Episode 14 - Awaz E Nafs By Qalab Hussain Warraich

قسط نمبر 14 - آوازِ نفس - قلب حسین وڑائچ

کرپشن
جو کرپشن پٹواری کی سمجھ میں نہ آئے سمجھ لو وہ کرپشن نہیں بے نظیر انکم سپورٹ کارڈ ہے یا وطن کارڈ ہے بحرحال اِسے مال غنیمت ضرور کہا جا سکتا ہے … ! یہ کمال امداد مال غنیمت ہے ادھر دیا اُدھر بجلی کے بل اور گیس کے بل میں واپس لے لیا ثواب کا ثواب اور امداد کی امداد ایسے سیانے معاون و مددگاروں کی موجودگی میں نہ جانے ہمارے ملک میں معاشی بحران کیوں ہے… ! جب اہل ہوس ہی مدعی ‘ ملزم ‘ گواہ ‘ وکیل ‘ جج ہو گا تو عدالت کی بھوک کیوں مرے گی … اگر اہل ہوس عدالت ہے تو انصاف کسے کیوں ملے گا مال جب مفت کا ہو گا تو دل میں رحم کس وجہ سے آئے گا جب دین اور لین کا فرق مٹ جائے تو اہل ہوس کا تو میلہ لگ جاتا ہے جس میں منتظمین اور تماشائی دونوں ناچتے ہیں ۔
اے ہوس پرستو ! اپنے اُن شہیدوں سے پوچھو جن کے نام پر تمہارا کاروبار چمک رہا ہے اگر وہ زندہ ہیں تو تم سے باز پرُس کیوں نہیں کرتے کہ مال غنیمت میں سے صدقہ اور خیرات دیئے ہوئے میں سے ہمیں ثواب دارین کی ضرورت نہیں کبھی تو اپنی نیک کمائی میں سے ایک دھیلا دے کر ہماری روح کو ثواب دارین بخشو ۔

(جاری ہے)

کبھی تو ہمارے ناکردہ نیک کاموں کی تکمیل کرو کبھی تو ہمارے قوم سے کئے ہوئے وعدے پورے کرو تینوں میں سے ایک تو دو جو جسم اور روح کے رشتہ کے لئے ضروری ہے روٹی دے کر کپڑا تار لو یا کپڑا دے کر روٹی چھین لو کیا فائدہ چھوٹی کو فروخت کر کے بڑی کی شادی رچانے والو کیا عزت ‘ آبرو اور ناموس کے بچانے کا یہی پیمانہ ہے … !

عوام یہ کب کہتے ہیں حکمران کرپٹ ہیں عوام تو صرف یہ کہتے ہیں کہ اِن کے زندہ رہنے کے لئے کچھ تو باقی رہنے دو … وفا نہیں کرتے تو حیاء تو رہنے دو کرپٹ حکومت وہ تمام مسئلے حل کرے گی جن کا تعلق عوام سے نہیں وہ حل کرنے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اِس کے بارے میں فیصلہ ہونے والا ہے ‘ غور ہو رہا ہے جلد حل ہو جائے گا ہمیں احساس ہے ہم مشکلات کے بارے میں جانتے ہیں جب کرپشن سے فارغ ہوں گے تو یہ تمام مسائل حل کر کے جائیں گے جلدی میں کام خراب ہو جاتا ہے پٹرول مہنگا کرنے میں غلطی کی شوگر مہنگی ہو گئی غلط ہے ٹیکس لگا رہے ہیں مجبوری ہے ہماری ہوس کا پیٹ کون بھرے گا ۔
کرپشن کا زندگی گزارنے کا فارمولا …
قفس ‘ قبر اور قبرستان بلکہ
مانگ رہا ہے ہر انسان ‘ قبر کفن اور قبرستان … یہ ہے کرپشن کا نعرہ … روٹی کپڑا اور مکان۔
کرپشن کا فارمولا ہمیشہ اُس کے حق میں جاتا ہے 10%بڑھاؤ اور 2%کم کر دو رعایت اور احسان دونوں اکٹھے … اِسے ریلیف کہتے ہیں ۔
عام آدمی کا کرپشن سے کوئی تعلق نہیں عام آدمی تو صرف اِس ئے ہے کہ اِس کا خیال رکھا جائے کیونکہ خیال پر جتنا خرچ آتا ہے اتنا کسی اور پر نہیں کسی کا صرف خیال رکھنا کرپشن نہیں دیانتداری ہے اور ایسی دیانتداری حکومت وقت ایمانداری سے دکھا رہی ہے … !
بتاؤ ! ملک میں کوئی ایسا شخص ہے جس کا خیال نہیں رکھا جا رہا ہر چیز اُس کے لئے ہے مگر خیالوں میں … کرپشن کا خیال ہے کہ ہر شئے مہنگی کرنے سے عام آدمی کی زندگی پر کوئی اثر نہیں پڑتا … حکومت وقت کا پورا نام ” کرپشن“ ہے ۔
 
