Episode 32 - Awaz E Nafs By Qalab Hussain Warraich

قسط نمبر 32 - آوازِ نفس - قلب حسین وڑائچ

انمول موتی
جو کسی کی عزت اتار کر اپنی عزت کو ڈھانپتے ہیں وہ ہمیشہ ننگے رہتے ہیں ۔
###
جس جھوٹ کو آپ ظاہری حفاظت کے لئے بولتے ہیں وہ آپ کو اندر سے تباہ کر دیتا ہے ۔
###
بے غیرت وہ ہے جسے عزت ملے مگر وہ اُس کی حفاظت نہ کر سکے ۔
###
پتھر دلوں پر المیہ اثر نہیں کرتا … !
###
اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ ہاتھ اوپر والا ہے نیچے والے ہاتھ ہمیشہ شکریہ کے لئے ہیں … کام کرنے والا ہاتھ بھی نیچے نہیں ہو گا ۔
###
عدالت پر سنگ باری عدل کو سنگسار کرنے کے مترادف ہے جب قانون کا محافظ انصاف کو خود ذبح کرے گا تو خون ناحق انصاف کے لئے کس کو پکارے گا ۔
###
شریف النفس وہ ہوتا ہے جو طاقت رکھتے ہوئے کسی کا نقصان نہ کرے اور معاف کرنے والا جذبہ ہمیشہ اُس پر حاوی ہو ۔

(جاری ہے)

###
کمزور اور بدنام قوم کبھی اپنا مقام نہیں بنا سکتی جس کا سارا وجود الزام تراشیوں سے تراشہ گیا ہو 
###
جس شخص کے پاس اپنی عزت نفس کے لئے کچھ نہیں دوسرا اِسے عزت کی نگاہ سے کیوں دیکھے گا۔
جو شخص بھیک بھی مانگتا ہو اور سخی کو قتل کرنے کا ارادہ بھی رکھتا ہو اُس کی ایک آنکھ میں عیاری اور دوسری میں مکاری ہوتی ہے ایسے شخص کے ایمان پر کبھی یقین مت کرو خواہ وہ قرآن ہاتھ پر اٹھائے اور ہاتھ خدا کی طرف بلند کرے ۔
###
جن کا دلیل والا خانہ خالی ہوتا ہے اُن میں کمینہ پن اور بے غیرتی والا مادہ زیادہ ہوتا ہے وہ نرم لہجہ کے مقابلہ میں تلخ اور بلند آواز کو بڑا پن سمجھتے ہیں وہ شرافت والی زبان سے نابلد ہوتے ہیں ایسے لوگوں کی ساری زندگی تلخ ماحول میں گزرتی ہے اور اِن کے دل خوف خدا سے خالی ہوتے ہیں جن کا دلیل خانہ خالی ہوتا ہے یہ ہر وقت فائدہ اور فتح کی آرزو رکھتے ہیں ۔
###
حالات کی رو میں بہہ جانے والا نہ سمجھدار ہے اور نہ ہی عقل مند وہ مالی نقصان سے بچ سکتا ہے مگر ذ ہنی نقصان سے نہیں … سب سے زیادہ ذہنی اور قلبی نقصان ہوتا ہے عبادت بھی اِس نقصان سے بچنے کے لئے ہے … اِس سے بچنا نیکی ہے ۔
###
جن کی ساکھ ٹھیک نہیں اُن کا ایمان مشکوک ہے اُن کے دل جھوٹے اور ہمیشہ دماغ میں ناجائز فائدہ سوچتے رہتے ہیں اور اُن کے ہر اٹھائے ہوئے قدم میں نقصان ہوتا ہے ۔
زندگی میں بہترین دولت ساکھ ہے ۔
###
جو شخص اپنے رویوں پر کڑی نظر رکھتا ہے وہ جانتا ہے کون سے راستے پر وہ چل رہا ہے اور جو یہ جانتا ہے یہ راستہ کہاں جاتا ہے وہ کبھی غلط راہ پر نہیں چلتا راہ راست کا انتخاب انسان کو منزل پر لے جاتا ہے ۔ جو غلط راستہ پر چلتے ہیں انہیں منزل نہیں ملتی وہ ساری زندگی خوار ہوتے ہیں اور فضولیات میں گزار دیتے ہیں وہ سب کچھ کرنے کے باوجود اطمینان سے دور رہتے ہیں ۔
###
جس معاشرہ میں انسانیت کے قتل عام پر عوام خاموش ہے وہاں انسانوں کا قتل کوئی المیہ نہیں ایسا معاشرہ اسلامی اور انسانی ہر گز نہیں جہاں سر عام دیانت کے چہرے کو مسخ کر کے اُس کے حق میں دلائل دیئے جائیں اور قومی دولت پر دن دھاڑے ڈاکہ ڈال کر اُس کے حق میں جواز پیش کیا جائے کہ لوٹ مار میں مساوات ہونی چاہئے ایسا ملک کبھی بھی بھوک‘ افلاس اور غربت سے نہیں نکل سکتا اور اِس میں بسنے والی قوم ذ ہنی مفلس اور غلام رہتی ہے جب قانون کا وکیل قانون کا مذاق اڑائے جب جج اپنے نفس کی پیروی کے لئے انصاف نہ کرے دانستہ غلط فیصلے کر کے حاکم وقت کے ہاتھ مضبوط کرے وہ عدالتیں نہیں ہوتیں غنڈوں کا ڈیرہ ہوتا ہے جہاں سارے فیصلے بدمعاشی کے زور پر کروائے جائیں وہاں انسانیت کا قتل عام ہوتا ہے وہ نظام اسلام کے ساتھ مذاق ہوتا ہے جہاں بددیانتی کا دفاع کیا جائے وہاں چور ‘چوروں کے حق میں فیصلے کرتے ہیں ۔
###
جب تک آپ کسی کے ظرف کو نہ پہچان لیں اُس وقت تک اُس سے تعلقات استوار مت کریں۔ جب تک آپ کو یقین نہ ہو جائے آپ کے تعلق والا آپ سے مخلص ہے اُس وقت تک آپ اُس کی دعوت قبول مت کریں ۔ جو شخص چائے کی پیالی اور ریاکاری والی زبان سے آپ کا اعتماد اور اعتبارلوٹ لے ایمان اُس کے قریب سے بھی نہیں گزرتا … لوگ ایمان کی قسم اٹھاتے ہیں اپنے ایمان کو روزمرہ میں استعمال نہیں کرتے کیونکہ ایسے لوگوں کا ایمان مسلک پرست مولوی کا ادھار والا ایمان ہوتا ہے جس کا ظرف چھوٹا اور بات بڑی کرتا ہے ۔
بات اللہ اور رسول ﷺ کی کرتا ہے اور اُس میں مطلب اور مفاد اُس کا اپنا ہوتا ہے ایسے ایمانداروں کی وجہ سے معاشرہ میں اداسی پریشانی اور بے اطمینانی ہے لوگ تعلقات کی آڑ میں نقصان کرتے ہیں لہذا کسی کے ظاہری ایمان کو دیکھ کر دھوکا مت کھائیں انسان تلاش کرنا ہے تو پہلے پہل اپنے آپ میں انسانیت تلاش کریں اور جب انسانیت مل گئی تو پھر انسان خودبخود آپ سے ملاقاتی ہو جائے گا ۔
جب تعلقات بناؤ تو باہر نکلنے کے راستے کا انتخاب پہلے کر لو لوگ ہوتے کچھ ہیں اور بنتے کچھ او رہیں ‘ یہ ایمان اور یقین کی کمزوری ہے ایسے لوگ جیسی دنیا میں زندگی بسر کرتے ہیں ایسی ہی آخرت والی زندگی نصیب ہو گی سوچنے والی بات پر غور ضرور کرو اور برُی بات پر برُا ضرور مناؤ ورنہ برُی باتیں آپ کے ظرف کو گندہ کر دیں گی بتاؤ میری اِس تحریر میں کتنا سچ ہے ؟۔
###
ذ ہنی کمزور لوگ اکثر غلط فیصلے کرتے ہیں اور جن کی قوت فیصلہ کمزور ہو اُسے ہم راز اور دوست مت بناؤ خواہ وہ آپ کا عزیز رشتہ دار ہو یا پڑوسی ایسے لوگ آپ کا ساتھ کبھی نہیں دیں گے جب آپ پر کوئی کڑا وقت آئے گا بلکہ یہ تماشائیوں میں شامل ہوں گے ۔
###
دوست بناتے وقت دشمنی ذہن میں رکھیں اور دشمنی بناتے وقت دوستی ذہن میں رکھیں بحرحال گھر کے سارے دروازے مقفل مت کریں شاید آپ کو ہنگامی طور پر باہر نکلنا پڑے ۔
