Episode 37 - Awaz E Nafs By Qalab Hussain Warraich

قسط نمبر 37 - آوازِ نفس - قلب حسین وڑائچ

کج بحثی فضول ہے یہ منطق ‘ صبر اور برداشت کے خلاف ہے سچی بات سچی ہے خواہ چھپ کر کی جائے یا سر عام اِسے عار نہیں … !
###
مشروب بد کی بو اور سگریٹ کا دھواں انسان کو اندر سے کھا جاتا ہے وہ لوگ انسان نہیں بن سکتے جو اِن کو زندگی کا حصہ بنا لیتے ہیں … انسان کی بلندی اور پستی کا بھی کوئی معیار ہونا چاہئے جگہ اور بے جگہ کا انتخاب بڑا ضروری ہے ۔
جب انسان بستر مرگ پر پڑتا ہے تو اِس کے باطن سے خبر نشر ہوتی ہے جوکیا ہے وہی بھر رہے ہو … جو صحت کے دشمن ہیں اُن سے انسان کو دوستی نہیں رکھنی چاہئے اور جو ذہن کے دشمن ہیں اُن سے تعلقات مت رکھو اور جو عزت میں حصہ دار نہیں وہ رشتہ دار نہیں ۔ بڑھاپا کی خبر جوانی میں ہو جانی چاہئے اِس طرح زندگی پر اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں ہاں یہ ضرور ہے اندھے زمانے میں آنکھ نہیں ہوتی اور آنکھ کھلتی ہے تو زمانہ گزر چکا ہوتا ہے … فضولیات زندگی کی تباہی کے اسباب ہیں۔

(جاری ہے)

