Episode40 - Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham

قسط نمبر40 - اللہ محبت ہے - حیا ایشم

کبھی کبھی کسی شے کے 'چلے جانے' کے بعد بھی 'اسکا ملال' نہیں جاتا، اور یہی وہ لمحہ ء آزمائش ہے کہ جہاں انسان کو خود پر رحم کی ضرورت ہوتی ہے، کسی کو موت پل میں لقمہ کر لیتی ہے کہ آپ اسے آخری بار دیکھ بھی نہیں پاتے، وہ جو صبح کہنا چاہا تھا اس شام نے موقع تک نہیں دیا کہ کہہ دیا جاتا، آنکھوں کی آنکھوں میں اور ہونٹوں کی بات ہونٹوں میں ہی رہ گئی۔
اور وقت نے خاموشی سے آ لیا، کسی کا آنا کسی کا جانا تقدیر میں مکتوب وہ فیصلے ہیں جو اللہ کے ہاتھ ہیں، کچھ لوگ اور ان سے منسلک واقعات واضح عطا بن کر آتے ہیں اور کچھ درپردہ عطا، اللہ ہمیں لے کر بھی آزماتا ہے دے کر بھی۔ اللہ ہی کی خوبصورت باتوں کا مفہوم زندگی کے فیصلوں کو سمجھنے ماننے میں آسانی کرتا ہے، کہیں وہ یہ کہتا اپنا حق جماتا ہے تم سب میرے ہو اور میری ہی طرف پلٹ آنے کے لیئے ہو، جب میرے ہو توکہو کیسی بے چینی ہے، کیسی بے صبری ہے، کس بات کا غرور کس بات کا ملال ہے؟ کبھی وہ شان سے یہ کہتا ہے غم نہ کرو ملال نہ کرو، صبر کرو تمہارے لیئے بہترین صلہ میرے پاس ہے، میرا قرب ہے اس غم کے دروں، یقین کرنے والے ہو تو سنو! حالانکہ تمہارا کچھ بھی نہیں خالی ہاتھ آئے، خالی ہاتھ واپس آ جاوٴ گے میرے پاس، مگر جو تم نے مجھے دیا یا جس پر اپنا تصرف جانا اور وہ میں نے لے لیا تو سنو اس سے بڑھ کر تمہیں لوٹاوٴں گا، اور کیا تم مجھے اپنی امانتوں میں خائن جانتے ہو؟ میں وہ نہیں جو تم سے چھین کر تمہیں روتا بلکتا دیکھ کر خوش ہوں، تمہاری ہی خیر کے لیئے تمہاری راہ میں کانٹے بچھاتا ہوں، کہ چن لو تو کسی کی راہ سے تکلیف ہٹاکر اپنے اور دوسرے کے لیئے خیر کا باعث بن جاوٴ ، اور اگر وہ کانٹا تمہیں ہی لگ جاے اور تم صبر کر جاوٴ تو وہی تمہارے کسی گناہ کا کفارہ بن جاے، وہ درد تمہاری گرد اتار کر تمہیں پاکیزہ کر جائے، سنو! تمہاری زندگی میں کچھ بے مقصد نہیں کرتا میری ہر نعمت بھی تمہارے لیئے آزمائش ہے کہ میں اسکی بابت پوچھوں گا، میرا عطا کردہ ہر غم بھی تمہارے لیئے آزمائش ہے کہ میں اس کے دروں بار بار تمہیں رجوع کرنے کے بہانے دیتا ہوں۔

(جاری ہے)


آزمائش اللہ کی وہ عطا ہے، کہ جس سے اللہ پاک اپنے بندوں کو پاک صاف کرتے ہیں، ان کے درجات بلند فرماتے ہیں، انہیں اپنے قرب کا ذریعہ عطا کرتے ہیں۔ آزمائش پر بھی شکر بنتا ہے، آزمائش حقیقت کھولنے آتی ہے، یہ ظاہر کرنے آتی ہے آپ انسان ہیں؟ مسلمان ہیں؟ مومن ہیں؟ منافق ہیں، اللہ کی نعمتوں کا کفر کرنے والے ہیں؟ شر پسند ہیں؟ کیا ہیں؟ لمحہ ء عطا وہ لمحہ ہوتا ہے جب انسان اپنی حقیقت پر خود سے نظریں چرائے یا الزام تراشی کیئے بنا جواز گھڑے بنا اپنے آپکو دیکھے، کہ وہ ایک جس نے ہم پر آزمائش سے ہماری حقیقت واضح کی وہ تو ابھی بھی ہم سے نظریں نہیں چرا رہا، ابھی بھی ہمیں گلے لگانے کو بے تاب ہے۔
 
بقا پانے کو بے تاب انسان جانتا ہی نہیں کہ پہلے فنا ہونے کی لذت سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ فنا کا پردہ وہی پردہ ہے کہ جب اللہ نے فرمایا ان اللہ مع الصابرین تو مطلب ہوا اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے اب ہم عام سے بندوں کے لیئے صبر سے واسطہ کب پڑتا ہے جب ہم کسی خواہش سے دوچار ہوتے ہیں، جب اسکی شدت رگ جاں میں لہو سی دوڑنے لگنے لگتی ہے جب اس کا احساس نیند خواب آرام جان ہر شے سے بڑھ جاتا ہے اور تب اچانک جب سیرابی کا لمحہ آتا ہے تو کوئی جیسے چھین کر پانی دور کر دیتا ہے، یہ لمحہ ہوتا ہے صبر کا، یہ ہے وہ پردہ جس کے دروں اللہ کا قرب ہے، کہ جب لگے جیسے سانس لبوں پر آ کر رہ گئی ہو اور جان نکلے ہی نہیں یہ ہے وہ لمحہ کہ اگر انسان اللہ کو چننا چاہے ( درحقیقت یہاں اللہ نے بندے کو چن لیا ہوتا ہے) تو وہ صبر کو چن لیتا ہے۔
وہ رب کو محرم کرتا ہے اور پھر رب اسے اپنا قرب عطا کرتا ہے، تو اگر بقا کی خواہش ہے تو فنا سے گزرنا ہو گا اگر قرب ربی کی خواہش ہے تو صبر راستہ ہے اور صبر مصائب پر ہی کیا جاتا ہے اور مصائب من چاہی خواہش کی نادانی، یا قربانی پر ہی آتے ہیں۔ اللہ پاک ہماری تلاش آسان کرے اور خود تک جانے والے ہماری منزل پر ہمارا بہترین ہمسفر رہے اللھم آمین!
رب کے 'کْن' سے آزمائش و حکمت لیئے کوئی خضر آے اور تمہاری تمناوٴں کی ناوٴ میں سوراخ کر جائے تمہاری امیدوں کے مرکز تمہاری خوشیوں کو قتل کر جاے تو انجانے میں گلے شکووں اور مایوسی میں ڈوبے کیا اپنے اللہ سے خفا ہو جاوٴ گے؟ اس خضر کو کوستے رہو گے جس نے رب کی عطا کردہ حکمت اور فیصلے کا حکم بجا لاتے ہوے تمہاری تمناوٴں کی کشتی میں اس لیئے سوراخ کر دیا کہ کہیں اسکی بظاہر خوبصورتی اسکو تم سے جدا کرنے کا سبب نہ بنے، تمہاری نظر میں تمہاری سراب زدہ خوشیوں کو آج اس لیئے دور کر دیا کہ کل یہی تمہاری تمہارے اصل سے جدا کرنے کا سبب بن سکتی تھیں، اس پر صبر تمہیں اللہ کا قرب دے سکتا ہو گا۔
یہ تو اللہ جانتا ہے کہ ہماری نیت کیا ہے، مگر کیا ہم جانتے ہیں کہ اللہ کی نیت کیا ہے؟ اس کا پتہ تو ہم فقط اپنے گمان سے لگاتے ہیں کہ ہم اللہ کو کیسا جانتے ہیں؟ کہتے کچھ ہیں مگر درحقیقت مانتے کیا ہیں؟ کہ آزمائش حقیقت کھول دیتی ہے۔ تو اللہ کو کیسا مانتے ہیں؟ کیا رحم کرنے والا؟ واقعی مہربان؟ حکیم؟ ہمارے حق میں محبت بھری حکمت رکھنے والا؟ اگر ایسا ہی ہے تو ہم اس کی عطا کردہ قضا پر خفا نہیں رہ سکتے، اگر واقعی وہ ہم سے محبت کرتا ہے تو ہمارے حق میں بہتری ہی کرے گا۔
یہی ہمارا گمان ہونا چاہیے اس سے کہ یہی ایقانِ اصل ہے الحمدللہ۔تو یقین جانو اس قضا پر تمہیں بھی وہی حکم ہے جو حضرت موسٰی علیہ السلام کو دیا گیا کہ صبر کرو۔۔ صبر۔۔!
