Episode 2 - Baatein Canada Ki (aik Pakistani Immigrant Ke Zabani) By Farrukh Saleem

قسط نمبر 2 - باتیں کینیڈا کی (ایک پاکستانی امیگرینٹ کی زبانی) - فرخ سلیم

مجھے کچھ کہنا ہے!
کہنے کو تو ڈائری کی شکل میں یہ ایک کینیڈین امیگرینٹ کی داستان ہے، مگر کینیڈ اآنے والے بہت سے امیگرینٹس کو یہ داستان کچھ اپنی ہی لگے گی۔ اس کے سارے کردار علامتی ہیں، مقامات اصلی ہیں اور کسی سے مشابہت محض اتفاقیہ ہے۔ 
اس داستان میں نئی چیزوں کا تحیر بھی ہے، سنہرے خواب بھی ہیں اور کبھی کبھی ملنے والی تعبیریں بھی ہیں ۔
لیکن بحیثیت تمام یہ ایک جدوجہد کی داستان ہے جو زیادہ تر امیگرنٹس کا سرمایہ حیات ہوتی ہے۔اس کے باوجود میں یہی کہونگا کہ
ہر ایک بات زباں پر نہ آ سکی باقی
کہیں کہیں سے سنائے ہیں ہم نے افسانے
 کہا جاتاہے کہ کینیڈا میں آنے والے امیگرینٹس کے لئے پہلے تین سال بہت سخت ہوتے ہیں اور اس کے بعد؟ اسکے بعد وہ ان سختیوں کا عادی ہو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ ڈائری محض ایک داستان ہی نہیں بلکہ اس میں کینیڈا کی ان اہم باتوں کا بھی احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو ایک امیگرینٹ کی زندگی پر دوررس نتائج مرتب کرتی ہیں۔ اور جن سے وطنِ عزیز میں رہتے ہوئے واسطہ نہیں پڑتا۔
اس داستان میں آپ کو روزمرہ زندگی کے چھوٹے چھوٹے واقعات ملیں گے، جو کینیڈین زندگی کے مختلف پہلوؤں کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
ان واقعات کو قلمبند کرنے کا سب سے بڑا محرک اور مقصد یہ ہے کہ کینیڈا آنے والے کینیڈا کی زندگی کے ان گوشوں سے بھی واقف ہو جائیں جن کا کینیڈین ویب سائٹ پر کوئی ذکر نہیں ملتا، نہ ہی پرانے امیگرینٹس اپنے جاننے والوں سے اس کا ذکر کرتے ہیں اور سب اچھا ہی بتاتے ہیں۔
کینیڈا یا کسی بھی ملک میں ہجرت کرنے والوں کوعموماً بہت سخت محنت کرنی پڑتی ہے۔
اس داستان میں جا بجا اسی بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، یہ حقیقت ہے کہ وہ لوگ جو تن آسانی کے عادی ہیں ، وطن سے نکلتے وقت کسی خوش فہمی کا شکار نہ ہوں ۔ کسی نئے معاشرے میں قدم جمانے کیلے بہت پھونک پھونک کر قدم رکھنا پڑتا ہے۔ ہر چیز کی حقیقت تلاش کرنی پڑتی ہے۔ صرف جذباتی ردِ عمل، ذاتی پسند ناپسند، اپنے ساتھ لائے ہوئے معیار، تجربات اور کہاوتوں کی روشنی میں حقیقی مسائل سے نہیں نبٹا جا سکتا۔
آیا ہی کیوں تھاشہر میں شیشے کا دل لیے
وہ پہلے آ کے شہر کے آداب دیکھتا 
جب ہم وطنِ عزیز میں تھے تو شہر میں تو امن نہ تھا لیکن گھر اور اپنی ذات کے اندرامن امان تھا۔ یہاں شہر میں توامان ہے لیکن ذات کے اندرایک ہنگامہ ہی سا رہتا ہے،لیکن یہ تحریر اسی ہنگامہ پرور زندگی میں ہی وقفہ وقفہ سے لکھی جاتی رہی ہے۔
 
میں لوگوں کو رنگ و نسل، زبان قومیت یا کسی بھی انداز سے امتیاز برتنے کا قائل نہیں ہوں ۔ لیکن کیا کیا جائے کہ کینیڈین سوسائٹی میں کینیڈین اور دوسرے یورپین لوگوں کو وائٹ یعنی گورا، افریقن نسل سے تعلق رکھنے والوں کو بلیک یعنی کالااورساؤتھ ایشین خود کو دیسی کہتے ہیں۔ مجھے بھی اپنی تحریر میں اسی مناسبت سے گورا ، کالا اور دیسی جیسے الفاظ کا استعمال کرنے پڑے ہیں۔
پھر بھی جہاں تک ممکن ہوسکا ہے ، میں نے اس نسلی امتیاز سے بچنے کی کوشش کی ہے۔
بات نکلی ہے توکچھ ذکر انگریزی الفاظ کا بھی ہو جائے۔ میری پوری کوشش رہی ہے کہ اس تحریر میں صرف وہی انگریزی الفاظ استعمال کئے جائیں جو موقع کی مناسبت سے اشد ضروری ہوں مثلاً کلائنٹ۔ اب اس کا ارد وترجمہ موکل اس تحریر اور ماحول سے مطابقت نہیں رکھتا۔
یہ تحریر میرے ذاتی تجربات کا نچوڑ ہے۔ لوگوں کے اپنے تجربہ کا بہرحال کوئی نعم البدل نہیں ہے۔
  اب آپ اس کتاب کی ورق گردانی کریں اور مجھے اجازت دیں ۔
اللہ حافظ

فرخ سلیم
برامپٹن، کینیڈا

Chapters / Baab of Baatein Canada Ki (aik Pakistani Immigrant Ke Zabani) By Farrukh Saleem