###
بچے روح کی قوت ہوتے ہیں جو بچوں سے پیار نہیں کرتے اُن کی روح بیمار ہوتی ہے ۔
###
ندیدہ پن ‘ ذخیرہ اندوزی اور دکانداری تینوں انسانیت کے خلاف محاذ آرائی پر آمادہ رہتے ہیں جب معاشرہ پر مشکل وقت آتا ہے تو یہ تینوں عوام کے خلاف بغاوت کر دیتے ہیں ۔
###
جب بیوی خاوند کو کہے چپ ہو جاؤ آپ کو کچھ معلوم نہیں تو سمجھ لو چادر سر سے سرک گئی ہے اور چاردیواری گر گئی ہے لوگوں نے صحن میں سے راستہ بنا لیا ہے ۔
###
سب سے قیمتی تحفہ دینے کے لئے آپ کے پاس کوئی مشورہ ہمدردانہ‘ دوستانہ‘ بزرگانہ اور مہربانہ ہونا چاہئے کم از کم بھی اگر دیں تو اپنی میٹھی گفتگو سے ایک ٹھنڈا لفظ ضرور دے دیں یہ بھی صدقہ جاریہ ہے جو دوسرے کے دل میں تسلی اتار دے ۔
###
جو شہ رگ سے نزدیک ہے وہ ہمارے گریبان میں جھانک کر ہماری مجبوریاں نہیں دیکھتا وہ ہر شئے جانتا ہے خواہ ہم اُسے یاد نہ بھی رکھیں وہ ہمیں نہیں بھلاتا … مہربان کی یہ پکی اور خالص نشانی ہے خون کی صورت میں ہمارے جسم میں دوڑ رہا ہے اور سانسوں کی صورت میں زندگی میں موجود ہے ۔
###
جو اپنی نظروں میں نیچا ہو جائے وہ وضعداری والے جذبہ سے محروم ہو جاتا ہے خواہ وہ بڑے اونچے مقام پر ہو یا شاندار بنگلہ میں رہتا ہو … خواہ پنجگانہ مسجد میں پرھتا ہو یا تہجد سے اپنے اطمینان کو فریب دیتا ہو … زندگی کا سارا اور مکمل سازوسامان انسان کی اپنی نظر میں ہوتا ہے … نظر جھکا کر اپنے گریبان میں دیکھ لو … !
###
جو جذبات کی رو یں بہہ جاتے ہیں وہ کہیں نا کہیں ڈوب جاتے ہیں ۔
###
تاریخ کے گواہوں میں جو سلطانی اور وعدہ معاف گواہ ہوتے ہیں اُن کا نام احترام سے نہیں لیا جاتا خواہ مورخ بڑے بڑے القاب سے اُسے مخاطب کرے تاریخ خاموش ہو سکتی ہے گونگی نہیں ہوتی وہ محسن نواز اور محسن کش دونوں کو جانتی ہے وقت آنے پر وہ صاحب سسانحہ اور صاحب گواہ کے کرداروں کو ظاہر کرتی ہے جب لوگوں میں شعور آتا ہے تو پھر وہ تاریخ سے ایسے لوگوں کو نکال کر اُن پر اُن کی حیثیت کے مطابق کیفیت بیان ضرورت کرتے ہیں ۔
تاریخ ماضی کے رازوں کا ایک خزانہ ہوتی ہے ۔
###
جن سے آپ محبت کرتے ہیں اپنی وصیت میں یہ لکھ دو کہ اِس کی قبر آپ کی قبر کے پہلو میں بنائی جائے اچھا پڑوسی نعمت خداوندی ہے اور دوسرے پیرہ میں یہ لکھنا کہ کسی بے شعور کے ساتھ مجھے مت دفنانا مرنے کے بعد بھی میری روح بے چین رہے گی ۔
###
مصافحہ اِس طرح کرو محسوس ہو کہ آپ کی انا زندہ ہے ۔
###
پرُ نظر زندگی کو ایک دولت سمجھتا ہے اور قانع زندگی کو پرُ لطف دولت ۔ جس زندگی کو سیم و زر کی کم از کم ضرورت ہو اُسے غنی کہہ لینے میں کوئی حرج نہیں ۔ سیم و زر کی تلاش میں زندگی ضائع مت کرو بلکہ سیم و زر میں زندگی تلاش کرو بلکہ اصل زندگی سیم و زر ہے جس میں کوئی پچھتاوا نہ ہو جو پرُ نظر اور پرُ لطف ہو جو جذبوں سے بھرپور جو مقدس جذبات سے لب ریز ہو جس میں اطمینان‘ قناعت اور یقین ہو ” یہ صرف امانت ہے “ ” ریاضت میں ہے “ ۔
###
پختہ عمر ‘ خوش مزاج‘ لطیف طبع‘ خاموش ‘ با ہوش ‘ تجربہ کار ‘ محبت نواز ‘ الفت گزار ‘ نعمت شناس‘ مزاج شناس شخص سے محبت کرو وہ آپ کو زندگی کے رازوں سے پردہ سرکا کر اُس کا اصل دیدار کروائے گا اگر زندگی کو احسن طریقہ سے گزارنا ہے اور آخرت والی جوابدہی کم کرنی ہے ۔