صبر عطا ئے ربانی ہے، اصل راز پا جانے کی کنجی، نفس صبر کرنے نہیں دیتا، اس کے خلاف اکساتا ہے، صبر فقط بیٹھ کر آنسو بہانا نہیں۔ایک صبر و استقامت و سعیٴ مسلسل وہ بھی ہے جو حضرت موسٰی علیہ السلام نے فرعون اور اسکے لشکر کے سامنے دکھائی، اور اللہ نے اپنی مدد اور فتح عطا کی الحمدللہ۔
جالوت اور طالوت کی فوج کے آمنے سامنے آنے پر حق والے گو قلیل تھے مگر انہوں نے لڑائی کے وقت اللہ سے یہی دعا کی کہ اے اللہ ہم پر صبر کے دھارے کھول دے۔ تو صبر یہ نہیں تھا کہ ہم ہاتھ پاوٴں توڑ کر باطل کو دے دیں اور بیٹھ کر روتے رہیں، نہیں!! بلکہ یہاں صبر کے دھاروں سے مراد استقامت ہے، امید بھرا انتظار ہے، لڑائی میں شجاعت و بہادری اللہ کی مدد مانگنا اللہ کی فتح مانگنا ہے، اور امید کے ساتھ اپنے مقصد اپنے اللہ سے جڑے رہنا ہے اور اس سلسلے میں سعی و کامل کو جاری و ساری رکھنا ہے، اب بندے پر ہے کہ وہ رب کے کْن سے مخلوق کے ہاتھوں آئی کسی قضا پر رب کے لیئے صبر و استقامت کا مظاہرہ کرے حق کو حق اور باطل باطل کو سمجھے اس راہ پر سعیٴ مسلسل کرے، اور رب کے کْن سے آئی آزمائش پر رب سے خفا نہ رہ کر اپنے نفس پر ظلم سے بچے۔
 
جن پر اللہ آزمائش میں آزمائش کا اور اپنے ساتھ کا راز کھول دیتا ہے، ان پر اللہ انسان کے قلب کی وہ نظر کھول دیتا ہے جو امید و یقین سے لبریز ہو جاتی ہے۔ ایک لمبے دھند سے اٹے رستے پر اس پار تک کوئی کیوں جاتا ہے؟ کہ کسی کو یقین ہوتا ہے کہ ا س پار کوئی مکمل سچائی سے اسکا منتظر ہے، یہ یقین یہ محبت و خلوص سفر آسان کرتا ہے، راستے میں آنے والی آزمائشوں سے نبٹنے کا حوصلہ فراہم کرتا ہے، کسی کی ہمسفری کا احساس اس سفر کی تکلیفوں کو رفع کرتا ہے، اور اللہ نے تو خود فرمایا کہ ''وہ تمہارے ساتھ ہے تم جہاں بھی ہو'' خوف سے آپریٹ ہونے والے لوگ اس کو خوف سے جوڑتے ہیں کہ اللہ ہمیں دیکھ رہا ہے سزا ملے گی اسکو پتہ چلا تو؟؟ کچھ لوگ اسکو جزا سے جوڑتے ہیں کہ اللہ ہماری نیکیوں کو دیکھ رہا ہے وہ ہمیں جزا دے گا، اور کچھ لوگ اسکو سزا جزا نیکی بدی سے ماورا اللہ کے احساس سے جوڑتے ہیں کہ وہ ہے ناں ساتھ، ہم جہاں بھی ہیں۔
کبھی تنہا نہ چھوڑنے کے لیئے، شکستگی میں بھی میرے حوصلوں کا یزداں، میری اصل امید، میرا سچا محرم، میرے ہر درد کا درماں، میرا اللہ!جب اللہ پاک کسی دل پر اپنی محبت کا راز اتارنا چاہتے ہیں تو اسکے لبوں پر اور دل کی دھڑکنوں میں اپنا ذکر، اپنے محبوبﷺ کا درود طاری کر دیتے ہیں، دل سکون کی آماجگاہ ہوتا ہے، اور تمام تعریفیں تو اللہ کے لیئے ہی ہیں کہ یہ کیف سونے جاگنے، خامشی مصروفیت، خلوت جلوت کی حدوں سے ماورا ہوتا ہے۔
اللہ نے جس کو رضا کا جام دینا ہوتا ہے اسے صبر کا روزہ رکھواتا ہے، پھر انسان خواہ جبر سے رکھے یا اپنی مرضی سے، اگر اللہ نے فیصلہ کر لیا کسی کو عطا کرنا ہے توکچھ راستے بند کر دئیے جاتے ہیں، کچھ راستے پیدا کر دئیے جاتے ہیں، سمجھ لیجیے ساری کائنات اس کارِ خیر میں مشغول کروا دی جاتی ہے، انسان جس کو مشکل سمجھ رہا ہوتا ہے رب کی نگاہ میں وہ آسانی ہوتی ہے، انسان جس کو سزا سمجھتا ہے وہ عطا ہوتی ہے، بس وقت کو کچھ وقت دینا ہوتا ہے پھر پتہ چلتا ہے کوئی دیر، دیر تھی ہی نہیں، جو دیر تھی وہ تو سراسر خیر تھی، کائناتِ محبت میں سب خیر ہے سب عطا یہاں دیر نہیں خیر ہے، یہاں مشکل نہیں آسانی ہے، یہاں آزمائش نہیں پاک کے لیئے پاک ہونے اور اسکے قرب کا بہانہ ہے، یہاں ذرہ، ذرہ نہیں یہاں ذرہ کائنات ہے الحمدللہ رب العالمین!
جبر میں اور صبر میں بہت فرق ہوتا ہے۔
اپنے محبوب نبیﷺ کے لیئے سورة مزمل میں اللہ پاک نے ان کے سہنے کے لیئے بھی جبر نہیں صبر کا لفظ استعمال کیا!کہ دین میں جبر نہیں،جبر، اناکا معاملہ ہے اور صبر، محبت کا۔ اور درد نہ ہوتا تو صبر کس پر ہوتا؟ صبر نہ ہوتا توقرب کہاں سے ملتا؟آہ دل میں مچلتی ہے، مگر لبوں سے نہیں نکلتی۔۔ اس سفر میں آہ کا اظہار زبان سے نہیں ہوتا۔ قلب سے، زبان سے فقط اللہ نکلتا ہے اور جب الحمد للہ ایسا اللہ نکلتا ہے تبھی تو عرش والا اپنی محبت و علم سے نزد شہ رگِ جان محسوس ہوتا ہے۔
اللہ کی راہ میں ریاضت صبر آزما ہوتی ہے، ریاضت … انسانی سعی؟ مجھے لگتا ہے یہ سعی بھی عطا ہے الحمدللہ، انسانی کوشش اسکی نیت سے شروع ہوتی ہے، نیت کا اخلاص رب کو پسند ہے، اللہ نیت کو دیکھتا ہے اور اخلاص عطا ہے، نبی کریم ﷺ کی ایک بہت خوب صورت تسلی آمیز حدیث کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ جو صبر کی کوشش کرے اللہ اسکو صبر عطا کرتا ہے،سبحان اللہ میرے نزدیک تو اللہ کا نام لینا بھی اللہ کی توفیق سے ہی ممکن ہے۔
 
بلاشبہ صبراور سوز معجزہ ہے کہ صبر اللہ کی صفت ہے۔ میرا خیال ہے یہاں طلب معجزہ نہیں ہے، طلب اللہ کی رضا ہوتی ہے، کہ اللہ کو صبر پسند ہے، سو صبر بھی اس لیئے کہ اس میں اللہ کی معیت ہے صبر اللہ کو پسند ہے، اللہ کو اپنے بندے کا اپنے رنگ میں رنگ جانا پسند ہے، پھر جب اللہ اپنے بندے کو خالص اپنے لیئے کچھ چھوڑتا کچھ پکڑتا دیکھتا ہے، درد سے اندر ہی اندر محض اپنے سامنے بلکتا، مگر سنبھلنے کی کوشش میں دیکھتا ہے تو اللہ اپنے بندے سے اپنی راہ میں غافل کیسے رہ سکتا ہے کہ یہ تو اسی کی بات ہے کہ کوئی اسکی جانب ایک قدم آئے تو وہ اسکی جانب دس قدم بڑھ کر آتا ہے، اور اسی طرح درد اور شکر بھی پردے ہیں جس کے دروں انسان رب کی رسائی چاہتا ہے۔
جس حقیقت میں انسان کسی معجزے میں ڈھل جاتا ہے وہ اسکے رب کی رضا اسکی وحدانیت ہے، کہ اللہ نے کہا پھر میں اسکا کان بن جاتا ہوں اسکا ہاتھ بن جاتا ہوں، میرا خیال ہے ہم کسی بھی پردے کو اچھا برا یا اول دوم کہہ کر ترجیح نہیں دے سکتے، اللہ پاک تو بہانے دیتے ہیں کسی بھی صورت عطا کر دیں، یہاں طلب عطا بھی ہے اور آزمائش بھی اسی طرح نوازے جانا بھی عطا بھی ہے اور آزمائش بھی، جو اپنے درد کی قربانی محض اللہ کے لیئے ہر شکوے شکایت سے پرے اللہ کی رضا میں صبر کی صورت دے دے اللہ کو اس پر کتنا پیار آئے کہ یہ خالص قربانی جس کا تو محرم بھی رب کے سوا کوئی نہیں،سَمِعَ اللہُ لِمَن حَمِدربنالک الحمد!
صبر اللہ کا سوز بھرا پردہ ہے.. جس میں اللہ محبت سے جھلکتا ہے!
اللہ پاک نے اپنے حبیب ﷺ کو ہمیشہ اپنے بندوں کے لئے یہی پیغام محبت دینے کو کہا کہ میری تلاش میں سرگرداں میرے متلاشی میرے بندوں کے دلِ مضطر پر تسلی دھر دو کہ میں ان کے ساتھ ہوں وہ جہاں ہیں، میں انکے قریب ہوں انکی شہ رگ سے بھی زیادہ قریب، میں انہیں دیکھتا ہوں سنتا ہوں، وہ تنہا نہیں، میں انکا مددگار ہوں انکا بہتر وکیل، انکی سب سے بڑھ کر امید، انکا بھروسہ، انکا مان، انکے اندھیروں میں روشنی کرنے والا انکی مشکلوں میں آسانیاں کرنے والا، انکی دعائیں قبول کرنے والا، انکے حوصلوں کا یزداں انکے ہر درد کا درماں، انکی شکستگی کا سب سے بڑھ کر محرماں، میں انکے قریب ہوں۔
ہاں انہیں آزماتا ہوں مگر فقط ان پر انکی حقیقت ان پر اپنی محبت و رحمت مزید عیاں کرنے کے لیئے، کبھی وہ مجھے درد کے پردے میں تلاشتے ہیں کبھی شکر کے، کبھی خوف کے کبھی، کبھی خطا کے کبھی سزا کے کبھی جزا کے، کبھی امید کے کبھی بیم کے، کبھی سعی کے کبھی رضا کے، کبھی توکل کے، کبھی وفا کے ہر پردے میں انکی تلاش سے واقف ہوں، ان سے آشنا ہوں، میری معیت میرے لیئے صبر کو پانے کی ریاضت، اسکے پردے میں دروں انکی سعی ہر شے سے آشنا ہوں میں.. میں انکے بہت قریب ہوں!
جس کی تلاش تھی نگر نگر 
رگِ جاں سے ملا وہ قریب تر
وہ شکستگی کا میری محرماں
ہر درد کا مرہم وہ میرا
وہ خالق میرا.. وہ مالک میرا
وہ اللہ میرا.. وہ اللہ میرا
جہاں سے ماورا …میرا مہرباں!
وہ اللہ میرا…وہ اللہ میرا!
الحمدللہ رب العالمین …الرحمٰن الرحیم!

Chapters / Baab of Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham