Episode50 - Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham

قسط نمبر50 - اللہ محبت ہے - حیا ایشم

ِاللہ کے بندے اللہ کی کسی بھی محرومی کسی بھی آزمائش کو وجہء ناکامی نہیں بناتے، وہ اسی آزمائش میں اس عطا کو پا جاتے ہیں جس میں انہیں رب کا احسان عطا ہو جاتا ہے جس میں ان کا ظرف جِلا پاتا ہے اور وہ کندن سے دمکنے لگتے ہیں، اور یہ تب ہی ممکن ہے جب ظرف ناشکری یا شکوے کی بجائے اخلاص شکر حمد اور صبر پر مائل ہواور رب کی رضا کے سامنے دل سے سربسجود ہو۔
نبی کریمﷺ سے جب والدین کا سایہ لیا، تو اللہ پاک نے اپنا آپ ان پر کسی سائے سے بھی بڑھ کر عیاں کر دیا، جو کبھی اللہ کی محبت سموئے کسی بادل کے ٹکڑے کے پردے میں ابرِ رحمت بن کر ساتھ چلتا، تو کبھی کسی محبت بھری نگاہ میں اپنی محبت لٹاتا، جس محبوب شہر سے انہیں نکلنا پڑا ، اسی شہر میں اس عزت سے آنا نصیب ہوا کہ مثال نہیں ملتی۔

(جاری ہے)

حضرت یوسف علیہ السلام کے لیئے وہی زندان بابرکت ہو گیا جس میں انھوں نے قید ہونا قبول کیا، کہ وہاں انہیں الحمدللہ اللہ پاک نے خوابوں کی تعبیر کا علم عطا کیا دانائی اور حکمت کی باتیں سکھائیں، جن بھائیوں کو انکی آزمائش کا باعث بنایا انہی پر احسان کی توفیق عطا ہوئی، اور اللہ پاک نے سرخرو کیا۔

حضرت موسٰی علیہ السلام کے لیئے فرعون کا گھر جو باعثِ آزمائش تھا، بحکمِ خدا اسی جھوٹے خدا کی تباہی انکے لیئے سرخروئی کا باعث بنا، حضرت یونس علیہ السلام کو جس مچھلی نے نگل لیا تھا وہی مچھلی انکے لیئے زندگی کی محافظ بنی، اللہ پاک نے ان کو وہ دعا وہ کلمات سکھاے کہ جن کے ذریعے اللہ پاک کا کرم ِ خاص ہوا ان پر الحمدللہ! 
حضرت آسیہ علیہ السلام پر جو مظالم فرعون نے ڈھائے.. انہی کے درد میں اللہ کا ایسا عشق عطا ہوا کہ ہر شے سے بے نیاز بس اپنے اللہ کا قرب اسکے پاس ایک گھر مانگا، جو ان شاء اللہ،الحمدللہ عطا ہو ا ، کہ یہ دعا ہی انہیں اللہ نے سکھائی،اور مانگنے کی توفیق دی الحمدللہ، حضرت امام حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کی تشنہ لبی میں شہادت.. انکے لیئے جنت کے جوانوں کے سردار اور جامِ کوثر کی فیضیابی کا وہ ذیعہ بنی کہ رہتی دنیا تک اسکو سراہنے والے رہیں گے ان شاء اللہ۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کو قربانی کے جس خواب سے آزمایا گیا وہ انکو تحفتاً سنت ابراہیمی عطا کر گئی، پیاس کی آزمائش حضرت اسماعیل علیہ السلام کو آب زمزم کا معجزہ عطا کر گئی، نارِ نمرود میں آگ ٹھنڈی ہو کر باعثِ سلامتی بن گئی۔ انبیا کرام علیہ الصلوة والسلام پر آئی آزمائشیں ہمارے لیئے پیغام لیئے ہوئے ہیں، قرآن ماننے والوں کے لیئے دل کی نگاہ رکھنے والوں کے لیئے شر والوں کے حوالے سے عبرت اور خیر والوں کی جانب سے نصیحت کا درس لیئے ہے، مگر یہ سب ان پر عیاں ہے جو وہ نگاہ رکھتے ہیں۔
اللہ پاک ہم سب کو اپنی محبت بھری نگاہ و دل عطا فرما دے اللھم آمین۔
محبت عطائے ربی ہے..محبت عقیدت وسعت ہے
محبت سجدہء دلِ دل.. دل جاناں 
محبت ہے حقیقت..حقیقتِ جہاناناں
محبت ادائے مہرباناں..محبت ہے واحد مہرماناں
محبت برکت و رحمت ہے
محبت تو روگ نہیں ہوتی.. تو محبت کو سوگ بنائیں کیوں؟
انسان کی آزمائش رجوع کا بہانہ ہے پاک ہونے کا، قربِ ربی پانے کا بہانہ ہے، جو اپنا آپ اللہ کو سپرد کر دے اور آزمائش کا راز اور اس سے بھی بڑھ کر آزمائش میں ساتھ دینے والے کا ساتھ جس پر عیاں ہو جائے اس سے آزمائش کچھ لینے نہیں اسے دینے ہی آتی ہے الحمدللہ، رمزِ خود سپردگی، رضا میں راضی سربسجود رہنے میں ہے، اللہ تو اتنا پیارا ہے کہ اپنے بندوں سے کچھ نہیں لیتا، لینے کا دکھاوا کر کے اپناآپ دیتا ہے الحمدللہ رب العالمین۔
اللہ کی رحمت پر،اور آخرت پر یقینِ کامل دنیاوی آزمائشوں میں غم کو زیادہ دیر نہیں رہنے دیتا! اللہ کے دوستوں کو غم اس لیئے نہیں ہوتا کیونکہ انہیں یقین ہوتا ہے کہ سب اللہ کے'کُن' سے ہے۔ اللہ ان کے ساتھ ہے اُن کا بہترین دوست، اُن کا بہترین رہنما، انکا بہترین چاہنے والا،اُن کی خیر کا خواہاں ہی نہیں بلکہ اُن کے حق میں خیر کرنے والا۔ توجب کوئی آپ سے اتنا خالص ہو آپ کی بھلائی کرنے والا توآپ اسکو اپنا آپ سونپتے ہوے ذرا نہیں گھبراتے۔
ہاں آزمائشیں نت نئی گہرائیاں لاتی ہیں، مگر ہر ہر آزمائش مزید نکھار کا باعث بنتی ہے، کہ اصل، اصل سے ہر میل کچیل ہر گرد سے پاک ہو کر ملے، اپنی انا کی فنا سے گزر کر اپنی حقیقی بقا میں ملے۔ اللہ ہمیں اپنی محبت میں پاک کر دے، اپنی دوستی کا شرف عطا فرمائے ہم سے راضی ہو جائے، ہمیں اپنی رضا میں راضی برضا رہنے کی توفیق دے اللھم آمین۔ 
رات کی اتنی گرج چمک کے بعد
حیرت ہے وہ چڑیا پھر، آج ہنستی گاتی آئی تھی
گھر اس کا بھی ہاں ٹوٹا تھا
پر اپنے رب کی حمد میں وہ .. پھر مسکراتی آئی تھی
چہچہائی تھی وہ آنگن میں.. تو دل یہ جیسے سنبھلا تھا
اس چڑیا سے پھر میں نے.. حیراں یہ ہو کر پوچھا تھا
کل طوفاں تھا قیامت کا.. اور گھر بھی تمہارا کچا تھا
کہو کیسے دل کو سنبھالا تھا.. جب لرزہ تمہارا بچہ تھا
چڑیا نے مجھ ناداں کو… مسکرا دیکھا.. پھر یہ بولی
جس رب نے سانسیں دیں مجھ کو.. جس رب نے دی حْب بچے کی
جس نے گھر دیا.. مجھ کو کچا ..اسی رب نے طوفاں بھیجا تھا
میں واویلے کیسے کر دیتی؟ جب مالک سر پر بیٹھا تھا
جس رب کے پاس سے آئے ہیں.. اُسی رب کے پاس تو جانا ہے
تو اس دنیا میں بس جانا کیا؟؟ 
یہ خوف نہیں ہے مجھ کو..کہ مر جاوٴں گی.. تو کیا ہو گا؟
گر زندہ ہوں، ہے وہ ساتھ میرے
معاملہ ء مرگ اسکے 'کْن' سے ہو گا
تم نے پوچھا مجھ سے حیرت سے.. کل طوفاں تھا قیامت کا
کہو کیسے خود کو سنبھالا تھا؟
ارے پگلی سی لڑکی سن لو!