###
جب کسی غم زدہ ‘ مظلوم ‘ یتیم اور مسکین‘ معذور‘ لاغر‘ لاچار کو دیکھ کر آنکھیں نم ہو جائیں تو سمجھ لو خدا آپ سے خوش ہے اور اگر آپ اپنی بھری ہوئی جیب سے ہاتھ نکال کر دوسرے کی خالی جیب میں خالی کر دیں تو آپ خوش نصیب ہیں … اپنے مال میں سے کچھ نہ دیں مگر خدا کے دیئے ہوئے مال میں سے خدا کے نام پر دیں تو آپ خوش حال ہیں ۔
###
بزدل کے دل میں خوف قطار بنا کر داخل ہوتے ہیں ایک ایک کر کے باہر نہیں نکلتے کیونکہ وہ اپنا سراغ لگانے سے قاصر ہوتا ہے ۔
###
انسان ایک زرد پتہ کی مانند ہے جو قدرت کے درخت سلیمانیہ سے متواتر گر رہے ہیں اور پھر وہ واپس اُسی درخت کی جڑوں میں گم ہو جاتے ہیں … کمال زندگی یہ ہے کہ اپنے اندر ایک شمع جلاؤ جو روشنی دے نا کہ جلا دے … زندگی موت کی زد میں ہو مگر موت سے ڈرے نہیں ۔
###
قدرت بڑی مہربان اور رحم والی ہے جن خواہشات میں ہماری ہلاکتوں کا سازوسامان ہوتا ہے وہ اکثر پوری نہیں ہوتیں ہم سمجھتے ہیں خدا کو اپنی مخلوق سے پیار نہیں حالانکہ ہم اپنی ہر خواہش کے پورا ہونے کی شدت اور پرُ زور الفاظ سے دُعا کرتے ہیں ۔
###
جس معاشرہ کی عورت میں عورت پن مر جائے وہ معاشرہ حقیقی زندگی سے لطف اندوز نہیں ہوتا … عورت پن خوبصورت معاشرہ کو زندہ رکھتا ہے عورت اپنی حد میں خوبصورت اور خوب سیرت لگتی ہے ۔
###
جو زندگی میں قلعے بناتے ہیں بعد از موت اُن کے مقبرے بنتے ہیں بلکہ وہ زندگی میں بھی مقبروں جیسی زندگی بسر کرتے ہیں زندہ ہوں تو ارد گرد ہجوم مر جائیں تو مقبرہ دیکھنے والوں کا ہجوم پہلا خوشگوار اور دوسرا ناگوار … !
###
گہرا آدمی ہو یا گہرا پانی دونوں سے احتیاط کرو … قیافہ شناس کا یہ مشورہ ہے ۔
###
انسان زندگی کا سفر نہایت احتیاط سے کرتا ہے اور جب وہ وقت آ جاتا ہے جو معین نہیں تو پھر زندگی سے اتر کر موت پر سوار ہو جاتا ہے بحرحال انسان سفر پر رہتا ہے پہلے دنیا کے سفر پر پھر آخرت والے سفر پر … زندگی سے نکلتا ہے تو حیات میں داخل ہو جاتا ہے ۔
###
جنوں کی بات میں عشق کی روح ہوتی ہے جنوں نہ چڑھے تو عشق نہیں ہو سکتا محبت اندھی ہوتی ہے مگر عشق اندھا ‘ بہرہ اور بے زباں ہوتا ہے جنوں اِن کا دربان اور پاسبان ہوتا ہے ۔
###
لوگ کہتے ہیں فراوانی دولت ہاتھ پر سرسوں جمانے کی صلاحیت ہے یہ ایمان نہیں مانتا مگر میں دنیا داروں سے سوال کرتا ہوں کیا ایسا ممکن ہے … جواب کا انتظار کروں گا … !
###
سچ بولنے کا رواج جب ختم ہو جائے تو منافقت پروان چڑھتی ہے لوگ باہر سے ووٹ والی پرچی ایک سے لیتے اور اندر جا کر مہر دوسرے فریق کے حق میں لگاتے ہیں تو پھر زرداری جیسے لوگ صدر بن جاتے ہیں یہ ظلم کوئی دوسرا نہیں کرتا ہم خود اپنے آپ پر کرتے ہیں چینی 125روپے کی بجائے یہی 200روپے فی کلو میں بھی نہیں ملے گی … سارا ملک شوگر فری ہو جائے گا۔
###
حقیقت سب سے بلند اور گہری ہوتی ہے مگر لوگوں کا خیال ہے زندگی حقیقت ہے مگر نہیں اصل حقیقت موت ہے اور اِس کا اصل نام یقین اور پتہ شہر خاموشاں ہے گلی کا نام جنازہ گاہ اور مکان کا نام قبر ہے بس جس نے قبر کی حقیقت کو پا لیا وہ دونوں جہانوں میں سرخرو ہو گیا ۔
###
ضبط کا جو مظاہرہ کرتے ہیں وہ غم اور خوشی کو ایک نظر سے دیکھتے ہیں نہ خوشی اُن کے جذبات کو باہر نکالتی ہے اور نہ غم انہیں اندر سے کھاتا ہے اُن کا نفس رضا الٰہی کا طواف کرتا ہے ۔

Chapters / Baab of Awaz E Nafs By Qalab Hussain Warraich