کسی معاملہ کی انتہا تک جانے سے پہلے اُس کے نتیجہ اور انجام کو نظر میں ضرور رکھیں مہربان ہر وقت آپ کے ساتھ ہے اُس کی ہدایت اور حکم پر عمل کریں وہ ہماری نیت کو جانتا ہے اور وہ بھی جانتا ہے جو عدم میں ہے … زندگی کے ہر معاملہ میں ایک قدم پیچھے ہٹ کر اننگ کھیلیں آؤٹ ہونے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے خواہ سکور کم بنیں ۔ دوست اور دشمن میں فرق ضرور رکھیں جس پر احسان کرتے ہیں اُس سے زیادہ احتیاط کریں وقت نہیں بدلتا لوگ وقت آنے پر بدل جاتے ہیں راستے نہیں بدلتے مسافر بدلتے ہیں … دوران سفر اپنی سیٹ پر آرام سے بیٹھیں دوسرا کہاں بیٹھا ہے اور کیا کر رہا ہے یہ سوچ کر اپنے ذہن کومتغیر مت کریں یہ نفسیاتی بیماری ہے ۔
###
برُے رویے انسان کی ظاہری خوبصورتی کو کھا جاتے ہیں زبان میں انسان خود چھپا ہوا ہے سارے حواس اُس کی غمازی کرتے ہیں خواہ وہ خاموش رہے ۔
###
دوسروں کی باتوں پر وقت ضائع کرنے سے یہ نہایت فائدہ مند ہے کہ آپ اپنی کہی ہوئی بات پر توجہ دیں آپ کیا کہہ رہے ہیں کیونکہ یہ آپ کی ذات کی عکاسی کرتی ہے ۔
لوگوں کی 90%باتیں لایعنی ‘ لا فہم اور فضول ہوتی ہیں جب آپ کو یہ معلوم ہی نہ ہو آپ بات کیا کر رہے ہیں اور اِس کا آپ کی ذات کے ساتھ تعلق کیا ہے تو وہ بات آپ کو فائدہ دے نہ دے آپ کا نقصان ہو سکتا ہے ۔
حواس کو زندہ رکھو آپ کوئی بات فضول نہیں کریں گے مردہ حواس مردہ زندگی زندہ حواس زندہ انسان … !
###
جو قوم ہوس پرستی کا شکار ہو جاتی ہے وہ دنیا میں رسوا ہو جاتی ہے ۔ قوموں کے وقار کی بنیاد اُن کی اخلاقیات پر ہے جو قوم صفائی نہیں رکھتی اُس میں نصف سے کم ایمان ہوتا ہے اور جو من الحیث القوم بددیانت ہے اُس میں انسانیت بالکل نہیں ہوتی وہ حیوانات سے بدتر ہوتے ہیں خواہ اُن کے گھر بڑے اور صاف ہوتے ہیں اُن افراد کے ذہن گندے اور غلیظ ہوتے ہیں ۔
###
جس میں احسان کرنے والا جذبہ نہیں وہ آخری درجہ کا بخیل ہے جو فرض پورا کر کے اُسے مہربانی سمجھتے ہیں اُن کے احساس ذمہ داری میں اعتماد نہیں ہوتا ۔ جو رحم کو ہر وقت نظر میں رکھتے ہیں اللہ تعالیٰ کا اُن پر ہر وقت رحم ہوتا ہے ۔ رحم ایمان کا مضبوط ترین ستون ہے ۔
###
جھوٹ اگر چیخ چیخ کر بھی بولا جائے تو وہ سچ نہیں ہو جاتا اور سچ اگر آہستہ آہستہ بھی بولا جائے تو وہ جھوٹ پر بھاری ہوتا ہے لوگ جھوٹ سے اپنے جھوٹے نفس کو فریب دیتے ہیں مگر سچ سے اپنے نفس کی پرستش نہیں کرتے اِس وجہ سے اُن کی روح بے چین رہتی ہے اور ضمیر مردہ ہو جاتا ہے اِس وجہ سے انسان کے جسمانی نظام میں اس کا عمل ہوتا ہے ایسا شخص کبھی بھی اطمینان والی زندگی بسر نہیں کرے گا جو جھوٹ کو سچ سمجھ کر بولتا ہے وہ ذہنی اور نفسانی مریض ہوتا ہے اُس کا اپنی ذات پر اعتماد نہیں ہوتا بلکہ اُس کا خدا پر ایمان مشکوک ہوتا ہے ۔
###
جو عورت شوہر کا احترام نہیں کرتی اُن کے بچوں پر یہ حد لاگو نہیں ہوتی کہ وہ والدین کا احترام کریں۔ ماں کی زبان میں بچے بولتے ہیں وہ بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے ۔
###
آگے چلنے کا بڑا مزہ ہے مگر کسی نیک کے پیچھے چلنے کا اِس سے زیادہ مزہ ہے مگر برُے کے نہ آگے چلو اور نہ پیچھے بلکہ اُس سے دور رہو … !
###
جس معاشرہ میں حسن عاجزی نہیں وہ انتشار کا شکار رہے گا ۔
###
دولت عزت کی ضمانت نہیں زندگی کی ضرورت ضرور ہے ۔
###
جو عطار کی بات مانتے ہیں ضروری نہیں انہیں عطر بھی خالص ملتا ہے ۔
###
جب عدالت حیثیت دیکھ کر فیصلہ کرتی ہے تو پھر قانون کا منہ دوسری طرف ہوتا ہے قانون اندھا نہیں ہوتا مگر حیثیت کو دیکھ کر شرما جاتا ہے اِس وجہ سے معاشرہ میں ظالم کی حکومت ہے ۔
###
جب آپ یہ سوچتے ہیں کہ آپ کتنے لوگوں سے بہتر ہیں تو کیا یہ اُس سے بہتر نہیں کہ آپ سوچیں آپ سے کتنے لوگ بہتر ہیں اِس طرح یقینا آپ کے اندر بہتر بننے کے جذبات شدت سے جنم لیں گے اور آپ کے اندر بہترین تبدیلی وجود میں آئے گی مگر یہ بھی بہتر ہے آپ سوچیں آپ کتنوں سے بہتر ہیں یہ راستہ شکر کی طرف جاتا ہے ۔
###
آپ جب یہ سوچتے ہیں کہ دوسرے کا نقصان کر کے فائدہ اٹھایا جائے تو کیا یہ بہتر سوچ نہیں کہ آپ دوسرے کو فائدہ پہنچا کر اپنے آپ کو فائدہ میں رکھیں مگر فطری اصولوں کی خلاف ورزی نہ ہو اور نہ ہی اعلیٰ اقدار کی بدنامی …!
###
شعور کی زندگی انسانیت کی حیات ہے ۔ انسانیت کی حیات معاشرہ کی خوبصورتی ہے ۔ معاشرہ کا حسن اطمینان کی ضمانت ہے ۔
اطمینان کی ضمانت دیانت ہے ۔ دیانت فطرت کی روح ہے ۔ فطرت کی روح خدا کا امر ہے اور خدا کے امر میں ساری کائنات ہے ۔ شعور فطرت کی معرفت کو پا سکتا ہے انسان سوچتا جائے مگر ایک حد پر آ کر رک جاتا ہے اور وہ حد یہ ہے ” خدا کیا ہے اور کیسا ہے “ نظر نہیں آتا مگر نظر میں رہتا ہے اور ہر نظر آنے والی شئے میں موجود ہے ظاہر نہیں ہوتا محسوس ضرور ہوتا ہے دراصل کسی شئے کا احساس ہی اُس کا خالق ہے ۔
###
دوسروں کی دنیا کی فکر کرنے سے زیادہ اطمینان بخش فکر یہ ہے کہ آپ اپنی آخرت کی فکر کریں اِس طرح دنیا شاد اور آخرت آباد رہے گی ۔
###
بڑا بننے کے لئے پہلے چھوٹا بننا پڑتا ہے خواہ بڑا پیدا ہی بڑا کیوں نہ ہو … !
###
خود شناسی انسان کو عاجز بنا دیتی ہے ۔
###
موت خدا کا ایک کھلا راز ہے اِس کے بارے میں ہر ذی نفس جانتا ہے مگر اِس راز حقیقت کی معرفت سے کوئی آگاہ نہیں ۔
موت کی لطافت زندگی کی لطافت سے زیادہ سحر انگیز ہے بعد از موت کوئی غم ‘ دُکھ ‘ درد و الم ‘ تکلیف ‘ مصیبت ‘ مشکل نہیں رہتی ۔ موت کے یقین میں بھی زندگی کی تمنا ہوتی ہے ‘ امید انسانی جبلت کا حصہ ہے ۔ موت نظر آ رہی ہوتی ہے اور امید سہارا دیتی ہے ۔
###
جو مرنے والے سے نفرت کرتے ہیں اُن کا زندہ سے پیار مشکوک ہے ۔
###
شرفا کی نسل میں سے اگر کوئی شرافت چھوڑ دے تو سمجھ لو کہیں نسل میں بددیانتی ہوئی ہے ۔
###
جس کا احساس نہ ہو اُس کی یاد نہیں رہتی اور جس کی یاد نہ ہو وہ زندہ نہیں ہوتا خواہ آپ کے روبرو کھڑا ہو ۔
###
جو آپ کے غم میں شریک نہیں ہوتا آپ اُس کی خوشی میں شریک نہ ہوں غم انگیزی انسانی احساس کوبیدار کرتی ہے نا کہ خوش فہمی … !

Chapters / Baab of Awaz E Nafs By Qalab Hussain Warraich