Episode 11 - Baatein Canada Ki (aik Pakistani Immigrant Ke Zabani) By Farrukh Saleem

قسط نمبر 11 - باتیں کینیڈا کی (ایک پاکستانی امیگرینٹ کی زبانی) - فرخ سلیم

موسم کا حال بتانے والا غلط بتا رہا تھا ۲۰نہیں ۳۰سینٹی میٹر برف گری ہے۔برف ہٹانے والا بلڈوزر خود برف میں پھنس گیا ۔ اسکا ڈرائیور میرے پاس بیلچہ ادھار مانگنے آیا تھا۔ میں نے اسے بتایا کہ وہ برف جو وہ میرے دروازے پر بکھیرتا رہا ہے، اسے اٹھانے میں میرے دو بیلچے ٹوٹ چکے ہیں۔ جی چاہ رہا تھا کہ تیسرا اور آخری بیلچہ اس کے سر پر ہی توڑ دوں۔ اس سے پہلے کہ میں اپنے باغی خیالات کو عملی جامہ پہناتا اس نے کوچ کرنے ہی میں اپنی خیریت سمجھی!
  برف کے ساتھ میرا ہنی مون تو کب کا ختم ہو چکا تھا۔
میں باہر کھڑا موسم ، بیلچہ اور ہاتھوں کے چھالے دیکھ رہا تھا کہ بڑے صاحب زادے باہر آ گئے ان کی طبیعت اب بہتر تھی۔ فرمانیلگے
"ارے یہ نمک کا تھیلا اسی طرح بھرا رکھا ہے ۔

(جاری ہے)

نمک ڈالیں نمک۔ اس سے برف آسانی سے پگھل جائے گی ۔ "

