Episode 47 - Baatein Canada Ki (aik Pakistani Immigrant Ke Zabani) By Farrukh Saleem

قسط نمبر47 - باتیں کینیڈا کی (ایک پاکستانی امیگرینٹ کی زبانی) - فرخ سلیم

بیگم کی پڑھائی
مجھے فیکٹری کے باہر گاڑی پارک کئے دس بارہ منٹ ہو چکے تھے۔ میں نے گھڑی دیکھی، رات کے بارہ بجنے ہی والے تھے اور شفٹ ختم ہونے ہی والی تھی۔ یہاں ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے سپیکر بنتے تھے اور بیگم کو یہاں کام کرتے ہوئے تقریباً ڈھائی سال ہو چلے تھے ۔ دوپہر میں کسی اپنی دوست کے ساتھ کار میں آ جاتی تھیں اور رات میں میں لینے آجاتا تھا۔
گھر پہنچتے اور لیٹتے بیٹھے ایک بج جاتا تھا ۔صبح سویرے اپنی نوکری کی تیاری،سارا نظام تلپٹ تھا۔
ابھی تک حالات ایسیتھے کہ بیگم کا نوکری کرتے رہنا مجبوری تھی ، چاہے وہ فیکٹری کی ہی کیوں نہ ہو۔ مجھے کمیونٹی ایجنسی میں کام کرتے ہوئے ۶ مہینے سے زیادہ ہو گئے تھے۔

(جاری ہے)

فی الوقت اس نوکری کے چلتے رہنے کے بھی امکانات تھے۔ اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر میرا اعتماد بھی نسبتاً بحال ہو گیا تھا، اس لئے میرا خیال تھا کہ بیگم کو اب فیکٹری چھوڑ کر کچھ پڑھائی کر لینی چاہئے جس میں وہ اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا استعمال کر سکیں
میں یہ سب کچھ سوچ ہی رہا تھا کہ شفٹ ختم ہو گئی ۔

بیگم گاڑی میں آکر بیٹھیں تو کافی خاموش تھیں۔ میں سمجھا شائید کام کے دوران پھر کچھ مسئلہ ہو گیا؟ یہ کوئی نئی بات نہیں تھی روزانہ ہی کوئی نہ کوئی ڈرامہ ہو جاتا تھا۔ سپر وائزر خاصی بد تمیز تھی ، اوپر والوں سے بھی ا س کی خاصی جان پہچا ن تھی، اسلے وہ اکثر اوقات ضرورت سے زیادہ ہی شور مچاتی تھی۔
 "آج کیا ہو گیا؟" میں نے پوچھا
"فیکٹری بند ہو رہی ہے۔
شائد ہم لوگ اگلے ہفتہ فارغ کر دئے جائیں گے۔ اب پتہ نہیں کہیں اور نوکری ملے یا نہ ملے؟"
" اگر چھٹی ہو جاتی تو ایمپلائمنٹ انشورنس تو مل ہی جائے گی۔ پڑھائی کرنے کا بہترین موقع ہے، کسی اچھے پروفیشنل کورس میں داخلہ لے لو "
"ہاں بات تو مناسب ہے۔ میرا بھی اب فیکٹری سے دل اوبھ گیا ہے۔ "
بیگم اور ا ن کے ساتھ کام کرنے والوں بشمول سپر وائیزرکودوسرے ہفتہ فیکٹری سے جواب مل گیا ۔
یوں گیہوں کے ساتھ گھن بھی پس گیا۔ بیگم کی کل ملا کر۴۲ ہفتے کی ایمپلائمنٹ انشورنس بن رہی تھی۔
تھورٰ ی سی ریسرچ کے بعد پتہ چلا کہ کئی پرائیویٹ کالج تین مہینے چھ مہینے اور سال بھر کے کورس کروا رہے تھے اور نوکری دلوانے کی ضمانت بھی دے رہے تھے۔ میں خود ان مراحل سے گزر چکا تھا اور مجھے اس کا بات کابخوبی اندازہ تھا کہ کسی اچھے کالج سے کم از کم ایک سال کا پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما جس کے ساتھ دو سے تین ماہ کیعملی تربیت بھیہو، کے بغیر کسی مناسب نو کری کا حصول بہت مشکل ہے۔