###
شکل اور عقل
شکل و صورت خدا بناتا ہے علم اور عقل اُس میں رکھ دیتا ہے جسے انسان استعمال میں لاتا ہے ضروری نہیں شکل و صورت اعلیٰ ہو تو اُس میں علم اور عقل کا ہونا بھی ضروری ہے ‘ عقل کو استعمال کرنا اور علم کو ظاہر کرنا بھی عطا ہے ۔
جو خدا کے بتائے ہوئے راستوں پر چلتا ہے خدا کا علم اُس پر ظاہر ہوتا ہے اور عقل اُس علم سے استفادہ حاصل کرتی ہے وہ عقل کس کام کی جسے علم ہو مگر عمل نہ ہو اور وہ علم کس کام کا جس میں عقل تو ہو مگر عمل نہ ہو ۔
عمل اصل زندگی ہے اِس کا تعلق نہ شکل و صورت سے ہے نہ علم و عقل سے کیونکہ اُس دن صرف اعمال کے بارے میں سوال ہو گا بلکہ ہتھیلیوں پر ہوں گے یہ نہیں پوچھا جائے گا تمہیں خوبصورت بنایا تھا یہ پوچھا جائے گا تم خوب سیرت کیوں نہیں بنے تمہیں علم بھی دیا اور عقل بھی … !
جو عمل پر نظر نہیں رکھتے اُن کی پندو نصیحت ‘ اُن کے خوش الحان واعظ اُن کا ذکر اذکار ‘ عبادت گزاری‘ نماز روزہ ‘ حج زکوٰة ماتم داری ‘ میلاد پرستی ‘ ایام داری سب بیکار اور فضول ہیں خواہ شکل و صورت کمالی رکھتا ہو اور علم و عقل کی باتیں کمال کرتا ہو دنیا میں تو شاید ظاہری طور پر اپنے جیسے لوگوں میں مرغوب نظر ہوں مگر آخرت والی دنیا میں بے فائدہ ہوں گی ۔
خدا نے ہر پیدا کردہ شئے کو خوبصورت بنایا ہے اور پورے پورے حساب کے ساتھ ‘ مشابہ مگر ہو بہو نہیں اِسی عقل خرد اور علم و ہنر بھی الگ الگ ہیں یہ اُس کی صفت کا کمال ہے اُس کی قدرت کا انوکھا پن ہے ایک ” کن “ سے سب کو پیدا کیا مگر ایک جیسا نہیں بنایا … !
اے خدایا ! میں تیری کس صفت پہ سبحان اللہ کہوں بس میری زبان کو یہ زیب تو اللہ ہے اور واحد ہے جو تو جانتا ہے دوسرا کوئی نہیں ۔
قابل قدر زندگی انہیں کی ہے جو عمل کرتے ہیں عمل سے زندگی بنتی ہے یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ( علامہ اقبال )
شکل و صورت بخشش کا سبب ہو تو گورے ‘ علم و عقل ہو تو ملّاں مگر عمل مشترک ہے بغیر عمل کے کوئی اجر نہیں … ! دراصل طرز حیات انسان کی ذات کا سرمایہ ہے نہ کہ شکل و صورت اور علم و عقل … ! صراط مستقیم مقصود کی طرف ہو ۔
سرگرم عمل زندگی شکل و صورت کی محتاج نہیں ہوتی وہ عقل اور خرد کی راہیں خود تلاش کر لیتی ہے اور اپنے اندر والے خزانوں کا کھوج لگا لیتی ہے وہ کتاب حقیقت کے ورق ورق کی گردانی کرتی ہے اور ہر ایک عمل میں سے نیک عمل نکال لیتی ہے ‘ نیک اعمال انسان کا بیڑہ دنیا اور آخرت میں پار لگاتے ہیں ۔ عمل کے ساتھ ساتھ انسان کو سراپا شکر بھی ہونا چاہئے یہ سب مطلوبہ اشیاء پر حاوی ہوتا ہے شکل و صورت ہو یا علم و عقل … ! انسان کو فطری ضابطوں کی پابندی کرنی چاہئے اِس میں انسان کو دنیا اور آخرت دونوں کی فیضیابی نصیب ہوتی ہے ۔
تازہ فکر اور جوان ذہن کو میرا پیغام ہے عمل ‘ عمل اور عمل … کام ‘ کام اور کام … محنت ‘ محنت اور محنت یہ انسان کی ساری کمزوریوں کی پردہ پوشی ہے … زندگی کا اصل پیغام یہ ہے ۔ یہ شکل و صورت اور علم و عقل بعید است… !
فیصلہ مجیب الدعوات پر چھوڑتا ہوں ۔

Chapters / Baab of Awaz E Nafs By Qalab Hussain Warraich