Episode52 - Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham

قسط نمبر52 - اللہ محبت ہے - حیا ایشم

کس سیپ میں موتی ہے، کس سیب کے قطرے کو وہ عطا عطا ہے کہ اسے گوہر بننے کا شرف عطا ہو گا، اس سے سیپ بھی ناآشنا ہے، کس پتھر کو ہیرا بنانا ہے، کیسے بناناہے یہ جوہری جانتا ہے.. کتنے آنسو بہتے ہیں کونسا آنسو شرفِ مغفرت شرفِ قبولیت پا جاے گا یہ آنسو کو بھی نہیں پتہ.. ہوا میں معلق لاکھوں قطروں میں سے کس قطرے کو یہ اعزاز نصیب ہو گا کہ سورج کی کرن اسے قوسِ قزح بنا دے گی اس سے وہ قطرہ بھی ناآشنا ہے، سورج جانے کتنی کرنیں بکھیرتا ہے وہ کون سی روشنی کی کرن ہو گی جو قوسِ قزح کے معرضِ وجود میں لانے کا سبب بنے گی اس سے سورج کی کرن بھی ناآشنا ہوتی ہے، قطرہ قطرہ نہیں رہتا کرن کرن نہیں رہتی جب قوسِ قز ح بنتی ہے، سب ضم ہو جاتا ہے اللہ کے ایک کْن سے، کسی کی آنکھوں کو انتظار عطا ہو جاتا ہے، لو لگا دی جاتی ہے، جیسے صدیوں سے کسی معجزے کی منتظر آنکھیں..
اور زمیں میں جا ڈھونڈتی خاموش سی اداس سی آنکھیں ،اچانک آسمان کی جانب اٹھوا دی جاتی ہے اور سامنے ہنستی اور کھلکھلاتی سی قوسِ قزح اس سے الحمدللہ سبحان اللہ سننے کی منتظر ہوتی ہے! 
محبت رمز ہے،رمزِ انا ، رمزِ فنا، رمزِ بقا ہے یہ
گر کچھ نہیں سمجھے تو سمجھو ،کہ.. رمزِ رضا ہے یہ! 
اشارہ ء ارادہ و راز ،کُن ہے.. تکمیل، محبت ہے!
کْن بھی محبت ہے..
فیکون بھی محبت ہے!
الحمدللہ آنسو اپنے وجود میں فنا ہوئے ذات میں لگن بن گئے نظرِ کرم پا گئے.
محبت رمزِ کیف، فراقِ یار، سوزِ ہجر، کیفِ وصل سب سموئے بھی سر جھکائے ہے!
کبھی ذرا قریب سے اور قریب سے سننا
محبت رب کی رضا میں پل پل آنسو لیئے کیسے مسکرائے ہے!
تو تم جانو نہ جانو، تم کہو نہ کہو، رب جانتا ہے،رب سب جانتا ہے، رب بس اخلاص دیکھتا ہے، اپنے بندے کا صرف اپنا ہونا دیکھتا ہے، جھک جانا دیکھتا ہے، ظرف دیکھتا ہے، فنا پانے میں انا آڑے آتی تو 'پتھر' ہیرا کیسے بنتا؟ سیب کا 'قطرہ' موتی کیسے بنتا؟ پتھر اپنی ذات میں تو فنا نہیں ہوا، پتھر اپنے وجود میں فنا ہوا، سورج کی کرن بارش کا قطرہ اپنے وجود میں فنا ہوئے،مگر ذات میں تو قوسِ قزح بن گئے، کسی منتظر نگاہ کی مسکراہٹ بن گئے، رب کے در کس آنسو کی قبولیت ہوئی۔

(جاری ہے)

دل کی کثافت انا کی کثافت اگر آنسو کی صورت نہ بہتی تو کیسے رب کا در کھٹکھٹاتے، وجود کی اناکی فنا نہیں ہو گی تو ذات کی بقا کیسے ملے گی، غرض بقاء پانا نہیں۔ یہ تو رب کا فیصلہ ہے بقاء عطا کر دے، یا سارے احساس سلب کر لے، انا تو فنا کے بعد بس رضا ہو جاتی ہے، رب کائنات میں اسکو بقا عطا کر دیتا ہے۔

