Episode 21 - Awaz E Nafs By Qalab Hussain Warraich

قسط نمبر 21 - آوازِ نفس - قلب حسین وڑائچ

بے نفس آدمی
جن کے اندر فوتیدگی ہو اُن کے باہر زندگی نہیں ہوتی ۔ انسان اپنی زندگی کا خود قاتل ہے جو گدائی والا ہاتھ ہر وقت اور ہر کسی کے سامنے پھیلائے رکھتا ہے ‘ بے غیرتی جس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیتی ہے اُس کے بے جا سوال میں شرم ختم ہو جاتی ہے وہ ہاتھ پھیلاتے وقت یہ ہر گز نہیں سوچتا کہ سامنے کون ہے ‘اِس کے سامنے ہاتھ پھیلانا بنتا بھی ہے کہ نہیں‘ یہ کمزور اور بجھے ہوئے حوصلوں کو تسلی بھی نہیں دے سکتے ۔
جن کے اندر میت زدہ ہیں وہ ہاتھ اور پاؤں کی موجودگی میں معذور ہیں … شرم اور ندامت اُن ے ضمیر پر بے اثر ہے ‘وہ سانس کو زندگی سمجھتے ہیں کام کو زندگی سمجھنا اُن کے ایمان میں نہیں ‘جو مانگ کر کھاتے ہیں وہی کھا کر مانگتے ہیں اور اِس کو زندگی سمجھتے ہیں ۔

(جاری ہے)

جو محنت کو عیب اور کام کو اپنے نفس کی توہین سمجھتے ہیں اُن کے پاس خدا کے رُوبرُو حساب دینے کے لئے کچھ نہیں ہو گا وہ دنیا میں انا پرستی اور غرور نفس کی پوجا پرستی کو اپنی ٹھاٹ باٹھ کا نام دیتے ہیں وہ ہر وقت برُائی کی تلاش میں رہتے اور برُائی ہر وقت انہیں ڈھونڈتی ہے ایسے لوگ جب آنکھ اُوپر اٹھا کر بات کرتے ہیں تو شیطان انہیں داد دیتا ہے رحمت والے فرشتے درگزر کر کے منہ پھیر لیتے ہیں کہ یہ خدا کی درگاہ کا راندہ ہوا بے نفس آدمی ہے ایسے شخص کو زمانہ کی پرواہ نہیں ہوتی وہ زمانہ کا منہ چڑاتا ہے مگر اُسے اِس بات کا یقین ہوتا ہے کہ زمانہ کسی کو معاف نہیں کرتا پھر ایک وقت آتا ہے وہ اندر اور باہر سے مر جاتا ہے بے نفس آدمی آواز نفس نہیں سنتا ۔
###
نیکی اور ثواب
انسانیت کی خوشبو کا نام نیکی ہے ۔ نیکی یہ ہے جس سے انسانیت خوش ہو اگر انسانیت شرمندہ ہے تو نیکی کرنے والے کی خوش فہمی ہے۔ نیکی وہ عمل ہے جس پر خدا راضی ہوتا ہے اگر آپ خدا کی رضا پر راضی ہیں تو یہ سب سے بڑی نیکی ہے آپ اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لئے اُس کی مخلوق سے محبت سے پیش آتے ہیں اور انسانیت کے احترام کی خاطر اپنی رضا خدا کی رضا پر قربان کر دیتے ہیں تو یہ نیکی ہے ۔
یہ ہر گز نیکی نہیں کہ آپ نیکی کا نام تو احترام سے لیتے ہیں مگر عمل نیک نہیں کرتے ‘ لاالہٰ الا اللہ تو پڑھتے ہیں مگر لا ا لہٰ الا اللہ کا خوف دل میں نہیں اتارتے ‘ خدا سے صراط مستقیم کا وعدہ کرتے ہیں مگر خدا کے بتائے ہوئے سیدھے راستے پر نہیں چلتے ‘ محمد الرسول اللہ پڑھتے ہیں مگر اُن کے احکام کے مطابق زندگی بسر نہیں کرتے ‘ صرف کلمہ پڑھنا نیکی نہیں حکم پر من و عن عمل کرنا لازمی ہے … صرف اللہ کا زبانی نام لینا نیکی نہیں اُس کیفیت کو اپنی روح پر طاری کرو گے تو نیکی ملے گی … نیکی نیک عمل کی برآوری ہے ۔
اے انسان ! تو اپنے نفس کو تو فریب دے سکتا ہے کیا آواز نفس کو دبا سکتا ہے یہ خدائی آواز کا نام ہے یہ وہ صدا ہے جو بغیر سماعتوں کے سنی جاتی ہے … یہی دراصل عادل کی آواز ہے ۔
ثواب اور نیکی کا مفہوم الگ الگ ہے ثواب والا معاملہ خدا اور بندہ کے درمیان ہے نیکی بندہ اور بندہ کے درمیان بہترین رویوں کا نام ہے ۔ نیکی وہ ہے جس سے دل کو اطمینان ہو اور ثواب روح کی طہارت کا نام ہے انسان روح کو گناہ سے باز رکھے ۔
روح کے باغی کے لئے نہ نیکی ہے نہ ثواب۔ جس کام کے کرنے کے بعد آپ کا نفس مطمئن ہو جائے آپ کا ضمیر تصدیق کنندہ ہے آپ کے دل پر ٹھنڈا سایہ ہو جائے سمجھ لو آپ نے کوئی نیکی کی ہے خواہ آپ کو اُس نیکی کے بارے میں معلوم نہ ہو … بے ساختہ نیک عمل بہترین نیکی ہے ۔
سب سے بڑی نیکی خدا کی عطا کردہ نعمتوں کا شکر بجا لانا اور جن نعمتوں سے محروم رکھتا ہے اُن کا زیادہ شکر بجا لانا بہترین عمل میں شمار ہے ۔
شکر الحمد للہ زندگی کو آسان اور روح کو آسودہ بنا دیتا ہے لہذا وہی نیکی ہے جو آپ کے ذہن‘ جسم‘ دماغ‘ ماحول‘ سب کو آسودہ حال بنا دے آپ کے اردگرد بسنے والی مخلوق خدا آپ سے امن کی خواہاں ہو آپ کے نیک رویوں کی تصدیق کرے ۔
ثواب یہ ہے کہ آپ خدا کے نام پر دوسروں کی حاجات کو پورا کرنا اپنے اوپر فرض سمجھیں جو دروازے پر امید لے کر آئے وہ مراد لے کر جائے اور آپ کا یقین کامل ہو کہ خدا اجر دینے والا ہے خوشنودی خدا ذہن میں ہو ۔
ثواب کا اجر آخرت میں ملے گا اور نیکی کا اجر دنیا میں ملتا ہے ۔ نیکی کر کے دیکھو اور پھر اُسے دریا میں ڈال کر دیکھو جہاں جہاں دریا کا پانی جائے گا وہاں وہاں نیکیاں پیدا ہوں گی۔ 
نیکی ایک صاحب وجود عمل ہے اور یہ خود اپنا وجود تسلیم کرواتی ہے اِس کی خوشبو چاروں سمت ہے بلکہ روح اور نفس بھی اِس کی خوشبو سے لطف اندوز ہوتے ہیں … نیکی چھپا کر کرو گے تو یہ آپ کو خود میں چھپا لے گی یہ آپ کی حفاظت کرے گی نیکی حادثات اور مشکلات کے لئے ڈھال ہے آزما کر دیکھ لو … !

Chapters / Baab of Awaz E Nafs By Qalab Hussain Warraich