یہ کہہ کر ان حضرت نے چھوٹی بالٹی میں نمک ڈال کر ڈرائیو وے پر چھڑکنا شروع کر دیا۔
میں تو گرمی کھاتا ہوا اندر آگیا۔ بھلا یہ کیا نسخہ ہے؟کچھ دیر کے بعد باہر نکلا تو اچھی خاصی برف پگھل کر پانی کی طرح بہہ رہی تھی۔ مجھے مالک مکان کے رخصتی الفاط یاد آ گئے جو میں نے برف ہٹانے کی خوشی میں سنے ہی نہیں تھے۔
" نمک کے دو بڑے تھیلے یہاں پڑے ہیں، زیادہ برف ہو توآپ ان کو استعمال کر لینا،تھوڑی آسانی ہو جائے گی۔
میرا دل چاہ رہا تھا کہ نمک والی بالٹی دو ٹوٹے ہوئے بیلچے سمیت اپنے سر پر مار لوں۔
دوسری صبح ا خبار نے خبر دی کہ اب تک مزید۲۰ سینٹی میٹر برف گر چکی ہے اور اگلے چند گھنٹوں میں اتنی ہی برف کی توقع اور ہے۔
پچھلے چند گھنٹوں میں بے شمار حادثات ہوئے ہیں اور گاڑیوں کی ایک بڑی تعداد برف میں پھنسی ہوئی ہے۔
سنوٹائر یعنی برفانی ٹائر تبدیل کرانے ولوں کی قطاریں لگی ہوئیں ہیں اور بعض جگہوں پر سٹاک ختم ہو چکا ہے۔ برف پگھلانے وا لانمک بھی کہیں دستیاب نہیں ہے۔ مجھے کینیڈا کے کاروباری لوگوں پر شبہ ہو چلا ہے۔ ذرا سی سمجھ بوجھ نہیں۔ اتنی بات تو ہمارے ہاں ایک معمولی شخص بھی سمجھتا ہے کہ مال غائب کر دو۔ کال پڑ جائے تو منہ مانگے داموں بیچو!
مزید برفباری کے ساتھ اخبار نے' فریزنگ رین' کی بھی اطلاع دی ہے اور ابھی کرسمس میں ایک دن باقی ہے۔
ہم نے اپنے طور پر فریزنگ رین کا ترجمہ منجمد بارش کر لیا اور مطمئن ہو گئے۔ ہمارے لحاظ سے یہ بارش کا پانی ہو گا جو زمین پر آتے آتے جم جائے گا۔ اسے جمنا ہی چاہئے اس سردی میں!بھلا اس میں کیا خاص بات ہے؟یہاں بعض اوقات غیر اہم بات کو بھی یہ کینیڈین بہت ا ہمیت دیتے ہیں۔
ہم لوگوں نے یہ طے کیا کہ ناشتے کے فوراً بعدجیسے بھی ممکن ہو کھانے پینے اور فوری ضرورت کا سامان خرید لائیں۔
مالک مکان بھی نہیں ہیں پتہ نہیں کیا صورتِ حال ہو؟ اس اشد ضروری سامان میں بیگم نے موم بتی اور ماچس کا بھی اضافہ کر دیاتھا۔ موم بتی ہونہہ۔یہ کینیڈا ہے پاکستان نہیں، یہاں لائٹ جانے کا کیا سوال۔ بیگم کی باتیں! بہرحال میں نے زیادہ بحث مناسب نہیں سمجھی۔
بڑے بیٹے نے بیماری کے باوجود ساتھ چلنے کی حامی بھری اور ہم لوگ سردی میں سکڑتے ہوئے سامان کی خریداری کے لئے باہرنکلے۔
ہمارے ہاتھ میں دو تھیلے تھے۔ ہمیں پتہ تھا کہ واپسی میں ان بھرے ہوئے دو تھیلوں کو لے کر اس برف میں چلنا کارِ عظیم بھی ہے اور کارِ ثواب بھی۔ کارِ ثواب اس لئے کہ آپ اپنے گھر والوں کے لئے یہ خدمت انجام دے رہے ہیں ( میں نے کینیڈا آنے سے پہلے ٹی وی پروگرام میں سنا تھا)۔
باہر نکلے تو ہمارے عمر رسیدہ پڑوسی حیران کم پریشان زیادہ ،اپنی برف میں دفن گاڑی کے پاس کھڑے تھے۔
کرسمس کی روایتی سرخ ٹوپی میں ان کی سرخ و سفید رنگت سرخ ٹوپی کا ہی ایک حصہ لگ رہی تھی۔ ان کی گاڑی کے دروازوں اور چابی کے سوراخ میں برف جم کر پتھر ہو چکی تھی، جس میں وہ چابی لگانے کی ناکام کوشش کر رہے تھے ۔
  میں تو برف کے کھیل سے پہلے ہی بہت تنگ تھا اور کافی تماشے دیکھ چکا تھا اس لئے چاہ رہا تھا کہ نظر بچا کر نکل جاؤں لیکن ہمارے صاحبزاد ے ر ک گئے اور بڑے میاں سے پوچھا
"کچھ مدد چاہئے؟"
"بالکل، بالکل۔
مجھے بیگم کو لے کر ڈاکٹر کے پاس جانا ہے اور یہ گاڑی " ....... 
"لائیے ذرا چابی دیجئے"
صاحبزادے نے چابی کو گھما پھرا کر دیکھا
"اس میں تو ریموٹ کنٹرول ہے۔گاڑی باہر سے بھی سٹارٹ ہو سکتی ہے"
"پتہ نہیں،میں نے کبھی استعمال نہیں کیا۔ مجھے اس کے بارے میں کچھ معلوم نہیں"
بیٹے نے ریموٹ کنٹرول کے ایک دو بٹن دبائے، گاڑی سٹارٹ ہو گئی
"آپ گھر میں بیٹھئے۔ جب تک میں اس پر جمی ہوئی برف صاف کرتا ہوں۔کچھ دیر میں گاڑی گرم ہو جائیگی تو دروازے کھولنے میں آسانی ہو جائے گی"

Chapters / Baab of Baatein Canada Ki (aik Pakistani Immigrant Ke Zabani) By Farrukh Saleem