Episode 28 - Baatein Canada Ki (aik Pakistani Immigrant Ke Zabani) By Farrukh Saleem

قسط نمبر 28 - باتیں کینیڈا کی (ایک پاکستانی امیگرینٹ کی زبانی) - فرخ سلیم

کیا کوئی کاروبارکر لیں؟ اس سلسلے میں بھی کوئی حوصلہ افزاء صورتِ حال نظر نہیں آئی۔ اس سلسلے میں کئے جانے والے سروے بتاتے ہیں کہ ۹۰ فی صدنئے کاروبار ناکامی سے دو چار ہوتے ہیں اور کاروبار شروع کرنے والے خود کو ' دیوالیہ' قرار دینے، متعلقہ بینکوں اور سرکاری اداروں کی کارروائی کے بعد ہی اس سے پیچھا چھڑانے میں کامیاب ہوتے ہیں۔

زیاد ہ تر امیگرینٹس نے ڈالر سٹور یا اسی طرح کے کاروبار میں ہاتھ ڈالا تھا۔ کچھ نے فرنچائز بزنس بھی خریدے تھے لیکن بہت کم لوگ کامیاب ہو سکے۔ا سطرح کے بزنس میں پورے گھرانے کو ساتھ لگنا پڑتا ہے، اپنی ذاتی، گھریلو اور سماجی زندگی داؤ پر لگانی پڑتی ہے، جب جا کر بمشکل تمام کچھ آمدنی کی شکل نظر آتی ہے۔ میرے لئے یہ سب کچھ کرنا بہت آسان نہیں تھا۔

(جاری ہے)


 انجینئرنگ کے پیشے میں گھسنے کے لئے لائسنس ضروری ہے۔ اس میں کتنا عرصہ لگے گا؟ سال دو سال یا اس سے زیادہ؟ اتنے عرصے گھر کیسے چلے گا؟ خرچہ کہاں سے آئے گا؟
اب مزید کیا کیا جا سکتا ہے؟ کوئی دوسرااور آسان پیشہ اختیار کر لوں؟
کیا کسی کورس میں داخلہ لے لوں؟دوبارہ پڑھائی شروع کر دوں، اس سے ملازمت کے نئے مواقع پیدا ہوں۔ بات تو معقول ہے لیکن اس وقت گھر کے خرچے کے لئے پیسے نہیں ہیں۔
پڑھائی کے لئے فیس کہاں سے آئے گی؟ چلیں کوشش کر یں شائد کوئی یونیورسٹی وظیفہ دے دے۔کوشش کرنے میں کیا ہرج ہے۔ نوکری کی تلاش تو چل ہی رہی ہے۔
 اسی سوچ کیساتھ اخبارات کی ورق گردانی،لائبریری اور انٹرینٹ سے معلومات اکٹھا کرنے کا سوچا۔تھوڑی سی کھوج کے بعد اندازہ ہوا کہ مقامی تعلیمی ادارے ایک ہزار سے زیادہ سرٹیفیکٹ، ڈپلوما اور ڈگری کورسز پڑھا رہے ہیں جن کا دورانیہ چند ہفتوں سے لے کر دو تین سالوں تک محیط ہے۔
مجھے کچھ کورسز منفرد بھی نظر آئے مثلاً
 تجہیز وتکفین کا کورس۔ اس کورس کا دورانیہ بھی کئی ہفتوں پر محیط تھا اور اس کی باقاعدہ سوفٹ وئیر ٹریننگ تھی۔ کیا بات ہے؟ ہمارے یہاں تو ........ خیر جانے دیں!
 دوسرے دن میں ایک ا خبار کی ورق گردانی کررہا تھا ۔ ا س میں کئی کورسز کے اشتہارات تھے مگرجس چیز نے میری توجہ کھینچی وہ انٹرنیٹ مینجمنٹ اور ویب دیزائننگ کا ایک سالہ کورس کا اشتہار تھا۔

 یونیورسٹی کی ڈگری ہونی چاہئے اور دو سال کا تجربہ۔ قرضے کی سہولت بھی موجود ہے۔
لکھا تھا ہم آپ سے صرف ایک ٹیلیفون کے فاصلے پر ہیں اورآپ کو ایک نیا مستقبل دینے میں مدد کر سکتے ہیں۔ نیا مستقبل؟ بھائی اگر تم صرف ہمارا حال ٹھیک کرنے میں ہی کچھ مدد کر دو تو بہت ہمارے لئے یہی بڑی بات ہوگی۔
 دو سال کا تجربہ؟ اگر بات کینیڈین تجربے کی ہو رہی ہے تو پھر توکچھ بھی نہیں ہو سکتا ۔
میں سوچ میں پڑگیا۔ کیا کروں؟
کورس کی تفصیلات دیکھیں۔ اس میں بہت کچھ پڑھا رہے تھے۔ بہت سی چیزیں بالکل نئی تھیں اور مارکیٹ کے حساب سے تھیں۔نوکری ملنے کی زیادہ امید دکھائی دے رہی تھی۔
قرضے کی سہولت سے ان کا کیا مطلب ہے ؟ گھر چلانے کی بھی بات ہو رہی ہے یا صرف ٹیوشن فیس پکڑا دیں گے؟ قرضہ دینے کے لئے کیا شرائط ہوں ؟ کوئی ضمانت مانگیں گے ؟ اپنے سوالوں سے خود ہی گھبرا کر میں نے دل میں کہا کہ ایسے کچھ نہ ہو گا، کالج والوں کو فون کرلو، کوئی وہ گھر سے آ کر پکڑ تو نہیں لے جائیں گے۔
چنانچہ مزید کچھ سوچے بغیر میں نے کالج کا نمبر گھما
دیا ۔
 استقبالیہ کلرک سے میں نے داخلہ کا پوچھا تو اس نے متعلقہ کونسلر سے ملا دیا۔ کونسلرنے مجھ سے میری تعلیم، کینیڈا میں سٹیٹس، قیام کی مدت، اور کس کورس میں داخلہ لینا ہے وغیرہ وغیرہ جیسے کئی سولات کئے۔
کونسلر نے کہا کہ میں بظاہر تو میں داخلہ کا اہل ہوں ٹسٹ اور انٹرویو کے لئے کب آسکتا ہوں؟
 میں نے دوسرے دن دس بجے ٹسٹ اور انٹرویو کا وقت لے لیا۔

