Episode 27 - Baatein Canada Ki (aik Pakistani Immigrant Ke Zabani) By Farrukh Saleem

قسط نمبر 27 - باتیں کینیڈا کی (ایک پاکستانی امیگرینٹ کی زبانی) - فرخ سلیم

میں ان ہی خیالات میں غلطاں و پیچاں تھا اور پرانے اخبار ات کی بے مقصد ورق گردانی بھی کرتا جا رہا تھا کہ ایک تحریر نے میری توجہ اپنی طرف کھینچی۔ یہ کسی مجھ جیسے پیشہ ور امیگرینٹ کی مختصر آپ بیتی تھی، لیکن بہت مثبت انداز میں لکھی گئی تھی۔
"میں پیشہ کے اعتبار سے ایک اکاؤنٹنٹ ہوں۔ کینیڈا آنے کے بعد مجھے ایک بیسمنٹ کرایہ پر حاصل کرنے اور ابتدائی انتظامات کرنے میں مشکل سے ایک ہفتہ لگا ۔
میری بیوی نے کچن، بچے اور گھر داری سنبھال لی اور میں دوسرے ہفتہ ایک فیکٹری میں جاب کررہا تھا۔
چھ مہینے تک میں نے دن رات کام کیا۔ میرے لئے میرا ماضی ایک تاریخ تھا ، جب کہ حال میرے لئے ایک حقیقت تھا۔چھ مہینے کے بعد میں اس پوزیشن میںآ گیا کہ میں گاڑی خرید سکوں۔

(جاری ہے)

گاڑی کی وجہ سے کام پر آنے جانے میں میرا خاصا وقت بچنے لگا، لوگوں سے میل ملاقات میں آسانی ہو گئی اور مقامی مسجد تک پہنچنے میں بھی سہولت ہو گئی۔

اس چھ مہینے کی مدت نے مجھے عارضی ملازمت ڈھونڈنے کے طریقے اور اس سے متعلقہ مسائل کے بارے میں اچھی خاصی معلومات فراہم کر دیں۔اب مجھ میں اتنا اعتماد پیدا ہوگیا تھا کہ میں اپنی مرضی اور مزاج کے مطابق عارضی ملازمت آسانی سے حاصل کر سکتا تھا۔
اسکی واحد وجہ یہ تھی کہ میں نے ہر قسم کی ایمپلائمنٹ ایجنسی کے چکر لگائے تھے، لوگوں سے ملا تھا، فیکٹریوں اور وئیر ہاؤس میں کام کیا تھا، گھروں میں اخبار اور فلائر تقسیم کئے تھے، شاپنگ مالز میں کام کیاتھا، ٹیلی مارکیٹنگ کی تھی اور نہ جانے کیا کیا؟ ان کاموں کی وجہ سے مجھے اپنے افسرانہ مزاج پر قابو پانے میں بھی بہت مدد ملی۔
یہ افسرانہ مزاج غالباًمجھ میں پاکستان میں رہتے ہوئے اور اپنے ڈیپارٹمنٹ کا سر براہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہو گیا تھا۔
کچھ عرصے کے بعد میں نے ایک ایسی نوکری پکڑ لی جس میں مجھے چار روز دس دس گھنٹے کام کرنا تھا اور پانچویں دن چھٹی تھی۔ میں نے یہ پانچواں دن اپنے سماجی تعلقات کو بڑھانے اور لوگوں سے ملنے ملانے کے لئے مختص کر دیا تھا۔
سال بھر کے بعد میں نے ایک پروفیشنل کورس میں داخلہ لے لیا ۔ ہفتہ کے دن کالج جانے لگا، اور اپنی فیملی کو بھی زیادہ وقت دینے لگا۔کالج کی تعلیم نے میری پیشہ ورانہ معلومات میں بہت اضافہ کیا۔
میر ی بیوی نے بھی ایک ایسی جز وقتی ملازمت پکڑ لی جس کے اوقات کار بچوں کی مصروفیات سے متصادم نہیں تھے۔
 