میرے ہمنشیں، میرے چارہ گر 
تجھے ڈھونڈتی ہے کوبکو
میری تشنگی، میری بے بسی
میری تلاش کی تو کبھی لے خبر
نہ چھوڑ ایسے دربدر
میرے ہمنشیں میرے ہمسفر
تو نہیں ہے میرے ساتھ گو
پر تجھ ہی سے جُڑا یہ سارا سفر
پتہ منزلوں کا مجھے نہیں 
نہ صدا میں رہا کوئی اثر
اپنی مصلحتیں اپنے پاس رکھ
مجھے نہ سُنا یہ اگر مگر
میرے ہمنشیں میری بے چینیاں 
تجھے ڈھونڈتی ہیں نگر نگر
پھروں دربدر تیرے عشق میں 
میں کہاں دھروں یہ سارا اجر؟
دلِ بیداد اڑائے میری ہنسی
جا دیکھ لیا تیرا سارا صبر
جب ڈھانپ لیا غمِ شام نے 
امید دے چلی پھر کوئی سحر 
ہجر کی چلچلاتی دھوپ میں
کر وصل کا مسکراتا ابر 
پھر ہو معجزہء عشق کن فکاں 
میں جی اٹھوں تُو کر نظر 
ٹھوکروں نے کی سرگوشیاں
اسے دیکھ دل میں تو جھانک کر 
میں تنہا ہو کہ بھی تو تنہا نہیں 
ہاں تُو ساتھ ہے میرے ڈگر ڈگر
تیری ہی خوشبووٴں نے مہکایا ہے 
ہوئی مشامِ جاں عطر عطر 
تیرے سحر کی میں اسیر ہوں
تیرا اثر ہے مجھ میں عجب اثر 
خود میں نفی میں تجھ میں ہوں
خود میں رہوں تو میں ہوں صفر
میری سوچ میں ہر خیال میں 
لازم ہے تُو شام و سحر 
خاموشیوں میں تُو آماجگاہ
تُو بسا درونِ شعر و نثر
تیرے بحر میں موجزن
ہوں لرزاں میں تیری لہر لہر 
؛میں؛ :پیش: ہوں تیرے سامنے
کر دھیان تُو کبھی اِدھر
پہلے اپنا نقطہ بنا 
پھر کر مجھے زیر زبر
تجھ ہی میں ضم زندہ ہوں میں 
اب تو قبول کر یا تو کر نحر
 اللہ محبت ہے اور اللہ اپنی محبت، اپنے علم سے.. 
 ہر شے جو ہے، ہر شے جو نہیں ہے، ذرے ذرے کا احاطہ کئے ہوے ہے!
کائنات کا ذرّہ ذرّہ پکار پکار کر کہتا ہے
 آوٴ! مجھے سمجھو، پڑھو، دیکھو،سوچو، جانو، کھوجو، پرکھو
 دیکھو اللہ کی قدرت، اللہ کے کن فیکون کا منہ بولتا ثبوت ہوں
سب پردہء معرفت باری سبحانہ وتعالٰی ہے
پرندوں کے اڑنے میں، ان کے پر سمیٹنے، پرپھیلانے میں 
آسمان کا سر پر بے شگاف، بے داغ چادر سا تن جانے میں 
زمین کے ہمارے پاوٴں تلے بے دام غلام سا بچھ جانے میں 
پھر اسی زمیں کے منوں تلے خاموش سا سو جانے میں 
اس ہوا کا ان پرندوں کو تھامے رکھنے میں 
ڈھونڈو ناں بارش کے قطروں میں اسکا 'معجزہء کن فیکون'
ماں کی پردہء محبت میں تلاشو ناں اس مہربان کی محبت
 پھول کے کھل جانے..
اس کی خوشبو میں
دھند کا چاند کو اپنی ذات میں سمیٹ لینے میں 
بادلوں کا سورج کو ڈھانپ لینے میں 
پھر سورج کا دھند کو بادلوں کو شکست دینے میں 
کیا دھند دھوکہ تھی یا بادل پردہ؟ 
کیا سورج غائب ہو گیا؟ یا چاند فنا ہو گیا؟ 
سورج کو فتح نصیب ہوئی؟ یا دھند شکست یافتہ 
سب چھوڑو .. اندر جھانکو
سانس کے آنے جانے میں 
دل کے دھڑکنے، رک جانے میں 
محبت کے دل پر کسی وحی سا آ سمانے میں
کسی کے لئے ہاتھ دعا میں خود بخود اٹھ جانے میں
بارش کے برسنے، کسی احساس کے جگا جانے میں 
چڑیا کے اڑنے، اس معصوم کے چہچہانے میں 
پھولوں کے کھلنے، پھولوں کے مرجھانے میں
کانٹوں کے بدصورت، مگر پھولوں کی حفاظت کرجانے میں 
آزمائشوں کے آنے میں، آسانیوں کے آنے میں
اشکوں میں مسکرانے میں 
محبت کی ایک صدا پر پلک جھپکنے میں
 لبیک کہتے ہدیہ ہو جانے میں 
انصاف میں کسی کو کسی کا دینے
ایثار میں اپنا کسی کو دے جانے میں
اشک بہانے..
مسکرانے میں 
زندہ ہونے میں.. مر جانے میں 
پھر مر کر جِلا پانے میں 
کسی سراب سے خواب
پھر خواب سے سیرابی پانے میں 
انا سے فنا.. فنا سے بقا ہو جانے میں 
اس کے رب العالمین ہونے
 اس کے محبوب ﷺ کے رحمة للعالمین ہوجانے میں 
ہمارے بندے ہونے.. اس کے بے پرواہ ہو جانے میں 
ہر شے ہے اس کی حمد میں..
اس کے ذکر میں اسکی فکر میں 
اُس کی یاد ہے میری یاد میں.. اُس کا سکوں ہے میرے قلب میں 
اُس کا اشک میری نگاہ میں.. اُس کی مسکان میرے لب میں 
میری سوچ میں .. میرے ربط میں
 میری شدتیں .. میرے ضبط میں 
میری مہد میں، میری لحد میں
 میرے کیف میں، میرے وجد میں
میری ادا …میری قضاء میں
 قبل از محد …ما بعد لحد میں 
میں کیسے بتاوٴں کہاں کہاں ہے وہ
جس جا دیکھو …جلوہ نما ہے وہ!

Chapters / Baab of Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham