Episode 22 - Aurat By Qalab Hussain Warraich

قسط نمبر 22 - عورت - قلب حسین وڑائچ

23-4-14 بوقت : 10بجے دن
عورت کا ذہنی علاج خاوند کی خدمت گزاری میں ہے جبکہ وہ اِسے فیشن میں تلاش کرتی ہے … بے پردگی والی آزادی میں سمجھتی ہے … چادر اور چاردیواری کے اندر اُس کے لئے سکون اور اطمینان ہے … مسرت اور راحت ہے … بچوں کے درمیان اُس کی روح میں تازگی ہے … خاوند کے انتظار میں اُس کی اصل زندگی ہے … گھر وہی جنت ہے جس میں جنت میں جیسا ماحول ہو اور عورت کا اُس میں حور جیسا کردار … گھر وہ جہنم ہے جہاں مرد اور عورت کے درمیان مزاج کی ہم آہنگی نہ ہو … تکرار اور تلخی ہو … بحث اور الجھاؤ ہو … عورت کے مزاج میں شائستگی ‘ فہمیدگی اور حمیدگی ہو تو اُس گھر کے ہر دریچے سے جنت کی مہک آتی ہے … وہاں رحمت کے فرشتے اترتے ہیں … اللہ کے کرم کانزول ہوتا ہے … عالم برزخ سے اتر کر روحیں سلام کرتی ہیں ‘ اُن کو سکون ملتا ہے … قبر والے ٹھنڈک محسوس کرتے ہیں … جب ہم اُن کو اپنی یادوں میں بساتے ہیں … وہ ابدی حیات میں رہتے ہیں اور ہم عارضی زندگی میں ۔

(جاری ہے)

###
23-4-14 بوقت : 4بجے سہ پہر
شریک حیات کے ناپاک اور ناگوار رویے جو برداشت کرتا ہے اور حکم خدا سے ڈرتا ہے خدا اُس کے دل میں کشادگی کے در کھول دیتا ہے اور اُس کے نفس کا بوجھ ہلکا کر دیتا ہے … برداشت اور درگزر خالق کو بہت پسند ہے وہ بھی ناپاک اور نجس لوگوں کے غلیظ رویوں پر صبر کئے ہوئے ہے … جو اُس کی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرتے اور اُسے دانستہ ناراض کر کے اُس پر فخر کرتے ہیں … وہ انتقام نہیں لیتا اور انتقام نہ لینے والے کی مدد کرتا ہے … وہ خود نظر نہیں آتا اُس کے اسباب نظر آتے ہیں … ایسی شریک حیات جنت میں اپنے میاں کے ساتھ نہیں رہے گی جو دنیا میں خاوند کو گوارا نہیں کرتی … جو اُس کی تمام جائز ضروریات چادر اور چاردیواری کے اندر پوری کرتا ہے اور اجر نہیں مانگتا ۔
###
24-4-14 بوقت : 2:30بجے رات
جو عورت خاوند کا حکم نہیں مانتی اُس کا حشر نوح کی بیوی کی طرح ہو گا … جو خاوند کے ساتھ ضد کر کے کامیاب ہونا چاہتی ہے اُس کے نصیب میں ڈوبنا ہے ۔
###
24-4-14 بوقت : 4بجے سہ پہر
مرد کتنا بھی صاحب اقتداراور زیرک ہو عورت کے تعاون کے بغیر گھر آباد نہیں رکھ سکتا … عورت اگر نہ چاہے تو اولاد کی تربیت کبھی ٹھیک نہیں ہو گی … عورت اپنی زندگی برباد کر لے گی مگر اپنی ضد سے باز نہیں آئے گی … انا پرست عورت انتہائی خطرناک ہوتی ہے … ایسی عورت ہی اولاد کو تقسیم کرتی ہے اور ایک گھر میں کئی گھر بن جاتے ہیں اور اپنے ہی رویوں سے اپنے آنسوؤں کو تسلی دیتی ہے … اپنے ہی ظالم لہجوں پر روتی ہے مگر اپنی عقل میں ایسی گرہ لگاتی ہے جوساری زندگی نہ خود کھولتی ہے نہ دوسرے کسی کو کھولنے دیتی ہے اور اِسے اپنی عقل مندی کا نام دیتی ہے ۔
عورت امن کی ضمانت ہے اگر مرد کے مقابلے میں آنے کو خیر آباد کہہ دے … گھر کا امن باہر کے اماں سے زیادہ اہم ہے … گھر میں امن نہ ہو تو باہر کے خوف سے مرد مر جائے ‘ گھر کا امن تابعدار اور خدمتگار عورت ہے جس میں صبر اور حوصلہ ہو … جس کی زباں پر کمانے والے مرد کے لئے دعا ہو ۔
###
25-4-14 بوقت : 6:10بجے صبح
ذہنی طور پر جب میاں بیوی ایک دوسرے سے نفرت کریں تو وہاں خوشیاں غم بن کر آتی ہیں اور جب ایک دوسرے سے ٹوٹ کر پیار کریں تو غم بھی خوشیاں بن جاتی ہیں … گھر کی بھوک اور افلاس بھی شرما جاتی ہے … پیار و محبت دراصل روحانی دولت ہے اور جس گھر میں روحانی دولت نہیں وہ کنگال ہے بے شک ہر آسائش میسر ہو ۔
عورت کے رویے بے حسن ہوں تو قلبی بیماریوں کی آماجگاہ بن جاتا ہے اور یہ رویے بے علاج ہوتے ہیں … اِن کا تعلق مالی آسائش سے نہیں … !!!
###
25-4-14 بوقت : 6:40بجے صبح
نسوانی آوازوں سے نکلنے والی شعاعیں مردانہ دل پر اپنا عکس ڈالتی ہیں اور عورت کے بہترین رویے اور انداز مرد کے دل کو فتح کرتے ہیں … عورت کی قوت لمس مرد کی بد ترین کمزوری ہے … عورت اپنی زبان سے مرد کو شکست دے سکتی ہے اور مرد اپنی طاقت سے نہیں … !! عورت کا لمس ہی دنیا کی زینت ہے … عورت کے ناپاک رویے ہی دنیا میں جہنم ہیں … عورت کے بغیر مرد ایک آوارہ حیوان ہے … اصل زندگی عورت اور مرد کے درمیان خلوص ہے … عورت کے خاوند کے معاملے میں غیرت مند نہیں ہونی چاہئے اور مرد غیرت مند نہ ہو تو وہ مرد نہیں … !! 
نسوانی آواز اور آنسو جب اکٹھے ہوں تو سمجھ لو مرد کی زندگی میں کسی انقلاب کی آمد ہے … یہ رویے سخت اور سخت ترین دل والے مرد کو فتح کر لیتے ہیں … بہر حال مرد ہو یا عورت انسان کا تنہا اور انسانیت کے دائرے میں رہنا مشکل ہے اور یہی وہ حد ہے خدا نے جس کی حد بندی کا حکم دیا ہے ۔
عورت کے جو کام ہیں وہ عورت کرے تو وہ عورت رہتی ہے اور مرد کے جو کام ہیں وہ مرد کرے تو دونوں کے درمیان توازن قائم رہتا ہے ۔ زندگی اُس وقت مشکلات کا شکار ہوتی ہے جب مردوں کے کرنے والے عورت کرے اور عورتوں والے مرد … بہر حال بچے عورت نے پیدا کرنے ہیں اور کفالت کی ذمہ داری مرد کی ہے یہ ہے نظام قدرت … اِس سے بغاوت جائز نہیں ۔
###
25-4-14 بوقت : 7:15بجے صبح
جو باپ اولاد کی ساری ذمہ داریاں پوری کرتا ہے اُس سے بغاوت کرنے والی اولاد دنیا میں دوزخ کی طرح رہے گی … وہ کبھی بھی مسائل سے نہیں نکل سکے گی ‘ وہ مالی ہوں ‘ روحانی ‘ قلبی یا ذہنی … !!
جو باپ اپنی ساری ذمہ داریاں احسن طریقے سے دنیا میں ادا کرتا ہے قبر میں اُسے کوئی دکھ نہیں ہو گا … عالم برزخ میں اُس کی روح آسودہ رہے گی … عادل ہستی کا یہ فیصلہ ہے … نیکی اور بھلائی ضائع نہیں ہوتی اور پاکیزہ نیت آلودہ نہیں ہوتی … !!
جو اولاد باپ کی نیت پہ شک کرتی ہے اُس کا خدا پر ایمان کمزور ہوتا ہے … جو ماں سے مل کر باپ کے خلاف منصوبہ جات بناتی ہے وہ دنیا میں کبھی سکھی نہیں رہے گی … عورت کا جو مقام اُسے خدا نے دیا اُسی پہ رہنا چاہئے ورنہ ذلیل ہو جائے گی اور مرد کو اپنے مقام سے نیچے نہیں آنا چاہئے … ورنہ مارا جائے گا … مارا جائے گا … !!!
اولاد کو ماں اور باپ دونوں کے درمیان منصف بن کر رہنا اچھا رہتا ہے … !
عورت کے ناپاک رویے مرد کو نفرت پر ابھارتے ہیں ورنہ مرد عورت کے معاملے میں ایک مغلوب ہستی ہے … فطرت کا یہ فیصلہ ہے اور فطرت کا فیصلہ کبھی غلط نہیں ہوتا ۔
جو عورت خاوند کو شکست دے کر خوش ہوتی ہے اُس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں … یہ بات حتمی ہے اور زندگی ایک بار ہے ۔
###
25-4-14 بوقت : 8:15بجے صبح
بچوں کی حمایت یافتہ عورت خاوند کی نظروں میں اپنا وقار کھو دیتی ہے اور خاوند کے ذہن سے اتری ہوئی عورت کا کوئی مقام نہیں ہوتا … عورت کی زندگی کا حسن خاوند کی زندگی میں ہے … اولاد کی زندگی میں اور بہت سے داخل ہو جاتے ہیں … یہ نظام قدرت ہے … میاں بیوی ایک دوسرے کے رشتہ ہیں اگر اِسے پامال نہ کیا جائے … یہ جتنا مضبوط ہوتا ہے اِس سے زیادہ نازک ہوتا ہے اس کا خیال ضرور کرو … ٹوٹ جائے تو بنتا نہیں اور بن جائے تو ٹوٹتا نہیں … اولاد اور رشتے بنا لیتی ہے مگر ماں باپ اولاد کے لئے ہمیشہ رہنے والے رشتے ہیں ان کو تقسیم مت ہونے دو … !!!
زندگی میں رشتوں کو اعتدال میں رکھو … اعتدال پسندی خدا پسندی ہے … اپنی زندگی کو میزان پر قائم رکھو … میزان … یوم آخرت بھی میزان ہو گا … میزان … !!!
###
24-4-14 بوقت : 8بجے صبح
اپنی بیٹی تو اپنی ہوتی ہی ہے اگر کسی دوسرے کی بیٹی کو اپنی بیٹی بنا لو تو اپنی بیٹی سے زیادہ آپ کا احترام کرے گی اور خیال رکھے گی اور محبت کرے گی … کبھی آپ سے ناراض نہیں ہو گی … شکوہ نہیں کرے گی … اگر آپ اس کو بیٹی والا رتبہ دیں گے … اُس میں سے آپ کو اپنی بیٹی سے زیادہ خوشبو آئے گی … وہ کبھی بھی اپنے رویوں میں شکایت ظاہر نہیں کرے گی … جب تم اُسے اپنی بیٹی روحانی ‘ اخلاقی طو ر پر بناؤ گے … فطرت اِس کی تائید کرتی ہے جب انسان کی نیت نیک اور پاک ہوتی ہے تو اُس کے اندر سے داد عیش نکلتی ہے ۔
لوگو ! اپنی اولاد تو اپنی ہوتی ہی ہے اگر دوسرے کی اولاد سے آپ سے اس طرح محبت سے پیش آئے کہ وہ اپنی لگے تو وہ کیسی کمال ہوتی ہے ۔ کچھ رشتے خدا بناتا ہے اور کچھ کا اختیار ہمیں دیا ہے ‘ وہ احساس کے رشتے ہیں … وہ انسان کے اندر کا جوہر احساس بناتا ہے اگر وہ مقام مقدس پر قائم ہو تو قابل رشک ہوتے ہیں … !!
جب انسان رشتوں کی پہچان کھو دے تو کون سی اولاد ‘ کون سے والدین اور کیسے بہن بھائی … یہ سب تہذیب نفس کے رشتے ہیں جن کو ہم نے پامال کر دیا ہے … تہذیب حاضر نے انسان کو اندر اور باہر سے اندھا کر دیا ہے … ہم ماں … بیوی … بہن اور بیٹی کے تقدس کو فراموش کر چکے ہیں اس لئے ایک دوسرے کو اِن کی گالیاں دیتے ہیں ۔
بیٹی وہی بنتی ہے جسے باپ بن کر دکھایا جائے اور باپ وہی بنتا ہے جس کو ہر بیٹی میں سے اپنی بیٹی نظر آئے … ہر بہن میں سے اپنی بہن اور ہر ماں میں سے اپنی ماں نظر آئے … اپنی بیوی ہی کو اپنی بیوی رکھے … کسی رشتے میں کوئی عیب نہیں ہوتا جب تک وہ رشتہ خود عیب زدہ نہ ہو ۔
لوگو ! کردار کا قد سب سے اونچا ہوتا ہے ہم خود اِس مینار عظمت کو گرا دیتے ہیں … ہم ہی اپنے عزت نفس کے دشمن ہیں … ہم صرف اپنی ناموس کی عظمت کو جانتے ہیں دوسرے کی ناموس کا خیال نہیں رکھتے ۔
اے دنیا والو ! یہ دنیا مقام فنا ہے جس کا مقام بقاء پر جواب مانگا جائے گا … انسان کے وجود اور جذبات جب اختتام پذیر ہوں گے تو انسان خود سے سوال کرے گا … وہ کیا تھا … وہ کیوں تھا … وہ زمانہ بیت چکا ہو گا تو یقین آئے گا دنیا فریب ہے … زندگی دھوکہ ہے … موت حقیقت ہے اور خالق بے نیاز ۔
زندگی اِس طرح بسر کرو کہ مرنے کے بعد کچھ دیر تو زندہ رہو … تمہارا تذکرہ رہے … اچھا تھا … اِس کی ضرورت تھی … یہ تب ہو گا جب رشتوں کی پہچان ہو گی … جب زندگی میں دوسروں کا احساس ہو گا … فقط اپنے لئے زندہ رہنا فضیلت نہیں … !
چھوڑو! پھر سوچیں گے ہم کون ہیں ۔
###
25-4-14 بوقت : 10بجے دن
شادی ایک دوسرے کی زندگی میں کمی کو پورا کرنے کے لئے ضروری ہے … دو افراد کی پسند کی شادی کو محبت کی شادی کہتے ہیں … خاندانوں کی رضا مندی کو طے شدہ کہتے ہیں … انتخاب کی شادی میں والدین کی رضا مندی … وہ شادی جسے ان دیکھی کہتے ہیں … جس کی لاٹری نکل آئے … پرانے زمانے میں لاٹری شادی ہوتی تھی اور وہ اکثر کامیاب تصور ہوتی تھے … شادی خانہ آبادی نہ ہو تو بربادی … شادی فطرت کا مجسم روپ ہے … شادی شیئر اور کیئر کا نام ہے … جس معاشرہ میں شادی سے پہلے شادی والا رویہ ہے وہ ناپاک معاشرہ ہے جہاں یہ پوچھا جائے کہ ” تمہاری ماں نے شادی کی تھی “ وہاں شادی نہیں ہوتی شادی سے مذاق ہوتا ہے اور پھر قانون ایسے فعل کو تحفظ دے اُس پر لعنت بھیجو ۔

Chapters / Baab of Aurat By Qalab Hussain Warraich