Episode 2 - Badaltay Rishtay By Muhammad Tabish

قسط نمبر 2 - بدلتے رشتے - محمد تابش

پہلے تو نگینہ کسی کے کہے ہوئے فقروں پر غور نہ کرتی تھی۔۔ مگر آج اُس نے غور کیا تو نگینہ نے دل میں سوچا کہ وہ لڑکا درست کہہ رہا تھا ناجانے کون تھا کدھر سے آیا تھا سلسلہ کچھ دن یوں ہی چلتا رہا۔ نگینہ بھی اس بات کو بھولتی جا رہی تھی نگینہ کو کتابوں میں بہت دلچسپی تھی نگینہ کالج کے قریب ایک پرائیویٹ لائبیرری سے کتابیں لیا کرتی تھی اور پڑھ کر واپس کر دیا کرتی تھی ۔
آج بھی نگینہ کتاب لینے آئی، کتاب ڈھونڈتے ہوئے اسکی نظر ایک شخص پرپڑی وہ وہی شخص تھا جو بس سٹاپ پہ ملا کرتا تھا نگینہ نے ارشدکو دیکھ لیا تھا ارشد بھی کتابیں تلاش کرنے میں لگا ہوا تھا اب نگینہ کے پاس موقع تھا کہ ارشد سے بات کر لے اسی غرض سے نگینہ ارشد کے سامنے اسی امید سے جا کھڑی ہوئی کہ وہ اسے بلائے۔

(جاری ہے)