ابھی ہم لوگوں کی تحقیق چل ہی رہی تھی ایک دن اخبار میں ایک کمیونٹی ہیلتھ پوسٹ گریجویٹ ڈپلوما کورس کاا شتہار نظر سے گزرا۔ اس کا دورانیہ ایک سال اورٹورانٹو میں جس کالج کی جانب سے اشتہار تھا وہ یہاں کا بہت پرانا تعلیمی ادارہ تھا اور اس کی ساکھ بھی بہت اچھی تھی۔
بیگم کی سمجھ میں بھی یہ کورس آرہا تھا بس گھبراہٹ اس بات کی تھی کہ پڑھائی چھوڑے ہوئے عرصہ ہو گیا تھاپتہ نہیں گاڑی چلے گی یا نہیں۔
یہ بات میرے دل پر پڑی نہیں کیونکہ جب میں کالج میں داخلہ لے رہا تھا تو میری بھی یہی کیفیت تھی۔ بہرحال اللہ کا نام لے کر کالج کے دا خلے کی کارروائی شروع کردی۔
فیس کے متعلق تو بیگم نے سوچ لیا تھا کہ سٹوڈنٹ قرضہ نہیں لینا۔ جب تک ہو گا اپنے پاس سے دیں گے پھر دیکھی جائے گی۔ بات مناسب تھی۔ خواہ مخواہ قرضہ بڑھانے کا کیا فائدہ۔
بی اے میں نفسیات اور ایم اے انگلش کی وجہ سے بیگم کے داخلے میں کوئی خاص دقت پیش نہیں آئی لیکن اصل مسئلہ اس وقت آیا جب پڑھائی شروع ہوئی۔
روزانہ ٹورنٹو آنے جانے میں ہی آدھا دن لوٹ جاتا تھا، پڑھائی کا نمبر تو بعد میں آتا تھا۔
مضمون بھی نیا تھا اور اسکے ساتھ کمپیوٹر پر کام کرنے کا بھی مسئلہ تھا ۔ بیگم کی ٹائپنگ کی رفتار بے حد کم تھی۔ چنانچہ ہو یہ رہا تھا کہ ہوم ورک پہلے ہاتھ سے لکھا جاتا پھرگھنٹوں میں ٹائپ ہوتا ۔ جب کہ دیگر طلباء جیسے ہی کوئی وقفہ ملتا اپنے لیپ ٹاپ پر فوراً کام ختم کر کے وہیں سے ای میل پر اساتذہ کو بھیج دیتے۔
اللہ اللہ خیر صلا۔
بیگمپڑھ رہی تھیں ، لگتا تھا کہ پورا گھر ان کے ساتھ پڑھ رہا ہے۔ہم سب لوگ مل کر ٹائپنگ ، انٹرنیٹ پر ریسرچ اور دیگر کاموں میں جتنا کچھ ممکن ہو سکتا تھا مدد کر تے تھے۔ انہیں گھر کی ذمہ داریوں سے بھی بالکل آزاد کر دیا تھا اور ہر گھڑی حوصلہ بڑھاتے تھے۔ پہلا سمسٹر بہت مشکل ثابت ہوا لیکن تمام مضامین میں اچھے نمبروں سے پاس ہو گئیں۔ یہ بات بیگم کے لئے بہت مثبت ثابت ہوئی اور یوں ان کے اعتماد میں اچھا خاصا اضافہ ہوگیا ۔

Chapters / Baab of Baatein Canada Ki (aik Pakistani Immigrant Ke Zabani) By Farrukh Saleem