  دو سال کے بعد مجھے ایک ایسی ملازمت کی پیشکش ہوئی جو کسی حد تک میرے پیشے سے متعلق تھی،لیکن آمدنی اس سے کم تھی جو میں دیگر عارضی ملازمتوں سے کما لیاکرتاتھا۔آمدنی میں کمی کے باوجود میں نے اسی ملازمت کو ترجیح دی اور اس سے منسلک ہو گیا، جس کا فائدہ مجھے بعد میں ہوا۔ میرے ریزیومے پر یہ ملازمت کینیڈین تجربے کے زمرے میں آئی اور اس نے مجھے اپنے پیشے میں آگے بڑھنے میں مدد دی۔
تیسرا سال ہمارے لئے نسبتاً آسودگی اور استحکام لایا۔ اب ہمارے پاس اتنے پیسے تھے کہ ہم یا تو اپنا مکان خریدنے کے لئے پیشگی رقم ادا کر دیں، یا اپنے عزیزوں سے ملنے پاکستان چلے جائیں۔ ہم نے یہ طے کیا کہ ہم پاکستان چلے چلتے ہیں۔ ایسا کیا ہے مزید کچھ عرصے بیسمنٹ میں رہ لیں گے۔ آپ یقین کر یں کہ ہمارا پاکستان کا دورہ اتنا اطمینان بخش تھا کہ ہم یہاں کی ساری مشکلات اور سخت محنت کو بھول گئے۔
ہمارے بچے خوش ، ہم خوش ، ہمارے والدین ، بھائی بہن اور رشتہ دار خوش تھے۔ ہمارے بچے اپنے تمام رشتہ داروں سے ملے، اپنے ہم عمر کزنز وغیرہ سے ملے، وہاں کے ادب وآداب سے دوبارہ آشنا ہوئے اور تمام بھولے بسرے رشتے استوار ہوئے۔ ہمارے بچے اب کینیڈا آنے کے بعد بھی ان تمام لوگوں سے رابطہ میں ہیں۔ اب انہیں اس بات کا زیادہ بہتر ادراک ہے کہ ان کی جڑیں کہاں ہیں اور انکے لئے پاکستان میں کیا ہے؟
ہمارااب یہاں چوتھاسال ہے۔
میر ی بیگم پڑھ رہی ہیں۔ اب ہم اپنا زیادہ وقت اپنی پڑھائی اور بچوں کو دے رہے ہیں۔ ہمارے مخلص دوستوں کا ایک اچھا خاصا حلقہ ہے، جس میں ہم سب ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ میں ان تمام لوگوں کا ازحد مشکور ہوں، جن لوگوں نے ہمارے آڑے وقتوں میں مدد کی۔ ہماری بھی یہی کوشش ہوتی ہے کہ ہم بھی دوسروں کے ساتھ ہی ایسا کریں۔
میں سخت محنت پر یقین رکھتا ہوں، کسی کو دوش دیناپسند نہیں کرتا، اپنے دین اور اپنے ملنے والوں پر پورا بھروسا کرتا ہوں۔
میں اس بات کا قائل ہوں کہ اگر آپ کینیڈا میں خوش نہیں ہیں، تو آپ یہاں کے سسٹم سے لڑنے میں اور لوگوں کو یہ بتانے میں توانائی صرف نہ کریں کہ آپ اپنے ملک میں بہت اچھی زندگی گزار رہے تھے۔
صاف اور سچی بات یہ ہے کہ آپ کو یہاں آنے کے لئے کسی نے مجبور نہیں کیا تھا اور نہ ہی کوئی آپ کو یہاں رکنے کے لئے مجبور کر رہا ہے۔
آپ دوسری فلائٹ پکڑ لیں اور وہاں واپس چلے جائیں جہاں آپ زیادہ آسودہ ہیں، لیکن یہاں رہ کر ان لوگوں کی حوصلہ شکنی کرنے کی کوشش نہ کریں جو بہت محنت اور خلوص سے یہاں قدم جمانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
آپ بیک وقت دو کشتیوں میں سوار نہیں ہو سکتے، آپ ایک کشتی کا انتخاب کر لیں، ورنہ نتائج آپ کے لئے غیر متوقع ہوسکتے ہیں۔
پسند آپ کی اپنی ہے۔ اگر میری صاف گوئی سے کسی کو تکلیف پہنچی ہے تو میں اس کے لئے پیشگی معافی کا خواستگار ہوں۔ یہ میری کہانی ہے۔ آپ بھی اپنی کہانی بیان کر سکتے ہیں، اور اپنے خیالات کا اظہار کر سکتے ہیں۔ 
 فقط ایک امیگرینٹ۔ نارتھ یارک"
جیسے جیسے میں کہانی پڑھ رہا تھا، میں خود میں ایک طرح کی نئی توانائی اور امنگ محسوس کر رہا تھا۔
تحریر کے اختتام تک میں یہ فیصلہ کر چکا تھا کہ اب جب ہم کشتیاں جلا کر آ ہی گئے ہیں تو آر یا پار۔ خود پر ترس کھانے اور کم ہمتی دکھانے سے کچھ بھی ہونے کا نہیں ۔ اللہ پر بھروسا کر اور اپنی پوری کوشش کر۔ 
میں نے اسی وقت وضو کیا اور دو رکعت نفل نماز پڑھی اور پروردگار سے مدد کی درخواست کی۔
جاء نماز لپیٹ کر ا ٹھا تومیں خود میں ایک نیا جذبہ اور ولولہ محسوس کر رہا تھا۔
امیگرینٹ کی تحریر سے مجھ میں اچھا خاصا جوش اور ولولہ پید اہوگیااور میں نے گزشتہ حالات کاجائزہ لینا شروع کیا۔ میں نے فیکٹریوں میں کام کیا ۔ اس میں جسمانی محنت ہے اور عمر کے اس حصے میں یہ کام اپنے بس کی بات نہیں۔

Chapters / Baab of Baatein Canada Ki (aik Pakistani Immigrant Ke Zabani) By Farrukh Saleem