جس رب نے طوفاں بھیجا تھا، اسی رب نے مجھے سنبھالا ہے!
یہ کہہ کر وہ چڑیا اْڑ دی…
اور میری نم سی آنکھوں میں… مسکراتی قوسِ قزح بھر دی
ہاں جس رب نے طوفاں بھیجا ہے… وہی رب مجھ کو سنبھالے گا
جو یہاں تلک لایا ہے…وہی آگے بھی چلا لے گا
بس تم رب کی بن کر بندی رہنا
کہ جو لایا ہے،لے جائے گا
تم اسکے پاس سے آئی تھیں… تمہیں اسکے پاس ہی جانا ہے
اب بھی ہے وہی ساتھ یہاں…محسوس اگر تم کر دیکھو
تو دل کا کیا اٹکانا یوں… یوں طوفاں سے گھبرانا کیوں
ہر حْب بھی اسکے 'کُن' سے ہے
 ہر طوفان ارادہ ہے اُس کا
تو وحشت کیسی … جھنجھلانا کیا
بس تم بن کر رب کی بندی رہنا
 ہر حال میں اُس کی حمد کہنا!
زخم بھی درپردہ عطا ہے ، بہانہ ء رجوع ہے،کہ اگر یہ رب کے محرم ہونے کا راز پا لے تو ایسا مرہم بن جاتا ہے کہ رب کی حمد تک لے جاتا ہے، پھر بندہ ء رحمان زخموں کی پرواہ نہیں کرتا۔
کہ اسکی نگاہ تو اس ایک محرم پر ہوتی ہے جس کی سوچ، جس کی یادقلب ِمضطر کے لیئے تسکین ،سکون و اطمینان، اور ہر زخم کے لیئے مرہم ہوتی ہے الحمدللہ رب العالمین فبای اٰلآء ربکماتکذبن!
التجائے محبت!
 زندگی ایک پل میں ہم سے کیا سے کیا لے جاتی ہے کبھی سوچا بھی نہیں ہوتا کہ آج صبح شام کو کیا لانے والی ہے۔یکدم ہونے والے حادثے کی جب ہم توقع تک نہیں کر پاتے تو بے بسی کا گہرا احساس ہمیں بے ساختہ گھٹنے ٹیک دینے پر مجبور کر دیتا ہے۔
شاید یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب انسان ساکت ہونے کے احساس سے گزرتا ہے۔ تحیر زدہ سے انسان کے دل پر مچلتی آہیں اورلبوں پر خاموش بلکتے سوال بے ساختہ اس کی نگاہ کبھی اس عرش والے پر اٹھوا دیتے ہیں۔اور کبھی جب یہی نگاہ جھکتی ہے تو انسان کے دل پر یہ راز لیئے اترتی ہے کہ اللہ کی عطا کردہ اسی کی ہمت میں اس کی آسانی ہے!