نگینہ اپنابھی بھرم رکھنا چاہتی تھی ارشد کی نظر نگینہ پر پڑی۔

۔ارشد چپ ہو گیا اور باہر کی طرف چل دیا اسی اثنا ء پر نگینہ نے بھی کتابیں لی اور باہر چلی گئی ارشد شاید نگینہ کا ہی انتظارکر رہا تھا وہ دونوں سڑک پر ایک دوسرے کو تکتے اور نظر چرا لیتے ارشد نے ہمت کر کے نگینہ کو سلام کیا اور آنے کا مقصد بیان کیا ۔۔آپ یہاں کیا کر رہی ہیں آپکو بھی کتابیں پڑھنے کا شوق ہے۔ ارشد نے نگینہ سے کہا۔جی مجھے بھی کتابیں ناولز پڑھنے کا بہت شوق ہے نگینہ نے نارمل انداز میں ارشد کو جواب دیا۔
گرمی بہت ہے، آئیں میں آپکو اپنی گاڑی میں آپ کے گھر ڈراپ کر دیتا ہوں ادھر بات کرنا مناسب نہیں ۔۔ارشد نے اپنی گاڑی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے نگینہ کو مخاطب کیا۔۔۔ نہیں نہیں میں چلی جاؤں گی ۔۔ارے ایسے کیسے میں خود بس سٹاپ تک چھوڑ دیتا ہوں گبھرائیں مت مجھے اپنا ہی سمجھیں۔۔۔ نگینہ اب کچھ سوچ رہی تھی اور اگلے ہی لمحے نگینہ راضی ہو گئی اور فرنٹ سیٹ پہ جا کر بیٹھ گئی ۔
۔آپ کے پاس اپنی گاڑی ہے پھر آپ بس سٹاپ پہ کیوں کھڑے ہوتے تھے نگینہ نے ارشد سے سوال کیا۔۔۔ وہ آپکے لیے کھڑا ہوتا تھا کیوں کہ آپ مجھے اچھی لگی ہیں۔۔ ارشد وقت برباد نہیں کرنا چاہتا تھا جھٹ سے انکار کر دیا۔۔۔ آپ پاگل تو نہیں ہو گئے آپ نے نہ مجھے سمجھا نہ جانا اور پسند کرنے لگے۔۔ نگینہ کا لہجہ تھوڑا سخت ہو گیا تھا محترمہ دل کسی کا ملازم نہیں ہے جو پوچھ کر کسی کو پسند کرنے لگے۔
۔۔ پھر دونوں جانب خاموشی چھا گئی ۔۔آپ سے میں نے معافی مانگنی تھی مگر آپ اس دن کے بعد نظر نہیں آئے۔۔ نگینہ نے خاموشی کو توڑتے ہوئے بات کو آگے بڑھایا ۔۔
معافی ایک شرط پہ مل سکتی ہے ارشد نے شرارتی انداز میں نگینہ سے کہا۔۔ کیا شرط ہے نگینہ نے ارشد کا منہ تکتے ہوئے پوچھا ۔۔بس ایک کپ چائے سے معافی مل سکتی ہے نہیں کوئی چائے وائے نہیں ٹھیک ہے۔
۔ پھر کوئی معافی تسلیم نہیں کی جائے گی آپکی۔۔ ارشد نے نگینہ سے بولا۔۔اچھا ٹھیک ہے نگینہ چائے کے لیے راضی ہو گی،، ارشد نے قریب ہی ایک فائیو سٹار ہوٹل پہ کار کو پارک کیا اور دونوں اندر چلے گئے۔ نگینہ نے آج سے پہلے اتنا شاندار ہوٹل کبھی نہیں دیکھا تھا صاف ستھرا ماحول اور اے سیوں کی ٹھنڈی ہواجیسے نگینہ پیرس پہنچ گئی ہومگر نگینہ تھوڑا گبھرا بھی رہی تھی۔
پہلی بار کسی اجنبی کے ساتھ آئی اور یہ بھی ڈر تھا کہ کوئی اسے دیکھ نہ لے لیکن نگینہ کو خیال آیا کہ اسکے خاندان والے اس ہوٹل کے پاس سے بھی نہیں گزرتے۔۔۔ آپ مجھے بہت پسند ہو مجھ سے شادی کرو گئی ۔ارشد نے بیٹھے ہوئے چائے کا آرڈر کیا اور ساتھ ہی اپنی بات بھی کہہ دی۔۔۔ مسٹر کیا بات کر رہے ہیں آپ۔۔ میں اور لڑکیوں کی طرح نہیں ہوں کہ جان پہچان ہوئی نہیں اور آگے لائن مارنے۔
۔ ارے نہیں محترمہ لائن جنہیں ماری جاتی ہے انہیں میں اتنی عزت نہیں دیتا۔۔ بائے دا وے نگینہ آپ جیسی نیک لڑکی میں کبھی نہیں دیکھی۔۔ آپکو میرا نام کیسے پتہ چلا، نگینہ نے حیران ہوتے ہوئے ارشد سے پوچھا ان خوبصورت ہاتھوں میں آپ نے اپنا پیارا سا نام لکھا ہوا ہے۔ ویسے میرا نام ارشد ہے اور میرا اپنا بزنس ہے۔۔ نگینہ ہاتھ میں چائے پکڑتے ہوئے ارشد کو سن رہی تھی۔
۔ گھر کا سوچ رہی تھی کہ دیر ہو رہی ہے آپ بہت کم بولتی ہیں ۔۔ارشدکی دلی خواہش پوری ہو گئی نگینہ نے اپنا نقاب اتار لیا تھا خدا کی شان ارشد کے منہ سے یکدم سے خدا وند کریم کی تعریف سننے کو ملی کیا ہوا نگینہ نے ارشد سے جواب طلب کیا ۔۔۔کچھ نہیں ہوا اللہ پاک کی شان بیان کی ہے کہ آ پ میری سوچ سے ذیادہ خوبصورت ہیں۔ لڑکی کو اسکی تعریف سب لفظوں میں سب سے اچھی لگتی ہے مجھے اب چلنا چاہیے۔
نگینہ نے ارشد کی بات کو ان سنا کر کے کرسی سے اٹھ کھڑی ہوئی۔ ارشد بھی نگینہ کے ساتھ چل پڑا ۔ارشد بات کو بڑھانا چاہتا تھا اور نگینہ بھی کچھ ایسا ہی چاہتی تھی مگر شرم و حیا کا پیکر بنی بیٹھی تھی ۔اسے ارشد پہلی نظر میں ہی پسند آ گیا تھا لیکن وہ اپنی زبان سے اظہار نہ کرنا چاہتی تھی ۔یہ لیں میرا وزٹنگ کارڈ اس پہ میرا نمبر اور ایڈریس ہے کوئی بھی کام ہو تو مجھے لازمی بتانا بس سٹاپ آ چکا تھا۔ نگینہ نے کچھ کہے بغیر کارڈ کو پرس میں رکھا اور اتر گئی ۔رشد بھی چلا گیا۔

Chapters / Baab of Badaltay Rishtay By Muhammad Tabish