بیگم کو میں نے مختصراً صورتِ حال بتا دی اور یہ بھی کہہ دیا کہ زیادہ پر امید نہ ہو جب تک میری کالج والوں سے بات نہ ہو۔ پتہ نہیں اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے، ایسا نہ ہو کہ لینے کے دینے پڑ جائیں۔
صبح ہوئی تو میں نے کوٹ ٹائی نکالی ، اللہ کا نام لے کر تیار ہوا اور گھر سے نکل پڑا۔کچھ دیر بس کا انتظار کرنا پڑا ، پھر بھی آدھے گھنٹے میں کالج پہنچ گیا۔
کالج کے استقبالیہ پر اطلاع دے کر اپنی باری کے انتظا رمیں بیٹھ گیا اور وقت گزارنے کے لئے سامنے پڑی ہوئی میزپر کالج کے فلائر اور کتابچہ دیکھنے لگا جس میں مختلف کورسز کی تفصیلات تھیں۔
میں کتابچوں کی ورق گردانی کر ہی رہا تھا کہ استقبالیہ سے میرا نام پکارا گیا اور مجھے برابر والے کمرہ میں جانے کو کہا گیاجہاں کورس ڈائریکٹر صاحب موجود تھے۔
انہوں نے بڑی خوشدلی سے میرا استقبال کیا۔ میرے تعلیمی سرٹیفیکٹ اور دیگر کاغذات کا تفصیلی جائزہ لیا ۔پھر کہا کہ میرا تعلیم اور تجربہ کافی ہے داخلہ مل سکتا ہے، میں فارم بھر کر جمع کر دوں لیکن پھر بھی مجھے میرٹ لسٹ کا انتظار کرا ہو گا۔
کل وقتی طالب علم کے طور پر اندراج ہو گا۔ کورس کی مدت ایک سال ہے، جس میں دس مہینے کلاس روم ٹریننگ اور دوماہ کی عملی ٹریننگ ہو گی جس کا بندوبست خودکالج کرے گا۔

 قرضے کی سہولت کے بارے میں اس نے بتایا کہ اسے OSAP کہتے ہیں۔ قرضے کی یہ سکیم حکومت کی اپنی سکیم ہے اور اسکے لئے طالب علم کا صوبہ انٹاریو میں ایک سال کا قیام ضروری ہے۔ واپسی کی شرائط کافی آسان ہیں کہ اس قرضہ کو پندرہ سے بیس سال کی مدت میں ادا کرنا ہوتا ہے۔ بے روزگار افراد یا کم آمدنی والے لوگوں کو سرکار کی طرف سے مزید سہولتیں بھی میسر ہیں۔

 داخلہ فارم زیادہ پیچیدہ نہیں تھا اور سکے ساتھ جمع کرنے والے کاغذات کی تمام کاپیاں میرے پاس تھیں، لہٰذا داخلہ فارم جمع کرانے کا مرحلہ تو آسانی سے نبٹ گیا لیکن قرضہکے فارم پر آکر گاڑی اٹک گئی کیونکہ اس میں بنک اکاوئنٹ کی تفصیلات مانگی تھیں۔ میں نے گھر فون کر کے یہ تفصیلات لیں
ایک ہفتہ کے بعد میں نے کالج کا چکر لگایا تو نوٹس بورڈ پر داخلہ کے نوٹس میں میرا نام موجود تھا۔
نوٹس بورڈ پر ٹائم ٹیبل لگا تھا اور ساتھ ہی کتابوں کی فہرست بھی تھی۔ہفتہ کے پانچوں دن صبح نو بجے سے ڈیڑھ بجے تک کی کلاسز تھیں بیچ میں آدھے گھنٹہ کا بریک تھا۔ اس طرح روزانہ چار گھنٹے کی کلاس کے ساتھ ہفتے میں بیس گھنٹے کی کلاسز تھیں اور یہی کل وقتی سٹوڈنٹ ہونے کے لئے چاہئے تھا۔
 ٹائم ٹیبل سامنے آنے کے بعد ایک دم سے اس کورس میں میری دلچسپی بڑھ گئی اور میں نے دل میں تہیہ کر لیا کہ میرے پروردگار نے اگر ایک راستہ دکھایا ہے تو مجھے اس موقعہ سے پورا فائدہ اٹھانا چاہئے۔
ہو سکتا میرے اوپر روزی اور روزگار کے دروازے اسی طرح کھلنے کو لکھا ہو۔ اس کی حکمت وہی جانے۔
 نوٹس بورڈ پر طلباء کو یہ بھی ہدایت کی گئی تھی کہ جتنے جلدی ممکن ہو کالج کی دکان سے کتابیں خرید لیں اور اپنے آئی ڈی کارڈکے لئے استقبالیہ کاوئنٹر سے رجوع کریں ۔

Chapters / Baab of Baatein Canada Ki (aik Pakistani Immigrant Ke Zabani) By Farrukh Saleem