تیری بستی کیسی بستی ہے؟ یہ بستی کیسے بستی ہے؟
جب آدھی دنیا روتی ہے، کیوں آدھی دنیا ہنستی ہے
یہاں روٹی اتنی مہنگی ہے، اور بھوک کیوں اتنی سستی ہے
کہیں ہوش ہے کہیں سکتہ ہے، کہیں آہ ہے کہیں مستی ہے
تیری بستی کیسی بستی ہے؟ یہ بستی کیسے بستی ہے؟
کہیں خوف میں جاں بلکتی ہے، کہیں کرب میں جاں سلگتی ہے
کہیں موت کو تُو خود دیتا ہے، کہیں تیرے بندوں کے یہ دستی ہے
اپنے سائیں کو اپنی جاں دیتی، بیوہ اس پل کو ترستی ہے 
باہر سرد مہری کا صحرا ہے، بارش چپ کی اندر برستی ہے
کوئی بچہ جب مر جائے تو، ماں ساکت بے بس سسکتی ہے
آنسو گھٹ گھٹ دل میں گرتے ہیں، دھڑکن ساکن سی دھڑکتی ہے
نگاہ میں شکوہ نہ شکایت ہے، بس درد میں عرش کی جانب تکتی ہے
ایسے لمحوں میں صبر و سکینہ کی، کوئی وحی سی دل پر اترتی ہے
ہر نفس نے آنا ہے جانا، پھر یہ کیسی زبردستی ہے
یہ سب تو بس آزمائش ہے، اور آزمائش یہ جُز وقتی ہے 
جب اپنی خواہش زہریلی ہو، پھر بن کر سانپ یہ ڈستی ہے
پھر صبر کرو یا جبر کرو، ہاں جو بویا وہ، کُل وقتی ہے! 
ظلم یاں جس نے بھی کمایا ہے، ہر جا، جاں اس کی جھلستی ہے
بے حس نہ سمجھو روح کو تم، احساس، یہ خود میں رکھتی ہے
زخموں سے ہو کر پھر مرہم، خواہش، سجدے میں چھلکتی ہے
میری سمجھ تو مجھ سی عاجز ہے، بھلا عقل کی یہاں کب چلتی ہے 
کئی پردے ہیں ہم پر پڑے ہوئے، پردے حکمت خود پر رکھتی ہے
تیری حکمت تجھ سی پیاری ہے، تو سب سے بالا ہستی ہے 
یہ جو ہنستی روتی، تیری بستی ہے، یہ تیری بستی مجھ میں بستی ہے 
اللہ! مجھے دے ہمت، میں خیر بنوں، کیونکہ یہ بستی میری بستی ہے!
جب انسان کو اور کچھ بھی نہیں سوجھتا تو وہ بے اختیار رب کے حضور اپنی بے بسی کا سامان لیے گڑگڑا اٹھتا ہے۔
اور واقعی کون ہے اس سے بڑھ کر مرہم، اور کون ہے اس سے بڑھ کر محرم۔ کہ جب اپنائیت کا احساس لیے انسان اس کے سامنے سربسجود ہوجاتا ہے تو وہی دلِ مضطر پر، دل میں مچلتے سوالوں پر اور نگاہ سے بلکتے آنسوؤں پر رحم اور سکون کا لمحہ دھر دیتا ہے۔ وہی ہے جو راز عیاں کرتا ہے کہ ظلم بونے سے کبھی رحم نہیں ملتا۔ ظلم پر خاموشی طوفان کو بلاوا دینے کے مترادف ہے جس کی لپیٹ میں اگر ہم آ جائیں تو ہم اپنی ہی خیر کے لیے شر بن جاتے ہیں۔
اللہ نے فرمایا تم رحم کرو تم پر رحم کیا جائے گا۔ اللہ ہمیں توفیق دے کہ ہم خودپر اور دوسروں پر حق کے ساتھ باطل کو باطل دکھا کر، رحم کریں اللھم آمین۔
میرا شہر جل رہا ہے، میرے لوگ مر رہے ہیں
میں خاموش تماشائی، کچھ بولتی نہیں ہوں
نگاہ ساکت مگر سوالی، کبھی دور جا بھٹکتی
مدد کو آخر مدد کوئی، خدارا کیوں نہیں لپکتی؟
کہیں ہیں بے گورو کفن لاشے، کہیں بلکتی سسکتی آہیں
کہیں ہے بیوہ سی وہ حنا بھی، رچی تھی روح میں کسی کے
کہیں چیخیں دبوچے ماں باپ، تلاشیں لاشے جواں بیٹے کے
وہ دیکھو ملا خون میں آلودہ، انجانی گولی کا ستم رسیدہ
اللہ کوئی دکان ایسی بتا دے، ان لبوں پہ ہنسی لا کے بھر دوں
بتا کہاں سے صبر خریدوں؟ جو، ان ٹوٹے دلوں میں لا کے بھر دوں
کہیں ہیں آرزوئیں نمدیدہ، بچے قبل از عمر ہوئے سنجیدہ 
شوخیاں چھینی ہیں ظالموں نے، تھمائی سسکیاں بند لبوں میں
اللہ! میرا شہر جل رہا ہے، میرے لوگ مر رہے ہیں 
بتا میرے مولا، میں کس نگر کو جاؤں، در کس کا کھٹکھٹاؤں؟
بتا کہاں ہے آخر میرے اللہ، تیری معجزاتی رحمت؟
بتا کیسے تجھے لجاؤں، بتا کیسے تجھے مناوٴں
بس اک نظر تُو کر دے اللہ، تیرے پاس کیا نہیں ہے
تو ہی جانے اس امتحان میں، آخر کیا ہے تیری حکمت
ذرا دیکھ ایک نظر تو، تیرے ہی لوگ مار رہے ہیں!
ذرا کر دے تُو کرم کے، تیرے ہی لوگ مر رہے ہیں!
اللہ پاک ہم پر رحم فرما دیں، ہمیں جاننے سمجھنے ماننے کی توفیق دے دیں کہ اللہ بندے پر کوئی ظلم نہیں کرتا، وہ ارحم الرحمین ہے وہ خیر الحاکمین ہے۔
یہ ہم خود ہیں جو اپنے نفوس پر ظلم ڈھاتے ہیں۔ اللہ پاک ہم پر ہماری خیر کی نگاہ کھول دیں۔ اللہ پاک نے ہمیں اپنا نائب بنایا، ہمارے لیئے اعتراضات سنے، اسکے باوجود ہمیں اشرف المخلوقات کے شرف سے نوازا۔ہمیں اس کی عطا سے، اس کی محبت بھری رحمت سے اپنے اندر، اپنے باہر وہ طاقت بننا ہے جہاں ہم سب سے پہلے اپنے اندر کے شر کا مقابلہ کر سکیں،سب سے پہلے اپنے اندر کی تفریق کو محبت میں ضم کر سکیں، تبھی ہم جابجاکسی وائرس کی طرح پھیلتی اس فرقہ واریت کی اذیت کوپاک کر کے، اپنی اس محبت بھری اللہ کی بستی کواللہ کی محبت سے مہکا سکتے ہیں۔
اے اللہ ہماری مدد فرما،ہمیں حق کو حق اور باطل کو باطل کر کے دکھا،حق کو ہماری زندگی، موت اور آخرت بنا، اے اللہ ہم پر رحم فرما کہ ہم اپنے اور دوسروں کے حق میں خیر اور محبت کا باعث بن سکیں۔اے اللہ ہر، ہر جا سب کے زخموں پر اپنی محبت، اپنے قرب، اپنے صبر کا مرہم رکھ دے،سب کو اپنی محبت بھری چادر میں بہت محبت سے ڈھانپے رکھ۔ یا اللہ صراط مستقیم پر ہماری رہنمائی فرما اور ہمیں اس راہ پر استقامت عطا فرما اللھم آمین!

Chapters / Baab of Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham