کی راہ میں محبت والے سراب سے دل برداشتہ ہو کر محبت کی جستجو ترک نہیں کر دیتے، محبت کی راہ میں سراب سے واسطہ پڑ جائے تو یہ قابلِ نفرت نہیں بلکہ یہ بھی ضروری ہے، سراب کی بہت وقعت ہوتی ہے، اس سے واسطہ نہ پڑے تو حقیقت کی تلاش کا آغاز شدت نہیں پکڑتا، انسان اپنی شدتوں سے آگاہ نہیں ہوتا۔
سراب اکثر باہر نہیں اپنی ہی نگاہ میں ہوتا ہے، اگر اسکی تسلیم و آگاہی نہ ہو تو انسان خود اپنی تلاش سے آگاہ نہیں ہوتا!
#کسی کی آزمائش اگر آپکے سامنے آ جائے تو وہ آپ کی آزمائش بھی بن جاتی ہے۔
#اے اللہ، نیکی کے اس غرور سے بچا جو اپنی ''میں' میں الجھا کر تجھ سے دور کر دے، اے اللہ تیرے ہونے کی غفلت کے تکبر میں کیئے جانے والے گناہ سے بچا جو جھوٹی خدائی کے سراب میں مبتلا کر کے تجھ سے دور کر دے، بے شک نیکی کے اس غرور سے گناہ کا وہ اشکِ ندامت بہتر جو سر بسجود سا رب کی رحمت کا در کھٹکھٹا ئے الحمدللہ۔
 # جو بونا ہے وہ تو کاٹنا ہے، سو بوتے ہوئے اللہ کی خیر اور مدد مانگنا، کاٹتے ہوے اللہ کا شکر ادا کرتے نہیں تھکو گے، ویسے بھی جب ہم دل میں دل سے محبت کے سامنے نہیں جھکتے تو ہم انا کے ہاتھوں زمانے کے سامنے ٹوٹتے ہیں!
#ہمارے اپنے ایجاب و قبول میں، حق میں، ہماری خیر میں ؛؛ہم؛؛ سے بڑی رکاوٹ کون ہو سکتا ہے بھلا اورزیادہ تر مسائل 'میں' سے جنم لیتے ہیں، جتنی 'میں' ہو گی اتنے گلے، اتنی شکایتیں، اتنے رنج، اتنی اذیت، اتنا اوروں سے موازنہ، اتنا مقابلہ اتنی مین میخ، اتنے سوال، اتنی توقعات، اتنی کنٹرولنگ، اتنی مایوسی، اتنی ناشکری، اتنا غصہ، اتنی تکلیف! جتنا 'میں' کو، اللہ کو ، اللہ کیلئے ، اللہ کی محبت و مصلحت کے لئے سپرد کر دیا جائے اتنا سکوں مل جاتا ہے انشا اللہ۔
اللہ تو کیا اللہ کی یاد بھی بہت پاک ہے یہ وہاں نہیں آتی جہاں حسد، کینہ، بغض یا عداوت ہو، یہ شیطان کے وہ ہتھیار ہیں جن کے ذریعے وہ اپنے مغوی کے دل میں اسکی اصل سے اسکو جدا رکھتا ہے اور مغوی خود اپنے نفس کی کمزوری کی بنا پر شیطان کی مدد کرتا ہے۔ 
#سکون صرف اس امر میں ہے کہ ہم یہ جان اور مان لیں کہ جو بھی ہو رہا ہے اللہ کی رضا سے ہو رہا ہے! اللہ کے کُن سے ہو رہا ہے۔
یہ تو ہم ہیں جو اپنے نفس پر ظلم کرتے ہیں! اور اذیت خریدتے ہیں اللہ پاک ہمیں کوئی تکلیف نہیں دینا چاہتے! وہ ذات رحیمی بے انتہا مہربان ہے۔
#کچھ لوگ خوشی کو زندگی کا مقصد سمجھتے ہوے دیوانہ وار اس تتلی کو مٹھی میں قید کرنا چاہتے ہیں. اس میں سے کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کے دلوں پر یہ راز وحی سا اترتا ہے کہ زندگی تو خوشی اور غم،حرص و ہوس، سے ماورا قناعت اور صبر و شکر میں جیتی ہے۔
اور پھر ان میں سے کچھ لوگوں پر الحمدللہ، اللہ کا فضل و کرم ہوتا ہے وہ قناعت پر قانع ہو جاتے ہیں اور خوشی و غم کیا زندگی کا مفہوم پا جاتے ہیں۔ اللہ قناعت کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے، راضی رہنا شکر کرنا حمد کرنا احسان کرنا یہ وہ تمام صفات ہیں جو اللہ ہی بندے کو عطا کرتا ہے، قناعت دنیاوی غم و خوشی میں راضی برضا رہنے کا نام ہے الحمدللہ!
#درجے ہوتے ہیں۔
۔ ''میں'' سزا، جزا، و ریا میں اٹکاتے ہیں، ''تم'' رضا پر لے جاتا ہے!
# تم وہ کرتے رہو جو تم نے کرنا ہے.. اللہ وہ کر رہا ہے جو اس نے کرنا ہے!
#حقیقت ہم سے دور نہیں جاتی، ہم خود فریبی چْن کر حقیقت سے دوری چْن لیتے ہیں
#تم جتنا چاہے حقیقت کو نظر انداز کرو، حقیقت تمہیں کبھی نظر انداز نہیں کرے گی، وہ تمہیں اپناآپ دکھا کر رہے گی!
#اگر ہم اللہ کی رضا سے راضی نہیں، تو کس منہ سے کہتے ہیں؟ کہ اللہ ہم سے راضی ہو جا۔
رضا کا عجب پُر کیف رشتہ ہے ۔ اللہ کی رضا سے راضی ہونا اللہ سے راضی ہونا ہے۔اور اللہ ان سے راضی ہی راضی ہے جو اس سے راضی ہوتے ہیں۔اس سے راضی ہونا اس کے فیصلوں سے راضی ہونا ہے۔ قضاء میں راضی برضا اور شاکر رہنا ایمان کی اصل مٹھاس ہے۔ دوئی رضا کی یکجائی میں تحلیل ہو کر ہی وحدت کے سمندر میں ضم ہوتی ہے۔
#بس اتنی سی بات ہے اگر رضا کا احساس مل جائے یا راضی برضا رہنے کی نیت آ جائے تو الحمدللہ ہر 'آہ' 'کسی کی چاہ' میں ضم ہوتی ''واہ'' ہونے لگتی ہے۔
# اگر تم مخلوق پر رحم کرتے ہو تو یہ وہ رحم ہے جو اللہ تم پر کر رہا ہے اور تمہیں کرنے کی توفیق دے رہا ہے۔ اگر تم مخلوق کے ساتھ مہربان ہو تویہ وہ مہربانی ہے، جو اللہ تم پر کر رہا ہے اور تمہیں مخلوق پر کرنے کی توفیق دے رہا ہے۔ اگر تم مخلوق پر ظلم کرتے ہوتو یہ وہ ظلم وہ ہے جو تم خود پر کر رہے ہو۔ اور یہ تمہاری اللہ سے، اللہ کی بات، 
 اس کے حکم سے ہٹ دھرمی، تکبر اور غفلت و زیادتی کے سبب ہے۔
مخلوق میں مخلوق تم سے ہٹ کر نہیں، مخلوق میں تم خود بھی شامل ہو! اگر تم اللہ کی عبادت کرتے ہو، تو یہ وہ نیکی وہ خیر ہے جو تمہیں اللہ ہی تمہارے حق میں کرنے کی توفیق دے رہا ہے۔
#اللہ سے صرف معافی ہی نہیں اللہ سے معاف کرنے کی توفیق بھی مانگو، یہ ایک ایسا عمل ہے جو اللہ کی عطا کے بناممکن نہیں، اور جو دل معافی سے پرے رہتے ہیں وہ اللہ کی رحمت سے پرے رہتے ہیں ، کہ عفو ودرگزر اللہ کی وہ صفت ہے جو اسکو عزیز ہے اور اللہ معاف کرنے والا ہے اور معاف کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے، اللہ ہم سب کو معاف فرمائے اللہ ہمیں خود کو اور دوسروں کو معاف کرنے کی توفیق عطا فرمائے اللھم آمین!
#'میں' کو مٹا کر '' مَن'' نظر آتا ہے، اور ''مَن'' کو جھکا کر #رب# نظر آتا ہے!

Chapters / Baab of Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham